پچھلامضمون: شوگر کے مریضوں کے لئے عقل کا استعمال!
٭٭٭٭٭٭٭٭
بیرونی حملہ آوروں کے قدرتی راستے آنکھ ، ناک اور منہ ہیں اور انسان کے جسم پر لگے والے زخم ہیں ۔
تمام انسانی خوراک،انسانی جسم کو توانائی اور مضبوطی کے علاوہ، خودکار حفاظتی نظام(امیون سسٹم) کے جال کو بھی مضبوط بناتی ہے - انسانی جسم یا حفاظتی نظام کا جال اُس وقت کمزور پڑتا ہے ، جب بیرونی حملہ آور انسانی جسم میں داخل ہونے میں کامیاب ہو جائیں ۔
یہ بیرونی حملہ آور آنکھ ، ناک اور منہ سے انسانی جسم میں داخل ہونے والے راستے ، حلق سے گذر کر پیٹ یا پھیپھڑوں میں جاتے ہیں ۔
اگر انسانی جسم میں خودکار حفاظتی نظام(امیون سسٹم) بہتر ہو تو یہ جراثیم معمولی نقصان بیماری کی صورت میں پہنچاتے ہیں اور اگر یہ کمزور ہو تو انسان کا مرض کئی د ن چلتا ہے -
آنکھ ، ناک اور منہ سے انسانی جسم میں داخل ہونے والے راستے ، حلق سے گذر کر پیٹ یا پھیپھڑوں میں جاتے ہیں ۔
اگر انسانی جسم میں خودکار حفاظتی نظام(امیون سسٹم) بہتر ہو تو یہ جراثیم معمولی نقصان بیماری کی صورت میں پہنچاتے ہیں اور اگر یہ کمزور ہو تو انسان کا مرض کئی د ن چلتا ہے -
انسان کے ارد گرد کی فضاء اور کھائی جانے والی خوراک ، جِس پر بیٹھ کر یہ بیرونی حملہ آور انسانی جسم میں گس جاتے ہیں ۔یوں اِن میں اورحفاظتی نظام میں جنگ شروع ہو جاتی ہے ۔ جو جسم میں ناک، حلق اور پھیپڑوں کی بیماریاں یا معدے کی بیماریوں کی صورت میں ظاہر ہوتی ہیں ۔
جس کے لئے ہم بیرونی امداد (مختلف دوائیاں) لیتے ہیں - گویا بیرونی حملہ آوروں کی فتح کاانحصار، دو دفاعی نظام پر منحصر ہے :-
1- خود کار حفاظتی نظام کا مکمل ناکام ہونا -
2-بیرونی امداد (مختلف دوائیوں) کا مکمل ناکام ہونا -
جس سے بیرونی حملہ آور ، انسانی جسم پر مکمل کنٹرو ل حاصل کر کے اُسے تباہ کر دیتے ہیں اور یوں انسان کی موت واقع ہو جاتی ہے ۔
یہ صدیوں سے ہوتا آیا ہے اور آئیندہ بھی ایسا ہی ہوتا رہے گا- کیوں ؟
کہ ہم نے پاکیزہ غذاؤں کا استعمال چھوڑ دیا ہے اور ہم کثرت سے مضر صحت غذائیں استعمال کرتے ہیں ۔
یاد رکھیں : انسان کے خالق نے انسانی ضروریات کے مطابق جسم میں ، غذائیت کے توازن کا نظام بنایا ہے- اگر یہ توازن خراب ہو جائے تو خون میں ، نمکیات ، مٹھاس ، تیل اوردیگر غیر ضروری توانائی کی اشیاء کا اضافہ ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ جن کو ضائع کرنے کے لئے ، اِس توانائی کا ضائع کرنا ضروری ہوتا ہے ، جو صرف کھیل کود ، کے ذریعے ہی کیا جاسکتا ہے وگرنہ یہ اضافی اشیاء جسم ہی میں ذخائر بنانا شروع کر دیتی ہیں -
لہذا ، اپنی غذاؤں کو دوبارہ ترتیب دیں اُن کو مناسب مقدار سے اپنے معدے میں بھریں -
ایک انسان کی دن بھر( 3 وقت کھانے) کی معدے میں جانے والی غذا، 1800گرام سے زیادہ نہ ہونا چاھئیے - جس میں:
٭- روٹی /چاول/آلو- 600 گرام-
٭- گوشت / دودھ- 400 گرام-
٭- پھل/سبزیاں - 600 گرام-
٭ـ غذائی چربی- 125 گرام- (غذائی اجناس اورگوشت )
٭- سیچوریٹڈ-تیل /گھی - 25 گرام-(5 چائے کے چمچ)
٭-سیچوریٹڈ -شوگر- 45 گرام-(9 چائے کے چمچ)
٭- سیچوریٹڈ -نمک - 5گرام
٭-ناشتہ: 400 گرام- صبح 7:00 بجے تک -
٭-ٹی بریک - 50 گرام - 10:30 بجے (بسکٹ /چائے )
٭-ظہرانہ : 500 گرام- 14:00 بجے
٭-شام کی چائے- 50 گرام - 17:30 بجے (بسکٹ /چائے )
٭- عشائیہ :800 گرام- 20:00 بجے
ایک انسان کی نیند کا دورانیہ ، 24 گھنٹوں میں 9 گھنٹوں سے زیادہ نہ ہو ۔
یاد رہے کہ بالا خوراک کے استعمال سے اگر آپ کا وزن بڑھنا شروع ہوجائے- تو آپ خوراک کم نہ کریں بلکہ جسمانی محنت بڑھا دیں ۔
برائلر مرغیوں کو دی جانےوالی غذا کی مقدار اگر وہی رکھی جائے اور اُنہیں پنجرے کے بجائے کھلا چھوڑ دیا جائے ۔ تو کم وقت اُن کا وزن بڑھنا ختم ہو جائے گا۔
تمام خشک یا تر ،نباتا ت (پھل اور سبزیاں ) اپنے اندر انسانی /حیوانی جسم کو مہیا کی جانے والی تمام معدنیات رکھتی ہیں۔
٭٭٭ذیابیطس کیا ہے ٭٭٭
٭-انسانی جسم -خودکا
٭٭٭صحت پر مضامین پڑھنے کے لئے کلک کریں ٭واپس٭٭٭٭ ر حفاظتی نظام(امیون سسٹم) کی ناکامی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں