٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اگر آپ کی آپ کے خاندان سے جینیاتی وابستگی ہے ، تو آپ کی ہر ایک بیماری کی اصل میں جینیاتی ہے۔ ہمارے جین ہمارے جسم کی ہر اچھی اور بُری چیز کا کوڈ ہیں ۔ جین کے بغیر ، کینسر نہیں ہوگا۔ جین کے بغیر ، موٹاپا ، ذیابیطس یا دل کی بیماری نہیں ہوگی۔ اور جین کے بغیر ، زندگی بھی نہیں ہوگی، لہذا اپنے جین کے خلاف آپ لڑ نہیں سکتے ۔ لیکن اُسے اپنی نسل کے لئے ،تبدیل ہونے پر مجبور کر سکتے ہیں -
کیسے ؟؟؟
یہ تو آپ کو معلوم کہ پہلا بچہ بے وقوف اور آخری بچہ عقلمند ہوتا ہے ، آخر ایسا کیوں؟
پہلے بچے کی پیدائش سے پہلے ، ماں باپ ، کےدماغ میں بلکہ بیوی کے دماغ میں جوکچھ موجود ہوتا ہے ، اُس کا کچھ حصہ بچے کے دماغ میں منتقل ہوتا ہے اور آخری بچے کے وقت ماں باپ نے جو کچھ اپنے دماغ میں سمویا ہوتا ہے ، اُس کا کچھ حصہ بچے کے دماغ میں منتقل ہوتا ہے ۔
انسانی دماغ کی یہ خوبی ہے کہ وہ ذہن میں ،حواس ِ خمسہ سے بننے والے تمام سافٹ وئر اور اُن کے فواد (دلیل ، صفات ، منطق وبیان)کا ذخیرہ دماغ میں کر لیتا ہے ۔دماغ یہ سافٹ وئر جسم کے خلیوں میں احکامات کے طور پر منتقل ہوتے ہیں ۔ اگر یہ بار بار دھرائے جائیں تو یہ عادت بن جاتے ہیں جو انسانی تشخص کی بنیاد وںمیں سے ایک ہے ۔
ہر انسانی شخصیت (عادات واطوار)کے دو پہلو ہیں -
ذہن کے اندر:- توانائی ، خواب،سوچ ،خیالات، عقائد-
ذہن کے باہر:-رویہ، جذبات، عادات واطوار-
عادات میں بالکل باپ پر گیا ہے ۔ اوہ میرے خدا ، اطوار میں یہ تو اپنی ماں کی کاپی ہے - ماں اور باپ سے ، ماں کے پیٹ میں رہ کر ذہن سے ، بچے کے دماغ میں منتقل ہونے والی مکمل شخصیت ، جب بچے کے سامنے حقیقی شخصیت سے میل کھاتی ہے تو بچہ وہی شخصیت اختیار کرتا ہے ، اگر وہ میل نہیں کھاتی تو بچہ وقت کے ساتھ بتدریج اپنی الگ شخصی پہچان بناتا ہے ، جس میں بہن بھائیوں اور دوستوں کا حصہ بھی ہوتا ہے ۔
بالکل اِسی طرح انسان کی جینیاتی وابستگی کو بھی تبدیل کیا جاسکتا ہے ۔
غذائیت کے بارے میں یہ تو سب جانتے ہیں کہ"آپ جو کھاتے ہو" وہ آپ کی عادات میں شامل نہیں بلکہ وہ آپ کے جسم کی ضرورت ہے ، لہذا آپ جو کھاتے ہیں، اس کا اثر آپ پر پڑتا ہے اور بعض اوقات آپ کے بچے اور پوتے بھی۔
کیا غذا کے ذریعے انسانی جینیاتی وابستگی کو کیا جاسکتا ہے تاکہ وہ بیماریاں جو جین سے منتقل ہوتی ہیں ۔ اُن کی روک تھام ہوسکے!
لہذا ، ماں اور بچے کے درمیان ، غذا کے کردار کو سمجھنا نہایت ضروری ہے ! کیوں کہ ماں کی حمل کے دوران کھائی جانے والی غذا اور بچے کو ماں دودھ کے ذریعے دی جانے والی غذا دونوں ، بچے کی نہ صرف نشو نما بلکہ اُس کے خون میں ہونے والی تبدیلیوں کے ذریعے جسم کے ہر سیل پر اثر انداز ہوتی ہے۔اور اُن میں تبدیلیاں لاتی ہے ۔یہ تبدیلیاں جینیاتی وابستگی میں لمبے عرصے کر بعد تبدیلیاں لاتی ہیں ۔
جیسے وہ مائیں جو کم غذائیت کا شکار ہوتی ہیں ، اُن کے بچوں کونوجوانی میں کئی بیماریوں کا شکار ہونا پڑتا ہے ۔ خواہ اُن کے والدین اِن بیماریوں کا شکار نہ ہوئے ہوں ، جیسے دل ، ذیابیطس ، موٹاپے اور غیر فعال میٹا بولزم وغیرہ ۔
بالکل اِسی طرح وہ مائیں جن کے اپنے والدین کی جینیاتی وابستگی میں مبتلا ہونے کا امکان 10٪ تک ہے ، وہ اپنی خورا ک مصنوعی مٹھاس کے بغیر استعمال کرکے اپنے ہونے والے بچوں کی جینیاتی وابستگی میں تبدیلی یقیناً لا سکتی ہیں ۔
کیا آپ کو معلوم ہے کہ ایک ماں(عورت) کو روزنہ اپنے وزن کو برقرار رکھنے کے لئے 2000 کیلوریز درکار ہوتی ہیں اور ایک باپ(مرد) کوروزنہ اپنے وزن کو برقرار رکھنے کے لئے 2500 کیلوریز درکار ہوتی ہیں ۔
بوڑھے نے اپنا اور بڑھیا کے ڈیٹا سے اپنی ، کیلوریز کیلکولیٹر پر اپنی کیلوریز کا حساب لگا یا :
یعنی ہفتہ اور اتوار کو بڑھیا 1394کیلوریز لے اور بوڑھا 1781 کیلوریز چبائے -
اگر آپ کی آپ کے خاندان سے جینیاتی وابستگی ہے ، تو آپ کی ہر ایک بیماری کی اصل میں جینیاتی ہے۔ ہمارے جین ہمارے جسم کی ہر اچھی اور بُری چیز کا کوڈ ہیں ۔ جین کے بغیر ، کینسر نہیں ہوگا۔ جین کے بغیر ، موٹاپا ، ذیابیطس یا دل کی بیماری نہیں ہوگی۔ اور جین کے بغیر ، زندگی بھی نہیں ہوگی، لہذا اپنے جین کے خلاف آپ لڑ نہیں سکتے ۔ لیکن اُسے اپنی نسل کے لئے ،تبدیل ہونے پر مجبور کر سکتے ہیں -
کیسے ؟؟؟
یہ تو آپ کو معلوم کہ پہلا بچہ بے وقوف اور آخری بچہ عقلمند ہوتا ہے ، آخر ایسا کیوں؟
پہلے بچے کی پیدائش سے پہلے ، ماں باپ ، کےدماغ میں بلکہ بیوی کے دماغ میں جوکچھ موجود ہوتا ہے ، اُس کا کچھ حصہ بچے کے دماغ میں منتقل ہوتا ہے اور آخری بچے کے وقت ماں باپ نے جو کچھ اپنے دماغ میں سمویا ہوتا ہے ، اُس کا کچھ حصہ بچے کے دماغ میں منتقل ہوتا ہے ۔
انسانی دماغ کی یہ خوبی ہے کہ وہ ذہن میں ،حواس ِ خمسہ سے بننے والے تمام سافٹ وئر اور اُن کے فواد (دلیل ، صفات ، منطق وبیان)کا ذخیرہ دماغ میں کر لیتا ہے ۔دماغ یہ سافٹ وئر جسم کے خلیوں میں احکامات کے طور پر منتقل ہوتے ہیں ۔ اگر یہ بار بار دھرائے جائیں تو یہ عادت بن جاتے ہیں جو انسانی تشخص کی بنیاد وںمیں سے ایک ہے ۔
ہر انسانی شخصیت (عادات واطوار)کے دو پہلو ہیں -
ذہن کے اندر:- توانائی ، خواب،سوچ ،خیالات، عقائد-
ذہن کے باہر:-رویہ، جذبات، عادات واطوار-
عادات میں بالکل باپ پر گیا ہے ۔ اوہ میرے خدا ، اطوار میں یہ تو اپنی ماں کی کاپی ہے - ماں اور باپ سے ، ماں کے پیٹ میں رہ کر ذہن سے ، بچے کے دماغ میں منتقل ہونے والی مکمل شخصیت ، جب بچے کے سامنے حقیقی شخصیت سے میل کھاتی ہے تو بچہ وہی شخصیت اختیار کرتا ہے ، اگر وہ میل نہیں کھاتی تو بچہ وقت کے ساتھ بتدریج اپنی الگ شخصی پہچان بناتا ہے ، جس میں بہن بھائیوں اور دوستوں کا حصہ بھی ہوتا ہے ۔
بالکل اِسی طرح انسان کی جینیاتی وابستگی کو بھی تبدیل کیا جاسکتا ہے ۔
غذائیت کے بارے میں یہ تو سب جانتے ہیں کہ"آپ جو کھاتے ہو" وہ آپ کی عادات میں شامل نہیں بلکہ وہ آپ کے جسم کی ضرورت ہے ، لہذا آپ جو کھاتے ہیں، اس کا اثر آپ پر پڑتا ہے اور بعض اوقات آپ کے بچے اور پوتے بھی۔
کیا غذا کے ذریعے انسانی جینیاتی وابستگی کو کیا جاسکتا ہے تاکہ وہ بیماریاں جو جین سے منتقل ہوتی ہیں ۔ اُن کی روک تھام ہوسکے!
لہذا ، ماں اور بچے کے درمیان ، غذا کے کردار کو سمجھنا نہایت ضروری ہے ! کیوں کہ ماں کی حمل کے دوران کھائی جانے والی غذا اور بچے کو ماں دودھ کے ذریعے دی جانے والی غذا دونوں ، بچے کی نہ صرف نشو نما بلکہ اُس کے خون میں ہونے والی تبدیلیوں کے ذریعے جسم کے ہر سیل پر اثر انداز ہوتی ہے۔اور اُن میں تبدیلیاں لاتی ہے ۔یہ تبدیلیاں جینیاتی وابستگی میں لمبے عرصے کر بعد تبدیلیاں لاتی ہیں ۔
جیسے وہ مائیں جو کم غذائیت کا شکار ہوتی ہیں ، اُن کے بچوں کونوجوانی میں کئی بیماریوں کا شکار ہونا پڑتا ہے ۔ خواہ اُن کے والدین اِن بیماریوں کا شکار نہ ہوئے ہوں ، جیسے دل ، ذیابیطس ، موٹاپے اور غیر فعال میٹا بولزم وغیرہ ۔
بالکل اِسی طرح وہ مائیں جن کے اپنے والدین کی جینیاتی وابستگی میں مبتلا ہونے کا امکان 10٪ تک ہے ، وہ اپنی خورا ک مصنوعی مٹھاس کے بغیر استعمال کرکے اپنے ہونے والے بچوں کی جینیاتی وابستگی میں تبدیلی یقیناً لا سکتی ہیں ۔
کیا آپ کو معلوم ہے کہ ایک ماں(عورت) کو روزنہ اپنے وزن کو برقرار رکھنے کے لئے 2000 کیلوریز درکار ہوتی ہیں اور ایک باپ(مرد) کوروزنہ اپنے وزن کو برقرار رکھنے کے لئے 2500 کیلوریز درکار ہوتی ہیں ۔
بوڑھے نے اپنا اور بڑھیا کے ڈیٹا سے اپنی ، کیلوریز کیلکولیٹر پر اپنی کیلوریز کا حساب لگا یا :
یعنی ہفتہ اور اتوار کو بڑھیا 1394کیلوریز لے اور بوڑھا 1781 کیلوریز چبائے -
باقی
دن دونوں کو بالترتیب 1598 اور 2040 ، کیلوریز چبانے کی اجازت ہے ،
تاکہ موجودہ وزن بالترتیب 150 پونڈ اور 170 پونڈ برقرار رہے-
اگر مہاجرزادہ ، اپنی خوراک سے 500 کیلوریز روزانہ (3500 ہفتہ) کم کرے تو ہفتے کے بعد اُس کا وزن ایک پاونڈ کم ہوجائے گا ۔
لیکن روزانہ کم سے کم 1200 کیلوریز ضرور لینی ہو گی !
ارے ہاں ایک بات وہ یہ کہ آپ نے اپنے وزن کا انڈیکس (BMI) بلحاظ حجم ، بھی تو نکالنا ہے ۔تو پھر نکالیں :
بوڑھے کی عمر 68 سال وزن ، 77 کلوگرام ( پونڈ170) اور قد 165 سنٹی میٹر (5 فٹ 6 انچ ) -
تو بوڑھے کا BMI بنا 27.44 ، ارے بوڑھا تو موٹا ہے یہ تو 18.5–24.9 BMI ہونا چاھئیے ؟؟؟؟
بوڑھے کو اپنا وز ن 115 پونڈ تک لانا ہوگا !!
پریشان ہوگئے ! کوئی بات نہیں آئیں اپنا وزن کم کرتے ہیں ۔ تاکہ لوگوں کو اُٹھانے میں آسانی ہو ! ارے ہسپتال لے جانے کے لئے !!
اب جو کیلوریز آپ اپنے جسم میں داخل کرتے ہیں وہ دل کی دھڑکن ، کھائی جانے والی خوراک کو ہضم کرنے اور آپ کی جسمانی حرکات میں خرچ ہو جاتی ہیں۔
اب ہم دیکھتے ہیں کہ کیلوریز کیا ہوتی ہے ؟
اگر ایک کلوگرام پانی کا درجہ حرارت ایک درجہ سنٹی گریڈ بڑھانے کے لئے ، 1یک کلوری کی ضرورت پڑتی ہے ۔کیلو ری (kcal)، توانائی(energy) کو ناپنے کی اکائی(unit) ہے ۔
لیکن روزانہ کم سے کم 1200 کیلوریز ضرور لینی ہو گی !
ارے ہاں ایک بات وہ یہ کہ آپ نے اپنے وزن کا انڈیکس (BMI) بلحاظ حجم ، بھی تو نکالنا ہے ۔تو پھر نکالیں :
بوڑھے کی عمر 68 سال وزن ، 77 کلوگرام ( پونڈ170) اور قد 165 سنٹی میٹر (5 فٹ 6 انچ ) -
تو بوڑھے کا BMI بنا 27.44 ، ارے بوڑھا تو موٹا ہے یہ تو 18.5–24.9 BMI ہونا چاھئیے ؟؟؟؟
بوڑھے کو اپنا وز ن 115 پونڈ تک لانا ہوگا !!
پریشان ہوگئے ! کوئی بات نہیں آئیں اپنا وزن کم کرتے ہیں ۔ تاکہ لوگوں کو اُٹھانے میں آسانی ہو ! ارے ہسپتال لے جانے کے لئے !!
اب جو کیلوریز آپ اپنے جسم میں داخل کرتے ہیں وہ دل کی دھڑکن ، کھائی جانے والی خوراک کو ہضم کرنے اور آپ کی جسمانی حرکات میں خرچ ہو جاتی ہیں۔
اب ہم دیکھتے ہیں کہ کیلوریز کیا ہوتی ہے ؟
اگر ایک کلوگرام پانی کا درجہ حرارت ایک درجہ سنٹی گریڈ بڑھانے کے لئے ، 1یک کلوری کی ضرورت پڑتی ہے ۔کیلو ری (kcal)، توانائی(energy) کو ناپنے کی اکائی(unit) ہے ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اگلا مضمون :انسانی جسم - پاکیزہ غذاؤں کا استعمال ۔
٭٭٭صحت پر مضامین پڑھنے کے لئے کلک کریں ٭واپس٭٭٭٭ ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں