Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

اتوار، 16 فروری، 2020

خواب جزیروں کے دولتمند۔ طاہر القادری

طاہر القادری
19 فروری 1951ء کو جھنگ کے فرید الدین قادری سیال گھرانے میں پیدا ہوے۔
1975 میں 24 سال کی عمر میں پہلی شادی کی۔ اس کے بعد  2 مزید شادیاں کیں. پہلی شادی جھنگ، دوسری ناروے اور تیسری اہلیہ کا تعلق کراچی سے ہے۔
1966ء میں میڑک 1969ء میں انٹرمیڈیٹ 1970ء میں پنجاب یونیورسٹی سے بی اے اور 1973ء میں علوم اسلامیہ میں ایم اے کیا۔ طاہر القادری صاحب کا کہنا ہے:
" میں نے 1963ء سے 1970 تک جامعہ قطبیہ رضویہ، جھنگ سے درس نظامی بھی کیا یعنی بیک وقت دینی و دنیاوی دونوں علوم حاصل کئیے"
 1975ء میں ایل ایل بی کیا۔ 1986ء میں انہیں پنجاب یونیورسٹی کی جانب سے اسلامی سزاؤں میں قانون کی ڈگری دی گئی۔ موضوع کا عنوان  تھا "اسلام میں سزائیں، ان کی درجہ بندی اور فلسفہ"
(Punishment in Islam, Their Classification and Philosophy)
بڑے صاحبزادہ کا نام حسن محی الدین قادری, تحریک منہاج القرآن کی مجلس شوریٰ کے صدر, منہاج یونیورسٹی سے علوم اسلامیہ اور عربیہ میں ایم اے، پنجاب یونیورسٹی سے ایل ایل بی اور مصر سے میثاق مدینہ کے موضوع پر پی ایچ ڈی کی۔
چھوٹے صاحبزادہ حسین محی الدین قادری، فرانس کی پیرس یونیورسٹی سے ایم بی اے، آسٹریلیا یونیورسٹی سے گلوبل اکنامکس میں ڈاکٹریٹ کیا۔
1980ء کی دہائی میں ڈاکٹر طاہر القادری نے نواز شریف کے والد میاں شریف سے تعلقات بناے، اتفاق سٹیل ملز کی مسجد میں بطور پیش امام بھرتی ہوے. مطالبہ کیا کہ انہیں کو تنخواہ کے بدلے ان کی تقاریر کی کیسٹس ریکارڈ کی جائیں اور سارے ملک میں پھیلائی جائیں، یوں طاہر القادری نے میاں شریف کو شیشے میں اتارا اور تنخواہ اور اس سے کئی گنا زیادہ مراعات وصول کرتے رہے. طاہر القادری میاں شریف کے خرچے پر عمرے پر گئے، راستے بھر میاں شریف کی جوتیاں اٹھاتے رہے. غار حرا پر چڑھتے میاں شریف کو کاندھے پر اٹھا لیا. ایک مرتبہ میاں شہباز شریف کو بھی ایسے ہی اٹھا چکے ہیں.
ایک خطبے میں رسول کے پاکستان آنے کی خوشخبری سنائی  پڑھیں (مہمان اور قادری میزبان)اور پھر منہاج القرآن بنانے کا اعلان کر دیا. میاں شریف اور ضیاء الحق کی مدد سے 200 کنال حکومتی اراضی منہاج القرآن کے لیے منظور کروائی، حج کرنے کا ٹکٹ خریدنے کے لئیے پورے ملک سے کروڑوں روپے چندہ اکٹھا کیا.
اسی کی دہائی میں اتفاق مسجد میں امام بھرتی ہوئے جب سائیکل پر سفر کرتے تھے، آج ان کے پاس ڈھائی کروڑ روپے مالیت کی بلٹ پروف گاڑیاں کھڑی ہیں. بیوی بچوں کے نام اربوں روپے کی جائیدادیں ہیں. بچوں کو دنیا بھر کی عیاشی کرائی، لاکھوں روپے خرچ کر کے دنیا کی بہترین یونیورسٹیز میں تعلیم دلوائی. خود بھی دنیا بھر کی سیر کی، خاندان کو بھی کرائی. کینیڈا سے وفاداری کا حلف اٹھا کے کینیڈین شہریت حاصل کی. انقلاب لانے کے لیے اسلام آباد میں دھرنا دیا تو اعلان کیا:
" ڈرتا نہیں ہوں. جس نے مارنا ہے جان سے مار لے"
دوسری جانب لاہور میں قادری صاحب کا طیارہ روکا گیا تو آپ نے اترنے سے انکار کر دیا جب تک وزیر قانون رانا مشہود نے بلٹ پروف گاڑیوں کا انتظام نہ کر دیا. دھرنے میں بھی لاکھوں روپے مالیت کے بلٹ پروف کنٹینر میں رہتے تھے. عمران خان کے منہ بولے کزن، کروڑوں اربوں روپے کی جائیداد، غیر ملکی شہریت، عیاشی کی زندگی اور یہ سب کچھ بغیر کسی نوکری یا کاروبار کے. قادری صاحب کے اندھے مرید ان کی ہر بات کو وحی سمجھتے یقین کرتے ہیں. طاہر القادری نے دعویٰ کیا تھا کہ رسول اللہ کی طرح وہ 63 برس کی عمر میں انتقال کر جایں گے۔   آج قادری صاحب 69 برس کے ہو چکے ہیں  ۔
طاہر القادری پر کوئی نیب کیس نہیں. چندہ کہاں سے آیا، کس نے دیا، کہاں گیا، زمین و جائیداد کہاں سے آئی، کوئی پوچھتا نہیں. طاہر القادری  قوم سے بٹورے گئے اربوں روپے کا حساب دینے کو تیار نہیں۔
دینا تو پڑے گا، آج نہیں تو کل، بروز قیامت. دینا تو پڑے گا----٭

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔