Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

بدھ، 26 فروری، 2020

روایات کیسے بنتی ہیں؟

مسلح افواج میں ڈسپلن اور روایات کی پاسداری پر خاص توجہ دی جاتی ہے، جس کے بڑے دور رَس اثرات مرتب ہوتے ہیں-
 ایک رجمنٹ میں نیا کمانڈنگ افسر  آیا، تو دورے پر نکلا-دیگر چیزوں کے علاوہ دیکھا کہ دو چاک و چوبند سپاہی ایک بنچ کے دائیں بائیں کھڑے گارڈ ڈیوٹی دے رہے ہیں۔
" نوجوان ، یہاں کیوں کھڑے ہو ؟"
اس نے وجہ پوچھی تو انہوں نےکھڑاک سلیوٹ مارا اور بتایا:
"سر،یہ  پرانے سی او صاحب  کا حکم تھا، یہاں گارڈ دی جائے گی !"
: کیوں ؟" کمانڈنگ آفیسر نے پوچھا ۔
" سر !  یہ ہماری رجمنٹ کی ٹریڈیشن ہے!"
کرنل نے حیران پریشان ہو کر بنچ کی طرف دیکھتا رہا،  واپس ، آفس آیا  اور اپنے سے پہلے کمانڈنگ آفیسر کو فون کیا ۔

" سریہ جو میدان کے پاس ایک  بنچ پڑی ہے وہاں ، دو سپاہی گارڈ ، ڈیوٹی دیتے ہیں ، کوئی خاص بات ہے اُس بنچ میں ؟"
"مجھے کچھ اندازہ نہیں ہے کہ بنچ کے  لئے  گارڈ  ڈیوٹی کیوں لگائی گئی تھی- بس یونٹ کی ٹریڈیشن چلی آرہی تھی تو میں نے بھی جاری رکھی ". جواب ملا۔

نہ ایجوٹنٹ کو پتہ نہ سیکنڈ اِن کمانڈ کو  یونٹ کے 45 سالہ رسالدار میجر  نے بھی وہی جواب دیا ۔
" سر یہ یونٹ کی ٹریڈیشن ہے جو میں بھرتی ہونے کے بعد سے دیکھ رہا ہوں "
کرنل کا تجسس ابھرا  - اس نے گزشتہ کمانڈنگ افسران کے نام پتے منگوائے اور رابطے شروع کردیئے-  

سابقہ کمانڈنگ افسران سے رابطے ہوئے، تاہم ان میں سے کسی کو بھی اس ٹریڈیشن کے آغاز کا کچھ اَتا پتا نہیں تھا- 
رجمنٹ  کی ری یونیئن  ، سار ے پرانے آفیسرز اور سردار صاحبا ن  جنہوں نے رجمنٹ میں نوکری کی تھی بلائے گئے ۔
بڑے کھانے میں  ایک بوڑھا  70 سالہ جرنیل بھی تھا ، جس نے      تیس سال پہلے یونٹ کی کمانڈ کی تھی -
وہ اپنے زمانے کے رجمنٹ کے قصے سنا رہا تھا ۔ اچانک کمانڈنگ آفیسر کو وہ بنچ یاد آگئی ، اُس نے جنرل سے پوچھا ،
" معذرت سر ، کوارٹر گارڈ کے سامنے میدان میں ایک بنچ پڑی  ، اُس کے گرد دو سپاہیوں کی کوئی تیس سال پہلے سے گارڈ لگ رہی ہے ، کیا اُس بنچ کی کوئی رجمنٹل ہسٹری ہے ؟"

ریٹائرڈ جرنیل   یہ  بات سن کر ہکا بکا رہ گیا، پھر زور دار قہقہہ لگا  کر بولا،
 " اوہ ، کیا بینچ پر کیا گیا رنگ ابھی تک خشک نہیں ہوا؟ "


٭٭٭٭٭٭٭

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔