Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

ہفتہ، 1 فروری، 2020

فلم Contagion اور کرونا وائرس ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
آج الجزیرہ  سے  کاپی کی ہوئی ایک پوسٹ وٹس ایپ ہوئی:

 جس کے ساتھ ہی پوری دنیا الرٹ ہو گئی ، سوائے پاکستانی عوام کے جو پوری دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں ۔جنہوں نے  ، سوشل میڈیا پر  جھوٹی خبروں ، نت نئی دوائیوں ، وظائف  اور ٹوٹکوں کا طوفان اُٹھانے کے علاوہ  ، ایسی  معلومات  مہیا کیں، جو آناً فاناً وٹس ایپ کے بُرّاق پر سوار ہو کر   گلوبل گاؤں کے ہر کونے میں پھیل گئیں ۔
٭- چین  کی خنجراب   سے گوادر  اور بحر ہند تک، پاکستان سے  رسائی دلوانے والی پاکستان سے گذرنے والی  اقتصادی شاہراہ   کے منصوبے  کو ناکام بنانے کے لئے امریکی سازش ہے ۔
جس کے لئے 1981 میں لکھی گئی کتاب   میں وائریس ۔ ووھان -400 کی تخلیق کا انکشاف کیا گیا تھا - جس کی صفحہ 333 کی فوٹو کاپیاں ثبوت کے طور پر  وٹس ایپ کی زینت بن گئیں ۔

اُس کے بعد سب سے زیادہ  ہوشرُبا    2011 میں بننے والی ایک فلم Contagion تھی ۔ جس کے مطابق ، وائرس ایک خاتون کے پھیپھڑوں میں چُھپ کر  یورپ پہنچا اور چند دنوں میں دنیا کو لپیٹ میں لے لیا ۔

وائریس ۔ ووھان -400 کا  انکشاف ، ایک چینی منحرف  نے کیا جو  چین سے امریکہ بھاگ گیا تھا ۔   


سال 2011 میں بننے والی وارنر برادر ہالی وّڈ کی ایک فلم ، جس میں  کرونا وائرس کی قسم کا وائرس جیسا کہ چین میں پھیلا ہے ۔
 جو اب باقی دنیا میں پھیل رہا ہے اور جس کی کوئی ویکسین ابھی تک ایجاد نہیں ہوئی ،فلم  کنٹیجن  (CONTAGION)  کا  مرکزی خیال بھی یہی ہے ۔   
کنٹیجن  کا مفہوم   ،چھوت کی ایسی بیماری ،  جس کے جراثیم آپ کے سانس ، آپ کی چھینک ، آپ کی بہنے یا چھینک سے والی نمی یا اُسے صاف کرنے کے لئے آپ کے ہاتھوں سے ،دروازوں کے ہینڈل ، کسی کو دینے والے جوس کے گلاس ، بس میں لگے ہوئے لوہے کی راڈ ۔ غرضیکہ ہر وہ جگہ جہاں بیمار آدمی نے چھوا ہو اُسے کسی دوسرے کے چھونے سے   پھیلے ،   زیادہ تر یہ لفظ ایک دوسرے سے لگنے والے وائریسز کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جیسا کہ ، عام فلو ، برڈ فلو اور وائرس ہے .
جس نے چین سے اپنی کنٹیجن(چھوت)  کا جال پھیلانا شروع کیا اور دنیا کے تمام ممالک کو ایک خوفناک الرٹ پیغامات، ایسم ایم ایس ، وٹس ایپ نے ساری دنیا کو ہڑبونگ میں ڈال دیا ۔ 


 سال 2011 کی اس فلم کو آپ کرونا وائرس کی پیشین گوئی بھی کہہ سکتے ہیں ... دکھایا گیا ہے-
 وائرس کس طرح چین میں چمگادڑوں سے سوروں میں منتقل ہوا، پھر ان سوروں کو، چین سے  ایکسپورٹ کرکے شکاگو بھیجا گیا ۔
 جہاں سے یہ وائرس امریکہ کی ایک خاتون کے ذریعے امریکہ آیا۔
 اس سے پہلے تقریبا" پورا چین اس کا شکار ہوگیا تھا جسکی وجہ سے باہر کی دنیا نے چین سے ہر طرح کا بائیکاٹ کرلیا ، کچھ لوگوں کا ماننا تھا -یہ وائرس امریکہ کی چین کی بڑھتی ہوئی معیشت کے خلاف سازش تھی۔
 تو کیا کرونا وائرس بھی چین کے خلاف کوئی سازش ہے ...   فلم میں  کنٹیجن ۔۔ وائرس کے لیے اینٹی وائرس کے نہ ہونے کی وجہ سے یہ وائرس دنیا بھر میں 28 ملین لوگوں کی جان لے بیٹھا . 
فلم میں موجود وائرس کو   MEV_1 یا   فلو وائرس بھی کہہ سکتے ہیں ۔کیونکہ اس کی  علامات فلو اور   سر درد تھیں۔

فلم کے آخر میں ڈے -1 جہاں سے وائرس  پھیلنے کا   انکشاف ،  چمگادڑ میں پائے جانے والے یا اُس کے ذریعے پھیلائے جانے والے وائرس نے انسانی دنیا کو ہلاکت سے دوچار کر دیا ۔ 
کیا یہ اتفاق تھا ؟
 کہ سٹوری رائٹر کو چمگادڑ کے ذریعے وائرس پھیلانے کا خیال آیا ۔ 
مغربی  "میڈیکل مافیا" اب بہت جلد ایک مہنگی ویکسین دنیا میں کرونا وائریس کے خلاف دریافت کر لے گی ، جو اِس وائریس کی لیبارٹری میں پرورش کے دوران تیار کر لی گئی تھی ۔
 پہلی جنگ، عظیم، دوسری جنگِ عظیم اورکوریا وار میں جراثیمی حملے انسانی دنیا کو یاد ہیں ۔ 
کیا چین جراثیمی حملے کی زد میں کرونا وائریس دریافت کرنے والوں نے ڈال دیا ہے ؟؟؟
کیا آئندہ ایٹمی حملوں کے بجائے جراثیمی حملوں سے دشمن پر قابو پایا جانے کا امکان ہے ؟
یہ وڈیو دیکھیں !!!


 ٭٭٭٭٭٭٭٭٭
چین نے کرونا وائرس سے مرنے والوں کو جلانے کا حکم دے دیا ہے !
مگس کو باغ میں جانے نہ دینا !
خون ناحق پروانے کا ہوگا !
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اگلے مضامین: 
٭- کرونا وائرس - پھیپھڑوں کو مضبوط بنائیں ۔ 
٭ -  16 مارچ تک - کرونا  کا پھیلاؤ اور اُس سے ہونے والی ہلاکتیں-
 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔