الیکشن سے پہلے ، جو کہا ، یو ٹرن نہیں لیا :
انڈیا نیو دہلی کے مسلسل دوسری مرتبہ وزیر اعلی بننے والے اروند کیجروال -
عام آدمی پارٹی کے سربراہ ۔۔۔ اروند کیجروال سرکاری ملازم تھے -
سرکاری محکموں میں کرپشن دیکھی تو سرکاری ملازمت سے استعفی دیکر سرکاری محکموں میں کرپشن کے خلاف آواز بلند کی پھر سیاست میں داخل ہوئے۔ اپنی پارٹی عام آدمی پارٹی بنائی جسکا انتخابی نشان جھاڑو رکھا ۔
پہلے 2013 پھر 2015 کے الیکشن میں انکی پارٹی نے نیو دہلی صوبہ کے الیکشن جیتے پھر اب 2020 میں نیو دہلی کے صوبے کے 70 سیٹوں میں سے 62 سیٹوں پر عام آدمی پارٹی نے کلین سویپ کیا اور کیجروال پھر سے وزیراعلی بن گئے ۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ کیجروال اب بھی اسی تین کمروں کے فلیٹ میں رہتے ہیں جہاں الیکشن اور سیاست اور وزیر اعلی بننے سے پہلے رہتے تھے۔ ان پر کرپشن کے چارجز ،ان کے سیاسی مخالفین تک نہ لگا سکے بی جے پی اور گانگریس کی موجودگی میں کیجروال نے اپنا لوہا منوایا اور صرف اپنی سیٹ نہیں پورے دہلی کے صوبے پر حکومت بنا لی ۔
کیجروال اب بھی بغیر استری کیے کپڑے پہنے ہوئے عام آدمی کی طرح وزیر اعلی آفس جاتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ کہ انہوں نے الیکشن میں اپنی پارٹی کی سیٹس رکشے والے ڈھابے والے اور عام آدمیوں کو دی ۔
کمال آدمی ہے سادہ دھیمہ مگر مدلل لحجہ ۔۔ کیجروال کی آواز اب دہلی سے نکل کر پورے ہندوستان میں پھیل رہی ہے ۔ کیجروال نے اپنے پہلے دور حکومت میں انقلابی اقدامات کیے جن میں :
1- بجلی کے 80 ایونٹس استعمال کرنے والوں کی بجلی فری کردی ۔
2- غریب لوگوں کے لیے پانی کا بل معاف کیا امیروں پر ٹیکسز لگائے غریبوں کو سہولیات دی۔
3- دہلی کے ہسپتالوں میں بیرون ملک سے آنے والے مریضوں پر ٹیکس لگا کر وہ پیسہ دہلی کے غریب مریضوں پر لگایا کہ انکا علاج بھی جدید ہسپتالوں میں فری کیا ۔
4- ۔سرکاری ہسپتالوں میں ادویات اور علاج کو فری کیا ۔
5- بسوں میں خواتین کے لیے مفت سواری کی سہولت فراہم کی ۔
6- دہلی صوبے میں ایک لاکھ سے زائد سی سی ٹی وی کیمرے لگائے پولیس میں کرپشن کو واضع کم کیا اور دیگر درجنوں اقدامات کیے۔
جنکی بدولت آج کیجروال 2020 میں نیو دہلی کے 70 میں سے 62 سیٹیس لیکر بھاری اکثریت سے وزیر اعلی بن کر پولیس کی سلامی لی تو ان کے جوتے اور ان کے کپڑے سب کچھ بتانے کو کافی ہے۔ جو پھٹے اور پرانے کپڑے انتخاب سے پہلے پہنے تھے وہی اب بھی زیب تن کیئے ہوئے ہیں ۔
سیاست دانوں کی طرح سستی شہرت نہیں حقیقی سادگی ہے-
انڈیا نیو دہلی کے مسلسل دوسری مرتبہ وزیر اعلی بننے والے اروند کیجروال -
عام آدمی پارٹی کے سربراہ ۔۔۔ اروند کیجروال سرکاری ملازم تھے -
سرکاری محکموں میں کرپشن دیکھی تو سرکاری ملازمت سے استعفی دیکر سرکاری محکموں میں کرپشن کے خلاف آواز بلند کی پھر سیاست میں داخل ہوئے۔ اپنی پارٹی عام آدمی پارٹی بنائی جسکا انتخابی نشان جھاڑو رکھا ۔
پہلے 2013 پھر 2015 کے الیکشن میں انکی پارٹی نے نیو دہلی صوبہ کے الیکشن جیتے پھر اب 2020 میں نیو دہلی کے صوبے کے 70 سیٹوں میں سے 62 سیٹوں پر عام آدمی پارٹی نے کلین سویپ کیا اور کیجروال پھر سے وزیراعلی بن گئے ۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ کیجروال اب بھی اسی تین کمروں کے فلیٹ میں رہتے ہیں جہاں الیکشن اور سیاست اور وزیر اعلی بننے سے پہلے رہتے تھے۔ ان پر کرپشن کے چارجز ،ان کے سیاسی مخالفین تک نہ لگا سکے بی جے پی اور گانگریس کی موجودگی میں کیجروال نے اپنا لوہا منوایا اور صرف اپنی سیٹ نہیں پورے دہلی کے صوبے پر حکومت بنا لی ۔
کیجروال اب بھی بغیر استری کیے کپڑے پہنے ہوئے عام آدمی کی طرح وزیر اعلی آفس جاتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ کہ انہوں نے الیکشن میں اپنی پارٹی کی سیٹس رکشے والے ڈھابے والے اور عام آدمیوں کو دی ۔
کمال آدمی ہے سادہ دھیمہ مگر مدلل لحجہ ۔۔ کیجروال کی آواز اب دہلی سے نکل کر پورے ہندوستان میں پھیل رہی ہے ۔ کیجروال نے اپنے پہلے دور حکومت میں انقلابی اقدامات کیے جن میں :
1- بجلی کے 80 ایونٹس استعمال کرنے والوں کی بجلی فری کردی ۔
2- غریب لوگوں کے لیے پانی کا بل معاف کیا امیروں پر ٹیکسز لگائے غریبوں کو سہولیات دی۔
3- دہلی کے ہسپتالوں میں بیرون ملک سے آنے والے مریضوں پر ٹیکس لگا کر وہ پیسہ دہلی کے غریب مریضوں پر لگایا کہ انکا علاج بھی جدید ہسپتالوں میں فری کیا ۔
4- ۔سرکاری ہسپتالوں میں ادویات اور علاج کو فری کیا ۔
5- بسوں میں خواتین کے لیے مفت سواری کی سہولت فراہم کی ۔
6- دہلی صوبے میں ایک لاکھ سے زائد سی سی ٹی وی کیمرے لگائے پولیس میں کرپشن کو واضع کم کیا اور دیگر درجنوں اقدامات کیے۔
جنکی بدولت آج کیجروال 2020 میں نیو دہلی کے 70 میں سے 62 سیٹیس لیکر بھاری اکثریت سے وزیر اعلی بن کر پولیس کی سلامی لی تو ان کے جوتے اور ان کے کپڑے سب کچھ بتانے کو کافی ہے۔ جو پھٹے اور پرانے کپڑے انتخاب سے پہلے پہنے تھے وہی اب بھی زیب تن کیئے ہوئے ہیں ۔
سیاست دانوں کی طرح سستی شہرت نہیں حقیقی سادگی ہے-
٭٭٭
٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں