بار
بار فرماتے ہیں ،کہ "نہیں میں واپس جانے کا فیصلہ کر چکا ہوں ۔ ۔۔ ۔ ،
مجھے بڑا دکھ دیا ہے ، اِنہیں نے "
یہ
اصرار کے ساتھ فرما رہے ہیں ،
اور
میں روتا جارہا ہوں ، روتا جا رہا ہوں ، قدم میں نے پکڑے ہوئے ہیں ۔
کہتا
ہوں حضور نہیں جانے دیں گے ۔
حضور
نہیں جانے دیں گے ۔
حضور
آپ کرم فرمائیں ، نظر ثانی فرمائیں
بڑی
دیر رونے اور التجا کرنے کے بعد
آقا
کی طبیعت مقدسہ میں کچھ قرار آتاہے ، شفقت آتی ہے ، غصہ
مبارک تھوڑا ٹھنڈا ہو جاتا ہے
اور
فرماتے ہیں ۔
" طاہر ! اگر مزید
پاکستان میں تم مجھے ٹہرانا چاہتے ہو تو صرف
ایک شرط ،
" مجھے پاکستان میں مزید ٹہرانا چاہتے ہو، ۔ ۔ ۔ تو ، ۔ ۔ ۔ ۔ تو صرف ایک شرط !"
" مجھے پاکستان میں مزید ٹہرانا چاہتے ہو، ۔ ۔ ۔ تو ، ۔ ۔ ۔ ۔ تو صرف ایک شرط !"
"
تم اُس شرط کے پورا کرنے کا وعدہ کر لو ،
۔ ۔ میں وعدہ کرتا ہوں !
میں
نے عرض کیا حضور ۔۔ وہ شرط کیا ہے؟
۔۔۔۔ وہ شرط کیا ہے ؟
جو کچھ ہو سکا " ہم" کریں گے ۔
جو کچھ ہو سکا " ہم" کریں گے ۔
آپ فرماتے ہیں ،
" طاہر اگر چاہتے ہوووو۔۔ کہ میں ۔ پاکستان میں رُک جاؤں ۔
تو شرط صرف یہ ہے ، کہ میرے میزبان تم بن جاؤ ،
تو شرط صرف یہ ہے ، کہ میرے میزبان تم بن جاؤ ،
۔
۔ ۔ میرے
میزبان تم بن جاؤ ۔۔ "
رُکتا
ہوں یہاں ، ۔ ۔ ۔ بیان کرتا ہوں ۔ مجھے انکار نہیں ، بڑی سعادت ہے ۔ ۔ مگر میں اِس قابل کہاں ؟
میں تو بڑا کمزور اور ناتواں آدمی ہوں ،،
حضور میں آپ کی میز بانی کیسے کر سکوں گا ؟
مجھ سے کیسے میزبانی ہو گی ؟
مجھ سے کیسے میزبانی ہو گی ؟
فرماتے ہیں ۔
"بس شرط ایک ہے ، تم مجھ سے وعدہ کر لو ۔۔ ۔ مجھ سے وعدہ کر لو ۔ میری میزبانی کا ۔ تم وعدہ کر لو ۔ پھر میں رُکنے کا وعدہ کر لیتا ہوں "
"بس شرط ایک ہے ، تم مجھ سے وعدہ کر لو ۔۔ ۔ مجھ سے وعدہ کر لو ۔ میری میزبانی کا ۔ تم وعدہ کر لو ۔ پھر میں رُکنے کا وعدہ کر لیتا ہوں "
میں
رو رو کر ہاتھ جوڑتا ہوں ۔ ۔ ۔ ، ہاتھ
جوڑتا ہوں۔ ۔ ۔ ، حضور میں نے آپ سے وعدہ کر لیا ۔ ۔ ۔ ۔ ، میں
میزبان بنتا ہوں حضور کا ، فرماتے ہیں ،
" طاہر تونے وعدہ کیا ، تو میں بھی وعدہ کرتا ہوں کہ رُک جاتا ہوں ۔۔۔۔ "
" طاہر تونے وعدہ کیا ، تو میں بھی وعدہ کرتا ہوں کہ رُک جاتا ہوں ۔۔۔۔ "
اور
فرمایا
"میں
مزید ، سات دن اپنا قیام ، پاکستان میں تمھارے کہنے پر کر لیتا ہوں ، ۔ ۔ ۔ ۔ سات دن مزید رہوں گا ۔ ۔ ۔ "
کتنا ؟۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔۔ فرمایا ،
" مزید سات دن یہاں رہنے کا وعدہ کر لیتا ہوں ،"
اب
میں کچھ نہیں کہہ سکتا ، سات دن سے مراد
کیا ہے ؟
یہ
کتنی مدت ہے ؟ ۔ ۔ ۔ یہ وہی جانتے ہیں ،
اِس کی تفصیل مجھے معلوم نہیں ۔
سات
دنوں سے مراد کتنی مدت ہے ؟ فرمایا ،
"سات دن میں رُکتا ہوں ، تمھاری میزبانی ۔ ۔ ۔ "
میں نے کہا مجھے منظور ، اب یہ کیسے ہوگا سب کچھ ، فرمایا ،
"سات دن میں رُکتا ہوں ، تمھاری میزبانی ۔ ۔ ۔ "
میں نے کہا مجھے منظور ، اب یہ کیسے ہوگا سب کچھ ، فرمایا ،
"
تم عہد کر لو ، سب یہ انتظام ہوجائے گا ، ۔ ۔ ۔ ۔۔
سب انتظام ہو جائے گا " ۔ ۔ ۔ ۔
پھر مجھ سے فرماتے ہیں کہ ،
" ایک وعدہ اور مجھ سے کرو ، ۔ ۔
۔ ۔ میرا ٹہرنے کا انتظام بھی تم نے کرنا ہوگا ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ میرے کھانے پینے کا انتظام بھی تمھارے سپرد
ہوگا ۔ ۔ پاکستان میں کہیں آؤں گا، جاؤں گا ، ۔۔۔۔۔۔وہ ٹکٹ اور انتظام اور آمد و رفت بھی تمھارے ذمے ،
سپرد ہو گی ، ۔ ۔ ۔ ۔ اور واپس جب مدینہ جانا ہوگا تو مدینے تک کا ٹکٹ تم لے کر دو گے ، ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یہ سارا انتظام تمھارے سپرد ہو گا
۔۔ ۔ ۔ ۔ یہ وعدہ کر لو ۔ ۔ ۔۔ ۔
، "
میں نے (ہاتھ جوڑتے ہوئے ) عرض کیا حضور یہ سارا وعدہ ہو گیا ۔
میں نے (ہاتھ جوڑتے ہوئے ) عرض کیا حضور یہ سارا وعدہ ہو گیا ۔
فرماتے ہیں ،
: پھر میرا وعدہ ہے کہ میں سات دن یہاں رک جاتا ہوں ، "
اور پھر آقا نے فرمایا ،
: پھر میرا وعدہ ہے کہ میں سات دن یہاں رک جاتا ہوں ، "
اور پھر آقا نے فرمایا ،
"
تم اپنا ادارہ ، منہاج القرآن بناؤ ۔۔۔۔۔میں تم
سے وعدہ کرتا ہوں میں تمھارے ادارے میں آؤں گا ۔ "
( آہ و بکا کا شور بلند ہوتا ہے اور کافی دیر رہتا ہے )
حاضرین ، اب آپ خود ہی فیصلہ کر سکتے ہیں ، کہ جو شخص اِس طرح کا وعدہ کر چکا ہو ، اُسے سفر تنہائی کیوں نہ کرنا پڑے وہ کیسے کر سکتا ہے ؟ میرا تو ایمان جاتا ہے ، ۔ ۔ ایمان کا مسئلہ ہے ، اور یہ جو کچھ پاکستان میں ہو گیا ہے دین کے ساتھ ، یہ کیا ؟ ۔ ۔ ۔ ۔
سب اس
اَمر کی طرف اشارہ نہیں سمجھتے ؟ سب اہل پاکستان ۔ ۔ ۔ ۔ سب کچھ آقا نے فرمایا ۔ ۔ ۔ اللہ نے مجھے موقع
دیا ہے ۔
دوستو
! مبارک ہو آپ کو ، (خیر مبارک کی آواز
بلند ہوتی ہے )
کہ اِن سب کے اِس کے بعد، میزبانی حضور نے آپ کے سپرد کی تھی ،
منہاج القرآن کے سپرد کی ہے
میزبانی اور وعدہ لیا ہے آپ کی
طرف سے وعدہ لیا ہے ، کہ میزبانی ، ۔ ۔ ۔ ۔ایام آگئے میزبانی ۔ ۔ ۔کیا اسلام کا
نفاذ ، مراد نہیں ہے ؟ ۔۔۔ یا اِس سے مراد
اسلام کا نفاذ نہیں ہے ؟ اسلامی انقلاب نہیں ہے ؟
یا اِس کے علاوہ کچھ ،۔۔۔۔ اس لئے دوستو ، ہم اپنا تن من دھن اسلامی انقلاب کے لئے نہیں لُٹاتے تو ہمارا ایمان جاتا ہے ،
(رونا مچتا ہے )
سب کچھ لُٹا دینا ہے ۔ میں تو آقا سے وعدہ کر چکا ہوں آپ وعدہ کرتے ہیں ؟
(رونا مچتا ہے )
سب کچھ لُٹا دینا ہے ۔ میں تو آقا سے وعدہ کر چکا ہوں آپ وعدہ کرتے ہیں ؟
(رونا مچتا ہے )
دوستو
! یہ سات دن کا اشارہ ، اِس کا مفہوم واضح
طور پر تو ، ۔ ۔ ۔ ۔ میں نہیں کہ سکتا کہ
اس سے مراد کتنی مدت ہے ؟
مگر یہ قیام
مشروط ہے ۔ یہ قیام مشروط فرمایا ہے سات
دنوں سے ، چاہیں تو بڑھا دیں چاھیں گھٹا
دیں ۔ کیا معلوم میزبانی بھی پسند آئے نہ
آئے ۔
ڈر لگتا ہے کہ اتنا اونچا مہمان ہے کہیں ناراض نہ ہو جائے ۔
ڈر لگتا ہے کہ اتنا اونچا مہمان ہے کہیں ناراض نہ ہو جائے ۔
یہ
مشروط وعدہ ہے ، اِس لئے ہم طویل وقت (رقم آنے ) کے
انتظار کے متحمل نہیں ہوسکتے ۔
کہیں ایسا
نہ ہو کہ اِس کرم سے بھی ہاتھ دھو بیٹھیں ۔ - - - -کرم سے بھی ہاتھ دھو بیٹھیں ،
پھر منہ
دکھانے کے قابل نہیں رہیں گے ۔ اب ہمیں اُٹھ کھڑا ہونا چاھئیے ۔ اُٹھ کھڑا ہونا
چاھئیے ۔ اسلامی انقلاب لانے کے لئے
۔ باطل ، طاغوتی اور مفاد پرست منافق
قوتوں کے خلاف ، سینہ سپر ہو جانے کے لئے ۔ سیاسی انقلاب کےلئے اُٹھ کھڑا ہونا
چاھئیے ۔
اس کے بعد ، عورتوں نے میزبانی میں فرق نہ
آئے ، اپنے زیورات اتار کر دئے مردوں نے پرس سے نوٹوں کی بارش اور چیکوں کی بارش
کر دی ۔
اور قادری صاحب، اس دولت کی یاد پر کینڈا کی شہرت لینے کے قابل ہو گئے ۔
اور قادری صاحب، اس دولت کی یاد پر کینڈا کی شہرت لینے کے قابل ہو گئے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں