اے جذبہ ءدل گر میں چاہوں ، ہر چیز مقابل آ جائے
منزل کے لیے دو گام چلوں ، اور سامنے منزل آ جائے
اے دل کی خلش چل یوں ہی سہی ، چلتا تو ہوں اُن کی محفل میں
اُس وقت مجھے چونکا دینا ، جب رنگ پہ محفل آ جائے
آتا ہے جو طوفان آ نے دو ، کشتی کا خُدا خود حافظ ہے
مشکل تو نہیں اِن موجوں میں، بہتا ہوا ساحل آ جائے
اِس عشق میں جاں کو کھونا ہے ، ماتم کرنا اور رونا ہے
میں جانتا ہوں جو ہونا ہے پر کیا کروں جب دل آجائے
اے راہبر ِکامل چلنے کو، تیار تو ہوں پر یاد رہے
اُس وقت مجھے بھٹکا دینا ، جب سامنے منزل آ جائے
ہاں یاد مجھے تم کر لینا ، آواز مجھے تم دے لینا
اس راہ ِمحبت میں کوئی ، درپیش جو مشکل آ جائے
اب کیا ڈھونڈوں گا چشم ِکرم، ہونے دے ستم بالائے ستم
میں چاہوں اے جذبہء غم ، کہ مشکل پس ِمشکل آجائے
بہزاد لکھنوی - (1900-1974)
منزل کے لیے دو گام چلوں ، اور سامنے منزل آ جائے
اُس وقت مجھے چونکا دینا ، جب رنگ پہ محفل آ جائے
مشکل تو نہیں اِن موجوں میں، بہتا ہوا ساحل آ جائے
اُس وقت مجھے بھٹکا دینا ، جب سامنے منزل آ جائے
اس راہ ِمحبت میں کوئی ، درپیش جو مشکل آ جائے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں