Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

ہفتہ، 27 دسمبر، 2014

اقوامِ انسانی


قوم:   کسی انفرادی عمل(اچھا یا بُرا)  یا اعمال کے کرنے والی انفرادی ہستی کو اجتماعیت میں تبدیل کر کے اُنہیں ایک متحداِکائی۔"قَوم"میں تبدیل کرتی ہے۔اور اِس عمل (یا اعمال)سے پیدا ہونے والے نتائج سے اس قوم کو گزرنا پڑتا ہے جو پہلے ہی سے اِس کائنات میں موجود اور قائم  ہیں ۔ جو آفاقی سچ ہے ۔

لسانی بنیاد پر بنائی ہوئی انسانی  قومیں بھی وجود میں آتی ہیں    اور زبان  کے ترکِ استعمال  یا دوسری زبانوں میں شامل ہونے کے بعد  نئی قومیں وجود میں آجاتی ہیں ۔
 اِسی طرح  انسانی  نسل (برادری)  کی بنیاد پر بھی انسانی قومیں وجود میں آتی ہیں  ۔ پھر برادریوں کی تقسیم در تقسیم   یا  ایک برادری کے دوسری برادری میں پیوند  لگنے کے باعث  نئی برادریاں وجود میں آتی ہیں ۔ 

روح القدّس نے محمدﷺ  کو بتایا کہ اللہ کے  احکامات پر انسانی  ردِ عمل کے مطابق،  انسانی  امت ِ واحدہ  میں جو اقوام وجود میں آئیں اور آتی رہیں گی ۔
 وہ یہ ہیں :-




 اوپر لکھی ہوئی، ” قوم“ کے بارے میں وضاحت صحیح نہیں تو میری راہنمائی فرمائیے۔ شکریہ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔