جب جنوری 2010 میں ایک بڑی لینڈ سلائیڈ کی وجہ سے ، دریائے ہنزہ کا راستہ بند ہوگیا تو ، شاہراہِ ریشم ڈوب جانے سے پوری حکومت پریشان گئی ، رائے دی گئی کہ کھدائی کر کے پانی کا راستہ بنایا جائے ۔
فوج نے انجنئیر فورس کے ذہین آفیسروں کو ٹاسک دیا کہ راستہ بنایا جائے ، اِس کم عقل مہاجر زادہ نے رائے دی ،
" پاکستانیوں پر اللہ کا بہت بڑا احسان کیا ہے کہ اُس نے ایک بہت بڑا پیالہ (السقایہ ) ، جھیل کی صورت میں عطا کیا ہے ، ناشکری نہ کی جائے اور سڑک کو دوبارہ اوپر کرکے بنالیا جائے ؟، اللہ ایسا احسان ناشکرگذار قوموں پر کرتا ہے تاکہ وہ شکرگذار بنیں "
فوج نے انجنئیر فورس کے ذہین آفیسروں کو ٹاسک دیا کہ راستہ بنایا جائے ، اِس کم عقل مہاجر زادہ نے رائے دی ،
" پاکستانیوں پر اللہ کا بہت بڑا احسان کیا ہے کہ اُس نے ایک بہت بڑا پیالہ (السقایہ ) ، جھیل کی صورت میں عطا کیا ہے ، ناشکری نہ کی جائے اور سڑک کو دوبارہ اوپر کرکے بنالیا جائے ؟، اللہ ایسا احسان ناشکرگذار قوموں پر کرتا ہے تاکہ وہ شکرگذار بنیں "
لیکن فوج نے کوششیں جاری رکھیں اور دومہینے کی مدت کے بعد ، بلاسٹ لگا کر قوم کو خوشخبری سنائی ، کی دریا کا راستہ کھل جائے گا اور پانی سڑک سے نیچے ، آجائے گا ۔
لیکن ایسا نہ ہوا ، شاہرہ ریشم یاسی ای پی سی دوبارہ بنانا پڑی !
اب عطا آباد کی خوبصورت جھیل نہ صرف پانی کا ذخیرہ بلکہ ایک خوبصورت تفریحی مقام بن چکا ہے ۔
اب عطا آباد کی خوبصورت جھیل نہ صرف پانی کا ذخیرہ بلکہ ایک خوبصورت تفریحی مقام بن چکا ہے ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
پہلے خزانہ لائیں تاکہ انصاف کی کاروائی شروع کی جائے
جواب دیںحذف کریں