Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

بدھ، 8 اپریل، 2015

اقبال- خلوت نہ گنبد خضراست این

چشم را یک لحظہ بستم اندر آب
اندکی از خود گسستم اندر آب
رخت بردم زی جہانی دیگری
با زمان و با مکانے دیگری
آفتاب ما بہ آفاقش رسید
روز و شب را نوع دیگر آفرید
تن ز رسم و راہ جان بیگانہ ایست
در زمان و از زمان بیگانہ ایست
جان ما سازد بہر سوزی کہ ہست
وقت او خرم بہر روزی کہ ہست
می نگردد کہنہ از پرواز روز
روزہا از نور او عالم فروز
روز و شب را گردش پیہم ازوست
سیر او کن زانکہ ہر عالم ازوست
مرغزاری با رصدگاہ بلند
دور بین او ثریا در کمند
خلوت نہ گنبد خضراست این
یا سواد خاکدان ماست این
گاہ جستم وسعت او را کران
گاہ دیدم در فضای آسمان
پیر روم آن مرشد اہل نظر
گفت ’’مریخ است این عالم نگر
چون جہان ما طلسم رنگ و بوست
صاحب شہر و دیار و کاخ و کوست
ساکنانش چون فرنگان ذوفنون
در علوم جان و تن از ما فزون
بر زمان و بر مکان قاہرترند
زانکہ در علم فضا ماہرترند
بر وجودش آنچنان پیچیدہ اند
ہر خم و پیچ فضا را دیدہ اند
خاکیان را دل بہ بند آب و گل
اندرین عالم بدن در بند دل
چون دلی در آب و گل منزل کند
ہر چہ می خواہد بہ آب و گل کند
مستی و ذوق و سرور از حکم جان
جسم را غیب و حضور از حکم جان
در جھان ما دو تا آمد وجود
جان و تن آن بی نمود آن با نمود
خاکیان را جان و تن مرغ و قفس
فکر مریخی یک اندیش است و بس
چون کسی را میرسد روز فراق
چست تر می گردد از سوز فراق
یک دو روزی پیشتر از آن مرگ
می کند پیش کسان اعلان مرگ
جانشان پروردۂ اندام نیست
لاجرم خو کردۂ اندام نیست
تن بخویش اندر کشیدن مردن است
از جہان در خود رمیدن مردن است
برتر از فکر تو آمد این سخن
زانکہ جان تست محکوم بدن
رخت اینجا یکدو دم باید گشاد
اینچین فرصت خدا کس را نداد

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔