یہ 30 مارچ 2015 کی بات ہے کہ ، ھندو مذھب پر مضمون لکھتے ہوئے میں نے گوگل سے پوچھا کہ کیا وہ مجھے " لنگم یا لنگ پوجا " سے متعلق تصاویر دے سکتا ہے ،
اُس نے کہا، " حاضر سائیں " اور میرے سامنے انگنت پوجاؤں کے ڈھیر لگا دیئے ۔ کہیں پوجا بھٹ اور کہیں پوجا ٹھاکُر ، کہیں پوجا راجپوت اور کہیں پوجا کلیانی ۔
دراصل گوگل سے سُننے میں غلطی ہوئی یا اُس نے بھی مجھے نوجوان نظر بازوں میں شمار کر لیا ۔
خیر میں نے کہا مجھے image Lingam بتاؤ فی الحال اِن پوجاؤں کو چھوڑو، تو گوگل نے بڑی واہیات تصاویر دکھانا شروع کر دیں ۔ پھر ایک جگہ لنگم کا قبرستان بھی دکھایا ۔
خیر ہم آتے ہیں اپنے گوہر مقصود کی طرف ، جس سے ایک ایسی تصویر ملی جس میں خواتین کے علاوہ مرد " لنگ پوجا" کر رہا تھا ۔ کو کہ " لنگ " نظر نہیں آرہا تھا مگر نا معلوم کچھ مہربانوں نے کہاں سے " لنگ " دیکھ لیا اور مجھے ۔ فیس بک کے نیک و دیندار پاک نگاہی ، ایڈمنوں نے بلاک کر دیا ۔
معلوم نہیں اُنہیں ایک مرد کی لنگ پوجا میں برائی نظر آئی یا اُن کے خورد بین نگاہوں نے لنگ دیکھ لیا ۔ اِس کے باوجود کہ میں نے وکی پیڈیا کی لائینوں سے کاپی پیسٹ شدہ معلومات بھی مہیا کر دیں مگر خیر ۔ " تپّسوی مہاراجوں " سے کیا گلہ ۔
'
ہاں تو بات ہورہی تھی " لنگم یا لنگ پوجا "کی جس پر میں مضمون لکھ رہا تھا ۔
'
انسان کے بارے میں ایک بات تو واضح ہے کہ وہ طاقت سے اِس حد تک مرعوب ہوجاتا ہے کہ حالتِ خوف میں اُس کا پجاری بن جاتا ہے ، یہی وجہ ہے کہ مظاہرِ قدرت نے ہمیشہ اُسے اپنی گرفت میں رکھا -
ہر طاقت کو اُس نے خود سے برتر جانا ۔ یا اگر وہ ڈھیٹ نکلا تو اُسے طاقت ہی کے زور پر منوایا گیا ۔
کہیں تو صدیوں پرانے زمانے کی باقیات ، استعمال شدہ اشیاء یا رہائشی علاقہ جات کو مقدس بنا کر اُسے ڈرایا گیا یا کہیں اُسے مافوق الفطرت کہانیاں سنا کر اپنے قابو میں کیا گیا ۔ اِس طرح مذاہب، وجود میں آئے ہر مذہب کو ماننے کی بنیادی وجہ خوف ہے ۔
اُس نے کہا، " حاضر سائیں " اور میرے سامنے انگنت پوجاؤں کے ڈھیر لگا دیئے ۔ کہیں پوجا بھٹ اور کہیں پوجا ٹھاکُر ، کہیں پوجا راجپوت اور کہیں پوجا کلیانی ۔
دراصل گوگل سے سُننے میں غلطی ہوئی یا اُس نے بھی مجھے نوجوان نظر بازوں میں شمار کر لیا ۔
خیر میں نے کہا مجھے image Lingam بتاؤ فی الحال اِن پوجاؤں کو چھوڑو، تو گوگل نے بڑی واہیات تصاویر دکھانا شروع کر دیں ۔ پھر ایک جگہ لنگم کا قبرستان بھی دکھایا ۔
خیر ہم آتے ہیں اپنے گوہر مقصود کی طرف ، جس سے ایک ایسی تصویر ملی جس میں خواتین کے علاوہ مرد " لنگ پوجا" کر رہا تھا ۔ کو کہ " لنگ " نظر نہیں آرہا تھا مگر نا معلوم کچھ مہربانوں نے کہاں سے " لنگ " دیکھ لیا اور مجھے ۔ فیس بک کے نیک و دیندار پاک نگاہی ، ایڈمنوں نے بلاک کر دیا ۔
معلوم نہیں اُنہیں ایک مرد کی لنگ پوجا میں برائی نظر آئی یا اُن کے خورد بین نگاہوں نے لنگ دیکھ لیا ۔ اِس کے باوجود کہ میں نے وکی پیڈیا کی لائینوں سے کاپی پیسٹ شدہ معلومات بھی مہیا کر دیں مگر خیر ۔ " تپّسوی مہاراجوں " سے کیا گلہ ۔
'
ہاں تو بات ہورہی تھی " لنگم یا لنگ پوجا "کی جس پر میں مضمون لکھ رہا تھا ۔
'
انسان کے بارے میں ایک بات تو واضح ہے کہ وہ طاقت سے اِس حد تک مرعوب ہوجاتا ہے کہ حالتِ خوف میں اُس کا پجاری بن جاتا ہے ، یہی وجہ ہے کہ مظاہرِ قدرت نے ہمیشہ اُسے اپنی گرفت میں رکھا -
ہر طاقت کو اُس نے خود سے برتر جانا ۔ یا اگر وہ ڈھیٹ نکلا تو اُسے طاقت ہی کے زور پر منوایا گیا ۔
کہیں تو صدیوں پرانے زمانے کی باقیات ، استعمال شدہ اشیاء یا رہائشی علاقہ جات کو مقدس بنا کر اُسے ڈرایا گیا یا کہیں اُسے مافوق الفطرت کہانیاں سنا کر اپنے قابو میں کیا گیا ۔ اِس طرح مذاہب، وجود میں آئے ہر مذہب کو ماننے کی بنیادی وجہ خوف ہے ۔
خوف کی بنیادوں سے اُٹھا ہوا، ایک انسانی مذہب ہندو مذھب ہے ۔
ہندو مذھب سے متعلق تھوڑی بہت معلومات رکھنے والے جانتے ہیں کہ یہ مظاہر قدرت کی پرستش کرنے والوں کا مذہب ہے ۔ اِن مظاہر قدرت سے وہ اپنی نجات یا اپنے سکون کے لئے التجائیں کرتے تھے ۔ لیکن یہ مظاہر تو اپنے وقت پر رونما ہوتے ۔ اور پوجا تو ہفتہ وار کرنے کا تصور تو بہت پرانا ہے ۔
چنانچہ ماہر لکڑی تراش یا سنگ تراشوں نے ان مظاہر کو دیومالائی کہانیوں کے کردار سے نکال کر مختف اشکال دے کر انہیں انسانوں کے لئے ایک پیکر میں تراش دیا-
ھندوؤں کی دولت کی مہربان دیوی " لکشمی " یا عقل کی دیوی " سرس وتی " طاقت کے لئے " شکتی " اور انصاف دلانے کے لئے " پاروتی یا دُرگا یا شکتی " کا وجود تخلیق کیا ۔ اور اِس سب سے اوپر مذکران " شوا ، وشنو اور براہما " دیوتا بٹھا دیئے ہیں ۔ جسے بے شک آپ مرد شاونزم کہہ لیں ۔
لیکن یاد رہے :اصنام یا بُت عربی میں ہمیشہ مؤنث بولے جاتے ہیں ، مذکر نہیں ۔
٭ - شوا چار ھاتوں والا ایک طاقتور مہا دیو ، دیوتا ہے جس کی بیوی "موہنی" اور بیٹا " ایاپا " ہے ۔ گنیش بھی ان کا بیٹا ہے ، جس وجہ سے موہنی کو گانا پاتھی (گنیشہ ) بھی کہتے ہیں ۔ سبرامانیا بھی انہی کا بیٹا ہے ۔
٭- وشنو کی بیوی لکشمی ہے جس سے براہما پیدا ہوا اور براہما کی بیوی سرس وتی یا گائتری ہے ۔ براھما نے دنیا کو بنایا
چنانچہ ماہر لکڑی تراش یا سنگ تراشوں نے ان مظاہر کو دیومالائی کہانیوں کے کردار سے نکال کر مختف اشکال دے کر انہیں انسانوں کے لئے ایک پیکر میں تراش دیا-
ھندوؤں کی دولت کی مہربان دیوی " لکشمی " یا عقل کی دیوی " سرس وتی " طاقت کے لئے " شکتی " اور انصاف دلانے کے لئے " پاروتی یا دُرگا یا شکتی " کا وجود تخلیق کیا ۔ اور اِس سب سے اوپر مذکران " شوا ، وشنو اور براہما " دیوتا بٹھا دیئے ہیں ۔ جسے بے شک آپ مرد شاونزم کہہ لیں ۔
لیکن یاد رہے :اصنام یا بُت عربی میں ہمیشہ مؤنث بولے جاتے ہیں ، مذکر نہیں ۔
٭ - شوا چار ھاتوں والا ایک طاقتور مہا دیو ، دیوتا ہے جس کی بیوی "موہنی" اور بیٹا " ایاپا " ہے ۔ گنیش بھی ان کا بیٹا ہے ، جس وجہ سے موہنی کو گانا پاتھی (گنیشہ ) بھی کہتے ہیں ۔ سبرامانیا بھی انہی کا بیٹا ہے ۔
٭- وشنو کی بیوی لکشمی ہے جس سے براہما پیدا ہوا اور براہما کی بیوی سرس وتی یا گائتری ہے ۔ براھما نے دنیا کو بنایا
براھما،براھمن ۔ شائد عربی براھیم یا ھامان سے نکالا گیا ، ھندی لفظ ہے۔ کیوں کہ براہما اور براھمن ، اپنے ماننے والوں کو بھگوان کی طرف سے برھان دکھانے پر مامور ہیں ۔
ہندو دنیا کے انسانوں کو تخلیق کرنے میں ، شوا کے " لنگم یا لنگ " اور موہنی کی " یونی " کا سب سے بڑا ھاتھ ہے ۔
یہ نظریہ ، ھندوستان میں ، ھندو براھمن کی کارگذاری ہے۔ جس کو بعد میں تشبیہ دے کر انسانی طاقت مردانگی کا مرکز و مظہر بنادیا ۔
Tantra teacher Sarita talks on reclaiming the power, joy, wildness and dignity of the male genitals.
Behold the Shiva Lingam, beautiful as molten gold, firm as the Himalayan Mountain, tender as a folded leaf, life-giving like the solar orb, behold the charm of his sparkling jewels!
From ‘Linga Purana’, translated by Nik Douglas
Meaning and Symbolism of the Lingam
We need to make friends with the Lingam and all it represents. This is the only path that can finally bring healing to each man and woman and to this divided world.In Sanskrit, the word Lingam has a couple of meanings, which are deeply symbolic:
‘Sign’ is one meaning, represented by the fact that an erect penis is the sign that god is ready to create new life.
Another meaning is ‘Pillar of Light’, or ‘Wand of Light.’ A phallus becomes a pillar of light when a man has become conscious of his godliness.
The way he becomes conscious of his godliness is part of what Tantra is all about.
Tantra offers methods to help both men and women attain supreme
consciousness while in the act of love union.
This is achieved by bringing the potent and animalistic energy of sex into alignment with spirit.
This is achieved by bringing the potent and animalistic energy of sex into alignment with spirit.
When instinctual drive and energy merge with spiritual power and energy a metamorphosis happens and it is in this metamorphosis that man is reborn as god, a co-creator with the whole.
اب میں اپنے اُن گندم نما جو فروشان سے سوال کرتا ہوں کہ کیا ہندووں کا یہ عقیدہ پوری دنیا میں استعمال نہیں ہوتا ؟
A phallus becomes a ‘pillar of
light’ when a man has become conscious of his godliness.
وہ ذرا سوچیں کہ کیا اُن کی مردانگی کا اظہار اُن کے "عضو خاص " میں موجود توانائی سے نہیں ہوتا ؟
مرد اور مخنث میں فرق ، مستقبل کی مردانگی کا اظہار ، اِس pillar of light سے ہوتا ہے
مرد اور مخنث میں فرق ، مستقبل کی مردانگی کا اظہار ، اِس pillar of light سے ہوتا ہے
بہر حال اِس روشنی کے مینار کی روشنی برقرار رکھنے کے لئے ، وید، حکیم ، ڈاکٹر اور سائینٹسٹ سر جوڑے ادویات تیار کرتے ہیں ، جن کے اشتہار آپ بلا معاوضہ پاکستان کی دیواروں پر پڑھ سکتے ہیں ۔
بے اولاد عورتیں ، مختلف درگاہوں ، مزاروں ، آستانوں اور مندروں میں جا کر اولاد سے مستفید ہوتی ہیں ۔روشنی کی کمزور لو رکھنے والے ہندو مرد حضرات بھی " لنگم یا لنگ پوجا " کی طاقت سے مستفید ہونے کے لئے پوجا کرتے ہیں ۔
تو اُس بے چارے کو کیا دوش دینا ؟
نوٹ: مہربانوں سے التماس ہے کہ اپنے تمام تبصرے نیچے دیں تاکہ لوگ زیادہ سے زیادہ مستفید ہوں ! شکریہ
بہت اعلیٰ کاوش اور معلوماتی تحریر
جواب دیںحذف کریں