ریفرینڈم مشن ! 19 دسمبر 1984
قادر غوری نے ، بہت پرانی یاد کو چھیڑ دیا ۔
اُس وقت آپ ڈیوٹی کہاں لگی تھی؟
میں سکھر میں تھا ۔
گھنٹہ گھر تھانے میں ہیڈ کواٹر بنایا تھا ۔
اور مزے سے ٹیوی دیکھتا رھا۔ وہ اِس طرح ، کہ دس بجے ایک خدائی فوجدار کو تھانیدار میرے پاس لایا کہ " سر ! یہ شخص فساد کروانے کی کوشش کر رہ تھا "۔
اِس سے پہلے کہ میں کچھ بولتا ، اُس نے تقریر شروع کی ،
" برگیڈئر صاحب "
" برگیڈئر نہیں ، کیپٹن" میں نے ٹوکا ۔
" کرنل صاحب "
" کرنل نہیں ، کیپٹن" میں نے دوبارہ ٹوکا ۔
" کیپٹن صاحب ، کچھ شر پسند لوگ ، اسلامی نظام کے لئے ووٹ ڈالنے سے لوگوں کو روک رہے ہیں ، خدارا کچھ کیجئے ؟ وہ نہ پاکستان پر سوشلسٹوں کا قبضہ ہو جائے گا ۔ کرنل صاحب ۔ ۔!
" کپتان " میں نے تیسری بار ٹوکا ، " یہ بتاؤ تم نے ووٹ ڈال دیا ہے "
" جی سر میں نے اسلامی نظام کے لئے ووٹ ڈال دیا ہے " وہ بولا ۔
" گڈ ، شاباش " میں نے تعریف کی " تھانیدار صاحب ، اِس نوجوان کو لے جا کر بند کر دیں "
وہ نوجوان ھکا بکا رہ گیا تھانیدار نے اُسے بند کر دیا ۔
میں ٹی وی دیکھنے لگا ۔ آدھے گھنٹے بعد ، دو نوجوانوں کو محرر لے کر آیا ، " سر یہ آپ سے ملنا چاھتے ہیں ؟
" جی کیا بات ہے ؟ ، میں نےے پوچھا ۔
" سر وہ ہمارا آدمی آپ سے ملانے کے لئے تھانیدار پولنگ سٹیشن سے لے کر آئے تھے ، واپس نہیں آیا "ایک بولا ۔
" محرر صاحب " میں بولا ،" اِن دونوں کو بھی اندر بند کر دو "
شام پانچ بجے تک میں بڑے آرام سے قومی وحدت کے نغمے سنتا رہا ، سکھر کے کسی بھی پولنگ سٹیشن میں کوئی گڑبڑ نہیں ہوئی اور لوگوں نے دھڑا دھڑ ایک نہیں کئی کئی ووٹ ڈالے ۔ اور ہم نے ڈالنے دیا۔
کیوں کہ ایک رات پہلے فوجیوں کے لئے جو بیلٹ پیپر آئے تھے ، وہ ایک کپتان (میرا کورس میٹ ) کی کمانڈ میں ، ٹھکا ٹھک ، قبول ہے قبول ہے کی مہریں لگا رہے تھے ۔
اور پیلپز پارٹی والوں سمیت سب بشمول جماعتِ اسلامی " جی ایچ کیو " سے آنے والے اسلام، کو سجدہ کر چکے تھے۔
اُس وقت آپ ڈیوٹی کہاں لگی تھی؟
میں سکھر میں تھا ۔
گھنٹہ گھر تھانے میں ہیڈ کواٹر بنایا تھا ۔
اور مزے سے ٹیوی دیکھتا رھا۔ وہ اِس طرح ، کہ دس بجے ایک خدائی فوجدار کو تھانیدار میرے پاس لایا کہ " سر ! یہ شخص فساد کروانے کی کوشش کر رہ تھا "۔
اِس سے پہلے کہ میں کچھ بولتا ، اُس نے تقریر شروع کی ،
" برگیڈئر صاحب "
" برگیڈئر نہیں ، کیپٹن" میں نے ٹوکا ۔
" کرنل صاحب "
" کرنل نہیں ، کیپٹن" میں نے دوبارہ ٹوکا ۔
" کیپٹن صاحب ، کچھ شر پسند لوگ ، اسلامی نظام کے لئے ووٹ ڈالنے سے لوگوں کو روک رہے ہیں ، خدارا کچھ کیجئے ؟ وہ نہ پاکستان پر سوشلسٹوں کا قبضہ ہو جائے گا ۔ کرنل صاحب ۔ ۔!
" کپتان " میں نے تیسری بار ٹوکا ، " یہ بتاؤ تم نے ووٹ ڈال دیا ہے "
" جی سر میں نے اسلامی نظام کے لئے ووٹ ڈال دیا ہے " وہ بولا ۔
" گڈ ، شاباش " میں نے تعریف کی " تھانیدار صاحب ، اِس نوجوان کو لے جا کر بند کر دیں "
وہ نوجوان ھکا بکا رہ گیا تھانیدار نے اُسے بند کر دیا ۔
میں ٹی وی دیکھنے لگا ۔ آدھے گھنٹے بعد ، دو نوجوانوں کو محرر لے کر آیا ، " سر یہ آپ سے ملنا چاھتے ہیں ؟
" جی کیا بات ہے ؟ ، میں نےے پوچھا ۔
" سر وہ ہمارا آدمی آپ سے ملانے کے لئے تھانیدار پولنگ سٹیشن سے لے کر آئے تھے ، واپس نہیں آیا "ایک بولا ۔
" محرر صاحب " میں بولا ،" اِن دونوں کو بھی اندر بند کر دو "
شام پانچ بجے تک میں بڑے آرام سے قومی وحدت کے نغمے سنتا رہا ، سکھر کے کسی بھی پولنگ سٹیشن میں کوئی گڑبڑ نہیں ہوئی اور لوگوں نے دھڑا دھڑ ایک نہیں کئی کئی ووٹ ڈالے ۔ اور ہم نے ڈالنے دیا۔
کیوں کہ ایک رات پہلے فوجیوں کے لئے جو بیلٹ پیپر آئے تھے ، وہ ایک کپتان (میرا کورس میٹ ) کی کمانڈ میں ، ٹھکا ٹھک ، قبول ہے قبول ہے کی مہریں لگا رہے تھے ۔
اور پیلپز پارٹی والوں سمیت سب بشمول جماعتِ اسلامی " جی ایچ کیو " سے آنے والے اسلام، کو سجدہ کر چکے تھے۔
٭٭٭٭مزید پڑھیں ٭٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں