آج میں ایک افطاری پر مدعو تھا. بس میچ کے ابتدائی بیس اورز دیکھے. بیس
اورز کے بعد میں نے صرف پاکستانیوں کو دیکھا. میں نے پل پل بتدریج خوشی سے
دمکتے چہرے دیکھے. میں نے بچوں بڑوں بوڑھوں خواتین کو بلاوجہ خوش و
مسکراتے دیکھا. میں نے اُن لوگوں کو بھی دلچسپی لیتے دیکھا جو کرکٹ کی
ابتدائی ابجد سے بھی واقف نہیں تھے.
واپسی میں میچ مکمل ہوچکا تھا. جیت رقم ہو چکی تھی.
میں نے گلیوں میں سب کو مسکراتے دیکھا.
میں نے موٹر سائکلوں پر جوانوں کو پرچم اٹھائے یہاں وہاں دوڑتے دیکھا.
میں نے
ٹریفک جام میں بھی کسی کو پریشان نہ دیکھا.
میں نے گاڑیوں کے شیشوں سے
اجنبیوں کیلئے لہراتے ہاتھ دیکھے.
میں نے ٹریفک و عام پولیس کو بھی سب کو
پیار سے ہاتھ ہلاتے دیکھا.
ہاں گھر واپسی تک
میں نے کسی جماعت کا
پرچم نہ دیکھا.
میں نے بس صرف پاکستانی دیکھے. انکو خوش ہوتے دیکھا. ٹی
وی پر ہر طرف خوشیاں دیکھی. فخر دیکھا، طمانیت دیکھی.
کرکٹ کسی قوم
کے لئے کھیل ہوگا.
لیکن میں نے اپنی قوم کےلئے اسے وقت موجود واحد اتفاق کی
زنجیر بنتے دیکھا. سری نگر سے خیبر تک گوادر سے قصور تک کراچی سے وانا
تک........
آج سارا صرف پاکستان تھا.
آج سارا پاکستان سرشار تھا.
ہاں ہم جیت گئے. یہی جیت کہلاتی ہے.
اس آخر شب رب العالمین سے دعا ہے کہ یہ قوم بہت دکھ دیکھ چکی.
اب اسے کھیل کے علاوہ سیاست سے ریاست تک جیت سے آشنا کردے.
ہمیں ایک کردے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں