Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

جمعرات، 15 جون، 2017

غزلوں پہ جوانی آئی!

ٹھہری ٹھہری ہوئی طبیعت میں روانی آئی​
آج پھر یاد محبت کی کہانی آئی​
آج پھر نیند کو آنکھوں سے بچھڑتے دیکھا​
آج پھر یاد کوئی چوٹ پرانی آئی​
مدّتوں بعد چلا اُن پہ ہمارا جادو​
مدّتوں بعد ہمیں بات بنانی آئی​
مدّتوں بعد پشیماں ہوا دریا ہم سے​
مدّتوں بعد ہمیں پیاس چُھپانی آئی​
مدّتوں بعد کھُلی وسعتِ صحرا ہم پر​
مدّتوں بعد ہمیں خاک اُڑانی آئی​
مدّتوں بعد میسر ہوا ماں کا آنچل​
مدّتوں بعد ہمیں نیند سُہانی آئی​
اتنی آسانی سے ملتی نہیں فن کی دولت​
ڈھل گئی عمر تو غزلوں پہ جوانی آئی​
ڈھل گئی عمر تو غزلوں پہ جوانی آئی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔