Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

ہفتہ، 10 جون، 2017

فوجی عدالتوں کی توسیع اور 28 ویں ترمیم !

فیس بُک پر ایک دوست نے فرینڈ ریکوئسٹ بھیجی اور اِن بکس میں ، پیغام بھیجا کہ میری وال پر مضمون پڑھیں ۔ دل ایک دم ٹھٹکا ، کہ یہ حملہ آور کون ہے ، لیکن یہ صرف پیغام تھا ، اِس کے ساتھ کوئی ، خطرناک لنک نہیں تھا ، وال کھولی ،یقیناً ہمارے نوجوانوں کی ملکی حالات کے بارے میں جو تشویش اور پریشانی ہے وہ ، اِس پوسٹ سے ظاہر ہو رہی ہے ، نو جوان بھی ملکی حالات ٹھیک کرنے کے لئے پاکستان کے سرجیکل سپیشلسٹ کی طرف نظریں اٹھائے ہوئے ہے ، درج ذیل اصلی مضمون ہے ، آخر میں درج ہے پڑھئیے

28ویں آئینی ترمیم, پاک فوج اور ایک نیا NRO...!!!

اور میرے خیالات سے بھی اگر چاھئیں مستفید ہوں یا نہ ہوں ، یہ آپ کی مرضی ہے ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
//جو فوجی عدالتیں، "مذہبی دہشتگردوں" کو منطقی انجام تک پہنچا سکتی ہیں تو آخر "معاشی، معاشرتی، سیاسی اور لسانی دہشتگردوں" کو کیوں نہیں۔۔۔؟؟؟//

فوج کا کام ، آئین کی حدود میں رہ کر اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کرنا ہے ۔ جو عوام کے بنائے ہوئے 1973 کے آئین اور بعد میں کی گئی ترمیمات میں موجود ہیں !

آئین میں ترمیمات ، عوام ہی کرتے ہیں ۔ یہ سب " باشعور " ووٹر جانتے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ وہ اپنے میں سے کسی ایک ،" مسلمان "کو منتخب کر کے صوبائی اور قومی اسمبلیوں میں بھیجتے ہیں ۔
ہو سکتا ہے کہ میرا پسندیدہ شخص جو سب سے زیادہ ووٹ لے کر اسمبلی میں پہنچا ہو : میری ہی طرح کا انسان ہو ۔ جو :
1- اپنی جوانی میں وہی کام کرتا ہو جو نوجوان کرتے ہیں ،
2- ملازمت یا عہدہ ملنے کے بعد عوام کے وہی کام کرتا ہو جو عوام چاھتے ہوں ۔
3- اپنے محلے اور شہر میں ویسے ہی رہتا ہو جیسے ، وہاں کے لوگ رہتے ہوں ۔

یقیناً اُس کے دوست بھی ہونگے اور مخالف بھی ۔ لیکن جب وہ اپنے علاقے کے ووٹ لے کر خواہ 33 فیصد ہی کیوں نہ ہوں اسمبلی میں آجاتا ہے ، تو اُسے اپنے ووٹروں کے لئے بنائے جانے والے قانون کا ساتھ دینا چاھئیے ، چاہے اُس کے ووٹر :
1- زانی ہوں اور بے نکاح بچے پیدا کرنے والے ہوں !
2۔ چور اور ڈکیت ہوں ۔
3- رشوت خور ہوں یا بھتہ خور ۔
5- گھر بیٹھ کر عورتوں کی کمائی کھاتے ہوں ۔
6- لوگوں کو حج اور عمرہ کے نام پر لوٹتے ہوں !
7- قانون اُن کے گھر کی باندی ہے جس کی صرف ناک نہیں پورا جسم موم کا بنا ہوا ہے ۔ جیسے مرضی نئی بنا لو ۔
8۔ پولیس آپ سے قانون کا احترام نہ کروانا اپنا فرض سمجھتی ہو ۔
9-تمام سرکاری ملازم ، گریڈ 17 سے لیکر 22 تک ان 33 فیصد ووٹروں  کو آفس میں بٹھا کر باقی 77 فیصد عوام کے پیسوں سے چائے اور کھانا کھلاتے ہوں ۔
10- حلفیہ بیان پر جھوٹی شہادت دینے والے ہوں !

تو اے نوجوان دوست معظم ڈار : پھر گلہ کس بات کا ، آپ یقیناً ، 77 فیصد اُن لوگوں میں سے ہوں گے ، جن کے امید وار کے کل ووٹ 33 فیصد سے کم ہوں گے ، اِس کا مطلب ہے کہ آپ جس شہر میں رہ رہے ہیں وہاں کے لوگ مندرجہ بالا خصوصیات سیاست سے تعلق رکھتے ہوں ، جسے آپ ظلم گردانتے ہیں ، تو ایسا کریں آپ ہجرت کر جائیں کیوں کہ آپ میں اہلیت نہیں کہ 77 فیصد آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا اترنے والوں کو ایک جگہ اکٹھا کر سکیں ، یہی وجہ ہے کہ متحد اقلیت ، منتشر اجتماعیت کی نکیل تھامے ہوئی ہے ۔
سوشل میڈیا پر کسی کی صرف افواہوں اور جھوٹے بیانوں پر پگڑیاں اٹھا ، گلوبل ولیج کے تھڑے کی خصوصیت ہے ۔ کسی باوقار ملک کے شہری کی نہیں ۔
یاد رہے ۔ ملکی آئین کے خلاف کام کرنے والوں کے خلاف اشتغاثہ ، ملک دائر کرتا ہے ، لیکن مقدمہ
گواہوں اور گواہیوں کی بنیاد پر آگے قدم بڑھاتا - مقدمے کا مقصد ، انسان کو قبر میں پہنچانا نہیں ، بلکہ اُسے اُس کی غلطی کا احساس دلانا ہوتا ہے اور حدود کے مطابق جرائم کی سزا دے کر پاک کرنا اور لوگوں کو عبرت دلانا ہوتا ہے ،

کیوں کہ اُس کا کیا گیا فتنہ ، قتل سے زیادہ شدید تھا ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

"بادی النظر میں تو" 28ویں آئینی ترمیم کا "مقصد" فوجی عدالتوں کو "توسیع دینا" ہے مگر درحقیقت، یہ "پانامہ کے چوروں اور سرے محل کے موروں" کی ملی بھگت سے، افواج پاکستان کے "کردار کو متنازعہ بنانے" کیلئے تیار کی گئ "ایک سازش" ہے جس کا "سکرپٹ"، کہیں اور نہیں، بلکہ ہمارے "وزیراعظم ہاوس" میں ہی لکھا گیا ہے؛ بھلے، کیا DAWN Leaks کے بعد "مریم میڈیا سیل" فارغ بیٹھے گا کیا۔۔۔
تصویر کا پہلا رخ؛ فوجی عدالتیں بنانے کا "ایک مقصد" تو، ایک "کمزور عدالتی نظام" کی موجودگی میں، "دہشتگردی" جیسے سنگین جرائم میں فریقوں کو "فوری اور بلا تعطل انصاف" کی فراہمی کو یقینی بنانا ہوتا ہے۔ مگر کوئی ان "چوروں اور کمیشن خوروں" سے یہ بھی پوچھے کہ آخر عدالتی نظام کی "کمزوریوں کو دور" کرنے میں کیا "مصلحت حائل" ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ "ایک مجرم" کو ہمیشہ اپنے "پکڑے جانے کا خوف" رہتا ہے؛ یہی خوف تو شریفوں اور زرداریوں کو "روکتا ہے" قانون کے "ہاتھ مضبوط کرنے" سے۔۔۔
مگر تصویر کا دوسرا رخ؛ فوجی عدالتوں کے "پیروں" میں "قانون شہادت، پارلیمانی مانیٹرنگ کمیٹی اور دہشتگردی میں امتیاز" جیسی بیڑیاں ڈالنا، دراصل فوج کے "کردار کو عیب دار اور کارکردگی کو داغدار" کرنا ہے۔ بلاشک وشبہ، 28ویں آئینی ترمیم ہماری بدمعاشیہ کے "خفیہ گٹھ جوڑ اور پس پردہ مذموم مقاصد" کو بالکل "ننگا" کر کے رکھ دیتی ہے۔ فوجی عدالتوں کی "کارکردگی" پر رانا ثناءاللہ کے "زریں خیالات" کو بھلے کون بھول سکتا ہے اور اس "فوج دشمن" کے "پانامہ شریف سے تعلق" سے بھلے کون انکار کر سکتا ہے۔۔۔
موضوع کو سمیٹتے ہوئے، میں اپنے قارئین کی خدمت میں چند اہم سوالات پیش کرتا ہوں:-
جو فوجی عدالتیں، "مذہبی دہشتگردوں" کو منطقی انجام تک پہنچا سکتی ہیں تو آخر "معاشی، معاشرتی، سیاسی اور لسانی دہشتگردوں" کو کیوں نہیں۔۔۔؟؟؟
جو پارلیمنٹ، عدالتی نظام کی "کمزوریوں کو دور کرنے سے قاصر" ہو وہ بھلے فوجی عدالتوں کی نگرانی کرنے کا کیا "اخلاقی اور قانونی جواز" رکھتی ہے۔۔۔؟؟؟
21ویں صدی میں تکنیکی شواہد سے استفادے کی بجائے، فوجی عدالتوں کو قانون شہادت سے مشروط کرنے کا مقصد؛ دہشتگردوں کو سہولت اور تحفظ دینا تو نہیں۔۔۔؟؟؟
حسین حقانی کی سیاسی منظرنامہ میں "ڈرامائی انٹری" کا مقصد، کہیں میثاق جمہوریت اور NRO زدہ بدمعاشیہ کیلئے ایک "نئے NRO" کی راہ ہموار کرنا تو نہیں۔۔۔؟؟؟
کیا واقعی؛ پاک فوج کی "اعلی قیادت" اپنے خلاف، اپنے اندرونی دشمنوں کی جانب سے "کسے جانے والے شکنجے" سے "بے خبر ہے" یا پھر کسی "خوش گمانی" کا شکار ہے۔۔۔؟؟؟
سوالات کے خوابوں کے انتظار اور پاکستان کیلئے نیک تمناؤں کے ساتھ:-
خدا کرے میری ارض پاک پر اترے۔۔۔
وہ فصل گل جسے اندیشہ زوال نہ ھو۔۔۔!!!
نگارشات ڈار

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔