Confession-اعترافِ گناہ- حصہ اول
Confession-اعترافِ گناہ- حصہ دوئم
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
" جی ایسا ہی ہے ! لیکن ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ؟" میں نےکہا ،
" اللہ نے ، صدقات کا صحیح استعمال بھی بتا دیا ہے "
" لیکن پہلے " صَلاَت سَكَنٌ " کو نہ دیکھ لیں ، تاکہ صدقات لینے کی وجہ سمجھ آجائے ۔
Confession-اعترافِ گناہ- حصہ دوئم
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
" جی ایسا ہی ہے ! لیکن ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ؟" میں نےکہا ،
" اللہ نے ، صدقات کا صحیح استعمال بھی بتا دیا ہے "
" لیکن پہلے " صَلاَت سَكَنٌ " کو نہ دیکھ لیں ، تاکہ صدقات لینے کی وجہ سمجھ آجائے ۔
وَمِمَّنْ حَوْلَكُم مِّنَ
الْأَعْرَابِ مُنَافِقُونَ ۖ وَمِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ ۖ مَرَدُوا
عَلَى النِّفَاقِ لَا تَعْلَمُهُمْ ۖ نَحْنُ نَعْلَمُهُمْ ۚ سَنُعَذِّبُهُم
مَّرَّتَيْنِ ثُمَّ يُرَدُّونَ إِلَىٰ عَذَابٍ عَظِيمٍ (9:10)
اور تیرے
چاروں طرف الْأَعْرَابِ میں سے مُنَافِقُون ہیں اور أَهْلِ الْمَدِينَةِ میں سے بھی ! النِّفَاقِ کے اوپر مرید
بنے ہیں ، (یعنی ابھی مکمل منافق نہیں بنے ) ،تو انہیں نہیں جانتا ، ہم
انہیں جانتے ہیں ۔ یقیناً ہم انہیں دو بار عذاب دیں گے ۔ اور پھر ہم انہیں
عَذَابٍ عَظِيمٍ کی طرف لوٹائیں گے ۔
وَآخَرُونَ اعْتَرَفُوا
بِذُنُوبِهِمْ خَلَطُوا عَمَلًا صَالِحًا وَآخَرَ سَيِّئًا عَسَى اللَّـهُ أَن
يَتُوبَ عَلَيْهِمْ ۚ إِنَّ اللَّـهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿9:102﴾
اور آخَرُونَ (أَهْلِ الْمَدِينَةِ) جو ہیں ، اپنے گناہوں کا اعتراف کرتے ہیں جو عملِ صالح میں برائی کو خلط ملط کر لیا ۔ ممکن ہے( لازمی نہیں ) کہ اللہ اُن پر تُوبَ ہو بے شک اللہ غفور رحیم ہے ،
خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ
صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَكِّيهِم بِهَا وَصَلِّ عَلَيْهِمْ ۖ إِنَّ
صَلَاتَكَ سَكَنٌ لَّهُمْ ۗ وَاللَّـهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ ﴿9:103﴾
اُن کے اموال میں سے صَدَقَةً لے اُنہیں اِس (صدقہ )کے ساتھ طَهِّرُ کر اور زَكِّي کر! اور اُن کے اوپرصَلِّ کر ! بے شک تیری صَلاَت اُن کے لئے سَكَنٌہے ، بے شک اللہ سمیع اور علیم ہے ۔
أَلَمْ
يَعْلَمُوا أَنَّ اللَّـهَ هُوَ يَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهِ وَيَأْخُذُوَالصَّدَقَاتِ أَنَّ اللَّـهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ ﴿9:104﴾
کیا (تجھے صدقہ دے کر ، اپنے گناہوں کا تیرے سامنے اعتراف کر کے تجھ سے اپنے اوپر صَلِّ کروا کر توبہ کرنے والے) وہ یہ نہیں جانتے ، کہ اللہ اپنے عباد کی توبہ اُن سے الصَّدَقَات لے کر قبول کرتا ہے ۔اوربے شک اللہ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ ہے
اب سوال ، کہ اعترافِ گناہ کر کے ، توبہ کرنے والوں سےجو الصَّدَقَات رسول اللہ لے رہے ہیں اور اُنہیں صاحبِ طہار و صاحبِ زکاء بنا رہے ہیں ، وہ الصَّدَقَاتکہاں جائیں گے ؟
إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِّنَ اللّهِ وَاللّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ ﴿9:60﴾
إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِّنَ اللّهِ وَاللّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ ﴿9:60﴾
" نہیں " بڑھیا بولی " ٹھیک ہے آگے چلیں "
(نوٹ : قارئین کے لئے ، مضمون کے آخر میں ترجمہ درج ہے )
" اللہ نے تو الصَّدَقَاتُکی
تقسیم کو اپنی طرف سے فرض کر دیا ہے "میں نے کہا
" اور اللہ کی آیات میں اپنی مرضی سے تبدیلی کرنے والوں نے ہم سب کو ایک فرضی ڈھائی فیصد " نظام ِ الزکاۃ " کے پیچھے دوڑا دوڑا کر تھکا دیا ہے ۔"
" اور اللہ کی آیات میں اپنی مرضی سے تبدیلی کرنے والوں نے ہم سب کو ایک فرضی ڈھائی فیصد " نظام ِ الزکاۃ " کے پیچھے دوڑا دوڑا کر تھکا دیا ہے ۔"
اللہ کا نظام الصَّدَقَات اللہ کے انسانی نفس کے نظامِ پاکیزگی کا حصہ ہے ،جس میں ایک مؤمن کی جہالت میں کئے گئے عملِ بد سے چھٹکارا دیا جاتا ہے ۔ کیوں کہ اگر اُس نے عمل بد کو یہ سمجھ کر چھپا لیا کہ کوئی نہیں دیکھ رہا ۔ مگر اُس کے جلد کے کمپیوٹر میں تو ریکارڈ ہو گیا ۔وہ ریکارڈ ضائع تو نہیں ہوگا لیکن صدقہ دے کر ،اعتراف ِگناہ کرنے ایک معافی نامے کافلیگ ساتھ لگ جائے گا ۔
اِسی سلسلے کی ایک اور آیت :
اِسی سلسلے کی ایک اور آیت :
وَإِذَا جَاءَكَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِنَا فَقُلْ سَلاَمٌ
عَلَيْكُمْ كَتَبَ رَبُّكُمْ عَلَى نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ أَنَّهُ مَن
عَمِلَ مِنكُمْ سُوءًا بِجَهَالَةٍ ثُمَّ تَابَ مِن بَعْدِهِ وَأَصْلَحَ
فَأَنَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿6:54﴾
اپنی اللہ کی آیات کے ساتھ کم علمی (جہالت) کی وجہ سے لوگ برے عمل کو اچھے عمل میں ملا کر یہ سمجھتے ہیں کہ وہ اچھا عمل ہی کر رہے ہیں ، جب اُنہیں اللہ کی آیات کا معلوم ہوتا ہے تو وہ پریشان ہوکر رسول اللہ کے پاس سیلف ڈسپلن کے اصولوں کے تحت کہ کوئی نہیں دیکھ رہا سوائے اللہ کے ، اعترافِ گناہ کے لئے آتے ، تو اُن سے صدقہ کالینے کا عمل کرنے کے بعد اُن کے لئے کی صَلِّ جائے گی ، یہ صَلِّ الفحش اور المنکر کو روکنے کے لئے ، اجتماعی (رسول اللہ اور کئی افراد) بھی ہو سکتی ہے اور انفرادی بھی (رسول اللہ اور ایک فرد) !
اور جب تیرے پاس لوگ آئیں جوہماری آیات پر ایمان لاتے ہیں ، پس اُنہیں ، سَلاَمٌ
عَلَيْكُمْ ، کہہ (اور یہ لازمی کہہ ) تمھارت ربّ نے
اپنے نفس کے اوپر ( آیات کی تلاوت کی وجہ سے ) رحمت لکھ لی ہے ۔ اگر کوئی
جہالت کے ساتھ بُرا عمل کرتا ہے اور پھر توبہ کر کے اپنی اصلاح کرتا ہے تو
بے شک وہ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ہے ۔
اپنی اللہ کی آیات کے ساتھ کم علمی (جہالت) کی وجہ سے لوگ برے عمل کو اچھے عمل میں ملا کر یہ سمجھتے ہیں کہ وہ اچھا عمل ہی کر رہے ہیں ، جب اُنہیں اللہ کی آیات کا معلوم ہوتا ہے تو وہ پریشان ہوکر رسول اللہ کے پاس سیلف ڈسپلن کے اصولوں کے تحت کہ کوئی نہیں دیکھ رہا سوائے اللہ کے ، اعترافِ گناہ کے لئے آتے ، تو اُن سے صدقہ کالینے کا عمل کرنے کے بعد اُن کے لئے کی صَلِّ جائے گی ، یہ صَلِّ الفحش اور المنکر کو روکنے کے لئے ، اجتماعی (رسول اللہ اور کئی افراد) بھی ہو سکتی ہے اور انفرادی بھی (رسول اللہ اور ایک فرد) !
"اجتماعی " لازمی بات کہ اجتماع میں ہوگی وہ جگہ مسجد کہلائے گی ، کیوں کہ اعترافِ گناہ کرنے والے اللہ کی آیات کو سجدہ کر رہے ہیں اور
"انفرادی " کہیں بھی ہوسکتی ہے،چاہے وہ اعترافِ گناہ کرنے والے کا گھر کیوں نہ ہو !
رسول اللہ کی نیابت میں ، الفحش اور المنکر کو روکنے کے لئے ، اجتماعی صَلِّ کب اور کہاں ہوگی ۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ،جب تمھیں يَوْمِ الْجُمُعَةِ میں سے الصَّلَاةِ کے لئے نداء دی جائے ، پس ذِكْرِ اللَّهِ کی طرف سَعَی کرواور الْبَيْعَ کو چھوڑ دو ، اگر تمھیں علم ہو تو وہ تمھارے لئے بہتر ہو !
جہالت میں کردہ یا ناکردہ ، معلوم یا نامعلوم ،گناہوں کا اللہ کے سامنے أَقِامِ الصَّلَاةَ میں گڑگڑا کر ، اللہ کی آیات کی تلاوت کرتے ہوئے ، اعتراف :
رَبَّنَا اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِلْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ يَقُومُ الْحِسَابُ ﴿14:41﴾
اپنے گناہوں کا اعتراف کرنے والے اور اللہ سے توبہ کی درخواست کرنے والے ،اور اللہ کی آیات پر
اب دیکھتے ہیں کہ وہ گناہ کون سے ہیں؟
جو جہالت میں ،الَّذِينَ آمَنُوا اچھے اعمال میں اخطلاط کرتے ہیں اور قابلِ معافی بذریعہ ، الصَّدَقَاتُ اور اپنے اوپر محمدﷺ یا اُن کے نائیب سے صَلِّ کروا کر، اللہ کی طرف سے توبہ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں !
وَلَوْلَا فَضْلُ اللَّـهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ وَأَنَّ اللَّـهَ تَوَّابٌ حَكِيمٌ ﴿24:10﴾
اور کیوں نہ ہوتی تم پر اللہ کا فضل اور رحمت ، اور بے شک وہ تواب، حکیم ہے !
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭جاری ہے ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِّنَ اللّهِ وَاللّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ ﴿9:60﴾
انفاقِ فی سبیل اللہ کے مراتبِ انفاق
"انفرادی " کہیں بھی ہوسکتی ہے،چاہے وہ اعترافِ گناہ کرنے والے کا گھر کیوں نہ ہو !
رسول اللہ کی نیابت میں ، الفحش اور المنکر کو روکنے کے لئے ، اجتماعی صَلِّ کب اور کہاں ہوگی ۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِن
يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ذَلِكُمْ خَيْرٌ
لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ [62:9]
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ،جب تمھیں يَوْمِ الْجُمُعَةِ میں سے الصَّلَاةِ کے لئے نداء دی جائے ، پس ذِكْرِ اللَّهِ کی طرف سَعَی کرواور الْبَيْعَ کو چھوڑ دو ، اگر تمھیں علم ہو تو وہ تمھارے لئے بہتر ہو !
جہالت میں کردہ یا ناکردہ ، معلوم یا نامعلوم ،گناہوں کا اللہ کے سامنے أَقِامِ الصَّلَاةَ میں گڑگڑا کر ، اللہ کی آیات کی تلاوت کرتے ہوئے ، اعتراف :
قَالاَ رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنفُسَنَا وَإِن
لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ ﴿7:23﴾
قَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِي وَلِأَخِي وَأَدْخِلْنَا فِي رَحْمَتِكَ
وَأَنتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ ﴿7:151﴾
رَبَّنَا اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِلْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ يَقُومُ الْحِسَابُ ﴿14:41﴾
اپنے گناہوں کا اعتراف کرنے والے اور اللہ سے توبہ کی درخواست کرنے والے ،اور اللہ کی آیات پر
ڈھیٹ اور بے شرم بن کر کیا دوبارہ وہی گناہ کر سکتے ہیں ؟
اگر جواب ہاں ہے ، تو پھر اللہ کی آیت تبدیل کرنے والوں کی نماز پڑھی جا رہی ہے ، محمدﷺ کو بتائی ہوئی اللہ کی أَقِامِ الصَّلَاةَ نہیں ۔اب دیکھتے ہیں کہ وہ گناہ کون سے ہیں؟
جو جہالت میں ،الَّذِينَ آمَنُوا اچھے اعمال میں اخطلاط کرتے ہیں اور قابلِ معافی بذریعہ ، الصَّدَقَاتُ اور اپنے اوپر محمدﷺ یا اُن کے نائیب سے صَلِّ کروا کر، اللہ کی طرف سے توبہ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں !
وَلَوْلَا فَضْلُ اللَّـهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ وَأَنَّ اللَّـهَ تَوَّابٌ حَكِيمٌ ﴿24:10﴾
اور کیوں نہ ہوتی تم پر اللہ کا فضل اور رحمت ، اور بے شک وہ تواب، حکیم ہے !
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭جاری ہے ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِّنَ اللّهِ وَاللّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ ﴿9:60﴾
مفہوم : یقیناً الصَّدَقَاتُ، الْفُقَرَاءِکے لئے اور الْمَسَاكِينِ اور ( الْفُقَرَاءِ اور الْمَسَاكِينِ پر ) جو الْعَامِلِينَ ہیں اُن کے لئے ، اور اُن ( الْفُقَرَاءِ اور الْمَسَاكِينِ )کے الْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُکے لئے ، اور جو الرِّقَابِ(کسی بھی قسم کی پابندی ) میں ہیں ، اور الْغَارِمِينَ(کسی قسم کے تاوان میں گرفتار ) اور سَبِيلِ اللّٰهِ (مد 1) میں اور ابْنِ السَّبِيلِ(مد 1)، اللہ کی طرف سے (الصَّدَقَاتُ کی تقسیم ) ایک فَرِيضَةًہے اور اللّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ ہے !
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
انفاقِ فی سبیل اللہ کے مراتبِ انفاق
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں