Confession-اعترافِ گناہ- حصہ اول
11 مئی 2017 :
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
صبح میں اپنے کام میں مگن تھا ، کہ بڑھیا نے یک دم پوچھا ۔
"اِس آیت کا مطلب بتائیے "
" آیت کا نمبر بتاؤ ؟" میں نے جواب دیا ۔
بڑھیا نے آیت پڑھی :
11 مئی 2017 :
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
صبح میں اپنے کام میں مگن تھا ، کہ بڑھیا نے یک دم پوچھا ۔
"اِس آیت کا مطلب بتائیے "
" آیت کا نمبر بتاؤ ؟" میں نے جواب دیا ۔
بڑھیا نے آیت پڑھی :
قُلِ ادْعُوا اللَّـهَ أَوِ ادْعُوا
الرَّحْمَـٰنَ ۖ أَيًّا مَّا تَدْعُوا فَلَهُ الْأَسْمَاءُ
الْحُسْنَىٰ ۚ وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا
وَابْتَغِ بَيْنَ ذَٰلِكَ سَبِيلًا ﴿17:110﴾
" اِس آیت میں ، صَلاَتَكَ کون سی  صَلاَۃ     ہے   ؟ " بڑھیا نے پوچھا " جس میں جہری اور خفّی دونوں طریقوں سے صَلاَۃ      کا ذکر
ہے  ؟ "
" رسول اللہ کی  صَلاَت ہے   ۔" 
میں نے جواب دیا ۔
" کیا یہ وہی نہیں جو ہم نماز پڑھتے ہیں " بڑھیا نے پوچھا
" اور جس آیت کو آپ کہتے ہیں کہ   نماز کے لئے پہلی آیت ہے  (29:45)،
اُس میں    " جہری یا خفّی "
کیسے فٹ ہو گا ؟" 
" نہیں " میں نے جواب دیا ۔" اُس میں اللہ نے رسول اللہ کو کہا
ہے،    بِصَلَاتِكَ   ۔"تیری صلات کے ساتھ "
اور رہی یہ آیت :
اور رہی یہ آیت :
اتْلُ مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ مِنَ الْكِتَابِ وَأَقِمِ الصَّلَاةَ ۖ
إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ ۗ
وَلَذِكْرُ اللَّـهِ أَكْبَرُ ۗ
وَاللَّـهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُونَ(29:45)
کیا اِس میں اللہ نے وضاحت نہیں کی کہ الصَّلَاةَ ۔ الْفَحْشَاءِ اورالْمُنكَرِ    روکتی ہے ۔   
لیکن نماز سے ایسا نہیں ہوتا ۔ چلیں دیکھتے ہیں
کہ  اللہ  ۔  الْفَحْشَاءِ اورالْمُنكَرِ   سے  
بذریعہ   الصَّلَاةَ ۔کیسے رکواتا ہے ؟ جب    الْفَحْشَاءِ اورالْمُنكَرِ    بالکل ختم ہو جائیں گے تو جونظام بنے گا وہ   "نظام الصلؤٰۃ"  ، کہلوانے کا مستحق ہے ۔لیکن یہ ممکن نہیں ، کیوں کہ اگر "نظام الصلوٰۃ"  قائم ہو گیا تو  "ملّائی   نظامِ  الزکاۃ " ختم ہو جائے گا ۔
" الصلوٰۃ اور الزکاۃ کا آپ نے کیسے تعلق جوڑ لیا ؟ " بڑھیا چمک کر بولی : اور یہ لفظ ملّائی جوڑنا لازم ہے "
" الصلوٰۃ اور الزکاۃ کا آپ نے کیسے تعلق جوڑ لیا ؟ " بڑھیا چمک کر بولی : اور یہ لفظ ملّائی جوڑنا لازم ہے "
بادی  النظر
میں  اِس آیت کے دو مختلف حصے ہیں ۔پہلا
حصے  میں رسول اللہ کو کہا جا رہا ہے کہ 
قُلِ ادْعُوا اللَّـهَ أَوِ ادْعُوا الرَّحْمَـٰنَ ۖ أَيًّا مَّا تَدْعُوا فَلَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ ۚ
قُلِ ادْعُوا اللَّـهَ أَوِ ادْعُوا الرَّحْمَـٰنَ ۖ أَيًّا مَّا تَدْعُوا فَلَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ ۚ
کہو ! اللَّـهَ سے  دُعا کرو یا  
 الرَّحْمَـٰنَ  سے دعا کرو ! کیسے بھی جو تم  دُعا کرو 
پس اُس کے لئے    صفات کا حسن ہے ! دوسرے حصے
رسول اللہ  کی  صَلَاتِ کے بارے میں اللہ کی ہدایت  ہے  
تو اپنی  صَلَاتِ کے ساتھ تو جَهَر(چلایا) مت کر ! اور نہ ہی اِس  کے ساتھ  
تو خَافِتْ (خاموشی)  کر ! اُن دونوں 
 کے درمیان کی راہ پکڑ ۔  "
  " اِسی
ہدایت پر مسلمانوں   نے بھی عمل کرنا ہے نا
" بڑھیا نے  منطق دی ۔ 
بڑھیا نے آیت پڑھی ۔
 " صرف اللہ النبی کو کہہ رہا ہے    "
میں نے جواب دیا   " اللہ کے لفظ   صَلَاتِكَ پر غور کرو  ۔ اور الکتاب میں دیکھو کہ کیا یہ لفظ  کہیں اور بھی موجود ہیں   ! "
میں نے   لیپ ٹاپ پر ،   کا صَلَاتِكَ موضوع ڈھونڈا  تو   
یہ آیت سامنے آئی ، بڑھیا کو کہا کہ اپنے نسخے سے  سورۃ التوبہ کی  109 آیت نکالے 
اور پڑھے ۔  بڑھیا نے آیت پڑھی ۔
خُذْ
مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَكِّيهِم بِهَا وَصَلِّ عَلَيْهِمْ ۖ
إِنَّ صَلَاتَكَ سَكَنٌ لَّهُمْ ۗ وَاللَّـهُ
سَمِيعٌ عَلِيمٌ ﴿9:103﴾
" اِس آیت میں ، صَلاَتَكَ کون سی  صَلاَۃ     ہے   ؟ " بڑھیا نے پوچھا  
 "
﴿17:110﴾  میں النبی کو ہدایات دی گئی ہے کہ اللہ یا
الرحمان  کی صفات   سے 
دُعا کرتے وقت ،  چلانے یا خاموشی
دونوں کے درمیان کی راہ پکڑ " میں نے جواب دیا ۔ "، یہ  جو آیت ہے ، اِس میں  رسول اللہ  
کی،  اللہ کی طرف سے فرض کی ہوئی
خصوصی صَلاَت
ہے  جو وہ لوگوں کی تسکین کے لئے  صَلِّ کرتے   ہیں ۔
مجھے یا تمھیں  یہ صَلاَت،  صَلِّ کرنے کی اجازت نہیں اور رسول اللہ کیصَلِّ   کو  اللہ نے   
  صَلَاتَكَ کہا ہے "
"
﴿17:110﴾  میں النبی کو ہدایات دی گئی ہے کہ اللہ یا
الرحمان  کی صفات   سے 
دُعا کرتے وقت ،  چلانے یا خاموشی
دونوں کے درمیان کی راہ پکڑ " میں نے جواب دیا ۔ "، یہ  جو آیت ہے ، اِس میں  رسول اللہ  
کی،  اللہ کی طرف سے فرض کی ہوئی
خصوصی صَلاَت
ہے  جو وہ لوگوں کی تسکین کے لئے  صَلِّ کرتے   ہیں ۔
مجھے یا تمھیں  یہ صَلاَت،  صَلِّ کرنے کی اجازت نہیں اور رسول اللہ کیصَلِّ   کو  اللہ نے   
  صَلَاتَكَ کہا ہے " " کیا مطلب ؟ " بڑھیا نے پوچھا " صَلاَۃ تو صَلاَۃ ہوتی ہے ، ہم کیوں نہیں پڑھ سکتے ، یہ صَلاَۃ؟ اور اِس آیت ﴿9:103﴾ کا اُن دونوں آیات یعنی ﴿17:110﴾ اور (29:45)آیات سے کیا تعلق ؟"
" نہیں " میں نے جواب دیا  ، : ہمیں اِس  
کی قطعی اجازت نہیں ،  کیوں کہ اللہ
کے حکم کے مطابق رسول اللہ  ، جن کے
لئے  صَلِّ کر رہے ہیں 
۔ اُن کا رسول اللہ کے ساتھ  موجود
ہونا ضروری ہے  ، تاکہ رسول اللہ اُن   أَمْوَالِ سے  صَدَقَةً  لینے کے بعد جب    صَلِ کریں گے ، تو  صَدَقَةً     دینے والوں ،  کیطَهِّرُ   اور زَكِّي  ہو گی اور اُن کو رسول اللہ کی صَلاَت  کے  بعد سَكَنٌ ملے گا !
اور دوسرے اِن تینوں بلکہ  " ص ل و
" مادے سے بننے والے الکتاب میں موجود  26الفاظ کا آپس میں گہرا تعلق ہے ۔جو90 آیات میں   ،  98 بار آئے ہیں ۔   
اور جیسے  الصَّلَاةَ (  58بار)  ،  بِالصَّلاَةِ  (3بار) ،  لِلصَّلاَةِ (1بار)   اور وَالصَّلاَةِ (3بار)  ۔ اِن سب کا مفہوم ، مطلب اورمعنی ایک ہیں جو ، الْفَحْشَاءِ اورالْمُنكَرِ    روکنے کا عمل ہے ۔   
" آپ کہتے ہیں کہ اسلام میں نماز نہیں!" بڑھیا نے  دھوبی پاٹ مارنے کی کوشش کی " تو پھر یہ
کون سی صَلاَتہے  "
" پہلے اپنے ذہن  کی    صَلاَت  پر  اٹکنے والی سوئی کو   رسول اللہ کی    صَلِ  پر روکو   پھر سمجھ آئے گا ۔ " میں نے سمجھاتے ہوئے
کہا " کہ    نیک کا م کرتے ہوئے ڈنڈی مار کر پچھتانے والوں
کے لئے    " صَلاَت سَكَنٌ  " ہے جو وہ خود نہیں  صَلِ  کریں  گے  ،
بلکہ رسول اللہ  کو  اللہ نے   صَلِ کرنے کا حکم دیا ہے ، لیکن اُس سے پہلے رسول اللہ
اُن سے صدقہ لیں گے  "۔ 
" لیکن  محمدﷺ پر تو صدقہ جائز نہیں
ہے ؟" بڑھیا بولی ۔
" جی ایسا ہی ہے !  لیکن  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ؟
٭٭٭٭٭٭٭٭ ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭ 
Confession-اعترافِ گناہ- حصہ سوئم
 
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں