دوستو ، اگر آپ الْكِتَاب میں موجود ، 163 سے زیادہ آیات کا مطالعہ کریں اور اللہ کے لفظ الْكِتَاب کا ترجمہ نہ کریں ، تو آپ کو الکتاب کا جو فہم ملے گا ، وہ ملّائی فہم سے الگ ہوگا ۔
کیا تم انسانوں کو نیکی کرنے کا امر کرتے ہو ، اور خود کو بھلا بیٹھے ہو ، اور تم الْكِتَاب کی تلاوت کرتے ہو ، کیا تمھیں عقل نہیں ؟
ذَلِكَ الْكِتَابُ لاَ رَيْبَ فِيهِ هُدًى
لِّلْمُتَّقِيْنَ ﴿2:2﴾
وہ الْكِتَاب ، جس میں تردد نہ ہو المتقین کے لئے ہدایت ہے ۔
أَتَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَتَنْسَوْنَ
أَنفُسَكُمْ وَأَنْـتُمْ تَتْلُونَ الْكِتَابَ أَفَلاَ تَعْقِلُونَ ﴿2:44﴾
اللہ نے محمد رسول اللہ کو خبر دی !
وَإِذْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ وَالْفُرْقَانَ
لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ ﴿2:53﴾
اور جب ہم نے موسیٰ کو الْكِتَاب اور الفرقان دی ، تاکہ تم ہدایت یافتہ ہو جاؤ !
اللہ
نے محمد ﷺ کو بتایا:
کہ انسان ایک اُمت ہیں ، لیکن اُن کے درمیان جب اختلاف پیدا ہوتا ہے
تو اللہ مُبَشِّرِينَ اور مُنذِرِينَ انبیا ء کو الکتاب
بالحق مبعوث کرتا ہے ۔ جیسے اللہ نے موسیٰ کو الْكِتَاب اور الفرقان دے کے انسانوں کو ہدایت یافتہ بنانے کے لئے بھیجا ، تاکہ وہالْكِتَاب سے اُن کے درمیان اختلاف دور
کریں۔
ایمان والوں کو معلوم ہے کہ الْكِتَاب اور الفرقان سے ہی انسانی اختلاف دور ہوسکتے ہیں ، اللہ کی طرف سے عربی میں ہے ۔ چنانچہ جب اُن پر اللہ کی آیات کی تلاوت ہوتی ہے ، تو وہ فوراً سمجھ جاتے ہیں کہ الْكِتَاب کی آیات اللہ کی طرف سے ہیں اور وہ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ پر آجاتے ہیں لیکن جو اللہ کی آیات پر ایمان نہیں لاتے وہ باغی بن کر اختلاف پر ہی ڈٹے رہتے ہیں ۔اختلاف پر ڈٹے رہنے کی وجہ (الْكِتَاب میں سے ) الْبَيِّنَات آنے کے باوجود آپس کا بغض ( علمی یاآبائی تفاخر اور جاہلیت ) ہے ۔
اللہ کی آیت پڑھیں :
ایمان والوں کو معلوم ہے کہ الْكِتَاب اور الفرقان سے ہی انسانی اختلاف دور ہوسکتے ہیں ، اللہ کی طرف سے عربی میں ہے ۔ چنانچہ جب اُن پر اللہ کی آیات کی تلاوت ہوتی ہے ، تو وہ فوراً سمجھ جاتے ہیں کہ الْكِتَاب کی آیات اللہ کی طرف سے ہیں اور وہ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ پر آجاتے ہیں لیکن جو اللہ کی آیات پر ایمان نہیں لاتے وہ باغی بن کر اختلاف پر ہی ڈٹے رہتے ہیں ۔اختلاف پر ڈٹے رہنے کی وجہ (الْكِتَاب میں سے ) الْبَيِّنَات آنے کے باوجود آپس کا بغض ( علمی یاآبائی تفاخر اور جاہلیت ) ہے ۔
اللہ کی آیت پڑھیں :
لہذا وہ
ایمان والے، جو انبیاء کی طرف سے الْكِتَابسے دی جانے والی اللہ کی آیات سے اختلاف
دور کر کے وہ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ پر آگئے تو وہ اللہ کی طرف سے ہدایت یافتہ قرار پائے ، کیوں کہ ، الْكِتَاب اللہ کی ، اُس میں موجود آیات اللہ کی اور انبیاء اللہ کے حکم سے اُن میں مبعوث
ہوئے ۔
لیکن جو لوگ باغی ہو گئے ، اُنہوں نے اپنے ساتھ باغی ہونے والے دیگر افراد کے لئے اپنی طرف سے ۔ الْكِتَاب لکھنے کی کوشش کی اور اُنہیں بتایا کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے اور یہی الحق ہے ۔چنانچہ اللہ نے اُن کی اِس حرکت پر افسوس کا اظہار کیا ۔
لیکن جو لوگ باغی ہو گئے ، اُنہوں نے اپنے ساتھ باغی ہونے والے دیگر افراد کے لئے اپنی طرف سے ۔ الْكِتَاب لکھنے کی کوشش کی اور اُنہیں بتایا کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے اور یہی الحق ہے ۔چنانچہ اللہ نے اُن کی اِس حرکت پر افسوس کا اظہار کیا ۔
اللہ
کی آیت پڑھیں ، جو آج کی نہیں ماضی بعید کی تحریر ہے ۔ جو آج بھی اُسی طرح
تر و تازہ ہے ،کیوں کہ اللہ کو معلوم ہے ، کہ انسانوں میں جھوٹا بیان
مقبول کرانا جب ہی آسان ہوتا ہے ، کہ اُسے اللہ سے منسوب کر دیا جائے :
فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتَابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَـٰذَا مِنْ
عِندِ اللَّـهِ لِيَشْتَرُوا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا فَوَيْلٌ لَّهُم مِّمَّا
كَتَبَتْ أَيْدِيهِمْ وَوَيْلٌ لَّهُم مِّمَّا يَكْسِبُونَ ﴿2:79﴾
یہ وہ اہم نقطہ ہے ، جس کی طرف میں توجہ دلانا چاہتا ہوں ۔ کہ اللہ نے الْكِتَاباختلاف دور کرنے کے لئے نازل کی ۔ تاکہ انسان اللہ کے الدین الاسلام میں پیدا ہونے والے اپنے تمام دینی اختلا ف ، الکتاب ہی سے دور کریں ۔ نہ کہ انسانی لکھی ہوئی کتابوں سے ، جو انسان میں اتفاق نہیں اختلا ف پیدا کرتی ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
انسانی کتابیں اور ترتیبِ ابلاغ -2
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں