Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

ہفتہ، 6 مئی، 2017

کیا فرق پڑتا ہے ؟

جب سے انسان اِس دنیا میں پیدا ہوا ہے ، اُس وقت سے اب تک ، اُس کے جسم کے خلیات ، ایک تسلسل سے مر رہے ہیں اور پیدا ہو رہے ہیں ۔
اللہ کے کلماتِ طِب میں غور و خوض کرنے والے طبی سائنس کے علماء کہتے ہیں ایک خلیہ کی حتمی عمر تین ماہ ہے اور ایک سال میں دماغی خلیے سمیت انسانی جسم ایک مکمل نئی حیات پاتا ہے ۔
لیکن اُس ایک سال میں اُس کے کئے جانے والے تمام اعمال اور افعال،اُس کے خلیوں کی ھارڈ ڈسک کے سیکٹرز میں محفوظ ہوتے ہیں ، جو دماغ کے خلیوں کے ڈیٹا بنک میں بھی کاپی ہوتے ہیں ،
انسانی جسم میں مرنے والے ایک خلیہ کے بطن سے پیدا ہونے والا نیا خلیہ ، اُس جسم کے پہلے دن سے مرنے والے خلیہ میں موجود مکمل معلومات لے کر پیدا ہوتا ہے ۔
جیسے میری زندگی میں میرے جسم میں موجود ایک خلیہ 63 دفعہ مر کر 64 ویں دفعہ پیدا ہونے والے اُسی خلیہ کی اولاد ، پہلے خلیہ سے اب تک میرے فعل و افعال کی مکمل معلومات کا خزانہ اپنے اندر سموئے ہوئی ہے ۔
جسم کے ہر خلیے کا رابطہ دماغ میں موجود اپنے خلیہ کے ڈیٹا بنک سے ہے ۔ اور دماغ میں موجود ہر خلیہ کا رابطہ دماغ کے مرکزی (قلب) ڈیٹا بنک سے ہے ۔ اور دماغ کے مرکزی ڈیٹا بنک کا تعلق آفاق میں کہیں موجود میرے ڈیٹا بنک سے ہے ۔ جو میری کائینات میں تخلیق کے وقت ، وجود میں بحیثیت بنی آدم آیا۔

دوستو ! میں زمین میں مل کر ، مٹی ہوجاؤں یا آگ میں جل کر راکھ بن جاؤں ۔ کیا فرق پڑتا ہے ؟

کیا میری دوبارہ تخلیق ، مجھے پہلی بار تخلیق کرنے والے کے لئے مشکل ہے !
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
نوٹ: اوپر لکھی ہوئی لائنوں میں ظاہر ہونے والی میری دانائی نہیں ، کتاب اللہ و الکتاب میں درج اللہ کی نباء سے میرا فہم بنا ہے ۔ جو سو فیصد اللہ کی آیات ہیں !(مہاجر زادہ)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔