اللہ کے کلماتِ طِب میں غور و خوض کرنے والے طبی سائنس کے علماء کہتے ہیں ایک خلیہ کی حتمی عمر تین ماہ ہے اور ایک سال میں دماغی خلیے سمیت انسانی جسم ایک مکمل نئی حیات پاتا ہے ۔
لیکن اُس ایک سال میں اُس کے کئے جانے والے تمام اعمال اور افعال،اُس کے خلیوں کی ھارڈ ڈسک کے سیکٹرز میں محفوظ ہوتے ہیں ، جو دماغ کے خلیوں کے ڈیٹا بنک میں بھی کاپی ہوتے ہیں ،
انسانی جسم میں مرنے والے ایک خلیہ کے بطن سے پیدا ہونے والا نیا خلیہ ، اُس جسم کے پہلے دن سے مرنے والے خلیہ میں موجود مکمل معلومات لے کر پیدا ہوتا ہے ۔
انسانی جسم میں مرنے والے ایک خلیہ کے بطن سے پیدا ہونے والا نیا خلیہ ، اُس جسم کے پہلے دن سے مرنے والے خلیہ میں موجود مکمل معلومات لے کر پیدا ہوتا ہے ۔
جیسے میری زندگی میں میرے جسم میں موجود ایک خلیہ 63 دفعہ مر کر 64 ویں دفعہ پیدا ہونے والے اُسی خلیہ کی اولاد ، پہلے خلیہ سے اب تک میرے فعل و افعال کی مکمل معلومات کا خزانہ اپنے اندر سموئے ہوئی ہے ۔
جسم کے ہر خلیے کا رابطہ دماغ میں موجود اپنے خلیہ کے ڈیٹا بنک سے ہے ۔ اور دماغ میں موجود ہر خلیہ کا رابطہ دماغ کے مرکزی (قلب) ڈیٹا بنک سے ہے ۔ اور دماغ کے مرکزی ڈیٹا بنک کا تعلق آفاق میں کہیں موجود میرے ڈیٹا بنک سے ہے ۔ جو میری کائینات میں تخلیق کے وقت ، وجود میں بحیثیت بنی آدم آیا۔
دوستو ! میں زمین میں مل کر ، مٹی ہوجاؤں یا آگ میں جل کر راکھ بن جاؤں ۔ کیا فرق پڑتا ہے ؟
کیا میری دوبارہ تخلیق ، مجھے پہلی بار تخلیق کرنے والے کے لئے مشکل ہے !
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
نوٹ: اوپر لکھی ہوئی لائنوں میں ظاہر ہونے والی میری دانائی نہیں ، کتاب اللہ و الکتاب میں درج اللہ کی نباء سے میرا فہم بنا ہے ۔ جو سو فیصد اللہ کی آیات ہیں !(مہاجر زادہ)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں