Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

بدھ، 17 مئی، 2017

انسانی کتابیں اور ترتیبِ ابلاغ -3

 

جنسی جرائم کی سزا جو عہد قدیم میں دی گئی شریعت کے مطابق لکھی گئی ہے ، کرائسٹ نے اُس شریعت میں تبدیلی کر کے  ، کیا گناہ کی سزا کو کم کیا ؟
بادی النظر میں ، گناہ کی جگہ عضو کو سزا دینا ، کمی لگتی ہے کہ زنا کی سزا میں آنکھ یا ہاتھ نکال دئیے جائیں ، لیکن عضوِ تناسل جو کہ اصلی مجرم ہے اُس کیوں چھوٹ دی گئی ؟
 
 
بائیبل سے میں 1967 روشناس ہوا تھا ، جو میں نے ماموں کے گھر کے  پاس ایک چرچ کے احاطے سے مالٹے توڑنے کے بعد ، پادری نے سنائی ، اور مجھ سے وعدہ لیا کہ میں چوری نہیں کروں گا ۔اُس کے نزدیک  بچوں کا پھل توڑ کر کھانا چوری نہیں لیکن دیوار ٹاپ کر آنا اور بہت سارے پھل توڑنا یقیناً چوری میں آتا ہے ، چنانچہ ہر اتوار کو میں اور دیگر بچے گیٹ سے چرچ کے احاطے میں آتے ، ایک ایک مالٹا توڑتے ۔کھجور کے درخت سے کچی پکی کھجوریں اتارتے ۔  پادری کی نصیحتیں سنتے اور گھر چلے جاتے ۔ نصیحتیں کیا تھیں بائبل کا ایک چیپٹر ہوتا ۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے ، کہ میں جب بائبل سنتا تو مجھے اُس میں اور قرآنی ترجمے میں زیادہ فرق محسوس نہ ہوتا ، ویسے بھی ایک عیسائیوں کے خدا کا کلام تھا اور دوسرا مسلمانوں کے ،اور دونوں میں انسان ہی کو نصیحت تھی اُن کی ہدایت کے لئے ۔
میرے ذہن میں یہ خیال پیدا ہوتا کہ کیا محمدﷺ نے  تاریخ کے مطابق اعلانِ نبوّت سے پہلے کیا بائبل پڑھی تھی ؟؟ 
تو بتایا جاتا نہیں وہ دین حنیف پر تھے ۔
تو کیا دینِ حنیف کی کوئی کتاب اُس وقت موجود تھی ؟؟
اِس پر تاریخ خاموش ہے ۔
لیکن یہ کیسے ممکن ہے ؟  محمدﷺ کے گھر سے صرف ایک کلومیٹر کے فاصلے پر ، کعبہ موجود تھا ۔ جہاں ہرقسم کی مذہبی رسومات ادا کی جارہیں تھی ۔ جن کی کتابوں میں کسی آنے والے کا ذکر تھا ۔ جو کعبہ کے اردگرد  کی جانے والی مذہبی رسومات کو ختم کر کے انسانیت کو ، ایک مذہب دے گا ۔
محمد  بن عبداللہ سے محمد رسول اللہ تک کا چالیس سالہ سفر کرنے والا
، انسانی تاریخ کا ایسا کردار ، جس نے اپنی زندگی ، ایسے ماحول میں گذاری ، جس میں پلے بوئے ، قاتل ، جواری اور شرابی کثرت سے پائے جاتے تھے ۔ جو اپنی برائیوں کو قصے کہانیوں میں مردانگی کا حُسن بعینہی ایسے ہی قرار دیتے تھے  جیسے آج  !
اور  اخلاقی اقدار کے امین بھی پائے جاتے تھے ۔ یہ تو ممکن ہی نہیں  کہ اخلاقی اقدار کے یہ امین ، بغیر کسی مذہبی تعلیم کے پلے بڑھے ہوں ؟
یا کسی اخلاقی و مذہبی رسومات  کے حصہ دار نہ ہوں !
عہد نامہءِ قدیم موجود تھا ، عہد نامہ جدید بھی موجود تھا ، جو انسانی اقدار کی بہتری کے قوانین رکھتا ہے ۔  جس میں مذہبی رسومات بھی ہیں اور جنسی و انسانی ، گناہوں  پر سرزنش گناہ بھی ۔
تو کیا وجہ تھی کہ محمد رسول اللہ کو  کسی کے حکم کا  اعلان کرنا پڑا :

قُلْ أَيُّ شَيْءٍ أَكْبَرُ شَهَادَةً 
 کہہ کون سی شئے  شہادت میں اکبر ہے ؟ 
قُلِ اللّهُ شَهِيدٌ بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ 
کہہ اللہ ، میرے  درمیان اور تمھارے  درمیان شہید ہے ! 
وَأُوحِيَ إِلَيَّ هَذَا الْقُرْآنُ لِأُنذِرَكُم بِهِ وَمَن بَلَغَ 
اور وحی کیا گیا ہے میری طرف یہ القرآن ،میں تمھیں، جو کچھ (غلط تم پر) تبلیغ کیا گیااِس (القرآن) کے ساتھ سرزنش کروں!
  أَئِنَّكُمْ لَتَشْهَدُونَ أَنَّ مَعَ اللّهِ آلِهَةً أُخْرَى
 کیاتم شہادت دیتے ہو یہ کہ اللہ ( ال الہہ ) کے مع آخری الہہ بھی ہیں ؟
قُل لاَّ أَشْهَدُ
کہہ میں شہادت نہیں دیتا !
قُلْ إِنَّمَا هُوَ إِلَـهٌ وَاحِدٌ
کہہ بے شک وہ واحد الہہ  ہے !
وَإِنَّنِي بَرِيءٌ مِّمَّا تُشْرِكُونَ ﴿6:19
 اور بے شک میں برءت  کا اظہار کرتا ہوں جس شرک میں تم ہو !

یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے !
کہ  عہد نامہ ءِ قدیم میں یا عہدنامہءِ جدید میں کتنے الہہ کا ذکر ہے ؟
کیاعہدنامہءِ جدید میں بتایا گیا ،خدا کا بیٹا ، خدا کی خدائی میں شراکت دار ہے ؟
عہد نامہ ءِ جدید میں کرائسٹ نے تو کوئی ایسا دعویٰ نہیں کیا ، سوائے اِس کے  کہ انسانوں کو کہا گیا کہ تمھارا باپ خدا  ناراض ہو گا :

آیت پڑھیں :

 الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَعْرِفُونَهُ كَمَا يَعْرِفُونَ أَبْنَاءَهُمْ وَإِنَّ فَرِيقاً مِّنْهُمْ لَيَكْتُمُونَ الْحَقَّ وَهُمْ يَعْلَمُونَ ﴿2:146
وہ لوگ جنہیں ہم نے الْكِتَابَ  دی ، اُسے ایسے پہچانتے ہیں کہ جیسے اپنے بیٹوں کو پہچانتے ۔ اور بے شک  اُن (الْكِتَابَ  دیئے جانے والوں) میں سے ایک فریق (الْكِتَابَ میں سے ) الحق کو چھپاتا ہے۔
 الْحَقُّ مِن رَّبِّكَ ۖ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِينَ  ﴿2:147﴾
 الحق ، تیرے ربّ کی طرف سے ہے (الْكِتَابَ کی صورت میں )   پس   الْمُمْتَرِينَ میں سے مت ہوجانا ۔
 مَّا عَلَى الرَّسُولِ إِلاَّ الْبَلاَغُ وَاللّهُ يَعْلَمُ مَا تُبْدُونَ وَمَا تَكْتُمُونَ ﴿5:99
الرسول کے اوپر کچھ نہیں سوائے الْبَلاَغُ کے اور اللہ علم رکھتا جو تم (البلاغ میں سے ) ظاہر کرتے ہو اور جو تم (البلاغ میں سے ) چھپاتے ہو !
وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا مُبَشِّرًا وَنَذِيرًا ﴿25:56
محمد ﷺ بھی مبشر اور منذر ہیں اور اللہ نے انہیں بھی الْكِتَابَ دی ہے
اللہ کی آیات  پڑھیں :
 محمد ﷺ سے پہلےالْكِتَابَ  موجود ہے ۔  جس سے شکوک و شبہات دور کرنے کا اللہ کہہ رہا ہے ۔ اور وہ الْكِتَابَ   کون سی ہے ؟
فَإِن كُنتَ فِي شَكٍّ مِّمَّا أَنزَلْنَا إِلَيْكَ فَاسْأَلِ الَّذِينَ يَقْرَءُونَ الْكِتَابَ مِن قَبْلِكَ ۚ لَقَدْ جَاءَكَ الْحَقُّ مِن رَّبِّكَ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِينَ ﴿10:94
  پس  اگر تجھے شک ہو جائے جو ہم نے تیری طرف نازل کیا ہے ، پس اُن لوگوں سے سوال کر ؟  جو تجھ سے پہلےالْكِتَابَ  کی قرءت کر رہے ہیں ۔ حقیقت میں تیرے پاس الحق ، تیرے ربّ کی طرف سے آچکا ہے (الْكِتَابَ کی صورت میں )   پس   الْمُمْتَرِينَ میں سے مت ہوجانا ۔
ہم تھوڑی دیر کے لئے فرض کرتے ہیں کہ محمدﷺ کو الکتاب کی ایک آیت  پر شک ہو گیا ہے اور وہ آیت  ہے :
 إِنَّ رَبَّكُمُ اللّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَى عَلَى الْعَرْشِ يُدَبِّرُ الْأَمْرَ مَا مِن شَفِيعٍ إِلاَّ مِن بَعْدِ إِذْنِهِ ذَلِكُمُ اللّهُ رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوهُ أَفَلاَ تَذَكَّرُونَ ﴿10:3
بے شک تمھارا ربّ، اللہ  جس نےالسَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ     چھ ایّام  میں تخلیق کئےپھر وہ  العرش پر استویٰ  ہوا ، الامر  پر   دَبِّرُ کرتا  رہتا ہے ،  اُس کے بعد ، اُس کے إِذْنِ کے بغیر کوئی شَفِيعٍ نہیں ، وہ تمھارا   اللہ ، تمھارا  ربّ ہے ، پس اُس کے عبد رہو ! کیا تم ذَكَّرُنہیں  کرتے ؟
اُنہیں  بتایا گیا کہ ورقہ بن نوفل کے پاس بھی الکتاب  ہے  جس کا نام عہد نامہءِ قدیم اور عہد نامہءِ جدید ہے ، اُس میں جواب لکھا ہوا ہے ۔  محمدبن عبداللہ ،    ورقہ بن نوفل کے پاس جاتے ہیں اور ادب سے پوچھتے ہیں ، حضرت یہ بتائیے کہ اللہ نے  چھ ایام میںالسَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ      کیسے تخلیق کر دئیے ؟
ورقہ بن نوفل نے ، اپنے پاس رکھی ہوئی ایک  کتاب کھولی اور محمدبن عبداللہ کے سامنے رکھ دی ، جس میں درج ہے ۔

http://d1d7ektpm2nljo.cloudfront.net/1MZc9zoNyQ4IvK0-QAaQTw/Urdu_Bible_01__Genesis.pdf

لیکن حضرت الکتاب میں درج ہے کہ
  تَعْرُجُ الْمَلَائِكَةُ وَالرُّوحُ إِلَيْهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ ﴿70:4
الملائکۃ اور الروح اُس کی طرف ایک یوم میں عروج کرتے ہیں ، اُس کی مقدار  پچاس ہزار سال ہے  !
قارئین  : ورقہ بن نوفل کا جواب رہنے دیں اور بتائیں ، کہ اللہ کا یوم   24 گھنٹے کا ہے یا زیادہ کا ؟

 ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ جاری ہے ٭٭٭٭٭٭٭٭٭

اگلا مضمون: انسانی کتابیں اور ترتیبِ ابلاغ -4
پہلے مضامین:۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔