تمام ثبوتوں اور گواہوں کے باوجود ملزمان باعزت بری۔۔۔۔۔
تو جناب والا خدارا پاکستان میں لفظ انصاف پر پابندی لگا دیں
مورخہ March 23, 2017
لاہور (شیر سلطان ملک) صف اول کے صحافی اور کالم نگار جاوید چوہدری اپنی تازہ ترین تحریر میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔
آپ اور میں تھوڑی دیر کے لیے ماضی میں چلتے ہیں‘ 2009ء کا سن تھا‘ حج کا زمانہ تھا‘ پاکستان سے ایک لاکھ 59ہزارافراد حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب پہنچے‘ حجاج کو مکہ مکرمہ کے مختلف علاقوں کی مختلف عمارتوں میں رکھا گیا‘
پینتیس ہزار حاجیوں کو حرم سے ساڑھے تین سے پانچ کلو میٹر دور 87زیر تعمیر عمارتوں میں ٹھونس دیا گیا‘ یہ عمارتیں خراب بھی تھیں‘ ناقابل رہائش بھی تھیں اوربنیادی سہولتوں سے بھی محروم تھیں‘ حاجیوں کو دقت کا سامنا کرنا پڑا,
2009ء کے حج میں بے شمار دوسری بدنظمیاں بھی سامنے آئیں‘ حاجیوں نے شکایات شروع کیں‘ خبریں بنیں اور شائع اور نشر ہوئیں‘ملک میں کہرام برپا ہوگیا‘ ملک میں یوسف رضا گیلانی کی حکومت تھی ‘ اعظم خان سواتی اور حامد سعید کاظمی وفاقی وزراء تھے‘ حامد سعید کاظمی کے پاس مذہبی اموراور اعظم سواتی کے پاس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا قلم دان تھا۔
اعظم سواتی جمعیت علماء اسلام (ف) کے ’’کوٹے‘‘ پر سینیٹر اور وزیر بنے تھے جب کہ حامد سعید کاظمی کا تعلق پیپلز پارٹی سے تھا۔
سواتی صاحب نے2010ء میں حامد سعید کاظمی پر حج میں بدعنوانی کا الزام لگا دیا‘ ان کا دعویٰ تھا حامد سعید کاظمی نے ڈائریکٹر جنرل حج راؤ شکیل کے ساتھ مل کر حج میں کرپشن کی‘ اعظم سواتی نے یہ الزام میرے پروگرام ’’کل تک‘‘ میں لگایا تھا‘ یہ کرپشن کے دستاویزی ثبوت بھی ساتھ لائے تھے‘ پروگرام میں حامد سعید کاظمی بھی موجود تھے‘ انھوں نے حلف اٹھایا اور الزام کو جھوٹا قرار دے دیا‘ یہ الزامات‘ خبریں اور حاجیوں کی شکایتیں چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری تک پہنچیں۔
چیف جسٹس نے سوموٹو نوٹس لیا اور حامد سعید کاظمی کے خلاف انکوائری شروع کرا دی‘ سعودی عرب کے شہزادے بندر بن خالد بن عبدالعزیز نے بھی چیف جسٹس کو خط لکھ دیا‘ شہزادے کا کہنا تھا
’’پاکستانی حکام حج میں کرپشن کے مرتکب ہوئے‘ میرے پاس ان کی بدعنوانی کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں‘‘ شہزادے نے لکھا
’’پاکستانی حکام کو حرم سے دو کلومیٹر کے فاصلے پر 3350 ریال میں رہائش گاہیں مل رہی تھیں لیکن انھوں نے یہ رہائش گاہیں لینے کے بجائے ساڑھے تین کلومیٹر دور 3600 ریال میں معمولی درجے کی عمارتیں لے لیں‘‘
سپریم کورٹ نے یہ خط بھی تحقیقات میں شامل کرا دیا۔
تحقیقات شروع ہوئیں تو وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے عبدالقادر گیلانی‘ وزیر مذہبی امور حامد سعید کاظمی‘ جوائنٹ سیکریٹری مذہبی امور راجہ آفتاب الاسلام اور ڈی جی حج راؤ شکیل کے نام سامنے آگئے‘
وزیراعظم نے سپریم کورٹ کے دباؤ میں حامد سعید کاظمی اور پارٹی کے پریشر میں اعظم سواتی کو وزارتوں سے فارغ کر دیا‘ حکومت نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے ارکان کو بھی تحقیقات کی اجازت دے دی‘
قائمہ کمیٹی کے ارکان سعودی عرب گئے اورانھوں نے بھی حج کے انتظامات میں بدعنوانی کی تصدیق کر دی‘ حکومت نے ڈی جی حج راؤ شکیل کو سعودی عرب سے واپس بلا لیا؛
21 نومبر کو سعودی عرب نے 25 ہزار حاجیوں کو اڑھائی سو ریال فی کس واپس کرنے کا اعلان کردیا۔
20 دسمبر 2010ء کو وزیر داخلہ رحمن ملک نے قومی اسمبلی میں تسلیم کر لیا
’’حج انتظامات میں 16 لاکھ ریال کی کرپشن ہوئی تھی‘ حکومت بدعنوانی کے ذمے داروں کو سخت سزا دے گی‘‘
ملزمان نے اس دوران ضمانت قبل از گرفتاری کرا لی‘ یہ ضمانت 15 مارچ 2011ء کو ختم ہوگئی۔
حامد سعید کاظمی کمرہ عدالت سے گرفتارہو گئے جب کہ17مارچ 2011ء کو نیب نے ڈی جی حج راؤ شکیل کوبھی گرفتار کر لیا ‘ یہ لوگ اس کے بعد عدالتوں میں پیش ہوتے رہے ‘
عدالت نے 30 مئی 2012ء کوان پر فرد جرم عائد کر دی ‘یہ کیس چلا اور یہ چلتا ہی چلا گیا ‘ تاریخ پر تاریخ اور سماعتوں پر سماعتیں ہوتی رہیں یہاں تک کہ اسپیشل جج سینٹرل ملک نذیر احمد نے 3 جون 2016ء کو حامد سعید کاظمی اور جوائنٹ سیکریٹری آفتاب الاسلام کو سولہ سولہ سال اور ڈائریکٹر جنرل حج کو 40 سال قید کی سزا سنا دی‘ ملزموں کو پندرہ پندرہ کروڑ روپے جرمانہ بھی کیا گیا‘ عدالت کے حکم پر حامد سعید کاظمی اور آفتاب الاسلام کو احاطہ عدالت سے گرفتار کر لیا گیا جب کہ راؤ شکیل پہلے سے ہی نیب کی حراست میں تھے‘ یہ تینوں ملزم جیل بھجوا دیے گئے‘
حامد سعید کاظمی نے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی‘ یہ اپیل 9 ماہ زیر سماعت رہی یہاں تک کہ 20 مارچ 2017ء کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے تینوں ملزموں کو باعزت بری کر دیا‘ عدالت کا کہنا تھا ؛
’’ملزمان کے خلاف کوئی الزام ثابت نہیں ہو سکا‘‘یوں عدالتی حکم کے بعد تینوں ملزمان باعزت بری ہو گئے۔
ہائی کورٹ کا فیصلہ آ چکا ہے‘ ملزمان اب ملزمان نہیں رہے‘ یہ باعزت بری ہو چکے ہیں‘ ملزمان کی بریت کے بعد ہمیں اب یہ بھی ڈکلیئر کر دینا چاہیے
٭ - 2009ء کے حج کے دوران کسی حاجی کے ساتھ زیادتی نہیں ہوئی تھی‘
٭ - اعظم سواتی اور قائمہ کمیٹی کے تمام الزامات جھوٹے تھے‘
٭ - حاجیوں کی رہائش گاہیں ساڑھے تین کلو میٹر دور نہیں تھیں‘
٭ - ان کا کرایہ 3600 ریال بھی ادا نہیں کیا گیا ‘
٭ - سعودی شہزادے بندر بن خالد بن عبدالعزیز کا خط بھی جھوٹا تھا‘
٭ - سپریم کورٹ نے بھی غلط سوموٹو لیا تھا‘
٭ - ایف آئی اے اور نیب کی انکوائری بھی غلط تھی‘
٭ - وزیر داخلہ رحمن ملک نے 20 دسمبر 2010ء کو قومی اسمبلی میں 16 لاکھ ریال کی کرپشن کا اعتراف بھی نہیں کیا تھا‘
٭ - عدالت میں پیش کردہ ساری دستاویزات بھی جھوٹی تھیں‘
٭ - حکومتی وکیلوں نے بھی جھوٹ بولا تھا‘
٭ - اسپیشل جج کا فیصلہ بھی جانبدارانہ تھا اور
٭ - 35 ہزار حاجیوں کی شکایتیں بھی جھوٹی تھیں اور
ان تمام جھوٹوں کا ایک ہی مقصد تھا حامد سعید کاظمی‘ میجر (ر) راؤ شکیل اور راجہ آفتاب الاسلام کو پھنسانا اور وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے عبدالقادر گیلانی کو بدنام کرنا اور بس‘ ہمیں اب یہ سارا مقدمہ بھی جھوٹا اور بے بنیاد قرار دینا چاہیے۔ (ش س م ۔ ع م)
اے داؤد ! بے شک ہم نے تجھے دنیا کا ایک خلیفہ قرار دیا ہے ۔ پس انسانوں کے درمیان الحق سے حکم (فیصلہ/حکومت) کر اور اٗن کی خواہشات کی اتباع (دورانِ فیصلہ/حکومت) مت کر !
یقینا! وہ تجھے سبیل اللہ سے بھٹکا دیں گے !
بے شک جو سبیل اللہ سے بھٹک جاتے ہیں اُن کے لئے شدید عذاب ہے ۔ وہ اِس لئے کہ وہ یوم الحساب (اپنے حساب ) کو بھول گئے !
تو جناب والا خدارا پاکستان میں لفظ انصاف پر پابندی لگا دیں
مورخہ March 23, 2017
لاہور (شیر سلطان ملک) صف اول کے صحافی اور کالم نگار جاوید چوہدری اپنی تازہ ترین تحریر میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔
آپ اور میں تھوڑی دیر کے لیے ماضی میں چلتے ہیں‘ 2009ء کا سن تھا‘ حج کا زمانہ تھا‘ پاکستان سے ایک لاکھ 59ہزارافراد حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب پہنچے‘ حجاج کو مکہ مکرمہ کے مختلف علاقوں کی مختلف عمارتوں میں رکھا گیا‘
پینتیس ہزار حاجیوں کو حرم سے ساڑھے تین سے پانچ کلو میٹر دور 87زیر تعمیر عمارتوں میں ٹھونس دیا گیا‘ یہ عمارتیں خراب بھی تھیں‘ ناقابل رہائش بھی تھیں اوربنیادی سہولتوں سے بھی محروم تھیں‘ حاجیوں کو دقت کا سامنا کرنا پڑا,
2009ء کے حج میں بے شمار دوسری بدنظمیاں بھی سامنے آئیں‘ حاجیوں نے شکایات شروع کیں‘ خبریں بنیں اور شائع اور نشر ہوئیں‘ملک میں کہرام برپا ہوگیا‘ ملک میں یوسف رضا گیلانی کی حکومت تھی ‘ اعظم خان سواتی اور حامد سعید کاظمی وفاقی وزراء تھے‘ حامد سعید کاظمی کے پاس مذہبی اموراور اعظم سواتی کے پاس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا قلم دان تھا۔
اعظم سواتی جمعیت علماء اسلام (ف) کے ’’کوٹے‘‘ پر سینیٹر اور وزیر بنے تھے جب کہ حامد سعید کاظمی کا تعلق پیپلز پارٹی سے تھا۔
سواتی صاحب نے2010ء میں حامد سعید کاظمی پر حج میں بدعنوانی کا الزام لگا دیا‘ ان کا دعویٰ تھا حامد سعید کاظمی نے ڈائریکٹر جنرل حج راؤ شکیل کے ساتھ مل کر حج میں کرپشن کی‘ اعظم سواتی نے یہ الزام میرے پروگرام ’’کل تک‘‘ میں لگایا تھا‘ یہ کرپشن کے دستاویزی ثبوت بھی ساتھ لائے تھے‘ پروگرام میں حامد سعید کاظمی بھی موجود تھے‘ انھوں نے حلف اٹھایا اور الزام کو جھوٹا قرار دے دیا‘ یہ الزامات‘ خبریں اور حاجیوں کی شکایتیں چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری تک پہنچیں۔
چیف جسٹس نے سوموٹو نوٹس لیا اور حامد سعید کاظمی کے خلاف انکوائری شروع کرا دی‘ سعودی عرب کے شہزادے بندر بن خالد بن عبدالعزیز نے بھی چیف جسٹس کو خط لکھ دیا‘ شہزادے کا کہنا تھا
’’پاکستانی حکام حج میں کرپشن کے مرتکب ہوئے‘ میرے پاس ان کی بدعنوانی کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں‘‘ شہزادے نے لکھا
’’پاکستانی حکام کو حرم سے دو کلومیٹر کے فاصلے پر 3350 ریال میں رہائش گاہیں مل رہی تھیں لیکن انھوں نے یہ رہائش گاہیں لینے کے بجائے ساڑھے تین کلومیٹر دور 3600 ریال میں معمولی درجے کی عمارتیں لے لیں‘‘
سپریم کورٹ نے یہ خط بھی تحقیقات میں شامل کرا دیا۔
تحقیقات شروع ہوئیں تو وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے عبدالقادر گیلانی‘ وزیر مذہبی امور حامد سعید کاظمی‘ جوائنٹ سیکریٹری مذہبی امور راجہ آفتاب الاسلام اور ڈی جی حج راؤ شکیل کے نام سامنے آگئے‘
وزیراعظم نے سپریم کورٹ کے دباؤ میں حامد سعید کاظمی اور پارٹی کے پریشر میں اعظم سواتی کو وزارتوں سے فارغ کر دیا‘ حکومت نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے ارکان کو بھی تحقیقات کی اجازت دے دی‘
قائمہ کمیٹی کے ارکان سعودی عرب گئے اورانھوں نے بھی حج کے انتظامات میں بدعنوانی کی تصدیق کر دی‘ حکومت نے ڈی جی حج راؤ شکیل کو سعودی عرب سے واپس بلا لیا؛
21 نومبر کو سعودی عرب نے 25 ہزار حاجیوں کو اڑھائی سو ریال فی کس واپس کرنے کا اعلان کردیا۔
20 دسمبر 2010ء کو وزیر داخلہ رحمن ملک نے قومی اسمبلی میں تسلیم کر لیا
’’حج انتظامات میں 16 لاکھ ریال کی کرپشن ہوئی تھی‘ حکومت بدعنوانی کے ذمے داروں کو سخت سزا دے گی‘‘
ملزمان نے اس دوران ضمانت قبل از گرفتاری کرا لی‘ یہ ضمانت 15 مارچ 2011ء کو ختم ہوگئی۔
حامد سعید کاظمی کمرہ عدالت سے گرفتارہو گئے جب کہ17مارچ 2011ء کو نیب نے ڈی جی حج راؤ شکیل کوبھی گرفتار کر لیا ‘ یہ لوگ اس کے بعد عدالتوں میں پیش ہوتے رہے ‘
عدالت نے 30 مئی 2012ء کوان پر فرد جرم عائد کر دی ‘یہ کیس چلا اور یہ چلتا ہی چلا گیا ‘ تاریخ پر تاریخ اور سماعتوں پر سماعتیں ہوتی رہیں یہاں تک کہ اسپیشل جج سینٹرل ملک نذیر احمد نے 3 جون 2016ء کو حامد سعید کاظمی اور جوائنٹ سیکریٹری آفتاب الاسلام کو سولہ سولہ سال اور ڈائریکٹر جنرل حج کو 40 سال قید کی سزا سنا دی‘ ملزموں کو پندرہ پندرہ کروڑ روپے جرمانہ بھی کیا گیا‘ عدالت کے حکم پر حامد سعید کاظمی اور آفتاب الاسلام کو احاطہ عدالت سے گرفتار کر لیا گیا جب کہ راؤ شکیل پہلے سے ہی نیب کی حراست میں تھے‘ یہ تینوں ملزم جیل بھجوا دیے گئے‘
حامد سعید کاظمی نے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی‘ یہ اپیل 9 ماہ زیر سماعت رہی یہاں تک کہ 20 مارچ 2017ء کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے تینوں ملزموں کو باعزت بری کر دیا‘ عدالت کا کہنا تھا ؛
’’ملزمان کے خلاف کوئی الزام ثابت نہیں ہو سکا‘‘یوں عدالتی حکم کے بعد تینوں ملزمان باعزت بری ہو گئے۔
ہائی کورٹ کا فیصلہ آ چکا ہے‘ ملزمان اب ملزمان نہیں رہے‘ یہ باعزت بری ہو چکے ہیں‘ ملزمان کی بریت کے بعد ہمیں اب یہ بھی ڈکلیئر کر دینا چاہیے
٭ - 2009ء کے حج کے دوران کسی حاجی کے ساتھ زیادتی نہیں ہوئی تھی‘
٭ - اعظم سواتی اور قائمہ کمیٹی کے تمام الزامات جھوٹے تھے‘
٭ - حاجیوں کی رہائش گاہیں ساڑھے تین کلو میٹر دور نہیں تھیں‘
٭ - ان کا کرایہ 3600 ریال بھی ادا نہیں کیا گیا ‘
٭ - سعودی شہزادے بندر بن خالد بن عبدالعزیز کا خط بھی جھوٹا تھا‘
٭ - سپریم کورٹ نے بھی غلط سوموٹو لیا تھا‘
٭ - ایف آئی اے اور نیب کی انکوائری بھی غلط تھی‘
٭ - وزیر داخلہ رحمن ملک نے 20 دسمبر 2010ء کو قومی اسمبلی میں 16 لاکھ ریال کی کرپشن کا اعتراف بھی نہیں کیا تھا‘
٭ - عدالت میں پیش کردہ ساری دستاویزات بھی جھوٹی تھیں‘
٭ - حکومتی وکیلوں نے بھی جھوٹ بولا تھا‘
٭ - اسپیشل جج کا فیصلہ بھی جانبدارانہ تھا اور
٭ - 35 ہزار حاجیوں کی شکایتیں بھی جھوٹی تھیں اور
ان تمام جھوٹوں کا ایک ہی مقصد تھا حامد سعید کاظمی‘ میجر (ر) راؤ شکیل اور راجہ آفتاب الاسلام کو پھنسانا اور وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے عبدالقادر گیلانی کو بدنام کرنا اور بس‘ ہمیں اب یہ سارا مقدمہ بھی جھوٹا اور بے بنیاد قرار دینا چاہیے۔ (ش س م ۔ ع م)
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کرہ ارض کے واحد خلیفہ سے اللہ کا الکتاب میں خطاب !
يَا دَاوُودُ إِنَّا جَعَلْنَاكَ خَلِيفَةً فِي الْأَرْضِ فَاحْكُم بَيْنَ
النَّاسِ بِالْحَقِّ وَلَا تَتَّبِعِ الْهَوَى فَيُضِلَّكَ عَن سَبِيلِ
اللَّهِ إِنَّ الَّذِينَ يَضِلُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ لَهُمْ عَذَابٌ
شَدِيدٌ بِمَا نَسُوا يَوْمَ الْحِسَابِ [38:26]اے داؤد ! بے شک ہم نے تجھے دنیا کا ایک خلیفہ قرار دیا ہے ۔ پس انسانوں کے درمیان الحق سے حکم (فیصلہ/حکومت) کر اور اٗن کی خواہشات کی اتباع (دورانِ فیصلہ/حکومت) مت کر !
یقینا! وہ تجھے سبیل اللہ سے بھٹکا دیں گے !
بے شک جو سبیل اللہ سے بھٹک جاتے ہیں اُن کے لئے شدید عذاب ہے ۔ وہ اِس لئے کہ وہ یوم الحساب (اپنے حساب ) کو بھول گئے !
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں