اللہ کے علاوہ کائینات میں پھیلی ہوئی ۔ اللہ کی وحی " کتاب اللہ " کا حصہ ، "کن" جو اللہ کا کلام ہے ۔ "کن" جو اللہ کی آیات کی ابتداء کو "یکن" کی انتہا تک پہنچاتا ہے ۔
"اللہ کی آیات " جو انسان کے چاروں طرف بکھری ہوئی ہیں، جو حاضر بھی ہیں اور ہماری نظروں سے غائب بھی ۔ وہ انتہائی چھوٹا جاندار ، جس کو ہم دیکھ نہیں سکتے ، اللہ کی ایک مکمل آیت ہے ، جس پر کتابوں کی کتابیں لکھی جارہی ہے تحقیق ہے کی جاری ہے سب سر جوڑے یہ سوچ رہے ہیں کہ اس ننھے وائریس کی، حشر سامانیوں سے کیسے بچا جائے ، جو ایک موج ظفر موج کی طرح ، انسان پر حملہ آور ہورہا ہے ۔ جانے کہاں غیب میں تھا اور کیسے آزاد ہوا کس نے آزاد کرایا ؟ ایک تاریخی حقیقت ہے ، ان قصص کا حصہ ہیں ، جن سے پہلے ہم بے خبر تھے ۔
سب خالق کائینات کے "کن" سے اس کے "امر" کی ابتداء اور پھر آیات کا سلسلہ اتنا طویل ہے ۔ کہ اللہ کے "کلمات" کا شمار نہیں ۔ ناممکنات میں سے ہے ۔
قُل لَّوْ كَانَ الْبَحْرُ مِدَادًا لِّكَلِمَاتِ رَبِّي لَنَفِدَ الْبَحْرُ قَبْلَ أَن تَنفَدَ كَلِمَاتُ رَبِّي وَلَوْ جِئْنَا بِمِثْلِهِ مَدَدًا ﴿الكهف: ١٠٩﴾
وَلَوْ أَنَّمَا فِي الْأَرْضِ مِن شَجَرَةٍ أَقْلَامٌ وَالْبَحْرُ يَمُدُّهُ مِن بَعْدِهِ سَبْعَةُ أَبْحُرٍ مَّا نَفِدَتْ كَلِمَاتُ اللَّـهِ إِنَّ اللَّـهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ ﴿لقمان: ٢٧﴾
تو پھر فانی انسان ، نا ممکن کو ممکن کیسے بنا سکتا ہے ؟
ہمارے جسم کا ایک ایک خلیہ اللہ کے "کن" کا مرھون منت ہے ، انسانی جسم ، ایک مکمل کتاب ہے ، اسی طرح کائینات کی ہر شئے ایک قیم کتاب ہے ۔ :کتاب اللہ " کا حصہ ہے ۔ انسانی حواس خمسہ اسے محسوس کرتے ہیں ۔ ان کی تصدیق کرتے ہیں اور اپنے علم میں اضافہ کرتے ہیں ۔ جس سے انسان کو بصیرت آتی ہے اور وہ " کتاب اللہ " کی مدد سے اپنے لئے نئی راہیں دریافت کرتا ہے ۔
غور کریں کتنی" قیم کتب " ہمارے ارد گرد موجود ہیں ۔ یہ سب وحی (کلام اللہ ) کی کرشمہ سازیاں ہیں ، ان سب کے لئے فلاحی ریاست قائم ہے ۔ جس میں یہ رہ رہے ہیں ۔ اور فلاح پارہے ہیں ۔ ہر جاندار اپنی ذات میں ایک مکمل ، حیات ہے اپنے کام سے آگاہ ہے ۔ اور "کتاب اللہ" سے راہنمائی حاصل کر رہا ہے ۔ اور اپنی فلاحی ریاست کو خوب سے خوب تر بنا رہا ہے ۔ جو رزق مل جائے ، کھا لیتا ہے ، پیٹ بھر جائے تو بچا ہوا چھوڑ کر آگے بڑھ جاتا ہے ۔ اپنی فلاحی ریاست کی چہار دیواری جو اس نے بنائی ہے ۔ اس کی حفاظت کرتا ہے ، ہمت نہیں پاتا تو ھجرت کر جاتا ہے ۔ کیوں کہ اس کے لئے اللہ کی زمین بہت وسیع ہے ۔
ہمارے پیروں تلے کچلی جانے والی جیونٹی یا تالی کی زد میں مسلا جانے والا مچھر ، اللہ کی فلاحی ریاست کے مقیم ہیں-
جن کی مکمل آبادیاں ، شوشیالوجی ، کے اصولوں پر قائم ہے ، جن میں سیاست نہیں سیادت ہے ۔ جن کی بستیاں ، انجئیرنگ کے بہترین پیمانوں پر قائم ہیں ، ان فلاحی ریاستوں ، کے ذمہ داران ، ہر نفس کو اس کی خوراک ، اس کی نشونما کے مطابق دیتے ہیں اور ان آبادیوں کا ہر نفس اس کے خالق کی طرف سے تفویض کئے ہوئے اپنے کام میں مگن ہے ۔ اپنی تمام تر مہارت اور جانفشانی کے ساتھ ۔ کیوں کہ یہ سب ان کے اس پروگرام کا حصہ ہے جس کو یہ تبدیل نہیں کرسکتے ۔
تمام جانداروں کی یہ فلاحی ریاستیں اس وحی کی مرہون منت ہیں جس کا آغاز ہر جاندار کے لئے "کن" سے ہوتا ہے ، اور اس "کن" کے حکم میں نہ کوئی ، تبدیلی ہو سکتی ہیں اور نہ ہی اس میں کوئی ڈھیل ہو سکتی ہے ۔ تمام کام وحی کے ایک خود کار نظام کے تحت ہیں ، جو وقت کے ہر قدم کے ساتھ آگے کی طرف بڑھ رہے ہیں اور ایک تاریخ رقم ہو رہی ہے ، جس کا ہر لفظ سو فیصد درست ہے ، نہ لفظ تبدیل ہو سکتا ہے اور نہ اس کا مکان یا مقام اور نہ ہی ترتیب ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭جاری ہے ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
1- کتاب اللہ !
2- نزول الکتاب !
3- وحی القرآن !
4- الحدیث !
5- کتابت ِوحی!
6-کتابتِ سنت !
7- قول منسوب الرسول !
ا- قیاسِ ( ظن) !
ب-اجماع ِ !
ج- اجتحاد !
د- فقہ !
ا- قیاسِ ( ظن) !
ب-اجماع ِ !
ج- اجتحاد !
د- فقہ !
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭جاری ہے ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں