Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

جمعرات، 16 جنوری، 2020

صبح جلدی اُٹھنا نہیں بلکہ محنت کامیابی کی کُنجی ہے !

 انگریزوں کے کسی  لے پالک نے یہ مضمون پہلی دفعہ 25 نومبر 2016 میں لکھا ، اور نام کیا باندھا ،  عیسائی ورکر تھامسن میٹکاف ، میٹکالف فیملی کبھی ورکر نہیں رہی ۔ لیکن یوتھیوں کے یوتھیاپے کا کیا جائے ، اپنی ساری ہنڈیا جھوٹ کے شعلوں پر پکاتے ہیں ۔ اور پھر سردار جی کی طرح ،  
" میں مشورہ تے نہیں دتا سی بس گل کی سی تے توں خورے عمل کیوں کیتا ؟
٭٭٭٭٭٭٭٭مضمون پڑھیں ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
صبح تاخیر سے بیدار ہونے والے افراد درج ذیل تحریر  کو غور سے پڑھیں۔
 پچانوے فیصد سے زیادہ امریکی رات کا کھانا شام سات بجے تک کھا لیتے ہیں آٹھ-نو  بجے تک بستر میں ہوتے ہیں اور صبح پانچ بجے بیدار ہو جاتے ہیں۔ بڑے سے بڑا ڈاکٹر چھ بجے صبح ہسپتال میں موجود ہوتا ہے۔

 پورے یورپ امریکہ جاپان آسٹریلیا اورسنگاپور میں کوئی دفتر، کارخانہ، ادارہ، ہسپتال ایسا نہیں جہاں اگر ڈیوٹی کا وقت نو بجے ہے تو لوگ ساڑھے نو بجے آئیں !
آجکل چین دنیا کی دوسری بڑی طاقت بن چکی ہے پوری قوم صبح چھ سے سات بجے ناشتہ اور دوپہر ساڑھے گیارہ بجے لنچ اور شام سات بجے تک ڈنر کر چکی ہوتی ہے۔

(ملّائی ٹانکا)
اللہ کے احکام کسی کیلئے نہیں بدلتے- اسکا کوئی رشتہ دار نہیں_ نہ اس نے کسی کو جنا، نہ کسی نے اس کو جنا!

جو محنت کریگا تو وہ کامیاب ہوگا۔
 عیسائی ورکر تھامسن میٹکاف سات بجے دفتر پہنچ جائیگا تو دن کے ایک بجے تولیہ بردار کنیزوں سے چہرہ صاف کروانے والا، بہادر شاہ ظفر مسلمان بادشاہ ہی کیوں نہ ہو' ناکام رہے گا
 اسلام آباد مرکزی حکومت کے دفاتر ہو ں یا صوبوں کے دفاتر یا نیم سرکاری ادارے، ہر جگہ لال قلعہ کی طرز زندگی کا دور دورہ ہے۔

کتنے وزیر؟
کتنے سیکرٹری؟

کتنے انجینئر؟
کتنے ڈاکٹر؟
کتنے پولیس افسر؟
کتنے ڈی سی او؟
کتنے کلرک صبح آٹھ بجے ڈیوٹی پر موجود ہوتے ہیں؟
کیا اس قوم کو تباہ وبرباد ہونے سے دنیا کی کوئی قوم بچا سکتی ہے؟
کوئی اس پر فخر کرتا ہے کہ وہ دوپہر کو اٹھتا ہے۔ لیکن سہ پہر تک ریموٹ کنٹرول کھلونوں سے دل بہلاتا ہے ۔
جبکہ کچھ کو اس بات پر فخر ہے کہ وہ دوپہر کے تین بجے اٹھتے ہیں۔
کیا اس معاشرے کی اخلاقی پستی کی کوئی حد باقی ہے؟
جو بھی کام آپ دوپہر کو زوال کے وقت شروع کریں گے۔ وہ زوال ہی کی طرف جائے گا! کبھی بھی اس میں برکت اور ترقی نہیں ہو گی!
اور یہ مت سوچا کریں:
٭-میں صبح صبح اٹھ کر کام پر جاؤں گا تو اس وقت لوگ سو رہے ہوں گے۔
٭- میرے پاس گاہک کدھر سے آئے گا؟
گاہک اور رزق اللہ رب العزت بھیجتے ہیں۔
وطن عزیز کی بقاء اور ترقی کی خاطر اس پبلک ویلفئر (احمقانہ )میسج کو اپنے حلقہ احباب میں ضرور شیئر کریں۔
جزاک اللہ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 20 سال ہندوستان پر حکمران رہنے والا اور  دوپہر کے  ایک  بجے، اُٹھنے 87 سالہ بہادر شاہ ظفر ، قید کی کسمپرسی میں انگریزوں کی وجہ سے فوت ہوا ۔
چارلس تھیوپلس میٹکاف (Sir Thomas Metcalfe, 4th Baronet) 1795 میں پیدا ہوا اور 58 سال کی عمر میں 1853 میں فوت ہوا ۔
  1833 میں  دہلی میں اپنے بڑے بھائی کے پاس آیا اور اُس کی مدد سے برٹش گورنمنٹ کا ملازم ہوا ،1842 تا 1845 وہ بہادر شاہ کے پاس برٹش حکومت کے گورنر جنرل کا ایجنٹ رہا ۔ 
اُس نے دہلی میں گجروں سے زمین خرید کر  1830، 35سال کی عمر  میں ، ایک شاندار محل میٹکالف ھاؤس بنایا ۔ 
کیا بنایا ؟     

"   میٹکالف ھاؤس" ،
کَس کے پیسوں سے ؟
اپنے باپ کے یا بھائی کے ، یا برٹش امپائر کے ؟
جی بڑے بڑے ھاؤس حرام کے پیسوں سے بنتے ہیں ، عوام کا خون نچوڑ کر ۔ دھونس دھمکی  یالالچ سے اُن کی زمین اونے پونے خرید کر !


٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔