پچھلے مضمون (انسان کے مطابق- کائینات اور زمین کی تخلیق-1 )میں تخلیق کائینات کے بارے میں ، سائینس
دانوں، ہیئت دانوں ، اور مذاہب عالم کے مطابق تخلیق کائینات اور زمین
کے بارے میں مختلف مفروضوں کے مطابق اُن کی علمی سوچ کے بارے میں لکھا ۔
جس سے ہم اِن آفاقی نتائج پر پہنچتے ہیں ۔
1- بگ بینگ سے پہلے ایک بہت بڑا نیبولا تھا جو کچھ نہیں تھا اور پھر بِگ بینگ ہوا ،تمام اشیاء جو بگ بینگ سے پہلے ایک جگہ اکٹھی تھیں ۔ بِگ بینگ کی جگہ سے دور ہٹنا شروع ہو گئیں۔اِس دور ہٹنے کے عمل میں ، بکھرنے والے نیبولا نے پھر جڑنا شروع کر دیا اور یوں 4.5 بلیئن سال پہلے ، سیارے ستارے ، اور دیگر اجرام فلکی وجود میں آنا شروع ہوگئے ، جن میں زمین بھی شامل تھی او ر سورج بھی ۔ زمین جو باقی سیاروں کی طرح ایک سرخ پگھلے ہوئے مواد کی طرح تھی اپنی گردش کی وجہ سے گول ہونا شروع ہوگئی اور ساتھ ہی ٹھنڈا ہونا بھی ۔
2-زمین سے ایک بہت بڑا سیارہ ٹکرایا ، جس کی وجہ سے ، اِس کا کم و بیش اتنا ہی حصہ دوسری طرف سے خلا میں نکل گیا ، لیکن زمین نے اپنی کشش کر وجہ سے اُسے دور نہیں جانے دیا اور وہ ، زمین کے مدار میں گھومنے لگا ،جسے اب چاند کہتے ہیں ۔ زمین سے ٹکرانے والا سیارہ مہاجر زادہ کے فہم کے مطابق برف کا تودہ تھا جو خلا میں بِگ بینگ کی جگہ سے دور جا رہا تھا اور شائد کیا بلکہ یقینی طور پر زمین کے تعقب میں ہو ۔ اور حجم کم ہونے کی وجہ سے زمین کی نسبت تیز رفتار بھی تھا ۔ اُس کے ٹکراؤ سےنہ صرف زمین میں سیارے کی گولائی شدید متاثر ہوئی ایک بہت بڑا گڑھا بن گیا ۔ جس نے بعد میں سمندر کا روپ اختیار کیا ۔برف پگھل کر پانی تو کیا بھاپ بن گئی اور بارشوں کی صورت میں زمین پر آتی اور واپس اوپر چلی جاتی ۔ ٹھنڈا ہونے سے زمین اپنی پوری گولائی والی شکل میں نہ آسکی ۔ زمین کا توازن خراب ہو گیا اور وہ تھوڑی جھک گئی، مزید یہ کہ اِس ٹکراؤ نے ، اُس کا راستہ تبدیل کیا اور وہ ایک بہت بڑے روشن سیارے (سورج )کے مدار میں داخل ہوگئی ، جسے ستارہ بھی کہا جاتا ہے ۔ جس کی روشنی، سائینس دانوں کے مطابق اُس پر ہونے والے ایٹمی دھماکے ہیں ۔یہ سوچاجاسکتا ہے ،کہ آیا یہ ایٹمی دھماکوں والے ستارے نیبولا میں موجود تھے یا بعد میں وجود آئے۔سائینس دان کہتے ہیں کہ بِگ بینگ کے 50 لاکھ سال بعد سورج نے روشن ہونا شروع ہوا ۔سورج کے مدار میں اپنی محور پر گھومنے والی زمین پر سورج کی روشنی اور حرارت بھی اثر انداز ہونا شروع ہو گئی ۔جس سے دن اور رات بنے ۔
3- زمین پر ٹکرانے والے برفانی سیارے کی وجہ سے زمین پر پانی کی بہتات ہوگئی ۔ جس کی وجہ سے زمین کے ٹھنڈے ہونے کا عمل تیز ہو گیا ۔ لیکن اِس نے مکمل زمین کو نہیں ڈھانپا ، اِس کا زیادہ ذخیرہ سیارے کے ٹکرانے سے پیدا ہونے والے زمین کے گڑھے میں تھا ۔ جسے سمندر کا نام دیا گیا ۔لیکن جہاں پانی نہیں تھا ، وہاں زمین کے اندر پگھلے ہوئے مادے نے زمین کی تڑخی ہوئی سطح سے باہر نکالنا شروع کیا ، لیکن کئی جگہ سے یہ خشک سطح کو توڑ کر باہر آیا اور پہاڑ بننا شروع ہوگئے ۔
4- زمین کے ٹھنڈا ہونےکے بعد ، سب سے پہلے سمندر میں آبی حیات نے جنم لیا جو بیکٹیر یا کی مرہونِ منت تھا ۔ یہ بیکٹیریا کہاں سے آئے؟ شاید خلا سے کیوں کہ سُرخ زمین پر اِن کا وجود ناممکن تھا ۔اُس پر گرنے والے پانی نے زمین کو ٹھنڈا کرنے سے پہلے اُبلنا تھا اور فضا میں جاکر ٹھنڈا ہو کر پھر زمین پر گرنا تھا ، یہاں تک کہ وہ زمین کو ٹھنڈا کرکے خود بھی ٹھنڈا ہوجاتا اور زمین پر ٹہر جاتا اور یہی ہوا اور بیکٹیریا نے جنم لیا ۔ جس کی عمر کا اندازہ 3.7 بلیئن سال لگایا جاتا ہے ۔
گویا بِگ بینگ کے 0.8 بلیئن سال بعد ۔اِسے ہم زمین پر پہلا ذی حیات کہہ سکتے ہیں ۔سمندر میں بیکٹیریا نے پھیلنا اور مرنا شروع کیا ، اِس کی خوراک اپنے ہی ہم جولی تھے ،یوں سمندر میں دوسری ذی حیات یعنی کائی نے 470 سال پہلے جنم لیا جو بیکٹیریا کے سڑنے والے مادوں سے پیدا ہونا شروع ہوئی ۔
5- کائی سمندر سے نکل کر زمین پر پھیلنا شروع ہوئی اور زمین پر سبزہ اُگنا شروع ہوا ۔ اور سمندر ہی میں حیوانی حیات پیدا ہونا شروع ہوئی ، جو حشرات الارض کی صورت میں زمین پر پھیلے ۔ سبزے نے زمین پر مناسب موسمی حالات کی وجہ سے پودوں ، بیلوں اور درختوں میں تبدیل ہونا شروع ہوا ۔
6- حشرات الارض کے بعد حیوانوں کی باری آئی ۔
7- پھر انسانوں کی زمین پر پیدائش اورقیام ۔
ایک بات تو طے ہے کہ زمین پر تمام ذی حیات پانی سے وجود میں آئی ۔پانی ہی میں بیکٹیریا بنا اور بیکٹیریا زمین پر موجود ذی حیات کا جد امجد ہے ۔
لیکن کیا انسان بھی بیکٹیریا ہی سے تخلیق ہو ا ؟
یہاں پہنچ کر سائنس اور مذہب علیحدہ ہو جاتے ہیں ۔ کیوں ؟
کیا واقعی سائنس اور مذہب ایک دوسرے سے میل نہیں کھاتے ؟
سائینس کے مطابق انسان زمین پر ہی تخلیق ہوا ۔ لیکن مذہب اسلام کے مطاق انسان کہیں اور تخلیق ہوا اور سزا کے طور پر زمین پر بھیج دیا گیا ۔ قُلْنَا اهْبِطُواْ مِنْهَا جَمِيعاً فَإِمَّا يَأْتِيَنَّكُم مِّنِّيْ هُدًى فَمَنْ تَبِعَ هُدَايَ فَلاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ [2:38]
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اوپر جو میں نے 7 نقاط لکھے ہیں جن میں کائینات اور زمین کی تخلیق کے بارے میں لکھا ہے ۔ یہ درحقیقت وہ 7 یوم یا سات ادوار جن سے گذر کر زمین پر انسانی حیات اپنی موجودہ دور سے گذر رہی ہے اور یہی ساتواں دور ہے- ۔
٭- جیوش اور کرسچیئن ازم کی بائیبل کے مطابق ، کائینات اور زمین خدا نے 6 دن میں تخلیق کئے اور ساتواں دن اُس نے انسان کے لئے وقف کیا ، جو ابھی جاری ہے ۔جو یقینی طور پر قیامت تک جاری رہے گا ۔
٭- مسلم ازم کے القرآن ، کے مطابق خدا اِس کائینات اورزمین کا خالق ہے ۔جو اُس نے انسان کی زمین پر تخلیق سے پہلے 6 دن میں تیار کردی اور انسان کے بعد زمین کا ساتواں دن جاری ہے ۔جو یقینی طور پر قیامت تک جاری رہے گا ۔
نوٹ: یہ24 گھنٹوں کے انسانی دن نہیں نیز تخلیق السماوات اور الارض کے لئے یوم ،عروج الملائکہ اور الروح کے ایک یوم سے بھی یقیناً زیادہ مدت کا ہو سکتا ہے :
تَعْرُجُ الْمَلَائِكَةُ وَالرُّوحُ إِلَيْهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ ﴿70:4﴾
الملائکہ اور الروح اُس کی طرف ایک یوم میں عروج کرتے ہیں ، جس کی مقدار 50 ہزار سال ہے ۔
٭- سائینس بھی بِگ بینگ کے بعد ، انسان کے زمین پر پھیلنے تک 6 ادوار میں تقسیم کرتی ہے اور ساتوں دور" بگ کرنچ" تک جاری رہے گا ۔
اب ہم آتے ہیں ۔ کہ یہ چھ ایام یا ادوار کہاں سے آئے ؟
جس سے ہم اِن آفاقی نتائج پر پہنچتے ہیں ۔
1- بگ بینگ سے پہلے ایک بہت بڑا نیبولا تھا جو کچھ نہیں تھا اور پھر بِگ بینگ ہوا ،تمام اشیاء جو بگ بینگ سے پہلے ایک جگہ اکٹھی تھیں ۔ بِگ بینگ کی جگہ سے دور ہٹنا شروع ہو گئیں۔اِس دور ہٹنے کے عمل میں ، بکھرنے والے نیبولا نے پھر جڑنا شروع کر دیا اور یوں 4.5 بلیئن سال پہلے ، سیارے ستارے ، اور دیگر اجرام فلکی وجود میں آنا شروع ہوگئے ، جن میں زمین بھی شامل تھی او ر سورج بھی ۔ زمین جو باقی سیاروں کی طرح ایک سرخ پگھلے ہوئے مواد کی طرح تھی اپنی گردش کی وجہ سے گول ہونا شروع ہوگئی اور ساتھ ہی ٹھنڈا ہونا بھی ۔
2-زمین سے ایک بہت بڑا سیارہ ٹکرایا ، جس کی وجہ سے ، اِس کا کم و بیش اتنا ہی حصہ دوسری طرف سے خلا میں نکل گیا ، لیکن زمین نے اپنی کشش کر وجہ سے اُسے دور نہیں جانے دیا اور وہ ، زمین کے مدار میں گھومنے لگا ،جسے اب چاند کہتے ہیں ۔ زمین سے ٹکرانے والا سیارہ مہاجر زادہ کے فہم کے مطابق برف کا تودہ تھا جو خلا میں بِگ بینگ کی جگہ سے دور جا رہا تھا اور شائد کیا بلکہ یقینی طور پر زمین کے تعقب میں ہو ۔ اور حجم کم ہونے کی وجہ سے زمین کی نسبت تیز رفتار بھی تھا ۔ اُس کے ٹکراؤ سےنہ صرف زمین میں سیارے کی گولائی شدید متاثر ہوئی ایک بہت بڑا گڑھا بن گیا ۔ جس نے بعد میں سمندر کا روپ اختیار کیا ۔برف پگھل کر پانی تو کیا بھاپ بن گئی اور بارشوں کی صورت میں زمین پر آتی اور واپس اوپر چلی جاتی ۔ ٹھنڈا ہونے سے زمین اپنی پوری گولائی والی شکل میں نہ آسکی ۔ زمین کا توازن خراب ہو گیا اور وہ تھوڑی جھک گئی، مزید یہ کہ اِس ٹکراؤ نے ، اُس کا راستہ تبدیل کیا اور وہ ایک بہت بڑے روشن سیارے (سورج )کے مدار میں داخل ہوگئی ، جسے ستارہ بھی کہا جاتا ہے ۔ جس کی روشنی، سائینس دانوں کے مطابق اُس پر ہونے والے ایٹمی دھماکے ہیں ۔یہ سوچاجاسکتا ہے ،کہ آیا یہ ایٹمی دھماکوں والے ستارے نیبولا میں موجود تھے یا بعد میں وجود آئے۔سائینس دان کہتے ہیں کہ بِگ بینگ کے 50 لاکھ سال بعد سورج نے روشن ہونا شروع ہوا ۔سورج کے مدار میں اپنی محور پر گھومنے والی زمین پر سورج کی روشنی اور حرارت بھی اثر انداز ہونا شروع ہو گئی ۔جس سے دن اور رات بنے ۔
3- زمین پر ٹکرانے والے برفانی سیارے کی وجہ سے زمین پر پانی کی بہتات ہوگئی ۔ جس کی وجہ سے زمین کے ٹھنڈے ہونے کا عمل تیز ہو گیا ۔ لیکن اِس نے مکمل زمین کو نہیں ڈھانپا ، اِس کا زیادہ ذخیرہ سیارے کے ٹکرانے سے پیدا ہونے والے زمین کے گڑھے میں تھا ۔ جسے سمندر کا نام دیا گیا ۔لیکن جہاں پانی نہیں تھا ، وہاں زمین کے اندر پگھلے ہوئے مادے نے زمین کی تڑخی ہوئی سطح سے باہر نکالنا شروع کیا ، لیکن کئی جگہ سے یہ خشک سطح کو توڑ کر باہر آیا اور پہاڑ بننا شروع ہوگئے ۔
4- زمین کے ٹھنڈا ہونےکے بعد ، سب سے پہلے سمندر میں آبی حیات نے جنم لیا جو بیکٹیر یا کی مرہونِ منت تھا ۔ یہ بیکٹیریا کہاں سے آئے؟ شاید خلا سے کیوں کہ سُرخ زمین پر اِن کا وجود ناممکن تھا ۔اُس پر گرنے والے پانی نے زمین کو ٹھنڈا کرنے سے پہلے اُبلنا تھا اور فضا میں جاکر ٹھنڈا ہو کر پھر زمین پر گرنا تھا ، یہاں تک کہ وہ زمین کو ٹھنڈا کرکے خود بھی ٹھنڈا ہوجاتا اور زمین پر ٹہر جاتا اور یہی ہوا اور بیکٹیریا نے جنم لیا ۔ جس کی عمر کا اندازہ 3.7 بلیئن سال لگایا جاتا ہے ۔
گویا بِگ بینگ کے 0.8 بلیئن سال بعد ۔اِسے ہم زمین پر پہلا ذی حیات کہہ سکتے ہیں ۔سمندر میں بیکٹیریا نے پھیلنا اور مرنا شروع کیا ، اِس کی خوراک اپنے ہی ہم جولی تھے ،یوں سمندر میں دوسری ذی حیات یعنی کائی نے 470 سال پہلے جنم لیا جو بیکٹیریا کے سڑنے والے مادوں سے پیدا ہونا شروع ہوئی ۔
5- کائی سمندر سے نکل کر زمین پر پھیلنا شروع ہوئی اور زمین پر سبزہ اُگنا شروع ہوا ۔ اور سمندر ہی میں حیوانی حیات پیدا ہونا شروع ہوئی ، جو حشرات الارض کی صورت میں زمین پر پھیلے ۔ سبزے نے زمین پر مناسب موسمی حالات کی وجہ سے پودوں ، بیلوں اور درختوں میں تبدیل ہونا شروع ہوا ۔
6- حشرات الارض کے بعد حیوانوں کی باری آئی ۔
7- پھر انسانوں کی زمین پر پیدائش اورقیام ۔
ایک بات تو طے ہے کہ زمین پر تمام ذی حیات پانی سے وجود میں آئی ۔پانی ہی میں بیکٹیریا بنا اور بیکٹیریا زمین پر موجود ذی حیات کا جد امجد ہے ۔
لیکن کیا انسان بھی بیکٹیریا ہی سے تخلیق ہو ا ؟
یہاں پہنچ کر سائنس اور مذہب علیحدہ ہو جاتے ہیں ۔ کیوں ؟
کیا واقعی سائنس اور مذہب ایک دوسرے سے میل نہیں کھاتے ؟
سائینس کے مطابق انسان زمین پر ہی تخلیق ہوا ۔ لیکن مذہب اسلام کے مطاق انسان کہیں اور تخلیق ہوا اور سزا کے طور پر زمین پر بھیج دیا گیا ۔ قُلْنَا اهْبِطُواْ مِنْهَا جَمِيعاً فَإِمَّا يَأْتِيَنَّكُم مِّنِّيْ هُدًى فَمَنْ تَبِعَ هُدَايَ فَلاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ [2:38]
یہاں انسان کو زمین پر سزا کے طور پر بھیجے جانے والی قوت نے ، پہلے انسان اور اُس کی بیوی کو سزا نہیں دی ، بلکہ زیادہ انسانوں (جَمِيعاً)کو سزا دی ۔اور اُنہیں اپنے اصول بھی بتا دیئے ، کہ تمھیں سکون اور آرام میرے اصولوں کے مطابق ملے گا ۔ وگرنہ تم زمین پر پریشان پھرو گے ۔اور شائد یہ سب ایک جگہ بھی نہ پھینکے گئے ہوں !لیکن اِس کے باوجود میری ریسرچ کے مطابق پہلے جوڑے کا تعلق زمین سے نہ تھا ۔
وَيَا
آدَمُ اسْكُنْ أَنتَ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ فَكُلَا مِنْ حَيْثُ شِئْتُمَا
وَلَا تَقْرَبَا هَـٰذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الظَّالِمِينَ
﴿7:19﴾
یا آدم ، تو اور تیری زوج جنت میں سکونت اختیار کرسکتے ہو ، یہاں کی ہر چیز تم کھا سکتے ہو ۔ لیکن اِس الشَّجَرَةَ کا قرب حاصل مت کرنا ، ورنہ تمھارا شمار الظَّالِمِينَ میں ہو جائے گا !
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
٭- ہندو
دھرم کے مطابق
کائنات کی تخلیق 9 یوگ (ادوار) میں ہوئی اور ہر یوگ کا دورانیہ 43 لاکھ سال کا ہوتا ہے ۔یعنی کل 387 لاکھ سال ، اُس کے بعد مزید 6 یوگ (258 لاکھ سال)گذر چکے ہیں اور اب ساتواں یوگ(645 لاکھ سال بعد) چل رہا ہے ۔ہندو دھرم میں قیامت کا تصوّر نہیں ، آوا گون کا ہے جس میں ایک انسانی روح نو جنم لیتی ہےاور دنیا ہی میں رہتی ہے ۔٭- جیوش اور کرسچیئن ازم کی بائیبل کے مطابق ، کائینات اور زمین خدا نے 6 دن میں تخلیق کئے اور ساتواں دن اُس نے انسان کے لئے وقف کیا ، جو ابھی جاری ہے ۔جو یقینی طور پر قیامت تک جاری رہے گا ۔
٭- مسلم ازم کے القرآن ، کے مطابق خدا اِس کائینات اورزمین کا خالق ہے ۔جو اُس نے انسان کی زمین پر تخلیق سے پہلے 6 دن میں تیار کردی اور انسان کے بعد زمین کا ساتواں دن جاری ہے ۔جو یقینی طور پر قیامت تک جاری رہے گا ۔
نوٹ: یہ24 گھنٹوں کے انسانی دن نہیں نیز تخلیق السماوات اور الارض کے لئے یوم ،عروج الملائکہ اور الروح کے ایک یوم سے بھی یقیناً زیادہ مدت کا ہو سکتا ہے :
تَعْرُجُ الْمَلَائِكَةُ وَالرُّوحُ إِلَيْهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ ﴿70:4﴾
الملائکہ اور الروح اُس کی طرف ایک یوم میں عروج کرتے ہیں ، جس کی مقدار 50 ہزار سال ہے ۔
٭- سائینس بھی بِگ بینگ کے بعد ، انسان کے زمین پر پھیلنے تک 6 ادوار میں تقسیم کرتی ہے اور ساتوں دور" بگ کرنچ" تک جاری رہے گا ۔
اب ہم آتے ہیں ۔ کہ یہ چھ ایام یا ادوار کہاں سے آئے ؟
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اگلا مضمون :
٭-یوم تخلیق السماوات والارض -3
پچھلا مضمون:
٭- کتاب اللہ
٭- ایک مضمون: انسان زمین کا باشندہ نہیں تھا
٭-یوم تخلیق السماوات والارض -3
پچھلا مضمون:
٭- کتاب اللہ
٭- ایک مضمون: انسان زمین کا باشندہ نہیں تھا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں