Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

ہفتہ، 28 اگست، 2021

28 اگست کی ڈائری ۔ آئی سی یو سے اے ایف آئی سی

 بوڑھے کو آج 14:41 بجے دمہ کا شدید حملہ ہوا ۔

وینٹولین پف۔ نیبولائزر کے استعمال کےباوجود دنیا اندھیر ہونے لگی تو ، خدمت گزار نے سنبھالا کار میں بٹھایا ۔ بیٹی اور بہو ۔سی ایم ایچ ایمرجنسی میں لے کر دوڑیں ۔

بیٹی نے کوئی5 یا 6 سال سے کار نہیں چلائی۔خیر اُس نے ہمت پکڑی ۔ باپ کا معاملہ تھا ۔ بہو کی راہنمائی سے سی ایم ایچ آئی سی یو پہنچی ۔ آہستہ آہتہ چل کر میڈیکل آئی سی یو پہنچے زیادہ رش نہ تھا ۔ فوراً لٹایا ابتدائی طبی امداد شروع ہو گئی ۔   

ایک ہمدرد نوجوان نے بازو کی نس میں ٹیکا لگایا اور کہا ۔ سر دل میں گھبراہٹ تو نہیں ہو رہی ۔
بوڑھے  نے کہا ۔نہیں ۔
نوجوان بولا ۔ یہ ٹیکا لگانے سے ہوتی ہے ۔ تو ہم احتیاط کرتے ہیں ۔
وہ ٹیکا لگا کر چلا گیا ۔ میں نے آنکھیں بند کر لیں ۔ 

میر آس پاس بڑی بیٹی۔ چھوٹی بیٹی کا شوہر ۔ چھوٹا بیٹا اور بہو  کھڑی تھی ۔ میں نے سوچا ۔ کچھ دیربعدڈاکٹر مجھے سفید چادر اوڑھائے گا اور کہےگا ۔ بابے کی زندگی کا سفر ختم ہو گیا ۔اب اسے لے جائیں ۔

ای سی جی نے راز کھولا ۔ کہ معاملہ کچھ گڑبڑ ہے ۔ بلڈ ٹیسٹ ہوئے بیٹا اور داماد بھی پہنچ گئے۔

بیٹی ، بہو اور خدمت گذار بڑھیا کو سنبھالنے گھر کو واپس ہوئے ۔   

مغرب کے وقت ڈاکٹر نے کہا داماد  کو کہا :انہیں ایمبولینس میں ۔ اے ایف آئی سی لے جائیں ۔ 

اے ایف آئی سی ، بوڑھا کپڑوں کے لحاظ سے ناگفتہ بے حالت میں تھا کیوں  کہ  بوڑھا صبح 4 بجے کا اُٹھاا ہوا تھا۔ حسبِ معمول ایکسرا سائز کیں ۔ پرندوں کو دانہ ڈالا ، مٹھو کو پنجرے سے آزاد کیا اُس کے سامنے  چُوری ڈالی۔ 

خدمت گذار نے ناشتہ دیا ۔بڑھیا بھی اپنا ناشتہ لے کر باہر آگئی ۔ ناشتے کے دوران دو جنگلی طوطوں کا جوڑا ۔ کبوتروں کے پنجرے پر مٹی کی تھالی میں  گندم کھانے آئے۔ اُنہوں نے آواز نکالی مٹھو نے بھی جواب دیا ۔ ناشتے کے بعد بوڑھے نے مٹھو کو کندھے پر بٹھا لیا ۔ 

 برفی بھی 8 بجے دادی ماں ، دادا بابا کی آوزیں لگاتی باہر آگئی ۔ 

پھرفضا میں پتوں کے جلنے سے دھواں پھیلنے لگا  ۔بوڑھے نے مٹھو کو پنجرے میں ڈالا اُس نے شور مچایا۔
بوڑھا بولا ۔ مٹھو جتناشور مچا لو ، تم نہی جانتے کہ یہاں تین خطرناک بلیاں ہیں اور ایک ظالم بلا۔ اُنہوں نے شور بھی نہیں مچانے دینا۔

مٹھو نے سعادت مندی کی ٹیں نکالی اور پنچرے     میں خاموش ہو گیا۔ 

بوڑھے نے غسل کیا ۔ اور لیپ  ٹاپ پر بیٹھ گیا ۔

ساڑھے دس بجے بوڑھےکے سر میں درد ہوا۔ ہوا بوڑھے نے لیپ ٹاپ کاڈھکن بند کیو اور جاکر بستر پر لیٹ گیا ۔ 15 منٹ بعد خدمت گذار آیا ۔ 

سر تُسی سُتّے پیئے ہو ۔ میں چا ءلیاندی ، طبیعت ٹھیک جے ۔ 

جگر چاء رخ دے تے اِس توں بعد ڈسٹرب نہ کرنا ۔تے آنٹی نوں وی دس دے ۔

چائے رکھ ر وہ چلا گیا بوڑھے نے چائے پی ۔اور لیٹ کر نیند کی وادیوں میں چلا گیا ۔

کوئی  پونے بارہ  بجے ،صفائی کرنے والا آیا اُس نے نہایت خاموشی سے وائپر لگایا ، بس ظلم یہ کیا کہ کمرے اور برآمدے کا دروازہ کھول دیا ،اور باہر فضا کا دھواں بلا اجازت کمرے میں گھس  کر کمرے کی فضا کو مسموم کردیا   ۔ بوڑھے کو شدت سے کھانسی ہوئی آ نکھ کھلی۔ تو وجہ معلوم ہوئی۔کوئی گھنٹہ بوڑھا بستر پر لیٹا کھانستا رہا ۔ پھر اُٹھ کر لاؤنج میں آیا اور لیپ ٹاپ پر بیٹھ گیا۔  دھواں یہاں بھی تھالیکن بہت کم طبیت کچھ سنبھل گئی ۔

دو بجے کھانا کھانے لاؤنج میں آیا ۔ یہاں دھواں زیادہ تھا۔ خیر کھانستے کھانستے اور پَف لیتے ہوئے کھانا کھایا ۔ غلطی یہ کہ کہ بوڑھے نے تربوز کو ہلکا سمجھتے اسراف کر لیا ، معد ہ بھرنے کی وجہ سے پھیپھڑوں پر دباؤ پڑا ۔اور پونے تین بجے  کھانسی کا دورہ پڑا ۔

بڑھیا نے کہا ۔ آپ نیبولائزر لے لیں ۔ نیبولائزر کی تلاش شروع ہوئی وہ برتنوں کی الماری سے باز یاب ہوا ۔ انکوائری پر معلوم ہوا ۔ کہ ملازم نے شیکر نما چیزسمجھ کر وہاں رکھدیا۔

نیبولائزیشن سے فرق نہ پڑا۔ دورہ شدید تر ہوتا گیا ۔  بوڑھا کھڑا ہوکرجلدی جلدی پَف لینے لگا ۔ بوڑھے کو یوں لگا کہ سانس کی نالی مکمل بند ہورہی ہے ۔ سر میں دھماکے ہونے شروع ہوئے اور ساتھ ہی آنکھوں میں تارے ناچنے لگے ۔ جسم پسینہ پسنہ ہو گیا ۔ بوڑھاواپس صوفے پرگر گیا۔ اور یوں ،بڑھیا، ڈاکٹر بہو اوربیٹی نے ایمر جنسی مچا دی ۔ بیٹا اور داماد آفس گئے تھے وہ ہسپتال کی جانب دوڑے ۔  

بوڑھا داماد کے ساتھ گھر آیا ۔ نہایا کپڑے دوسرے پہنے اور بیٹے کے ساتھ اے ایف آئی سی ایمرجنسی  آگیا ۔گھنٹہ وہاں گذارا۔

ڈاکٹروں نے ایڈمٹ کر لیا کہ بوڑھادمے کے حملے سے نہیں دل کے حملےسے گذر چکا ہے ۔ چنانچہ بوڑھا مستقبل کے آئیندہ دلی حملات سے بچنے کے لئے ۔ مکمل چیک اَپ و ماہر امراض قلب کی رائے اور مزید احتیاط کے لئے داخل ہو گیا ۔

 ڈاکٹر کی رائے تو صبح ملے گی بڑھیا نے ٹھوس رائے دے دی ناشتے میں انڈا بند ۔ چم چم بوڑھے ناناکواپنے بابا، پھپو ، دادو ۔ چاچو  اور بڑھیا کے ساتھ  دیکھنے  آئی ۔ 

آوا آپ نے میرے پاس روم آنا ہے ۔ 

بوڑھا بولا ۔ نانو کو بلا لینا ۔

  نو وے ۔ چم چم بولی۔

اچھا ماما نے کہا ہے ، آپ  کی مسکراتے ہوئے سیلفی بناؤں اور فیمیلیا پر ڈالوں ۔

 برفی نے دادا بابا کے لئے چاکلیٹ بھجوائی۔ تو پیارے دوستوں ۔ دعاؤں میں یاد رکھیں ۔

اللّهُ لَا إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ
رَبَّنَا اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِلْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ يَقُومُ الْحِسَابُ
-

٭٭٭٭٭٭٭٭


 

٭٭٭٭٭٭٭


2 تبصرے:

  1. جب انسان 70 سال ہو جائے تو اسے 30 سال والی حرکتیں نہیں کرنی چاہئیں خاص طور پر جبکہ پتہ بھی ہو کہ کو ابنارمیلیٹی ساتھ ساتھ ہے الللہ پاک کی طرف لو لگا لیں کیونکہ سب نے اسی کی طرف جانا ہے الللہ اپکو صحت کاملہ عطا فرمائے آمین یارب العالمین۔

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. آہ دوست۔ ہر انسان کے اندر ایک بچہ ہوتا ہے ۔ اور وہ اُسے زندہ رکھتا ہے کیوں کہ اُس کی مجبوری ہے ۔ انسان بڑا مجبور ہے دوسروں کے سامنے 30 سال میں 70 سال والی اداکاری کرتا ہے اور 70 سال میں 30 سالہ نوجوان کی ۔

      یہ یاد ہمیشہ لبوں پر رہتی ہیں:

      اللّهُ لَا إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ
      رَبَّنَا اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِلْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ يَقُومُ الْحِسَابُ -

      اللہ آپ کو سلامتت رکھے ۔ آمین ثم آمین

      حذف کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔