Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

منگل، 31 اگست، 2021

بوڑھا ، دل اور محبت

یکم ستمبر کی ڈائری: صبح چم چم اور اُس کی ماما تو ائرپورٹ پر روم (اٹلی) کے لئے اللہ حافظ کہہ کر بوڑھا ہسپتال آگیا ، تو برفی بولی دادا بابا گھر چلیں ۔
 دادا بابا نے کہا ۔ میری جان میں انشاء اللہ کل واپس آجاؤں گا ۔ 
تو دادا بابا ہم پھرکھیلیں گے۔او  نو  ۔  
  ڈَن ۔دادا بابا نے وعدہ کیا اور برفی چلی گئی  
 اُفق کے پار رہنے والو میرے دوستو۔
 برفی دادی ماما اور بابا کے ساتھ ۔ دادا باباا کو ملنے آئی ۔
برفی اور دادا بابا نے ۔ او نو  کھیلی 
جیتنا تو برفی نے ہی تھا ، کیوں ؟ 
کہ اُس کی دادی ما ں کا حکم ہے۔
جیتنے کے بعد برفی نے دادا بابا کو سکھایا کہ جیتنا کیسے ہے ؟
   اور دادا بابا کے دل میں اپنی محبت کا خزانہ یہ کہہ کر بھر گئی ۔ دادا بابا کل ضرورآنا ۔ ورنہ میں ناراض ہوجاؤں گی ۔

٭٭٭٭٭

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔