Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

ہفتہ، 28 اگست، 2021

29 اگست کی ڈائری ۔ دل کی گلیاں اور آوارہ گردی


بوڑھے نے جب اتوار 29 اگست 2021 کو  ڈاکٹر لیفٹننٹ کرنل اظہر  علی چوہدری سے سنا کہ اُس کے دل کی گلیوں  کی کھوج لگائی جائے گی ۔

کہ کہاں یہ  گلیاں شکستہ ہو گئی ہیں ۔کہاں  گلیات بن چکی ہیں اور کہاں  اُنہوں نے راستے ہی  بدل لئے تو بوڑھے کے ذہن میں ایک کوندا  سا  لپکا  ۔

  یوں دِل کی گلیوں میں آوارہ نہ بھٹکتے یارو۔ پاس رہنے کو جو گر اِس شہر کا نقشہ ہوتا۔ 

بوڑھے نے یہ خبر بڑھیا کو سنائی ۔ بڑھیا کی تشویش زدہ آواز آئی۔ 

یہ تو انجائینا والوں کی ہوتی ہے ۔ کہیں خدا نخوستہ کیا آپ کو ۔  ۔  اللہ نہ کرے توبہ توبہ ۔

نعیم ،میرے دل میں ہول اُٹھ رہے ہیں ۔

آپ کے بستر کی طرف دیکھتی، رات خالی دیکھ کر ہول  اُٹھ رہے تھے ۔ میں رات کو نہیں سوئی بس دعائیں مانگتی رہی ۔

بس آپ ڈسچارج لے کر آجائیں میں نے سنا ہے کہ انجیوگرافی بہت خطرناک ہوتی ہے ۔ 

بڑھیا نے ایک سانس میں سوشل میڈیا کی ساری داستانیں سنا دیں۔

وہ جو میں ایک ماہ سے گیسٹ روم میں سو رہا تھا ۔ تب بھی تو بستر خالی تھا ۔ بوڑھے نے شکوہ کیا ۔

وہ تو  ڈولی اور عالی (چم چم)  سوتی ہیں      ۔ 

اچھا ایسا ہے کہ فیمیلیا وٹس ایپ پر ڈولی نے انجیو گرافی کی وڈیو بھجوائی ہے وہ دیکھ لو ۔ تسلی ہو جائے۔ اب انجیوگرافی بہت ایڈوانس ہو گئی ہے فکر کی بات نہیں۔ ڈاکٹر پورے دل کا معائینہ کرکے بتادیں گے ۔

لاہور سے یونٹ آفیسر بریگیڈئر محمد طارق ارشد نے فون کیا۔

 " نعیم پریشان نہ ہونا میری انجیو گرافی 29 سال کی عمر ہوئی تھی۔ اب تو بہت آسان ہوگئی ہے ۔

قاضی فواد پلاٹون میٹ ملنے آیا ۔ 

 خبردار نہ سٹِنٹ ڈلوانا،  نہ بائی پاس کروانا ۔ باقی زندگی آرام سے جینا ۔

بزنس کے نوجوان دوست ۔ اکرم خورشید نے کہا۔

 میجر صاحب میری 36 سال کی عمر میں تین سٹِنٹ ڈلے تھے ۔اور میں 2005 سے زندگی گذار رہا ہوں ۔

76 سالہ عبدالحفیظ بھائی ،میرپورخاص نے کراچی سے پیغام دیا۔

نہ خود کو بوڑھا سمجھو اور نہ بے چاری کو بڑھیا بناؤ ، ابھی تو ہم جوان ہیں اور ہمارے مقابلے میں آپ بچّے ہو ۔

آہ حفیظ بھائی ۔

بندہ و صاحب و محتاج و غنی ایک ہوئے ۔

محمد اقبال سے معذرت کے ساتھ ۔

ہسپتال کے بستر پہ پہنچے تو سب ہی ایک ہوئے ۔

     فیس بُک،  وٹس ایپ اور میسج میں ، اُفق کے پار بسنے والے ،  بوڑھے کی زندگی میں  اپنی خوشبوؤں  ، قہقہوں  اور چٹکلوں کی جلترنگ بجانے والے ، تمام پیارے دوستوں ، پنشنرز ، ملازمین  کے پیغامات آرہے۔
دعائیں ، اچھی باتوں اور دل کے لئے ھربل دواؤں کے پیغامات آرہے تھے ۔ کیوں کہ 

بوڑھے نے اپنی 28 اگست کی ڈائری سوشل میڈیا پر نشر کر دی تھی۔

 اور موبائل بند کر دیا ۔

٭٭٭٭٭٭٭

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔