بوڑھے نے جب اتوار 29 اگست 2021 کو ڈاکٹر لیفٹننٹ کرنل اظہر علی چوہدری سے سنا کہ اُس کے دل کی گلیوں کی کھوج لگائی جائے گی ۔
کہ کہاں یہ گلیاں شکستہ ہو گئی ہیں ۔کہاں گلیات بن چکی ہیں اور کہاں اُنہوں نے راستے ہی بدل لئے تو بوڑھے کے ذہن میں ایک کوندا سا لپکا ۔
یوں دِل کی گلیوں میں آوارہ نہ بھٹکتے یارو۔ پاس رہنے کو جو گر اِس شہر کا نقشہ ہوتا۔
بوڑھے نے یہ خبر بڑھیا کو سنائی ۔ بڑھیا کی تشویش زدہ آواز آئی۔
یہ تو انجائینا والوں کی ہوتی ہے ۔ کہیں خدا نخوستہ کیا آپ کو ۔ ۔ اللہ نہ کرے توبہ توبہ ۔
نعیم ،میرے دل میں ہول اُٹھ رہے ہیں ۔
آپ کے بستر کی طرف دیکھتی، رات خالی دیکھ کر ہول اُٹھ رہے تھے ۔ میں رات کو نہیں سوئی بس دعائیں مانگتی رہی ۔
بس آپ ڈسچارج لے کر آجائیں میں نے سنا ہے کہ انجیوگرافی بہت خطرناک ہوتی ہے ۔
بڑھیا نے ایک سانس میں سوشل میڈیا کی ساری داستانیں سنا دیں۔
وہ جو میں ایک ماہ سے گیسٹ روم میں سو رہا تھا ۔ تب بھی تو بستر خالی تھا ۔ بوڑھے نے شکوہ کیا ۔
وہ تو ڈولی اور عالی (چم چم) سوتی ہیں ۔
اچھا ایسا ہے کہ فیمیلیا وٹس ایپ پر ڈولی نے انجیو گرافی کی وڈیو بھجوائی ہے وہ دیکھ لو ۔ تسلی ہو جائے۔ اب انجیوگرافی بہت ایڈوانس ہو گئی ہے فکر کی بات نہیں۔ ڈاکٹر پورے دل کا معائینہ کرکے بتادیں گے ۔
لاہور سے یونٹ آفیسر بریگیڈئر محمد طارق ارشد نے فون کیا۔
" نعیم پریشان نہ ہونا میری انجیو گرافی 29 سال کی عمر ہوئی تھی۔ اب تو بہت آسان ہوگئی ہے ۔
قاضی فواد پلاٹون میٹ ملنے آیا ۔
خبردار نہ سٹِنٹ ڈلوانا، نہ بائی پاس کروانا ۔ باقی زندگی آرام سے جینا ۔
بزنس کے نوجوان دوست ۔ اکرم خورشید نے کہا۔
میجر صاحب میری 36 سال کی عمر میں تین سٹِنٹ ڈلے تھے ۔اور میں 2005 سے زندگی گذار رہا ہوں ۔
76 سالہ عبدالحفیظ بھائی ،میرپورخاص نے کراچی سے پیغام دیا۔
نہ خود کو بوڑھا سمجھو اور نہ بے چاری کو بڑھیا بناؤ ، ابھی تو ہم جوان ہیں اور ہمارے مقابلے میں آپ بچّے ہو ۔
آہ حفیظ بھائی ۔
بندہ و صاحب و محتاج و غنی ایک ہوئے ۔
محمد اقبال سے معذرت کے ساتھ ۔
ہسپتال کے بستر پہ پہنچے تو سب ہی ایک ہوئے ۔
فیس بُک، وٹس ایپ اور میسج میں ، اُفق کے پار بسنے والے ، بوڑھے کی زندگی میں اپنی خوشبوؤں ، قہقہوں اور چٹکلوں کی جلترنگ بجانے والے ، تمام پیارے دوستوں ، پنشنرز ، ملازمین کے پیغامات آرہے۔
دعائیں ، اچھی باتوں اور دل کے لئے ھربل دواؤں کے پیغامات آرہے تھے ۔ کیوں کہ
بوڑھے نے اپنی 28 اگست کی ڈائری سوشل میڈیا پر نشر کر دی تھی۔
اور موبائل بند کر دیا ۔
٭٭٭٭٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں