Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

جمعہ، 15 جولائی، 2022

قسط-02۔ گروپ لائف انشورنس کی جمع کروائی گئی رقوم کی پنشنرز کوواپسی ۔

 

موبائل بند کرنے کے بعد میرے ذہن میں گھنٹی بجی ۔ ۔ ۔
درخواست ۔ آپ کی حیات کا ثبوت ہوتی ہے !!

لہذا ، تمام پنشنرز اپنی درخواستیں ، متعلقہ   محکمے کے اکاؤنٹ کے شعبے  کو بھجوائیں  ۔
لیکن کیا یقین ہے کہ اِن پر عمل کرتے ہوئے ، ہر یکم جولائی کو ، زندہ رہ جانے والے ملازمین   کی جی ایل آئی کی رقوم   کے اپنی صوابدید کے مطابق  ،استعمال کرنے والے ہائی کورٹس کے احکام کے مطابق منافع سمیت واپس    کرنا تو دور کی بات ، اصل زر ہی واپس کرنے کے روادار  نہیں ہوں گے !

اُن کی تو ، ہر سال زندہ رہ جانے والے  ،1  تا 16 کے 80 فیصد ملازمین   کر بچ جانے والی رقوم  سے کھڑی کی جانے والی  لنکا  ڈھے جائے گی !

تو اُفق کے پار بسنے والے ، پیارے  جی ایل آئی کی  اپنی رقوم واپس مانگنے  پنشنرز  ! آپ کا کیا خیال ہے ؟؟

 تو مجھے ، جو فون آیا  وہ صوبیدار (ر) جلال خان  ، محسود سکاؤٹ  کا آیا جس نے مجھے پریشان کر دیا ۔

"  آل پاکستان پنشنرز ایسوسی ایشن کے اِس فارم کے راستے میں کسی نے پکٹ لگا لی تھی۔ پکٹ سمجھتے ہیں آپ ؟؟ نہیں کوئی بات نہیں یہ خالصتاً سول آرمڈ فورسز کا کوڈ ورڈ ہے ۔ جو سڑک پر لگائی گئی سیکیورٹی چیک پوسٹ کے لئے بولا جاتا  ہے ۔

جس میں    رنگین تصویر ۔بجلی کے   جنریٹر سے ،فارم کی رنگین فوٹو سٹیٹ    کیوں کہ پارا چنار میں نہ بجلی آتی ہے اور نہ ہی انٹر نیٹ    مبلغ   300 روپے سکہ رائج الوقت مانگا جارہا تھا              اور بذریعہ ٹی سی ایس ۔ آل پاکستان پنشنرز کے آفس، بذریعہ ٹی سی ایس بھجوانے کی قیمت   الگ ، اگر پنشنرز چاھے تو خود پاکستان پوسٹ سے بھجوادے ۔ جس کے جواب میں اُسے 3 سے پانچ لاکھ جی ایل آئی ملے گا ۔ 

بوڑھے نے فوجی تربیت کے مطابق ، پکٹ لگانے والوں کی جنم پتری کھوجنا شروع کر دی ، جس پر تین نام سامنے آئے ۔  تینوں سے موبائل پر بات کی ۔ پھر پارا چنار میں موجود سول آرمڈ فورسز ، فرنٹیئر کور اور ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ  کے لوگوں سے وٹس ایپ کئے ہوئے  فارم پر دیئے گئے نمبروں سے بات کی ، اُنہیں بتایا کہ فوراً  ، پکٹ لگانے والوں کے پاس جائیں اور اُنہیں خبردار کریں کہ ، کہ فارم پر لکھے ہوئے موبائل نمبر سے فون آیا ہے ۔ کہ یہ غیر اخلاقی اور غیر اسلامی حرکت فوراً بند کی جائے ورنہ ۔ تمام نتائج کی ذمہ داری اُن پر آئے گی ۔

پھر بوڑھے  نے  فوراً چیئرمین ، انجنیئر بشیر احمد بلوچ  کو حقیقت حال سے آگاہ کیا  اور اُن کے  مشورے سے ،پنشنرز کے نام سے ،  ایک  درخواست بنائی اور تمام رجسٹرڈ و غیر رجسٹرڈ پنشنرز کو ، وٹس ایپ کردی ۔ 

کہتے ہیں نا سفر وسیلہءِ ظفر ہے ، درخواست  ، پنشنرز کو ملتے ہی ، بوڑھے کا وٹس ایپ  دونوں اقسام کے کمنٹس سے بیدار ہو گیا ۔
  بوڑھے نے چپ کرکے  منفی کمنٹس کرنےوالوں کو یہ پوسٹ بھجوادی ۔ 
اُفق کے پار بسنے والے میرے نیک دل پنشنر دوست !
میں نے رفاع یونیورسٹی اسلام آباد میں ، بی بی اے اور ایم بی اے کے سٹوڈنٹس کوPersonality Development  اور  OSHA بطور وزٹنگ فیکلٹی پڑھایا تھا۔
 یہ 50 کریڈٹ گھنٹوں کے کورس ہوتے تھے اور میں نے یہ فوجی تربیت کے مطابق پڑھایا ۔
جب میں آخری نکتے، RESULTS DEPICTS PERSONALITY " کو سمجھاتا تھا تو بس یہ ایک جملہ بولتا تھا ،
کسی بھی برائی کو ختم کرنے کے لئے ، انسان میں  جو   ENERGY بیدار ہوتی ہے ۔اُس کا خاتمہ اُس کی۔   یعنیشخصیت  (منفی یا مثبت) پر ہوتا ہے !

یوں  نتائج  ، انسانی شخصیت کا آئینہ بن جاتے  ہیں ۔

 اوریہ اِس آفاقی سچ کی بنیاد پر ہوتا تھا ۔

 وَنَفْسٍ وَمَا سَوَّاهَا ۔ فَأَلْهَمَهَا فُجُورَهَا وَتَقْوَاهَا۔ قَدْ أَفْلَحَ مَن
زَكَّاهَا۔ وَقَدْ خَابَ مَن دَسَّاهَا ۔

آپ سب دوستوں کا شکریہ ❤️🌹😍🥰🍬🍩


مزید مضامین  پڑھیں :

قسط نمبر-03


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔