Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

اتوار، 10 دسمبر، 2023

انسانی تکبّر۔ قول و فعل کا تضاد

اِس 70 سالہ بوڑھے کے فہم کے مطابق ۔ الکتاب کے تین حصے ہیں ۔
پہلا حصہ ۔ آدم سے نوح تک ۔
دوسرا حصہ ۔ نوح سے ابراہیم تک
تیسرا حصہ ۔ ابراہیم سے احمد تک ۔
القرآن ۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سے مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ تک عربی کے الفاظ، میں پہلے حافظ کی مکمل تلاوت ہے ، جس میں تلاوت کئے گئے  تمام سٹینڈرڈ کی مکمل اتباع ، پہلے حافظ  نے خود کی ۔

لہذا  سب انسانوں کو اِسی تلاوت پر ایمان لاتے ہوئے ۔ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْب بن کر  اِس تلاوت کی اتباع کر تے ہوئے ۔ اس تلاوت کے مطابق اپنے اعمال کو درست رکھنا ہے تاکہ اُن کے افعال کو تلاوت سننے والے انسانوں کو  قول رسول کے مطابق دکھائی دیں ۔
یاد رکھیں کہ اعمال کا تعلق انسان کے نفس سے ہوتا ہے اور افعال اُس کا اظہار ہوتے ہیں ۔لہذا قول و فعل میں تضاد نہیں ہونا چاھئیے ۔ کیوں کہ قول و فعل کا تضاد ، تکبّر کی نشانی ہے۔

ہر مذھب کے انسان کا ایک مسئلہ ہے ، کہ میں اپنے گناہوں کے لبادے کو اپنی جلد سے کیسے اتاروں  ۔ چھوٹے گناہ ۔ درمیانے گناہ اور بڑے گناہ ۔
اںسب کی ابتداء چھوٹے گناہ سے ہوتی ہے ۔ جو مذاق میں ، کھیل میں شروع ہوتا ہے اور بچہ ہے کہہ کر اُس کی جلد سے جھاڑ دیا جاتا ہے ، جب وہ اِس کے دھونے کا یعنی لفاظی میں چھپانے کا ماہر ہو جاتا ہے ، تو درمیانے گناہ کی طرف یہ کہہ کر بڑھتا ہے کہ سب کرتے ہیں میں نے کردیا تو کون سا جرم کیا ؟  ۔

 اور یوں بڑے گناہ کو اپنی جلد کے اطراف لپیٹ لیتا ہے  ۔ کہ یہ تو انسانی فطرت ہے ۔ اور فطرت بنانے والا معاف کرنے کا بھی حق رکھتا ہے ۔ جس کے لئے اُس نے مذھب اتارا ہے ۔ جبکہ مذھب تو انسانوں کا بنایا ہوا ہے ۔چنانچہ بڑھاپے میں اپنی جلد سے گناہ جھاڑنے اور جھڑوانے کا عمل انسان شروع کر دیتا ہے ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔