اِس 70 سالہ بوڑھے کے فہم کے مطابق ۔ الکتاب کے تین حصے ہیں ۔
پہلا حصہ ۔ آدم سے نوح تک ۔
دوسرا حصہ ۔ نوح سے ابراہیم تک
تیسرا حصہ ۔ ابراہیم سے احمد تک ۔
القرآن ۔ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سے مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ تک عربی کے الفاظ، میں پہلے حافظ کی مکمل تلاوت ہے ، جس میں تلاوت کئے گئے تمام سٹینڈرڈ کی مکمل اتباع ، پہلے حافظ نے خود کی ۔
لہذا سب انسانوں کو اِسی تلاوت پر ایمان لاتے ہوئے ۔ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْب بن کر اِس تلاوت کی اتباع کر تے ہوئے ۔ اس تلاوت کے مطابق اپنے اعمال کو درست رکھنا ہے تاکہ اُن کے افعال کو تلاوت سننے والے انسانوں کو قول رسول کے مطابق دکھائی دیں ۔
یاد رکھیں کہ اعمال کا تعلق انسان کے نفس سے ہوتا ہے اور افعال اُس کا اظہار ہوتے ہیں ۔لہذا قول و فعل میں تضاد نہیں ہونا چاھئیے ۔ کیوں کہ قول و فعل کا تضاد ، تکبّر کی نشانی ہے۔
ہر مذھب کے انسان کا ایک مسئلہ ہے ، کہ میں اپنے گناہوں کے لبادے کو اپنی جلد سے کیسے اتاروں ۔ چھوٹے گناہ ۔ درمیانے گناہ اور بڑے گناہ ۔
اںسب کی ابتداء چھوٹے گناہ سے ہوتی ہے ۔ جو مذاق میں ، کھیل میں شروع ہوتا ہے اور بچہ ہے کہہ کر اُس کی جلد سے جھاڑ دیا جاتا ہے ، جب وہ اِس کے دھونے کا یعنی لفاظی میں چھپانے کا ماہر ہو جاتا ہے ، تو درمیانے گناہ کی طرف یہ کہہ کر بڑھتا ہے کہ سب کرتے ہیں میں نے کردیا تو کون سا جرم کیا ؟ ۔
اور یوں بڑے گناہ کو اپنی جلد کے اطراف لپیٹ لیتا ہے ۔ کہ یہ تو انسانی فطرت ہے ۔ اور فطرت بنانے والا معاف کرنے کا بھی حق رکھتا ہے ۔ جس کے لئے اُس نے مذھب اتارا ہے ۔ جبکہ مذھب تو انسانوں کا بنایا ہوا ہے ۔چنانچہ بڑھاپے میں اپنی جلد سے گناہ جھاڑنے اور جھڑوانے کا عمل انسان شروع کر دیتا ہے ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں