Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

اتوار، 15 دسمبر، 2024

پیاس اور عمر کا تعین

  جسم میں داخل ہونے والے پانی کا درجہ حرارت انسان کی عمر کا تعین کرتا ہے۔

 دنیا کو چونکا دینے والی طبی دریافت: پیاس! درد اور قبل از وقت موت کا مطلب؟ 

 پیٹ کے السر کی وجہ سے پیٹ کے شدید درد کو دور کرنے کے لیے آپ کو صرف دو گلاس گرم/گرم پانی کی ضرورت ہے۔ اس نے 3000 سے زیادہ مریضوں کو صرف گرم پانی اور بغیر دوا سے ٹھیک کیا۔ یہ کتاب مصنف کے کئی دہائیوں کے تحقیقی نتائج کا نچوڑہے۔

٭۔اِس   نے دریافت کیا کہ نیم گرم/گرم پانی شفا بخش سکتا ہے۔

 دل کی بیماری اور فالج: چونکہ نیم گرم/گرم پانی خون کو پتلا کر سکتا ہے، یہ مؤثر طریقے سے قلبی اور دماغی رکاوٹ کو روک سکتا ہے۔
آسٹیوپوروسس: کیونکہ نیم گرم/گرم پانی بڑھتی ہوئی ہڈیوں کو مضبوط بنا سکتا ہے۔ 
 لیوکیمیا اور لیمفوما: چونکہ نیم گرم/گرم پانی خلیوں میں آکسیجن پہنچا سکتا ہے، اس لیے کینسر کے خلیے  میں آکسیجن  نہیں  ہوتی ۔
ہائی بلڈ پریشر: کیونکہ نیم  گرم/گرم پانی بہترین قدرتی موتر آور ہے۔
ذیابیطس: کیونکہ  نیم گرم/گرم پانی جسم میں ٹرپٹوفن کی مقدار کو بڑھا سکتا ہے۔
بے خوابی: کیونکہ گرم پانی نیند کو منظم کرنے والا قدرتی مادہ میلاٹونن پیدا کر سکتا ہے۔
ڈپریشن: کیونکہ گرم پانی جسم کو قدرتی طریقے سے سیروٹونن کی سپلائی بڑھانے دیتا ہے۔

٭- لہذا، نیم گرم/گرم پانی پینے کے فوائد لوگوں میں پھیلائیں :۔

۔پانی پئیں، چائے نہیں، اپنی دن میں کئی بار پیئں  اور پیاس کے بغیر پیئں  ، دن میں کم از کم  دن میں 2~3 لیٹر ضرور پانی پئیں۔
۔   کاربونیٹیڈ مشروبات اور کافی کے بجائے سادہ پانی پینے کی کوشش کریں۔ 

۔ ماڈرن  لوگ جن میں اکثر ڈاکٹر بھی شامل ہیں، یہ نہیں سمجھتے کہ انسانی جسم میں ’’پانی‘‘ کا کردار کتنا اہم ہے۔
۔ دوائیں انسانی جسم میں بہتری تو لا سکتی ہیں  لیکن وہ انسانی جسم کی بڑھتی عمر کی بیماری کا علاج نہیں کر سکتیں۔ 
۔ہمیں اچانک احساس ہوگا کہ بہت سی بیماریوں کی وجہ صرف جسم میں پانی کی کمی ہے۔
۔جسم میں پانی کی کمی  جسمانی نظام انہظام کی  خرابی کا باعث بن کربہت سی بیماریوں کے پیدا ہونے کا باعث بنتی ہے۔
پانی زندگی کا ذریعہ ہے:۔
۔انسانی جسم میں پانی ذخیرہ کرنے کا ایک مکمل نظام موجود ہے۔
جو جسم کے وزن کا تقریباً 75 فیصد بنتا ہے۔جس کی تقسیم انسانی اعضاء کی اہمیت کی وجہ سے اُن میں خودکار قدرتی نظام کے سبب ہوتی ہے۔ جیسا کہ اگرجسم میں  پانی کی کسی وجہ سے عارضی کمی ہوجائے تو، دماغ اِس نظام کو سختی سے کنٹرول کرتا ہے۔ اور جسم  میں  توانائی پہنچانے والے غذائی اجزا  کوبذریعہ پانی تحلیل کرکے خون میں شامل کرواتا ہے ۔
     دماغ انسانی جسم کے وزن کا 1/50 حصہ بناتا ہے، لیکن یہ خون کی کل گردش کا 18%-20% حاصل کرتا ہے، اور پانی کا تناسب خون میں  ایک جیسا رھتاہے۔

جب جسم میں پانی کی کمی ہوتی ہے، دماغ  ، پانی کی ترسیل کے نظام  کو سب سے پہلے اہم اعضاء کو یقینی بناتا ہے ، جب کہ دوسرے اعضاء  میں پانی کی کمی   سے دماغ کو سگنل  ملیں کہ ۔ پانی پیو ۔ پانی پیو اور پانی کی کمی کا احساس سب سے پہلے زبان کو ہو گا ۔

لوگ اِن کمی کو دور کرنے کے لئے    کاربونیٹیڈ مشروبات،  چائے اور کافی سے پیاس بجھانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ جب کہ پیاس نہیں بجھتی۔جبکہ اُنہیں صرف سادہ پانی ہی پینا چاھیئے ۔

جسم کا درجہ نارمل حرارت37 ڈگری سنٹی گریڈ ہوتاہے۔انسانی جسم سے خارج ہونے والے پیشاب کا درجہ حرارت بھی37 ڈگری سنٹی گریڈ ہوتاہے۔جب ہم 0 ڈگری سنٹی گریڈ کا پانی اپنے معدے میں ڈالیں گے تو بالکل ایسا ہی ہوگا کہ آپ اپنے سر پر برفیلا پانی ڈالیں ۔
تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ ٹھنڈا پانی آپ کے خون میں فوراً شامل ہو کر آپ کی پیاس بجھا سکتا ہے ؟
ہرگز نہیں یہ تو آپ کے معدے اور اُس کے ساتھ منسلک تلی کو نقصان پہنچائے گا ۔ معدہ اُس وقت تک اِس پانی کو آپ کے خون میں شامل نہیں کرے گا جب تک آپ پانی کا درجہ حرارت
37 ڈگری سنٹی گریڈ نہیں ہو جاتا ۔اور اِس کام کے لئے معدے کو گرودوں کی مدد درکار ہوتی ہے جواپنے اندر سےمعدے کے اندر 0 ڈگری سنٹی گریڈ  پانی کو 37 ڈگری سنٹی گریڈ پر لانے کے لئے "گردے" سے انسانی جوہر (یا اہم توانائی) نکالتا ہے ۔یوں آپ کے گردے کمزور ہوتےجائیں گے     ۔

اگر آپ کو ہمیشہ برف والا پانی پسند ہے، تو  یقین مانیں آپ کے گردے اپنے قدرتی وقت سے پہلے کمزور ہو جائیں گے  اور  آپ کی یادداشت کو متاثر ہو گی، اور  چند سالوں  میں  ہڈیوں کی کمزوری کی وجہ سے  وہیل چیئر کے پابند ہو جائیں گے ۔

  یوں آپ کے اپنے جسم میں بھیجے گئے پانی کا درجہ حرارت ،آپ کی عمر کا تعین کرتا ہے۔٭٭٭٭٭٭

مصنف: ڈاکٹر فریدون باتمان قلیج  ایرانی ڈاکٹر(1931-2004) جس نے انگلینڈ سے میڈئکل کی تعلیم حاصل کی اور ایران واپس آگیا ۔ جب شاہ کا تختہ الٹا گیا تو اِسے بھی قید کر دیا گیا جہاں یہ تہران کی ایک جیل میں 1979 سے 1982 تک رہا ، دوائیوں کی کم یا نہ ہونے کے سبب اِس نے پیٹ کے السر کا عام سادہ پانی سے قیدیوں کا علاج کیا ۔ جس کی وجہ سے اِن نے سادہ ، نیم گرم اور گرم پانی سے انسانی بیماریوں کے علاج میں کافی ریسرچ کی ۔قید سے رہائی کے بعد یہ امریکہ چلا گیا جہاں اِس نے شادی کی اس کے چار بچے ہیں دو لڑکے اور دو لڑکیاں - ارد شیر ، باربک ، کمیلا باتمان قلیج اور لیلا ۔ 2004 میں اِس کا انتقال نمونیا کے بگڑ جانے کی وجہ سے ہوا ۔
 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

پیر، 2 دسمبر، 2024

بغیر سرمایہ کاری کے بائنانس پر روزانہ $20 کمائیں۔

 

کیا آپ نے سوچا  ہے کہ موبائل سے کسی بھی جگہ آپ بجائے وقت ضائع کرنے کے آپ روزانہ ڈالر کما سکتے ہیں ۔ 

 کیسے ؟
سب سے پہلے آپ بائنانس کا اکاونٹ بنائیں اِس کی کوئی فیس نہیں ۔

۔1۔آپ کے پاس ، اینڈرائڈ موبائل ، گوگل ای میل اور شناختی کارڈ ہونا چاھئیے ۔ 

۔2۔آپ اِس پر کلک کرکے     اپنے موبائل میں اکاؤنٹ بنائیں ۔ بائنانس اکاونٹ لنک

۔3۔ بائنانس سافٹ وئر آپ سے آپ کی ضروری معلومات پوچھے گا۔ آپ وہ مہیا کرتے جائیں ۔ 

۔ 4۔آپ کو اپنے گوگل اکاؤنٹ کا پاس ورڈ یاد ہونا چاھئیے ۔پاس ورڈ ہمیشہ آسان الفاظ ہونا چاھئیں اور یہ کم از کم 8  الفاظ ، حروف تیجی اور   نشانات  ہو ،جیسے۔تاریخ پیدائش -16091953 لیکن اِس کے ساتھ آپ شروع میں کوئی حرف یا حروف اور آخر میں نشان رکھیں p16091953@  

اکاؤنٹ کھلنے کے بعد ، اِس میں لکھی تمام معلومات پڑھیں  ۔ جلد بازی نہ کریں ۔
آپ کی  آئیڈنٹی  نمبر   1021961461اِس طرح کا ہوگا  یا  179e4

اکاؤنٹ سمجھنے کے بعد اِس میں صرف 6000 روپے کسی بائنانس کا اکاؤنٹ رکھنے والے سے ٹرانسفر کروائیں ۔  

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 آئیے Binance کی طاقتور خصوصیات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے روزانہ $20 تک کمانے کے لیے 5 آسان اقدامات پر غور کریں۔ آج ہی شروع کریں اور اپنے فارغ وقت کو حقیقی آمدنی میں بدلیں!
*اسٹیکنگ۔: Passive Income کی طاقت*
Binance Earn کے ساتھ کام کرنے کے لیے اپنی بیکار BNB، USDT، یا دیگر کریپٹو کرنسیوں کو رکھیں۔ سٹاک لگا کر، آپ غیر فعال طور پر انعامات کماتے ہیں—کوئی تجارتی مہارت درکار نہیں! بس اپنے فنڈز کو لاک کریں اور اپنے بٹوے کو وقت کے ساتھ بڑھتے ہوئے دیکھیں۔

*فوری جیت کے لیے Scalping اتار چڑھاؤ والے جوڑے*
BTC/USDT جیسے اعلی اتار چڑھاؤ والے جوڑوں پر اسپاٹ ٹریڈنگ کے منافع کے ناقابل یقین مواقع فراہم کرتی ہے۔ مارکیٹ کی نقل و حرکت پر نظر رکھیں، چھوٹے لیکن متواتر تجارت طے کریں، اور تیزی سے حاصلات کو اسٹیک کریں۔

*لانچ پیڈ پروموشنز: جواہرات تک ابتدائی رسائی*
مارکیٹ میں آنے سے پہلے ابتدائی ٹوکن حاصل کرنے کے لیے Binance Launchpad میں شامل ہوں۔ یہ پروجیکٹ اکثر لانچ کے بعد آسمان کو چھوتے ہیں، جس سے آپ کو اپنی ہولڈنگز کو بڑھانے کا موقع ملتا ہے۔

*یقینی منافع کے لیے P2P ثالثی*
Binance کے P2P ٹریڈنگ پلیٹ فارم میں قیمت کے فرق سے فائدہ اٹھائیں۔ ایک بازار میں کم خریدیں اور دوسری میں زیادہ فروخت کریں—یہ ہر لین دین کے ساتھ مفت منافع تلاش کرنے جیسا کہ آپ تھوک میں چیز خرید کر ریٹیل میں فروخت کرتے ہے۔

*بانٹیں اور کمائیں: بائننس ریفرل پروگرام*
Binance Referrals کے ساتھ اپنے نیٹ ورک کو پیسہ کمانے والی مشین میں تبدیل کریں۔ اپنے منفرد لنک کو فالو کریں، دوستوں کو بورڈ پر لائیں، اور ان کی تجارت سے کمیشن حاصل کریں۔ یہ آسان اور منافع بخش ہے!

*یاد رکھیں : کامیابی کی کنجی ۔  مستقل مزاجی اور سمارٹ حکمت عملی!*



٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

پیر، 9 ستمبر، 2024

عجیب و غریب پھل

پٹایا، جابوٹی کابا، رامبوتان، دوریان ہے کہ میں کس کے بارے میں بات کر رہا ہوں؟
ذرا اندازہ لگانے کی کوشش کریں میں جلد ہی بتاؤں گا کہ یہ کیا ہیں لیکن پہلے بچوں کی دنیا کے بارے میں بات کرتے ہیں۔
مثال کے طور پر بچے کے بارے میں سوچیں ،بچے جب کسی نئے شخص کو دیکھتے ہیں تو وہ کئی سیکنڈ تک ان پر پوری توجہ سے فوکس کرتے ہیں یا جب وہ پہلی بار بارش کو دیکھیں گے تو جوش اور حیرانی سے دیکھیں گے۔
حقیقت یہ ہے وہ جو بھی دیکھتے ہیں اس سے حیران ہو جاتے ہیں تصور کریں کہ آپ ایک دن بیدار ہوں اور آپ کی تمام یادداش بلکل مٹ چکی ہو آپ ایک بار پھر نئے پیدا ہوئے بچے کی طرح ہو چکے ہو!
ایک بچے کی طرح آپ ہر چیز سے حیران ہوں گے پہلی بار برف کے گولے دیکھنے کا خیال کریں آپ پر جوش ہو جائیں گے اور شاید آسمان کے طرف دیکھیں گے اور سوچیں گے کہ یہ روئی کے گولے کہاں سے آ رہے ہیں  ؟
یا جب آپ آسمان کے طرف دیکھیں اور آپ کو بادل دکھائی دے آپ حیران ہوں گے کہ وہ خود بخود کیسے تیر رہے ہیں آپ نئی  نئی چیزوں کو دریافت کرنے کے جوش کے ساتھ زندگی گزاریں گے۔

 پھلدار دختوں پر پکنے والے تمام پھل زمین پر کیوں  گرتے ہیں یا دختوں کے پتے خزاں میں نیچے کیوں آتے ہیں ۔ ہلکے ہونے کے باوجود وہ اوپر کیوں نہیں جاتے ۔ یہاں تک کے پرندوں کےجھڑنے والے پر بھی آہستہ آہستہ زمین پر آتے اور یہ صدیوں سے ایسا ہے ہو ررہا ہے ۔

بنیادی سوال یہ ہے کہ ایسا کیوں ہے کہ جب ہم اس وقت ان واقعات سے گزر رہے ہیں تو ہمیں حیرت کا کوئی احساس نہیں ہوتا کیوں کہ سب چیزیں ہمارے سامنے ہو رہی ہیں  اور ہم اس حقیقت پر حیران   نہیں ہوتے۔
کہ بارش ایسے گھنے بادلوں سے گزر کر آ رہی ہے یا گوشت سے بنا انسان درجنو جذبات رکھتا ہے ہنسنا رونا پرجوش ہونا یہ چیزیں ہمیں حیران کیوں نہیں کرتے آخرکار آپ مادے سے بنے ہیں
ٹھیک ہے نا آپ کو ہنسی کیوں آتی ہے آپ جذبات کیوں محسوس کرتے ہو آپ تو صرف ایک مادہ ہو اس کا مطلب ہے کہ اس مادے کے پیچھے ایک روح موجود ہے اور اسی کی وجہ سے ہم ان احساسات کو محسوس کرتے ہو آپ تو صرف ایک مادہ ہو اس کا مطلب ہے کہ اس مادے کے پیچھے ایک روح  موجود ہے اور اسی کی وجہ سے ہم ان احساسات کو محسوس
کر سکتے ہیں تو یہ خیالات ہمیں حیران کیوں نہیں کرتے آپ میں سے کچھ لوگ یہ کہہ سکتے ہیں کہ اس میں کیا حرج ہے ہم جان چکے ہیں کہ یہ واقعات کیسے رونما ہوتے ہیں اور اس لیے آپ مزید حیران ہونے کی ضرورت نہیں ہے لیکن
کیا ہم واقعی جان چکے ہیں یا ہم صرف اس کے عادی ہو گئے ہیں بے شک حقیقت یہ ہے کہ یہ جاننا نہیں ہے بلکہ چیزوں کا عادی ہو گئے ہیں بے شک حقیقت یہ ہے کہ یہ جاننا نہیں ہے بلکہ چیزوں کا عادی ہو جانا ہے اور یہ پہلی چیز ہے جو ہمیں اپنی روزمارہ کی زندگی میں خدا کو بھلا دیتی ہے
عادت یہ ان لوگوں کے لیے سب سے خطرناک صورتحال ہے جو خدا کے وجود کا ثبوت تلاش کر رہے ہوں اور ان لوگوں کے لیے جو اسے جاننا چاہتے ہوں اور یہ ایتھیسٹ کی ایتھیسٹ ہونے کی مختلف وجوہات میں سے ایک ہے آپ جانتے ہوں گے کہ آپ کا ایتھیسٹ دوست
ہر وقت یہ کہتا ہے کہ میں ایک خالق کی تلاش میں ہوں لیکن مجھے وہ کہیں نہیں مل رہا یہی وجہ ہے اپنی روایتی ماحول اور انہی فطری واقعات کو دیکھ کر ہم یہ کہنے لگتے ہیں کہ حالانکہ دنیا بے شمار ثبوتوں سے بڑی بڑی ہے
اس لئے ہمیں عادت نامی بیماری کو پہچاننے اور اس کا علاج تلاش کرنے کی ضرورت ہے نہ صرف ہمارے ایتھیسٹ دوستوں کو بلکہ ہمیں بھی بطور مسلمان اپنی اس بیماری کا علاج کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم اپیتھیز دوستوں کو بلکہ ہمیں بھی بطور مسلمان اپنی اس بیماری کا علاش کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم اپنے خالق کو بہتر طریقے سے جان سکیں
اب آئیے  شروع میں بیان کردہ ان عجیب و غریب ناموں کی طرف واپس آتے ہیں آپ میں سے کچھ نے پہلے ہی اندازہ لگا لیا ہوگا یہ پھلوں کے نام ہیں مثال کے طور پر پٹایا کو ڈریگن فروٹ بھی کہا جاتا ہے
یہ تھائلین اور انڈونیشیا میں وافر بغدار میں پایا جا سکتا ہے اور اسے بعض اوقات سٹاوبری پیئر بھی کہا جاتا ہے ایک اور پھل جابوٹی گابا ہے دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ پھل براہراز درخت کے تنے سے اکتا ہے بہت سے لوگ اسے اپنے گھروں میں عرائشی پودے کے طور پر استعمال کرتے ہیں ایک اور دلچسپ پھل رانبوٹان ہے کیونکہ اس کی جلد کو بالوں نے ڈھامپا ہوتا ہے اس لیے یہ ایک منفرد جانور کی طرح لگتا ہے اس کا گودہ ہلکے پلے رنگا ہوتا ہے اور اسے کٹنا آسان نہیں ہوتا
ایک اور پھل دوریان فروٹ ہے اسے پھلوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے ہم اسے فوربیڈن فروٹ کہہ سکتے ہیں کیونکہ اس کی بدبو بہت بری ہوتی ہے یہ ہوٹلوں اور ہوائی جہازوں میں منع ہے اگرچہ پہلی بار کھانے والے اسے شروع میں پسند نہیں کرتے
تاہم بعد میں اس کے لذیذ ذائفے سے ان کا جی نہیں بھرتا ہمارے پاس ایک اور دلجس پھل ہے سیپ آپ کہہ سکتے ہیںے پاس ایک اور دلچسپ پھل ہے سیب آپ کہہ سکتے ہیں یہ صرف ایک عام سیب ہے لیکن اصل سوال یہ ہے
کہ جس طرح ہم دوسرے چار پھلوں کو دیکھ کر حیران رہ گئے تھے اسی طرح ہمیں سیب کے بارے میں حیرت کیوں نہیں ہوتی جس طرح ہم درخت کے تنے سے لگنے والے جابوٹی کعبہ سے حیران ہوتے ہیں ہم شاخ پر لگنے
والے پھل کو دیکھ کر حیران کیوں نہیں ہوتے آخر کار کیا یہ دونوں ہی لگڑی سے بنے ہوئے نہیں ہیں اور پھر ہم تاریخ بے ذائقہ بے خوشبو اور بے رنگ مٹی سے حیران کیوں نہیں ہوتے جو ترہا ترہ کے رنگ ذائقے پیدا
کرتی ہے کچھ کھٹے اور کچھ میچے کیا یہ دیکھ کر آپ کو حیرت نہیں ہوتی کہ ایک رس بھرا مزیدار سیپ اسی سے اکتا ہے اصل مسئلہ یہ ہے کہ سیپ تو ہم ہمیشہ سے دیکھ رہے ہیں اور اب اس کے عادھی ہو چکے ہیں
اور جب ہم کسی چیز کے آدھی ہو جاتے ہیں تو لاکھوں موجزات اور ثبوت ہماری نظروں سے اوجل ہو جاتے ہیں اور ثبوت نظرانداز ہو جاتے ہیں حالانکہ اگر آپ اس کے بارے میں سوچیں تو مکمل اندھیرے سے رنگ نکلتے ہیں کالی زمین سے بورے رنگ کا درخت اکتا ہے
اور اس سے ایک سبس پتی اور پھر ایک سرخ سیپ حقیقت میں یہ ایک ایسی تخلیق ہے جو بڑی تفصیل کی طرف توجہ مبزول کراتی ہے لیکن اگر آپ نے پہلے کبھی سیپ نہ دیکھا ہو تو پھر سیپ بھی آپ کو حیران کر دے گا حقیقت میں خدا اپنی تخلیق کے موجزے کے ذریعے اپنی پہچان کراتا ہے جو لوگ عادت سے خود کو چھڑا لیں وہ یہ دیکھ سکتے ہیں ایک دوسری وجہ جو ہمیں حیران ہونے سے رکھتی ہے وہ یہ سوچ ہے کہ مجھے پہلے ہی معلوم ہے اگر کوئی یہ کہتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ اب اس معاملے پر گہری نظر نہیں رکھے گا
علم رکھنے کا تصور حق کے راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے حتیٰ کہ کسی موجزاتی چیز کا سامنا کرتے ہوئے بھی جب آپ کہتے ہیں کہ مجھے پہلے ہی معلوم ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ اب اچھی طرح سے نہیں دیکھ رہے
مثال کے طور پر ایسے سیب کے درخت کے بارے میں سوچیں جس پر خربوزے لگے ہوں کیا آپ حیران نہیں ہوں گے یا اگر شہد کی مکھی جیم بنا دے ہم اتنے حیران ہوں گے کہ ہم خبروں میں اس کی تشہیر کریں گے ہم حیران رہ جائیں گے بلکل ایک بچے کی طرح
تو جب سیب کا درخت ایک سیب بناتا ہے ہم حیران کیوں نہیں ہوتے یا جب شہد کی مکھی شہد بناتی ہے ہم اسے معجزہ کیوں نہیں سمجھ سکتے یہ عام بات ہے ہم جانتے ہیں کہ سیب کا درخت سیب بناتا ہے
یہ تو ہمیشہ ہی ہوتا ہے یا شہد کی مکھیاں کچھ پھولوں کے گرد اڑتی ہیں اور شہد بناتی ہیں یہ اسی طرح ہوتا ہے کیا یہ سب کہنے کا نام جاننا ہر روز ہونے لگے تو آپ مزید حیران نہیں ہوں گے آپ کہیں گے یہ تو عام بات ہے
اگر کوئی آپ سے پوچھے اچھا یہ کیسے ہوتا ہے اور آپ جواب دے کہ ہم صرف اپنے ہاتھ رگڑتے ہیں اور ایک مالٹا نکل آتا ہے تو کیا یہ جاننا ہوگا یا یہ ایڈجسمن اور عادت ہوگی یقینا یہ عادت ہوگی
ان دونوں کے درمیان کیا فرق ہے کہ آپ کے ہاتھ سے ایک مالٹا نکل رہا ہو یا ایک مالٹا جو پہلے سے پیک شدہ ہے امدہ رنگ اور خوشبو رکھتا ہے وہ لکڑی کے ایک ٹکڑی سے نکل رہا ہے کیا یہ بھی ایک حیران کن موجزہ نہیں ہے
جب پوچھا جائے کیسے اور جواب ہے ہم جانتے ہیں کہ یہ لکڑی سے ہی نکلتا ہے یہ جاننا نہیں آدھی ہونا ہے ذرا سوچیں وہ کھلونے جن میں چاکلیٹ والے انڈے ڈالے جاتے ہیں ہمیں یقین ہوتا ہے کہ کوئی تو ہے
جس نے اس کے اندر رکھے ہیں پھر ہم کیسے بھول جاتے ہیں کہ ایک خدا ہے جو مسلسل پیارے پیارے اور زندہ چوزو کو انڈو میں محفوظ رکھتا ہے خدا نے اپنی مخلوقات کو اس لیے بنایا ہے تاکہ ہم اس پر غور و فکر کریں
ہم اسے مواد اتفاق اور ایٹم سے کیسے جوڑ سکتے ہیں اس سب کے اوپر پھر ہم کہتے ہیں ہم جان چکے ہیں یہ ہمارا فورمولا ہے ہمیں پوچھنا چاہیے کہ وہ واقعات اور چیزیں جن میں ہم خود کو بہت قابل سمجھتے ہیں کیا ان میں قابلیت ہے یا ہنر ہے کیا ان کے اندر علم مرضی طاقت یا زندگی ہے ہمیں یہ ماننا ہی پڑے گا کہ ان کے اندر ان میں سے کوئی صلاحیت موجود نہیں ہے اور پھر وہاں سے چلنا چاہیے آخر میں ایک اور رکاوٹ ہے جو ہمیں موجزات کو دیکھنے سے روکتی ہے نام دینا جب ہم اپنے ہر معاملے کو کوئی نام اور عنوان دیتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ جیسے ہم
انہیں فود ہی حل کر رہے ہیں اور ہم ان واقعات میں خدا کو یاد نہیں رکھ پاتے در حفظت کائنات میں رونما ہونے والے تمام واقعات کے نام ویسے ہی ہیں جیسے خدا اس کائنات کو چلا رہا ہے اسے عادت اللہ کہتے ہیں مثلا
جس طرح بارش کے قطرے ایک ایک کر کے گرتے ہیں یا جس طرح سے ہم دیکھتے ہیں کہ بادل زمین کو پانی دیتے ہیں اسے وارٹر سائیکل کا نام دے دیا گیا ہے اب ایسا لگتاانی دیتے ہیں اسے وارٹر سائیکل کا نام دے دیا گیا ہے اب ایسا لگتا ہے کہ ہم نے اس عمل کو وارٹر سائیکل کا نام دے کر
گویا اسے حل کر لیا ہے اور ہمیں اس پر مزید سوچنے یا غور کرنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن حقیقت میں ہمیں اس نام سے آگے سوچنے کی ضرورت ہے جو ہم نے اسے دیا ہے کہ یہ سائیکل کیسے اور کیوں ہوتا ہے پانی کا ایک تطرہ گھاڑا کیسے بن جاتا ہے
آرام سے یہ ایک بادل میں تبدیل ہو جاتا ہے جو ہر جگہ آسانی سے پانی لے جانے کو تیار ہوتا ہے پھر یہ بادل سے تبدیل ہو کر پانی کی بندوں میں بدل سکتا ہے اچھا اس ساری کاریگری کے پیچھے کون ہے ہر سیکنڈ میں اسے کون کنٹرول کر رہا ہے
جو اس قدر طاقتور ہیں کہ ہر سیکنڈ میں سولہ میلین بندوں کو زمین سے ٹگرانے کا فیصلہ کرتا ہے جو عقل اور حصے خالی بادلوں کو جمع کرتا ہے اور انہیں اس سمت میں دکیلتا ہے جس طرف انہیں جانے کی ضرورت ہوتی ہے
کون ہے جو پانی کو بخارات بنا کر اس کی شکل بدلتا ہے اور اسے بادل بناتا ہے پھر اسے آسمان میں تیراتا ہے کون سپنچ کی طرح گھنے بادلوں کو سکرٹتا ہے اور پھر اسے انتہائی رحم کے ساتھ زمین پر بیج دیتا ہے
جو پانی کو بخارات بناتا ہے اس کی شکل بدلتا ہے اور اسے آسمان میں ایک گھنے بادل کی طرح تیراتا ہے۔ کون ہے جو آسمان پر بادلوں کو تھامے رکھتا ہے اور نہایت رحمت کے ساتھ بارش برساتا ہے؟
بارش کو ایک ایک بون کر کے زمین پر کون گراتا ہے؟ پانی کو سات میلی میٹر کی بوندوں میں کون تقسیم کرتا ہے؟ آسمان سے گرتے ہوئے کون ان کی رفتار کو آہستہ کر دیتا ہے؟ کیا یہ وہ ایٹم کرتے ہیں جن کے پاس کوئی علم مرضی یا انتخاب ہی نہیں ہے؟
رحم یا زندگی بھی نہیں ہے؟ یا یہ کام بادل کرتے ہیں جن کے پاس کوئی علم مرضی یا انتخاب ہی نہیں ہے رحم یا زندگی بھی نہیں ہے یا یہ کام بادل کرتے ہیں یا خود پانی یہ سب کام کون کر رہا ہے یہ تمام موجزاتی کام وارٹر سائیکل جیسے ناموں کا استعمال کرتے ہوئے ہمیں اپنے خیالات کے سلسلے کو محدود نہیں کر دینا چاہیے
خدا کا وجود ہر تفصیل سے ایسے واضح ہے جیسے سورج آئیے اسے نہ بلائے یہ نام صرف ہمیں دکھاتے ہیں کہ خدا کائنات کو کس طرح کنٹرول کر رہا ہے وہ کس طرح ایٹموں کو کنٹرول کرتا ہے اگر فتح کو ان عادات سے دور کر لیں اس تصور سے کہ ہم سب کچھ جانتے ہیں اور چیزوں کو جو نام ہم نے دیئے ہیں انہی میں ڈوبنے سے بچ سکیں تو ہم ہر چیز کو دیکھتا اور اس کا ایک اندازم قرر کرتا ہے جو علم، ارادہ، طاقت اور زندگی کا مالک ہے۔
مہارت حاصل کرنے کے لیے بڑی حکمت کی ضرورت ہوتی ہے۔ چیزیں اپنے اندر مہارت یا علم نہیں رکھتے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ خدا ہی ہے جو ان معاملات کو کنٹرول کرتا ہے اور ہر چیز کو دیکھتا ہے۔ اب جب کہ ہم نے اپنے عادت کے خیالات کو ترک کر دیا ہے آئیے ان چیزوں پر غور کریں مثلا بارش ہوا
ایک بیر یا رنگین دھارا ایک خرگوش بہت بڑے سیارے یا کوفی کی خوشبو
کائنات میں آپ کے لئے خدا کو تلاش کرنے اور یاد کرنے کی نشانیاں بھری پڑی ہیں  حضرت علی رضی اللہ عنہ کا قول ہے  دیکھنے والی آنکھ کے لئے اندیرہ ہجاب نہیں بن سکتا
جو آنکھ دیکھنا ہی نہیں چاہتی اس کے لئے روشنی بیکار ہے

٭٭٭٭٭٭٭٭

جمعرات، 29 اگست، 2024

مستقبل کے خواب جزیرے ہمارے لئے

  اسے پہچانتےہیں آپ ؟؟

 اِسی طرح  پٹرول پمپ ۔ آٹو موبائل ورکشاپ ۔ آئل شاپ۔ائر کنڈیشن ۔ ایگزاسٹ اور ریڈی ایٹرز کی دکانیں ختم ہو جائیں گی۔
 پٹرول/ڈیزل کے انجن میں تقریباً   20,000 پرزے ہوتے ہیں
۔ پھر اُنہیں ٹھیک کون کرے گا ؟

  پریشان نہ ہوں ایک چھوٹے سے ٹچ موبائل میں   آپ گئی گھنٹوں لگاتار فلمیں ، سیریلز ڈرامے ۔ آپ کی پیدائش سے پہلے کے ڈرامے۔ضخیم کتابیں سما جاتی ہیں اورایک ہلکے سے سکرین پر ہونے والے کلک کی ساتھ  آپ کی بولی جانے والی ہدایت کے ذریعے پلک جھپکنے میں آپ کے موبائل کی سکرین پر نمودار ہو جاتی ہیں۔اِس طرح آپ کو نئے خواب جزیروں میں      آپ کے پاس  صرف 20 پرزوں والی جدید الیکٹر کار ہوگی ۔  

 یہ الیکٹرک کار۔آپ کو زندگی بھر کی ضمانت کے ساتھ بیچا جائے گا ۔ یہ وارنٹی کے تحت ڈیلر کے پاس ٹھیک ہونے آئے گی اوراِس  کا انجن اتار کر تبدیل کرنا صرف 10 منٹ کا کام ہوتا ہے۔الیکٹرک کار کے خراب انجن کو ایک ریجنل ورکشاپ میں روبوٹکس کی مدد سے ٹھیک کیا جائے گا۔  جب آپ کی الیکٹرک کار کا انجن خراب ہو جائے گا، آپ ایک تیل ، چکناہٹ اور گریس سے صاف  ایک عمارت میں جائیں گے ۔ اپنی کار دے کر کافی پئیں گے اور کار نئے انجن کے ساتھ واپس ملے  جائےگی۔سڑک کنارے  کار کی بیٹری  چارجنگ  کے اسٹیشن نصب کیے جائیں گے۔ بیٹری چارجنگ کے پیسے  آپ کے کارڈ  کے  اکاونٹ سے منہا کر لئے جائیں گے کیوں کہ کیش لین دین بالکل ختم ہوجائے گا ۔ہو گئے نا پریشان؟ 

 (یہ سسٹم   دنیا کے پہلے درجے کے ممالک میں شروع ہو چکے ہیں)
 بڑی بڑی سمارٹ کار کمپنیوں نے صرف الیکٹرک کاریں بنانے کے لئے فیکٹریاں بنانے کے لئے فنڈ مختص کیے ہیں۔ کوئلے کی صنعتیں ختم ہو جائیں گی۔ پٹرول/آئل کمپنیاں بند ہو جائیں گی۔ آئل کی تلاش اور کھدائی رک جائے گی۔ گھروں میں دن کے وقت بجلی پیدا کر کے ذخیرہ کی جائے گی تاکہ رات کو استعمال اور نیٹ ورک کو فروخت کی جا سکے۔ نیٹ ورک اسے ذخیرہ کر کے زیادہ بجلی استعمال کرنے والی صنعتوں کو فراہم کرے گا۔

 آج کے بچے موجودہ کاریں میوزیم میں دیکھیں گے۔ مستقبل ہماری توقعات سے زیادہ تیزی سے آ رہا ہے۔
٭۔ 1998 میں، کوڈاک کے 170000 ملازمین تھے اور یہ دنیا بھر میں 85٪ فوٹو پیپر فروخت کرتا تھا۔ دو سالوں میں ان کا بزنس ماڈل ختم ہو گیا اور وہ دیوالیہ ہو گئے۔ کس نے سوچا تھا کہ ایسا ہو سکتا ہے؟
جو کچھ کوڈاک اور پولارائڈ کے ساتھ ہوا، ویسا ہی اگلے 5-10 سالوں میں کئی صنعتوں کے ساتھ ہوگا۔
٭۔ کیا آپ نے 1998 میں سوچا تھا کہ تین سالوں کے بعد، کوئی بھی فلم پر تصاویر نہیں لے گا؟ اسمارٹ فونز کی وجہ سے، آج کل کون کیمرہ رکھتا ہے؟
 ٭۔ 1975 میں ڈیجیٹل کیمرے ایجاد ہوئے۔ پہلے کیمرے میں 10000 پکسلز تھے، لیکن انہوں نے مور کے قانون کی پیروی کی۔ جیسے ہر ٹیکنالوجی کے ساتھ ہوتا ہے، پہلے تو توقعات پر پورے نہیں اترے، لیکن پھر بہت بہتر ہو گئے اور غالب آ گئے۔
 یہ دوبارہ ہوگا (تیزی سے) مصنوعی ذہانت، صحت، خود کار گاڑیاں، الیکٹرک کاریں، تعلیم، تھری ڈی پرنٹنگ، زراعت، اور نوکریوں کے ساتھ۔

٭۔ کتاب  مستقبل کے شاک کے مصنف نے کہا: "خوش آمدید چوتھےصنعتی انقلاب میں"۔

٭۔ سافٹ ویئر نے اور کرے گا اگلے 5-10 سالوں میں زیادہ تر روایتی صنعتوں کو متاثر۔
٭۔ اوبر سافٹ ویئر کے پاس کوئی گاڑی نہیں، اور یہ دنیا کی سب سے بڑی ٹیکسی کمپنی ہے! کس نے سوچا تھا کہ ایسا ہو سکتا ہے؟
٭۔ اب ایئربی این بی دنیا کی سب سے بڑی ہوٹل کمپنی ہے، جبکہ اس کے پاس کوئی جائداد نہیں۔ کیا آپ نے کبھی ہلٹن ہوٹلز کو ایسا سوچا؟
٭۔ مصنوعی ذہانت: کمپیوٹر دنیا کو بہتر طور پر سمجھنے لگے ہیں۔ اس سال ایک کمپیوٹر نے دنیا کے بہترین کھلاڑی کو متوقع 10 سال سے پہلے شکست دی ۔
٭۔ امریکہ کے نوجوان وکلاء کو نوکریاں نہیں مل رہیں کیونکہ  آئی بی ایم  کا واٹسن، جو آپ کو سیکنڈز میں قانونی مشورے دیتا ہے 90٪ کی درستگی کے ساتھ، جبکہ انسانوں کی درستگی 70٪ ہوتی ہے۔ لہذا اگر آپ قانون کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں، تو فوراً رک جائیں۔ مستقبل میں وکلاء کی تعداد 90٪ کم ہو جائے گی اور صرف ماہرین رہیں گے۔
٭۔واٹسن ڈاکٹروں کی مدد کر رہا ہے کینسر کی تشخیص میں (ڈاکٹروں کے مقابلے میں 4 گنا زیادہ درست)۔
٭۔ فیس بک کے پاس اب چہرے کی شناخت کا پروگرام ہے (انسانوں سے بہتر)۔ 2030 تک کمپیوٹر انسانوں سے زیادہ ذہین ہو جائیں گے۔

٭۔ خودکار گاڑیاں: پہلی خودکار گاڑی سامنے آ چکی ہے۔ دو سال میں پوری صنعت بدل جائے گی۔ آپ کار کی مالکیت نہیں چاہیں گے کیونکہ آپ ایک کار کو فون کریں گے اور وہ آ کر آپ کو آپ کی منزل تک لے جائے گی۔
٭۔آپ اپنی کار پارک نہیں کریں گے بلکہ سفر کی مسافت کے حساب سے ادائیگی کریں گے۔ آپ سفر کے دوران بھی کام کریں گے۔ آج کے بچے ڈرائیونگ لائسنس نہیں لیں گے اور نہ ہی کبھی گاڑی کے مالک ہوں گے۔
٭۔اس سے ہمارے شہر بدل جائیں گے۔ ہمیں 90-95٪ کم گاڑیاں چاہئیں ہوں گی۔ پارکنگ کے پرانے مقامات سبز باغات میں تبدیل ہو جائیں گے۔
٭۔ ہر سال 1.2 ملین لوگ گاڑی حادثات میں مر جاتے ہیں، جس میں شرابی ڈرائیونگ اور تیز رفتاری شامل ہے۔ اب ہر 60,000 میل میں ایک حادثہ ہوتا ہے۔ خودکار گاڑیوں کے ساتھ، یہ حادثات ہر 6 ملین میل پر ایک تک کم ہو جائیں گے۔ اس سے سالانہ ایک ملین لوگوں کی جان بچائی جائے گی۔
٭۔ روایتی کار کمپنیاں دیوالیہ ہو جائیں گی۔ وہ انقلابی انداز میں ایک بہتر کار بنانے کی کوشش کریں گی، جبکہ  ٹیلسا۔ایپل اور گوگل ٹیکنالوجی کمپنیاں ایک انقلابی انداز میں  کمپیوٹر بنائیں گی   جو ذہین الیکٹرک گاڑیاںچلائے گا ۔

٭۔والو  کمپنی  نے اب اپنے گاڑیوں میں انٹرنل کمبسچن انجن کو ختم کر کے، صرف الیکٹرک اور ہائبرڈ انجنوں سے تبدیل کر دیا ہے۔
٭۔والکس ویگن  اور آڈی کے انجینئرز  ، ٹیلسا سے پوری طرح خوفزدہ ہیں اور انہیں ہونا چاہیے۔ چند  سال پہلے یہ معلوم نہیں تھا۔
٭۔انشورنس کمپنیاں بڑے مسائل کا سامنا کریں گی کیونکہ بغیر حادثات کے اخراجات سستے ہو جائیں گے۔ کار انشورنس کا کاروباری ماڈل ختم ہو جائے گا۔
٭۔ جائداد میں تبدیلی آئے گی۔ کیونکہ سفر کے دوران کام کرنے کی وجہ سے، لوگ اپنی اونچی عمارتیں چھوڑ دیں گے اور زیادہ خوبصورت اور سستے علاقوں میں منتقل ہو جائیں گے۔
٭۔ 2030 تک الیکٹرک گاڑیاں عام ہو جائیں گی۔ شہر  میں صرف انسان  پرندوں اور جانوروں آوازیں سنائی  دیں گی  اور ہوا زیادہ صاف ہو جائے گی۔

٭۔ بجلی بے حد سستی اور ناقابل یقین حد تک صاف ہو جائے گی۔ سولر پاور کی پیداوار بڑھتی جا رہی ہے۔کیا آپ نے ٹیلسا کمپنی کی بنائی ہوئی گھروں کی  شمسی چھتیں دیکھی ہیں ؟

 

٭۔ فوسل فیول انرجی کمپنیاں (آئل) گھریلو سولر پاور انسٹالیشنز کو نیٹ ورک تک رسائی محدود کرنے کی کوشش کر رہی ہیں تاکہ مقابلے کو روکا جا سکے، لیکن یہ ممکن نہیں - ٹیکنالوجی آ رہی ہے۔

سبز توانائی، چاہے وہ سبز ہائیڈروجن سے ہو یا ماحول دوست ذرائع سے، اور سبز شہر آئیں گے، اور زیادہ تر ممالک میں نیوکلیئر ری ایکٹرز ختم ہو جائیں گے۔

٭۔  کچھ کمپنیاں ایک طبی آلہ ٹرائی کوڈر ایکس ،   بنائیں گی جو آپ کے فون کے ساتھ کام کرتا ہے، جو آپ کی آنکھ کی ریٹینا کا معائنہ کرے گا، آپ کے خون کا نمونہ لے گا، اور آپ کی سانس کی جانچ کرے گا۔ اور 54 بائیولوجیکل مارکرز کی تشخیص کرے گا جو تقریباً کسی بھی بیماری کی نشاندہی کرتے ہیں ۔ ٹرائی کوڈر ایکس کو سب سے پہلے سٹار ٹریک کی سٹوری لکھنے والے نے پیش کیا ۔
ٹی وی شو سٹار ٹریک میں ایک افسانوی ڈاکٹر میک کوئے تھے جنہوں نے ایک لمحے میں مریضوں کا معائنہ کرنے کے لیے ٹرائیکورڈر نامی ڈیوائس کا استعمال کیا۔ خیالی ڈیوائس نے  حقیقی زندگی کے  ڈیوائس  ٹرائیکوڈر  کی تلاش کو جنم دیا ہے۔
یاد رکھیں جو محیر العقول آئیڈیا آپ کے ذہن میں آتے ہیں اُنہیں لکھ دیں، کیوں کہ وہ کائینات میں موجود ہیں جبھی تو آپ کے ذہن میں گونجا ۔(خالد مہاجرزادہ)

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭   

منگل، 23 جولائی، 2024

ملکی معیشت میں چوروں کی اہمیت

استاد نے طلباء سے کہا کہ "چور" پر ایک مضمون لکھیں۔ ساتویں جماعت کے طالب علم  نے مضمون لکھا:۔

چور ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ لوگوں کو لگتا ہے کہ یہ ایک مذاق ہے یا یہ غلط ہو سکتا ہے، لیکن یہ حقیقت میں قابل غور موضوع ہے۔

چوروں کی وجہ سے سیف، الماری اور تالے درکار ہیں۔ یہ ان کمپنیوں کو کام دیتا ہے جو انہیں بناتے ہیں. چوروں کی وجہ سے گھروں کی کھڑکیوں میں گرلز اور دروازے ہیں جو بند رکھے جاتے ہیں۔ یہی نہیں، باہر سیکیورٹی کے لیے اضافی دروازے بھی ہیں۔ اتنے لوگوں کو کام مل جاتا ہے۔

چوروں کی وجہ سے گھروں، دکانوں اور سوسائٹیوں کے ارد گرد حفاظتی دیواریں اور سیکورٹی کمپاؤنڈ بنائے گئے ہیں اور گیٹ لگائے گئے ہیں۔ گیٹ پر 24 گھنٹے گارڈ تعینات رہتے ہیں اور گارڈز کے لئے یونیفارمز بھی ہیں۔ اتنے لوگوں کو کام مل جاتا ہے۔

چوروں کی وجہ سے صرف سی سی ٹی وی کیمرے اور میٹل ڈیٹیکٹر ہی نہیں بلکہ سائبر سیل بھی معرض وجود میں آئے ہیں۔ چوروں کی وجہ سے پولیس، تھانے، پولیس چوکیاں، گشتی کاریں، لاٹھیاں، رائفلیں، ریوالور اور گولیاں ہیں۔ اتنے لوگوں کو کام مل جاتا ہے۔

چوروں کی وجہ سے عدالتوں میں عدالتیں، جج، وکیل، کلرک اور ضمانتی بندے ہیں۔ تو بہت سے لوگوں کو روزگار ملتا ہے۔ چوروں کی وجہ سے جیلوں کےلئے سپرنٹنڈنٹ اور جیل پولیس کا عملہ رکھا جاتا ھے۔ اس لیے روزگار کے بہت سے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔

جب موبائل فون، لیپ ٹاپ، الیکٹرانک ڈیوائسز، سائیکلیں اور گاڑیاں چوری ہوتی ہیں تو لوگ نئی خریدتے ہیں۔ اس خرید و فروخت سے ملک کی معیشت مضبوط ہوتی ہے اور بہت سے لوگوں کو کام ملتا ہے۔

بین الاقوامی سطح کے چوروں سے متعلق خبروں کے ذریعے اندرون و بیرون ملک کا میڈیا بھی روزی روٹی حاصل کرتا ہے۔
یہ سب پڑھنے کے بعد آپ کو بھی یقین ہو جائے گا کہ چور معاشرے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اور کروڑوں لوگوں کو روزگار مہیا کرنے کا ذریعہ ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔