Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

پیر، 26 مئی، 2014

تعریف اس خدا کی جس نے جہاں بنایا

تعریف اس خدا کی جس نے جہاں بنایا
کیسی زمیں بنائی ،کیا آسماں بنایا

پانو تلے بچھایا کیا خوب فرشِ خاکی
اور سر پہ لاجوردی اِک سائباں بنایا

مٹی سے بیل بوٹے کیا خوشنما اگائے
پہنا کے سبز خلعت ان کو جواں بنایا

خوش رنگ اور خوشبو گُل پھول ہیں کھلائے
اِس خاک کے کھنڈر کو کیا گلستاں بنایا

میوے لگائے کیا کیا، خوش ذائقہ رسیلے
چکھنے سے جن کے مجھ کو شیریں دہاں بنایا

سورج سے ہم نے پائی گرمی بھی روشنی بھی
کیا خوب چشمہ تو نے اے مہرباں بنایا

سورج بنا کے تُو نے رونق جہاں کو بخشی
رہنے کو یہ ہمارے اچھا مکاں بنایا

پیاسی زمیں کے منہ میں مینہ کا چوایا پانی
اور بادلوں کو تُو نے مینہ کا نشاں بنایا

یہ پیاری پیاری چڑیاں پھرتی ہیں جو چہکتی
قدرت نے تیری اِن کو تسبیح خواں بنایا

تنکے اٹھا اٹھا کر لائیں کہاں کہاں سے
کس خوبصورتی سے پھر آشیاں بنایا

اونچی اُڑیں ہوا میں بچوں کو پر نہ بھولیں
اُن بے پروں کا اِن کو روزی رساں بنایا



کیا دودھ دینے والی گائیں بنائی تو نے
چڑھنے کو میرے گھوڑا کیا خوش عناں بنایا

رحمت سے تیری کیا کیا ہیں نعمتیں میّسر
ان نعمتوں کا مجھ کو ہے قدر داں بنایا

آبِ رواں کے اندر مچھلی بنائی تو نے
مچھلی کے تیرنے کو آبِ رواں بنایا

ہر چیز سے ہے تیری کاری گری ٹپکتی
یہ کارخانہ تونے کب رائیگاں بنایا

  اسماعیل میرٹھی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔