٭- الکتاب میں بتائی گئی ۔ کُن سے ہونے والی ، اول انسانی تخلیق (آدم اور اُس کی زوج) :
وَقُلْنَا يَا آدَمُ اسْكُنْ أَنتَ وَزَوْجُكَ
الْجَنَّةَ وَكُلاَ مِنْهَا رَغَداً حَيْثُ شِئْتُمَا وَلاَ تَقْرَبَا هَـذِهِ
الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الْظَّالِمِينَ [2:35]
اور ہم نے کہا تو اور تیری زوج ،الْجَنَّةَ میں سکون سے رہ ، اور کھا اپنی مرضی کی اشیاء اور تو اِس الشَّجَرَةَ کا قْرَبَ مت لینا ۔ پس تو الْظَّالِمِينَمیں ہوجائے گا -
یہ
آیت ، اُس وقت سے موجود ہے ۔ جب آدم اور اُس کی زوج کی تخلیق اللہ نے کی ۔
اِس کی پہلی انسانی تفسیر ہمیں بائبل کے بابِ پیدائش میں ملتی ، جس کے مطابق ، آدم کی زوج کو اُس کی سب سے چھوٹی اور ٹیڑھی پسلی سے پیدا کیا گیا ۔
الکتاب میں یہ اہم بات نہیں لکھی گئی لیکن انسانی تفسیروں میں آدم کی
زوج کو ایک نام دے کر مسلسل لکھی جارہی ہے ، جو الکتاب کے مطابق ، متشبہّ
ہے ۔ مُحکم نہیں۔ کیوں کہ انسانوں کی لکھی ہوئی ہیں :
اِس کی پہلی انسانی تفسیر ہمیں بائبل کے بابِ پیدائش میں ملتی ، جس کے مطابق ، آدم کی زوج کو اُس کی سب سے چھوٹی اور ٹیڑھی پسلی سے پیدا کیا گیا ۔
٭- الکتاب میں بتائی گئی ۔کُن سے ہونے والی ، دوئم انسانی تخلیق (مسیح عیسیٰ ابنِ مریم ) :
إِنَّ مَثَلَ عِيسَى عِندَ اللّهِ كَمَثَلِ
آدَمَ خَلَقَهُ مِن تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَهُ كُن فَيَكُونُ [3:59]
بے شک عِيسَى کی مثال اللہ کے نزدیک ، جیسے آدم، اُسے (آدم) کوتُرَابٍ میں سے (الصُّلْبِ ﴿86:7﴾میں سے نہیں ) خلق کیا ، پھر اُس (عِيسَى ) کے لئے کہا ، پس كُن وہ كُونُ ہو گیا !
يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُواْ رَبَّكُمُ
الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ
مِنْهُمَا رِجَالاً كَثِيرًا وَنِسَاءً وَاتَّقُواْ اللّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ
بِهِ وَالْأَرْحَامَ إِنَّ اللّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا ﴿4:1﴾
يَا أَيُّهَا النَّاسُ اپنے رَبَّسے تقی رہو ! جس نے تمھیں نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ سے خلق کیا اور اُس ( نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ ) میں سے اُس ( نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ ) کا زَوْجَ خلق کیا ۔ اور اُن دونوں میں کثیر رِجَالًاور نِسَاءً مبعوث کئے ۔
(الکتاب میں اللہ کے نو الفاظَ ناقابلِ تبدیل : بَثَّ (4) ، يَبُثُّ (1)، بَثِّي (1) ، الْمَبْثُوثِ (1) ، مُّنبَثًّا (1) ، مَبْثُوثَةٌ (1))
(الکتاب میں اللہ کے نو الفاظَ ناقابلِ تبدیل : بَثَّ (4) ، يَبُثُّ (1)، بَثِّي (1) ، الْمَبْثُوثِ (1) ، مُّنبَثًّا (1) ، مَبْثُوثَةٌ (1))
هُوَ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ
وَجَعَلَ مِنْهَا زَوْجَهَا لِيَسْكُنَ إِلَيْهَا فَلَمَّا تَغَشَّاهَا حَمَلَتْ
حَمْلاً خَفِيفًا فَمَرَّتْ بِهِ فَلَمَّا أَثْقَلَت دَّعَوَا اللّهَ رَبَّهُمَا
لَئِنْ آتَيْتَنَا صَالِحاً لَّنَكُونَنَّ مِنَ الشَّاكِرِينَ [7:189]
وہ جس نے تمھیں نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ سے خلق کیا اور اُس ( نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ ) میں سے اُس ( نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ ) کا زَوْجَ خلق کیا ۔ تا کہ وہ اُس (زوج ) کی طرفسْكُنَ ہو تا رہے ۔پس جب اس نے زوج کو ڈھانپا تو زوج نے خفیف حمل اٹھا لیا۔ وہ حمل کے ساتھ چلتی رہی۔ پس جب وہ بوجھل ہوئی (حمل
کا یقین ہو گیا) تو دونوں نے اپنے رب، اللہ سے
دعا کی۔ اگر تو ہمیں صالح(بیٹا) عطا کرے۔تو ہم ضرور تیرا شکر کرنے والوں میں ہو
جائیں گے۔
بالا
دونوں آیات پر تدبّر کرنے سے تین باتیں ہمیں بیئن ہوتی ہیں :
1- نفسِ واحدۃ سے تمھاری (مردوں کی) تخلیق ہوئی -
2- نفسِ واحدۃ سے ہی تمھاری زوج کی تخلیق ہوئی ۔
3- تم اور تمھاری زوج سے رجال (بیٹے) اور النساء(بیٹیوں) کا سلسلہءِ مبعوث ہے ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
تدبّر یہاں ختم نہیں ہوتا ۔ بلکہ صاحبان عقل و دانش وفہم و فکرو شعور کے ،
گہرائیوں میں تدبّر ، نہایت خوفناک سوال پیدا کر دیتے ہیں ، جن سے انکھیں بند کر کے گذر جانا ہی کہا جاتا ہے کہ اپنے ایمان کو سلامت رکھنا ہے ۔
چلیں بالا دونوں آیات کے درج ذیل زُبر کو غور سے پڑھیں ۔
گہرائیوں میں تدبّر ، نہایت خوفناک سوال پیدا کر دیتے ہیں ، جن سے انکھیں بند کر کے گذر جانا ہی کہا جاتا ہے کہ اپنے ایمان کو سلامت رکھنا ہے ۔
چلیں بالا دونوں آیات کے درج ذیل زُبر کو غور سے پڑھیں ۔
1- ۔ ۔ ۔ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالاً كَثِيرًا وَنِسَاءً۔ ۔ ۔ ۔ ﴿4:1﴾
2- - - - الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ وَجَعَلَ مِنْهَا زَوْجَهَا لِيَسْكُنَ إِلَيْهَا ۔ ۔ ۔
[7:189]
جس نے تمھیں نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ سے خلق کیا اور اُس ( نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ ) میں سے اُس ( نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ ) کا زَوْجَ خلق کیا ۔ تا کہ وہ اُس (زوج ) کی طرفسْكُنَ ہو تا رہے ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
نوٹ : حق یہ ہے ، کہ جس نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ سے اللہ نے مجھے تخلیق کیا ۔ اُسی نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ سے میری زوج کو تخلیق کیا ۔ تاکہ میں اپنی زوج کی طرفسْكُنَ ہو تا رہوں-
اور اگر میں سْكُنَ نہ ہو سکوں تو ۔ ۔ ۔۔ ۔ ؟
ہم دونوں کے درمیان الطلاق مرتٰن کے بارے میں روح القدّس کی مُحَمَّد رَّسُولَ اللَّـهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ کو اللہ کی ناقابلِ تردید پہنچائی ہوئی سنت موجود ہے :
سوال یہ ہے ، کہ:
1- مروج انسانی فہم کے مطابق ، اپنے باپ کے صُلب میں موجود ، جس نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ سے میں تخلیق ہوا ہوں ، اُسی نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ سے میری بہن تخلیق ہوئی ہے ، نہ کہ میری زوج؟
2- تو کیا محمدﷺ نے ہمیں ، جو درج ذیل آیات بتائی ہے وہ
صحیح نہیں ؟
حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ
أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالاَتُكُمْ
وَبَنَاتُ الْأَخِ وَبَنَاتُ الْأُخْتِ وَأُمَّهَاتُكُمُ اللاَّتِي أَرْضَعْنَكُمْ
وَأَخَوَاتُكُم مِّنَ الرَّضَاعَةِ وَأُمَّهَاتُ نِسَآئِكُمْ وَرَبَائِبُكُمُ
اللاَّتِي فِي حُجُورِكُم مِّن نِّسَآئِكُمُ اللاَّتِي دَخَلْتُم بِهِنَّ فَإِن
لَّمْ تَكُونُواْ دَخَلْتُم بِهِنَّ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ وَحَلاَئِلُ أَبْنَائِكُمُ
الَّذِينَ مِنْ أَصْلاَبِكُمْ وَأَن تَجْمَعُواْ بَيْنَ الْأُخْتَيْنِ إَلاَّ مَا
قَدْ سَلَفَ إِنَّ اللّهَ كَانَ غَفُورًا رَّحِيمًا [4:23]
تمھارے لئے ۔۔بہنوں کی حُرِّمَتْ ہے !
یعنی میرے باپ کےنَّفْسٍ وَاحِدَةٍ کے الصُّلْبِ (التَّرَائِبِ﴿86:7﴾میں سے نہیں ) سے تخلیق ہونے والی میری بہن حرام ہے ۔ بلکہ میرے دادا اور نانا کے صُلب سے تخلیق ہونے والی خواتین ( پھُپیاں ، خالائیں کی بھی میرے لئے حُرِّمَتْ ہے ! ) ۔ ۔ ۔ ۔
فَلْيَنظُرِ الْإِنسَانُ مِمَّ خُلِقَ ﴿86:5﴾ خُلِقَ مِن مَّاءٍ دَافِقٍ ﴿86:6﴾ يَخْرُجُ مِن بَيْنِ الصُّلْبِ وَالتَّرَائِبِ ﴿86:7﴾ إِنَّهُ عَلَىٰ رَجْعِهِ لَقَادِرٌ ﴿86:8﴾
چنانچہ ، اللہ کی آیات سے یہ تو ثابت ہوا ، کہ میری زوج جس الصُّلْبِ وَالتَّرَائِبِ ﴿86:7﴾ سے تخلیق ہوئی وہ میرے والد کا نہیں !
لیکن اللہ کے نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ سے ہم دونوں کی تخلیق ہوئی تھی ۔ اور اُسی نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ انسانوں کی تخلیق کی کتابِ قیم سے انسانوں کی تخلیق ہوتی جارہی ہے ۔
بالا دونوں آیات پر تدبّر کرنے سے تین باتیں ہمیں بیئن ہوتی ہیں :
1- نفسِ واحدۃ سے تمھاری (مردوں کی) تخلیق ہوئی -
2- نفسِ واحدۃ سے ہی تمھاری زوج کی تخلیق ہوئی ۔
3- تم اور تمھاری زوج سے رجال (بیٹے) اور النساء(بیٹیوں) کا سلسلہءِ مبعوث ہے ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں