مال خرچ کرو اُس دن سے پہلے
یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُواْ إِنَّ کَثِیْراً مِّنَ الأَحْبَارِ وَالرُّہْبَانِ لَیَأْکُلُونَ أَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ وَیَصُدُّونَ عَن سَبِیْلِ اللّہِ۔۔۔التوبہ – 34
اے ایمان والو! بے شک الاحبار(Doctors of Law)اور رہبان میں سے اکثر سبیل اللہ سے روکتے ہیں تاکہ وہ الناس کے اموال باطل کے ساتھ کھائیں۔
۔۔۔۔۔ وَالَّذِیْنَ یَکْنِزُونَ الذَّہَبَ وَالْفِضَّۃَ وَلاَ یُنفِقُونَہَا فِیْ سَبِیْلِ اللّہِ فَبَشِّرْہُم بِعَذَابٍ أَلِیْمٍ - التوبہ – 34
اور وہ لوگ جو الذھب اور الفضہ کا ذخیرہ کرتے ہیں اور انہیں فی سبیل اللہ انفاق نہیں کرتے، پس انہیں عذاب الیم کے ساتھ بشارت دو۔
یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُواْ إِنَّ کَثِیْراً مِّنَ الأَحْبَارِ وَالرُّہْبَانِ لَیَأْکُلُونَ أَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ وَیَصُدُّونَ عَن سَبِیْلِ اللّہِ۔۔۔التوبہ – 34
اے ایمان والو! بے شک الاحبار(Doctors of Law)اور رہبان میں سے اکثر سبیل اللہ سے روکتے ہیں تاکہ وہ الناس کے اموال باطل کے ساتھ کھائیں۔
۔۔۔۔۔ وَالَّذِیْنَ یَکْنِزُونَ الذَّہَبَ وَالْفِضَّۃَ وَلاَ یُنفِقُونَہَا فِیْ سَبِیْلِ اللّہِ فَبَشِّرْہُم بِعَذَابٍ أَلِیْمٍ - التوبہ – 34
اور وہ لوگ جو الذھب اور الفضہ کا ذخیرہ کرتے ہیں اور انہیں فی سبیل اللہ انفاق نہیں کرتے، پس انہیں عذاب الیم کے ساتھ بشارت دو۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَنفِقُوا مِمَّا رَزَقْنَاكُم
مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَ يَوْمٌ لَّا بَيْعٌ فِيهِ وَلَا خُلَّةٌ وَلَا شَفَاعَةٌ ۗ وَالْكَافِرُونَ هُمُ
الظَّالِمُونَ ﴿254﴾
البقرۃ
اے لوگو جو ایماں لائے! انفاق کرو اس رزق میں سے جو ہم نے
تمھیں دیا اس دن کے آنے سے قبل جس دن نہ کوئی بیع(سودا) اور نہ کوئی سفارش اور نہ
کوئی شفاعت ہو گی۔ اور کافر وہ ظالموں میں سے ہیں۔
اس دن کے آنے سے پہلے، جمع کیا ہوا مال کن افراد پر
خرچ کرنا ہے ۔ اس کا میعار بھی اللہ نے بتا دیا ہے :
فَآتِ ذَا الْقُرْبَىٰ حَقَّهُ
وَالْمِسْكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ ۚ
ذَٰلِكَ خَيْرٌ لِّلَّذِينَ يُرِيدُونَ وَجْهَ اللَّـهِ ۖ
وَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ﴿38﴾ الروم
پس ذی القربیٰ اور مساکین اور ابن السبیل کو اس کا ”حق“ دے دو یہ ان
لوگوں کے لئے بہتر ہے جو اللہ کی خوشنودی چاہتے ہیں۔ اور وہی فلاح پانے والے ہیں۔
٭ ۔ اسراف و کنجوسی کی ممانعت۔
٭ ۔ اسراف و کنجوسی کی ممانعت۔
يَا
بَنِي آدَمَ خُذُوا زِينَتَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا وَلَا
تُسْرِفُوا ۚ
إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ ﴿31﴾الأعراف
اے بنی آدم! ہر مسجد کے نزدیک اپنی زینت لو اور کھاؤ اور پیو
مگر اسراف مت کرو بے شک وہ (اللہ) مسرفین سے محبت نہیں کرتا۔
إِنَّمَا
أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ ۚ
وَاللَّـهُ عِندَہُ أَجْرٌ عَظِيمٌ ﴿15﴾ التغابن
بے شک تمھارے اموال اور اولاد فتنہ ہیں اور اللہ کے نزدیک اجر عظیم
ہےO
فَاتَّقُوا اللَّـهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ وَاسْمَعُوا وَأَطِيعُوا
وَأَنفِقُوا خَيْرًا لِّأَنفُسِكُمْ ۗ وَمَن يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ﴿16﴾التغابن
پس اللہ سے ڈرو جتنا ہو سکے اور سنو اور اطاعت کرو اور اور اپنے
نفسوں کے لئے خیر انفاق کرو ۔اور جو کوئی بچ گیا نفس کی بخیلی سے۔ پس وہی فلاح پانے
والے ہیں۔
وَهُوَ الَّذِي أَنشَأَ جَنَّاتٍ مَّعْرُوشَاتٍ
وَغَيْرَ مَعْرُوشَاتٍ وَالنَّخْلَ وَالزَّرْعَ مُخْتَلِفًا أُكُلُهُ
وَالزَّيْتُونَ وَالرُّمَّانَ مُتَشَابِهًا وَغَيْرَ مُتَشَابِهٍ ۚ كُلُوا
مِن ثَمَرِهِ إِذَا أَثْمَرَ وَآتُوا حَقَّهُ يَوْمَ حَصَادِهِ ۖ وَلَا
تُسْرِفُوا ۚ إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ ﴿141﴾الأنعام
اور وہ ہے جس نے جنتیں معروشات اور غیر معروشات انشاء کیں۔ اور نخل
اور مختلف زرعی(اشیا) تم انہیں کھاتے ہو۔ اور زیتون اور انار متشابہ اور غیر
متشابہ، کھاؤ پھلوں میں سے اور جب وہ پھل دیں توان کے اتارنے کے دن اس(اللہ) کا حق
ایتاء کرو، اور اسراف مت کرو بے شک اللہ مسرفین سے محبت نہیں کرتا۔
٭ ۔فضو ل طریقوں سے لٹا نے کی ممانعت
٭ ۔ نقطہء اعتدال
٭ ۔ آپس میں مالداروں کو نہ دو
مَّا أَفَاءَ اللَّـهُ عَلَىٰ رَسُولِهِ مِنْ أَهْلِ الْقُرَىٰ جو اللہ نے اہل القریٰ میں سے اپنے رسول کے اوپر افاء کیا وہ:
فَلِلَّـهِ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ كَيْ لَا يَكُونَ دُولَةً بَيْنَ الْأَغْنِيَاءِ مِنكُمْ ۚ (افاء اللہ) اللہ کے لئے اور رسول کے لئے اور ذی القربیٰ اور یتامی اورمساکین اور ابن السبیل کے لئے۔ تاکہ دولت تم میں سے اغنیاء کے درمیان نہ رہے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭جاری ہے٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
٭ ۔فضو ل طریقوں سے لٹا نے کی ممانعت
وَآتِ ذَا الْقُرْبَىٰ حَقَّهُ وَالْمِسْكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ
وَلَا تُبَذِّرْ تَبْذِيرًا ﴿26﴾ الاسراءاور ایتاء کرو ان ذی القربیٰ، اور مساکین اور ابن السبیل کا ”حق“
اور بذیر (لٹانے کے انداز میں) فضول خرچی(بذر) مت کرو
إِنَّ الْمُبَذِّرِينَ كَانُوا إِخْوَانَ الشَّيَاطِينِ ۖ وَكَانَ الشَّيْطَانُ لِرَبِّهِ كَفُورًا ﴿27﴾ الاسراء
بے شک مبذرین الشیطان کے اخوان ہیں اور الشیطان اپنے رب کا احسان
مندنہ ہوا۔ إِنَّ الْمُبَذِّرِينَ كَانُوا إِخْوَانَ الشَّيَاطِينِ ۖ وَكَانَ الشَّيْطَانُ لِرَبِّهِ كَفُورًا ﴿27﴾ الاسراء
٭ ۔ نقطہء اعتدال
وَالَّذِينَ
إِذَا أَنفَقُوا لَمْ يُسْرِفُوا وَلَمْ يَقْتُرُوا وَكَانَ بَيْنَ ذَٰلِكَ
قَوَامًا ﴿67﴾الفرقان
اور وہ لوگ جب انفاق کرتے ہیں تو وہ اسراف نہیں کرتے اور نہ کنجوسی
کرتے ہیں اور وہ اس کے بین قائم رہتے ہیں۔٭ ۔ آپس میں مالداروں کو نہ دو
مَّا أَفَاءَ اللَّـهُ عَلَىٰ رَسُولِهِ مِنْ أَهْلِ الْقُرَىٰ جو اللہ نے اہل القریٰ میں سے اپنے رسول کے اوپر افاء کیا وہ:
فَلِلَّـهِ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ كَيْ لَا يَكُونَ دُولَةً بَيْنَ الْأَغْنِيَاءِ مِنكُمْ ۚ (افاء اللہ) اللہ کے لئے اور رسول کے لئے اور ذی القربیٰ اور یتامی اورمساکین اور ابن السبیل کے لئے۔ تاکہ دولت تم میں سے اغنیاء کے درمیان نہ رہے
وَمَا
آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوا ۚ
اور الرسول تمھیں (افاء اللہ میں سے) جو
ایتاء کرے وہ لو اور جس سے منع کرے پس اس سے منع ہو۔
وَاتَّقُوا
اللَّـهَ ۖ إِنَّ اللَّـهَ شَدِيدُ
الْعِقَابِ ﴿7﴾الحشر
اور اللہ سے تقی رہو - شک اللہ شدید العقاب ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭جاری ہے٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
قسط - 6 : کتاب اللہ اور تصور ملکیت
قسط - 4 : کتاب اللہ اور تصور ملکیت
قسط - 1 : کتاب اللہ اور تصور ملکیت
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں