مولوی اسماعیل میرٹھی نے تین نظمیں ایسی ترتیب دیں کہ بچوں کے لئے عربی اور فارسی کے الفاظ جو کہ اردو میں عام طور سے مستعمل ہیں انکے مترادفات انکے ساتھ سامنے آجائیں جو کہ روزمرہ کی زبان میں عام ہیں۔ اس میں مولانا نے جگہ جگہ غالب کے قادر نامہ سے استفادہ کیا ہے۔
ایک نظم حکیم مومن خان مومنؔ کی زمین میں ہے۔ مومن نے ’تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو‘ کی ترکیب کو رومانوی انداز میں لکھا تھا ۔
مولوی اسماعیل میرٹھی نے اسکو بچوں کو سبق پڑھانے اور انکو آموختہ کرانے کے تناظر میں اس ترکیب کو ایک بالکل نئی صورت میں پیش کیا ہے۔ دوسرے شعر میں مولانا نے نظم کی بحر بیان کردی ہے جو کہ بحر کامل کا وہ وزن ہے جس میں ہر مصرع میں چار ارکان پورے پورے ہوتے ہیں اس لئے اسکو بحر کامل مثمن کہا جاتا ہے۔ یہاں مولانا کا مقصد یہ ہے کہ بچے شروع ہی میں شعر کی شعریت اور وزن کا شعور حاصل کر لیں:
مولوی اسماعیل میرٹھی نے اسکو بچوں کو سبق پڑھانے اور انکو آموختہ کرانے کے تناظر میں اس ترکیب کو ایک بالکل نئی صورت میں پیش کیا ہے۔ دوسرے شعر میں مولانا نے نظم کی بحر بیان کردی ہے جو کہ بحر کامل کا وہ وزن ہے جس میں ہر مصرع میں چار ارکان پورے پورے ہوتے ہیں اس لئے اسکو بحر کامل مثمن کہا جاتا ہے۔ یہاں مولانا کا مقصد یہ ہے کہ بچے شروع ہی میں شعر کی شعریت اور وزن کا شعور حاصل کر لیں:
وہی کارواں وہی قافلہ تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
وہی منزل اور وہی مرحلہ تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
متفاعلُن، متفاعلن، متفاعلُن، متفاعلُن
اسے وزن کہتے ہیں شعر کا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
وہی شُکر ہے جو سِپاس ہے، وہ مُلول ہے جو اُداس ہے
جسے شِکوہ کہتے ہو ہے گلہ ، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
وہی نقص ہے وہی کھوٹ ہے وہی ضرب ہے وہی چوٹ ہے
وہی سود ہے وہی فائدہ، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
وہی ہے ندی وہی نہر ہے وہی موج ہے وہی لہر ہے
یہ حباب ہے وہی بُلبُلہ، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
وہی کِذب ہے وہی جھوٹ ہے وہی جُرعہ ہے وہی گھونٹ ہے
وہی جوش ہے وہی وَلوَلہ، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں