Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

پیر، 12 مئی، 2014

امت واحدۃ کیسے بنتی ہے ؟


 
جیسے جانور ایک قوم ہیں ، حشرات الارض اور الجان ، ایک قوم ہیں اس طرح الناس  بھی ایک قوم ہیں ۔ انسانی تخلیق کے خالق کو معلوم تھا کہ یہ اپنے عقلی اختلاف (خ-ل-ف) کے باعث آپم میں فرقوں میں بٹ جائیں کے ، جس کی وجہ سے الارض کا امن و سکون ختم ہوجائے گا اور جس کا ادراک ملائکہ نے بھی کیا ۔ لیکن اللہ نے انسانوں کو متحد رکھنے کے لئے ، ایک ضابطہ حیات (آئین) ان کے لئے بنایا ۔

قُلْنَا اهْبِطُوا مِنْهَا جَمِيعًا ۖ فَإِمَّا يَأْتِيَنَّكُم مِّنِّي هُدًى فَمَن تَبِعَ هُدَايَ فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ﴿38 البقرة
ہم نے کہا یہاں سے اکھٹے ھبوط کرو   ،  پس  جب تمھارے پاس میری طرف سے  ھدایت آئے ، پس جس نے ھدایت کی اتباع کی  پس ان پر کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ حزن میں ہوں گے ،
  انسانی اتحاد کے لئے یہ ضروری ہے کہ کل کائینات کی ذہین تخلیق کو ، کل الارض پر ، امت واحدۃ میں جوڑا جائے ، تاکہ یہ مخلتفون نہ ہوں ، اس کے لئے خالق کائینات نے الارض میں بکھری ہوئی انسانیت کو اپنی ھدایت پر عمل کرنے کے احکامات دئے ، جو مختلف نہیں ۔  لہذا یہ احکامات الکتاب میں موجود ہیں ، اور تمام انبیاء(بشمول محمد رسول اللہ )  انسانی اختلاف کی صورت میں الکتاب کے ساتھ ہی مبعوث ہوتے ہیں ، تاکہ وہ اللہ کی شاء سے امت واحدہ کو صراط مستقیم پر لے آئیں  :-
كَانَ النَّاسُ أُمَّةً وَاحِدَةً فَبَعَثَ اللَّـهُ النَّبِيِّينَ مُبَشِّرِ‌ينَ وَمُنذِرِ‌ينَ وَأَنزَلَ مَعَهُمُ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِيَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ فِيمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ ۚ وَمَا اخْتَلَفَ فِيهِ إِلَّا الَّذِينَ أُوتُوهُ مِن بَعْدِ مَا جَاءَتْهُمُ الْبَيِّنَاتُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ ۖ فَهَدَى اللَّـهُ الَّذِينَ آمَنُوا لِمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِهِ ۗ وَاللَّـهُ يَهْدِي مَن يَشَاءُ إِلَىٰ صِرَ‌اطٍ مُّسْتَقِيمٍ ﴿213البقرة
انسان(بحیثیت تخلیق) ایک امت ہیں۔ان کے درمیان اختلاف پیدا ہونے پر اللہ نے بشارت اور نذیر (وارننگ) دینے والے نبیوں(تمام انبیاء) کوبَعث کیا اور اُن کے ہمراہ حق کے ساتھ الکتاب (الکتُب نہیں) نازل کی تاکہ وہ انسانوں کے درمیان  (الکتاب سے) حُکم (فیصلے) کریں۔ جو اِس میں (حُکم میں) اختلاف کرتے۔ اِ س سے کسی نے اختلاف نہیں کیا جنھیں وہ دی گئی۔ سوائے اُن لوگوں کے جن کے پاس البیّنات آئی اور وہ آپس کی ضد بحث میں رہے۔ پس اللہ نے اپنے إذن کے ساتھ اُن لوگوں کی ہدایت الحق کے ساتھ کی جو ایمان لائے اُس بارے میں جس میں وہ اختلاف رکھتے تھے۔اور اللہ اپنی یشاء سے صراط المستقیم کی طرف ہدایت دیتا ہے۔ 
اللہ واحد کا ایک پیغام بذریعہ الکتاب ، کل امت کےلئے ایک ہی شریعت اورمنہاج،  تاکہ اللہ کی شاء سے امت وحدۃ  ، کی طرف انسانی قدم تفرقے سے پاک :
وَأَنزَلْنَا إِلَیْکَ الْکِتَابَ بِالْحَقَّ مُصَدَّقاً لَّمَا بَیْنَ یَدَیْہِ مِنَ الْکِتَابِ وَمُہَیْمِناً عَلَیْہِ فَاحْکُم بَیْنَہُم بِمَا أَنزَلَ اللّٰہُ وَلاَ تَتَّبِعْ أَہْوَاء ہُمْ عَمَّا جَاء کَ مِنَ الْحَقَّ لِکُلًّ جَعَلْنَا مِنکُمْ  شِرْعَۃً وَمِنْہَاجاً وَلَوْ شَاء  اللّٰہُ لَجَعَلَکُمْ أُمَّۃً وَاحِدَۃً وَلَکِن لَّیَبْلُوَکُمْ فِیْ مَا آتَاکُم فَاسْتَبِقُوا الخَیْرَاتِ إِلَی اللّٰہ مَرْجِعُکُمْ جَمِیْعاً فَیُنَبَّءُکُم بِمَا کُنتُمْ فِیْہِ تَخْتَلِفُون ﴿48المائدة
اور ہم نے تجھ پر حق کے ساتھ الْکِتَابَ! نازل کی، تصدیق کرتی ہے الْکِتَابِ میں سے جو ہاتھوں میں موجود ہے۔ وہ اُس پر مُهَيْمِنً بھی ہے۔پس حکم کر ان کے درمیان جو اللہ کی طرف سے نازل ہوا ہے تیرے پاس حق آنے کے بعد ان کی خواہشات کی اتباع نہ کر ہم نے تم میں سے کل کے لئے شِرْ‌عَةً اور مِنْهَاجً بنایا ہے اور تاکہ  اللہ کی شاء سے سب امت واحدۃ ہو جائیں گے لیکن جو اس نے تمھیں دیا آزمائش ہے تمھاری،  پس خیرات کے کاموں میں سبقت لو تم سب اللہ کر طرف لوٹنے والے ہو پھر وہ تمھیں ان کی اطلاع دے گا جن میں تم اختلاف کرتے تھے ۔
-         - - - - - - - - - - - - - -- - 
  لِكُلٍّ جَعَلْنَا مِنكُمْ شِرْ‌عَةً وَمِنْهَاجًا ۚ وَلَوْ شَاءَ اللَّـهُ لَجَعَلَكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَلَـٰكِن لِّيَبْلُوَكُمْ فِي مَا آتَاكُمْ  ۖ  
ہم نے تم میں سے کل کے لئے شِرْ‌عَةً اور مِنْهَاجً بنایا ہے اور اگر اللہ کی شاء سے سب امت واحدۃ ہو جائیں گے

3 تبصرے:

  1. اسلام آیا ہی انسانیت کو امت واحدہ بنانے تھا لیکن مسلمانوں نے خود کو ہی انسانیت میں نیا مذہب قرار دے کر خود کو بھی مزید فرقوں میں تقسیم کر لیا۔

    جواب دیںحذف کریں
  2. یہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
  3. جس نے انسان کو تخلیق کیااُس ہی نے اپنا الدین الاسلام قرار دیا ۔
    اب الاسلام پر آپ کیسے عمل پیرا ہوتے ہو ؟
    یہ آپ کا فہم اور مرضی ہے!
    لیکنآپ کا الاسلام اور میرا الاسلام کسی تیسرے کے لئے بھی وہی ہونا چاھئیے جو آپ کا اور میرا ہے !
    جو صرف ، الکتاب میں موجود ہے !

    جواب دیںحذف کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔