اُس نے مجھ سے کہا ،
"مجھ سے عشق کرو گے"۔
میں نے پوچھا ، " وہ کیا ہوتا ہے "
وہ میری طرف غصے میں بولی ، " تمھیں نہیں معلوم عشق کیا ہوتا ہے ، عشق ، عشق ہوتا ہے "۔
ہم دونوں گھر کی منڈیر پر بیٹھے ، چھلیاں ، کھا رہے تھے جو میری ماں نے ، گھی کے کنستر میں میٹھا سوڈا ڈال کر ابالی تھیں ۔ باقی بہن بھائی ، گھر کے سامنے گھاس کے میدان میں کھیل رہے تھے ، وہ مجھ سے دوسال چھوٹی تھی اور دو کلاس ہی پیچھے تھی ، وہ اپنے تین بھائیوں اور ایک بہن جو میری کلاس فیلو تھی ، اُن کے ساتھ سکول جاتی۔ چونکہ ہمارے والدین کی ہجرت کے بعد سے واقفیت تھی ۔ لہذا سکول سے چھٹی کے بعدواپسی پر سب بہن بھائی ، سکول کے راستے میں پڑنے والے ہمارے گھر رک جاتے ، امی نے کھانا بنایا ہوتا سب مل کر کھاتے ، اپنے گھر کا کام کرتے ، اُس کے بعد ہم سب محلے کے باقی بچوں کے ساتھ ، گھر سے باہر کھیل کھیلتے ۔
سکول میں تو میں ، اُس کی اپنی کلاس فیلو بہن سے بالکل انجان بن جاتا ، بلکہ اپنی بڑی بہن اور چھوٹی بہن سے بھی دور بھاگتا ، کیوں کہ لڑکے تنگ کرتے تھے ۔
دو ٹیمیں بنتیں ، ایک میری اور دوسری میرے چھوٹے بھائی کی ، میری ٹیم میں وہ ، اُس کا چھوٹا بھائی، میری چھوٹی بہن ، محلے کا ایک لڑکا چھوٹے بھائی کی ٹیم میں ، اُس کی بہن جو میری کلاس فیلو تھی وہ میری ٹیم میں ، اور محلے کے دو بہن بھائی ۔
یہ ہمارا روز کا معمول تھا ۔ہاکی بھی کھیلی جاتی ، اور فٹ بال بھی ۔ لیکن چینجو اور پٹھو گرم ہمارا پسندیدہ کھیل تھا ۔
" کیسے کیا جاتا ہے " میں نے پوچھا۔
"بس تم میری ایک بات مانو" ٹھیک ہے ۔
اُس نے اپنے اُردو کی کتاب اور گھر کے کام کی کافی موٹی کاپی اپنے بستے سے نکالی ، جس میں تمام کتابوں کا گھر کا کام کیا جاتا تھا ۔اردو " زیڈ" کی نب سے اور انگلش " جی " کی نب سے ۔
" میری اردو کی لکھائی خراب ہے نا تو ماسٹر صاحب ڈانٹتے ہیں اور کھڑا بھی کر دیتے ہیں ، بس تم یہ کر دو " اُس نے کہا
" ٹھیک ہے لیکن ، پھر تم بھی میری ایک بات مانو گی " میں نے کہا
"ٹھیک ہے ،" وہ بولی ،
" تم کسی بھی کھیل میں ، میرے چھوٹے بھائی کی ساتھی نہیں بننا " میں نے کہا ۔
اُس نے سر ہلا دیا اور ہمارا عشق شروع ہوگیا ۔
لیکن ہفتے بعد ، اِس عشق نے ایک ھنگامہ کھڑا کر دیا ، جس پر بزرگوں نے فیصلہ کیا کہ کھیل کے دوران دونوں ٹیم کیپٹن قرعہ اندازی کے ساتھ اپنے اپنے ساتھی چنیں گے۔ وہ بھاگنے میں تیز تھی ، اُس کی بہن آہستہ ،جب وہ چھوٹے بھائی کی ساتھی بنتی تو ہماری ، ٹیم اکثر ہار جاتی ۔
ہمارا عشق جاری رہا اور اب تو عشق میں ، میں اُس کی اردو ، دینیات اور معاشرتی علوم کا بھی کام کرکے دیتا ۔وقت آگے بڑھتا رہا ، ہم بھی اور ہمارا عشق بھی ۔ چھٹی جماعت میں سالانہ امتحان کے بعد ۔ہم ڈب ڈبل کام کرنے کی وجہ سے نہایت اچھے نمبروں سے پاس ہوئے ۔ اُس کے ابا کی پوسٹنگ کوئٹہ ہوگئی ، اُس کے جانے کے بعد میں بہت ہلکا ہوگیا تھا ، کیوں کہ اب عشق کے لئے اُس کاکام نہیں کرنا پڑتا تھا ۔
اُنہین دنوں کیڈٹ کالج جہلم کے لئے ابا نے فارم بھروا کر بھجوادئے ،بھرتی دفتر میں امتحان ہوا ۔ دو مہینوں کے بعد ، ہمارے ابا کی پوسٹنگ نوشہرہ ہوگئی ، نیا سکون ، نیا محلہ نئے لوگ اور نیا ماحول ، لیکن ہم بچے دو دنوں بعد ہر قسم کے ماحول میں گھل مل جاتے ہیں ۔
کیڈٹ کالج سے لیٹر آیا کہ بچے کو سرائے عالمگیر بھجوا دو ، امّی ڈٹ گئیں میرا لعل کہیں نیں جائے گا سو ہم نہیں گئے ۔
دو ماہ بعد معلوم ہو ا کہ ابا کی پوسٹنگ ، بھی کوئٹہ ہو گئی ۔ ہمیں خوف لاحق ہو گیا کہ اب پھر دوبارہ عشق کرنا پڑے گا ۔
لیکن وہاں پہنے تو معلوم ہوا ، کہ اب وہ خود اپنا کام کرنے لگی ہے ، اُس کا سکول بھی الگ تھا اور ہمارے ہاں آنا بھی مشکل ۔
اتوار کے دن ، وہ اپنی امی ، بہن اور چھوٹے بھائی کے ساتھ ہمارے گھر آئے ، امی کی بنائی ہوئی بالو شاہی اور نمکو کھانے کے بعد ہم بچے ، گھر کے باہر آگئے وہاں پہنچ کر چھوٹے بھائی نے گلا پھاڑ کر ٹارزن کی آواز نکالی ، گھروں سے باقی بچے ( خالد ، طاہر ، نعیم ، ڈڈو اور جمیل میاں اور اُن کی چھوٹی بہنیں ) بھی آگئے اور" پٹھو گرم "،شروع ہوگیا۔
جب ہماری باری آئی تو ، اپنی باری لے کر آوٹ ہو کر برآمدے میں آکر بیٹھا ، دوسرے نمبر پر میری ٹیم کی ساتھی اپنی باری لینے گئی ، تو اُس نے پوچھا ،
" کیا اب تم اُس سے عشق کرتے ہو ؟"
"نہیں " میں نے کہا ، " وہ مجھ سے عشق کرتی ہے " ۔
اِس عشق کے نتیجے میں ، ہم آٹھویں کلاس میں فیل ہوگئے ، ایک تو ابا کی جلدی جلدی پوسٹنگ سے اور دوسرے عشق سے ، جب عشق میں آپ اپنے سکول کا کام دوسرے سے کروائیں اور خود ، کھیل موجیں اُڑائیں ، تو پھر عشق کا تو یہی انجام ہونا تھا نا اور وہ اچھے نمبروں سے پاس ہوگئی ۔
پچھلے مہینے ، چم چم کے نرسری کے امتحان ہونے تھے ،
بیٹی نے ماں سے کہا ،" اسے ہوم ورک کی کاپی سے پڑھا دیں"۔
بیوی نے پڑھانے کی کوشش کی ، تو وہ بھاگے ،بیوی اُسے میرے پاس لائی ،
" اِسے ہوم ورک سے پڑھا دیں ورنہ یہ لوئر کلاس میں چلی جائے "۔
میں نے کاپی اٹھائی ، کچھ صفحوں کے بعد ہوم ورک میں لکھائی تبدیل لگ رہی تھی ۔
پوچھا ، "یہ کام کس نے کیا ہے ، بوبو (پھوپی ) نے؟"
کہنے لگی ، "میرے فرینڈ نے ، وہ مجھ سے محبت کرتا ہے "
میں نے پوچھا ، " وہ کیا ہوتا ہے "
وہ میری طرف غصے میں بولی ، " تمھیں نہیں معلوم عشق کیا ہوتا ہے ، عشق ، عشق ہوتا ہے "۔
ہم دونوں گھر کی منڈیر پر بیٹھے ، چھلیاں ، کھا رہے تھے جو میری ماں نے ، گھی کے کنستر میں میٹھا سوڈا ڈال کر ابالی تھیں ۔ باقی بہن بھائی ، گھر کے سامنے گھاس کے میدان میں کھیل رہے تھے ، وہ مجھ سے دوسال چھوٹی تھی اور دو کلاس ہی پیچھے تھی ، وہ اپنے تین بھائیوں اور ایک بہن جو میری کلاس فیلو تھی ، اُن کے ساتھ سکول جاتی۔ چونکہ ہمارے والدین کی ہجرت کے بعد سے واقفیت تھی ۔ لہذا سکول سے چھٹی کے بعدواپسی پر سب بہن بھائی ، سکول کے راستے میں پڑنے والے ہمارے گھر رک جاتے ، امی نے کھانا بنایا ہوتا سب مل کر کھاتے ، اپنے گھر کا کام کرتے ، اُس کے بعد ہم سب محلے کے باقی بچوں کے ساتھ ، گھر سے باہر کھیل کھیلتے ۔
سکول میں تو میں ، اُس کی اپنی کلاس فیلو بہن سے بالکل انجان بن جاتا ، بلکہ اپنی بڑی بہن اور چھوٹی بہن سے بھی دور بھاگتا ، کیوں کہ لڑکے تنگ کرتے تھے ۔
مُنڈے کھیڈن کُڑیاں نال ۔
نَک وڈھاون چھریاں نال۔
لیکن
گھر کے سامنے کرمچ کی بال سے " پٹھوگرم"لڑکیوں کے ساتھ کھیلتے ہوئے کوئی حرج نہیں تھا ۔ کیوں کہ بچوں کا غیر تحریر اصول تھا ، کہ بہن ہوگی تو ٹیم کا حصہ بنے گا ورنہ نہیں ۔نَک وڈھاون چھریاں نال۔
دو ٹیمیں بنتیں ، ایک میری اور دوسری میرے چھوٹے بھائی کی ، میری ٹیم میں وہ ، اُس کا چھوٹا بھائی، میری چھوٹی بہن ، محلے کا ایک لڑکا چھوٹے بھائی کی ٹیم میں ، اُس کی بہن جو میری کلاس فیلو تھی وہ میری ٹیم میں ، اور محلے کے دو بہن بھائی ۔
یہ ہمارا روز کا معمول تھا ۔ہاکی بھی کھیلی جاتی ، اور فٹ بال بھی ۔ لیکن چینجو اور پٹھو گرم ہمارا پسندیدہ کھیل تھا ۔
" کیسے کیا جاتا ہے " میں نے پوچھا۔
"بس تم میری ایک بات مانو" ٹھیک ہے ۔
اُس نے اپنے اُردو کی کتاب اور گھر کے کام کی کافی موٹی کاپی اپنے بستے سے نکالی ، جس میں تمام کتابوں کا گھر کا کام کیا جاتا تھا ۔اردو " زیڈ" کی نب سے اور انگلش " جی " کی نب سے ۔
" میری اردو کی لکھائی خراب ہے نا تو ماسٹر صاحب ڈانٹتے ہیں اور کھڑا بھی کر دیتے ہیں ، بس تم یہ کر دو " اُس نے کہا
" ٹھیک ہے لیکن ، پھر تم بھی میری ایک بات مانو گی " میں نے کہا
"ٹھیک ہے ،" وہ بولی ،
" تم کسی بھی کھیل میں ، میرے چھوٹے بھائی کی ساتھی نہیں بننا " میں نے کہا ۔
اُس نے سر ہلا دیا اور ہمارا عشق شروع ہوگیا ۔
لیکن ہفتے بعد ، اِس عشق نے ایک ھنگامہ کھڑا کر دیا ، جس پر بزرگوں نے فیصلہ کیا کہ کھیل کے دوران دونوں ٹیم کیپٹن قرعہ اندازی کے ساتھ اپنے اپنے ساتھی چنیں گے۔ وہ بھاگنے میں تیز تھی ، اُس کی بہن آہستہ ،جب وہ چھوٹے بھائی کی ساتھی بنتی تو ہماری ، ٹیم اکثر ہار جاتی ۔
ہمارا عشق جاری رہا اور اب تو عشق میں ، میں اُس کی اردو ، دینیات اور معاشرتی علوم کا بھی کام کرکے دیتا ۔وقت آگے بڑھتا رہا ، ہم بھی اور ہمارا عشق بھی ۔ چھٹی جماعت میں سالانہ امتحان کے بعد ۔ہم ڈب ڈبل کام کرنے کی وجہ سے نہایت اچھے نمبروں سے پاس ہوئے ۔ اُس کے ابا کی پوسٹنگ کوئٹہ ہوگئی ، اُس کے جانے کے بعد میں بہت ہلکا ہوگیا تھا ، کیوں کہ اب عشق کے لئے اُس کاکام نہیں کرنا پڑتا تھا ۔
اُنہین دنوں کیڈٹ کالج جہلم کے لئے ابا نے فارم بھروا کر بھجوادئے ،بھرتی دفتر میں امتحان ہوا ۔ دو مہینوں کے بعد ، ہمارے ابا کی پوسٹنگ نوشہرہ ہوگئی ، نیا سکون ، نیا محلہ نئے لوگ اور نیا ماحول ، لیکن ہم بچے دو دنوں بعد ہر قسم کے ماحول میں گھل مل جاتے ہیں ۔
کیڈٹ کالج سے لیٹر آیا کہ بچے کو سرائے عالمگیر بھجوا دو ، امّی ڈٹ گئیں میرا لعل کہیں نیں جائے گا سو ہم نہیں گئے ۔
دو ماہ بعد معلوم ہو ا کہ ابا کی پوسٹنگ ، بھی کوئٹہ ہو گئی ۔ ہمیں خوف لاحق ہو گیا کہ اب پھر دوبارہ عشق کرنا پڑے گا ۔
لیکن وہاں پہنے تو معلوم ہوا ، کہ اب وہ خود اپنا کام کرنے لگی ہے ، اُس کا سکول بھی الگ تھا اور ہمارے ہاں آنا بھی مشکل ۔
اتوار کے دن ، وہ اپنی امی ، بہن اور چھوٹے بھائی کے ساتھ ہمارے گھر آئے ، امی کی بنائی ہوئی بالو شاہی اور نمکو کھانے کے بعد ہم بچے ، گھر کے باہر آگئے وہاں پہنچ کر چھوٹے بھائی نے گلا پھاڑ کر ٹارزن کی آواز نکالی ، گھروں سے باقی بچے ( خالد ، طاہر ، نعیم ، ڈڈو اور جمیل میاں اور اُن کی چھوٹی بہنیں ) بھی آگئے اور" پٹھو گرم "،شروع ہوگیا۔
جب ہماری باری آئی تو ، اپنی باری لے کر آوٹ ہو کر برآمدے میں آکر بیٹھا ، دوسرے نمبر پر میری ٹیم کی ساتھی اپنی باری لینے گئی ، تو اُس نے پوچھا ،
" کیا اب تم اُس سے عشق کرتے ہو ؟"
"نہیں " میں نے کہا ، " وہ مجھ سے عشق کرتی ہے " ۔
اِس عشق کے نتیجے میں ، ہم آٹھویں کلاس میں فیل ہوگئے ، ایک تو ابا کی جلدی جلدی پوسٹنگ سے اور دوسرے عشق سے ، جب عشق میں آپ اپنے سکول کا کام دوسرے سے کروائیں اور خود ، کھیل موجیں اُڑائیں ، تو پھر عشق کا تو یہی انجام ہونا تھا نا اور وہ اچھے نمبروں سے پاس ہوگئی ۔
پچھلے مہینے ، چم چم کے نرسری کے امتحان ہونے تھے ،
بیٹی نے ماں سے کہا ،" اسے ہوم ورک کی کاپی سے پڑھا دیں"۔
بیوی نے پڑھانے کی کوشش کی ، تو وہ بھاگے ،بیوی اُسے میرے پاس لائی ،
" اِسے ہوم ورک سے پڑھا دیں ورنہ یہ لوئر کلاس میں چلی جائے "۔
میں نے کاپی اٹھائی ، کچھ صفحوں کے بعد ہوم ورک میں لکھائی تبدیل لگ رہی تھی ۔
پوچھا ، "یہ کام کس نے کیا ہے ، بوبو (پھوپی ) نے؟"
کہنے لگی ، "میرے فرینڈ نے ، وہ مجھ سے محبت کرتا ہے "
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
بے حد خوبصورت پوسٹ اور بے حد معصومانہ کہانی، خصوصا آخری سطر
جواب دیںحذف کریںبے حد جاندار اور معصوم جذبوں کی عکاس تحریر
جواب دیںحذف کریں