Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

بدھ، 18 جون، 2014

قادری کے خواب



آقا،  بار بار فرماتے ہیں ،کہ
"نہیں میں واپس جانے کا فیصلہ کر چکا ہوں ۔ ۔۔ ۔ ، مجھے  بڑا دکھ دیا ہے ، اِنہویں نے "
یہ اصرار کے ساتھ فرما رہے ہیں ،
اور میں روتا جارہا ہوں ، روتا جا رہا ہوں ، قدم میں نے پکڑے ہوئے ہیں ۔
کہتا ہوں حضور نہیں جانے دیں گے ۔
حضور نہیں جانے دیں گے ۔
حضور آپ کرم فرمائیں ، نظر ثانی فرمائیں
بڑی دیر رونے اور التجا کرنے کے بعد
آقا کی طبیعت مقدسہ میں کچھ قرار آتاہے ، شفقت آتی ہے ،   غصہ مبارک تھوڑا ٹھنڈا ہو جاتا ہے اور فرماتے ہیں ،
" طاہر !  اگر مزید پاکستان میں تم مجھے ٹہرانا چاہتے ہو تو  صرف ایک شرط ، " مجھے پاکستان میں مزید ٹہرانا چاہتے ہو،  ۔ ۔ ۔   تو   ،  ۔ ۔ ۔ ۔  تو  صرف ایک شرط !"

" تم اُس شرط کے پورا کرنے کا وعدہ کر لو ،  ۔ ۔  میں وعدہ کرتا ہوں  !
میں نے عرض کیا حضور ۔۔ وہ شرط کیا ہے؟   ۔۔۔۔  وہ شرط کیا ہے ؟
جو کچھ ہو سکا " ہم" کریں گے ۔
آپ فرماتے ہیں ،

" طاہر اگر چاہتے ہو ۔۔ کہ میں ۔ پاکستان میں رُک جاؤں ۔

تو شرط صرف یہ ہے ، کہ میرے  میزبان تم بن جاؤ ،

۔ ۔ ۔  میرے  میزبان تم بن جاؤ ۔۔  رُکتا ہوں یہاں "( آہ و بکا کا شور بلند ہوتا ہے )
رُکتا ہوں یہاں ،  ۔ ۔ ۔  بیان کرتا ہوں ۔  مجھے انکار نہیں ،  بڑی سعادت ہے ۔ ۔  مگر میں اِس قابل کہاں ؟
میں تو بڑا کمزور اور ناتواں آدمی ہوں ،،   حضور میں آپ کی میز بانی کیسے کر سکوں گا ؟
مجھ سے کیسے میزبانی ہو گی ؟ فرماتے ہیں ۔

"بس شرط ایک ہے ،  تم مجھ سے وعدہ کر لو ۔۔ ۔ مجھ سے وعدہ کر لو ۔ میری میزبانی کا ۔  تم وعدہ کر لو ۔  پھر میں رُکنے کا وعدہ   کر لیتا ہوں "
(گریہ زاری ، بھی جاری ہے  )
میں رو رو کر ہاتھ جوڑتا ہوں ۔ ۔ ۔ ،   ہاتھ جوڑتا ہوں۔ ۔ ۔  ،  حضور میں نے آپ سے وعدہ کر لیا ۔ ۔ ۔ ۔ ، میں میزبان بنتا ہوں حضور کا ،  فرماتے ہیں ،
" طاہر تونے وعدہ کیا ،   تو میں بھی وعدہ کرتا ہوں کہ رُک جاتا ہوں ۔۔۔۔ "
اور فرمایا ،
"میں مزید ،  سات دن اپنا قیام   ، پاکستان میں تمھارے کہنے پر  کر لیتا ہوں ، ۔ ۔ ۔ ۔  سات دن مزید رہوں گا ۔ ۔ ۔ "
کتنا  ؟۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔۔   فرمایا ،
" مزید سات دن یہاں رہنے کا وعدہ کر لیتا ہوں ،"
اب میں کچھ نہیں کہہ سکتا ،  سات دن سے مراد کیا ہے ؟
یہ کتنی مدت ہے ؟ ۔ ۔ ۔   یہ وہی جانتے ہیں ، اِس کی تفصیل  مجھے معلوم نہیں  ۔
سات دنوں سے مراد کتنی مدت ہے ؟ فرمایا ،
"سات دن میں رُکتا ہوں ،  تمھاری میزبانی ۔ ۔ ۔ "
میں نے کہا مجھے منظور ، اب یہ کیسے ہوگا سب کچھ ، فرمایا ،
" تم عہد کر لو ،  سب یہ انتظام ہوجائے گا ،  ۔ ۔ ۔ ۔۔  سب انتظام ہو جائے گا " ۔ ۔ ۔ ۔
پھر مجھ سے فرماتے ہیں کہ ،

" ایک وعدہ اور مجھ سے کرو  ،  ۔ ۔ ۔ ۔ میرا ٹہرنے کا انتظام بھی تم نے کرنا ہوگا ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔   میرے کھانے پینے کا انتظام بھی تمھارے سپرد ہوگا ۔ ۔  پاکستان میں کہیں آؤں گا،  جاؤں گا ، ۔۔۔۔۔۔وہ  ٹکٹ اور انتظام اور آمد و رفت بھی تمھارے ذمے ، سپرد ہو گی ، ۔ ۔ ۔ ۔  اور  واپس جب مدینہ جانا ہوگا تو  مدینے تک کا ٹکٹ تم لے کر دو گے ،   ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یہ سارا انتظام تمھارے سپرد ہو گا ۔۔ ۔ ۔ ۔  یہ وعدہ کر لو  ۔ ۔ ۔۔ ۔  ، "
میں نے (ہاتھ جوڑتے ہوئے ) عرض کیا حضور یہ سارا وعدہ ہو گیا  ۔  فرماتے ہیں ،
: پھر میرا وعدہ ہے کہ میں سات دن یہاں رک جاتا ہوں ، "

اور پھر آقا نے فرمایا ،
" تم اپنا ادارہ ، منہاج القرآن بناؤ ۔۔۔۔۔میں تم  سے وعدہ کرتا ہوں میں تمھارے ادارے میں آؤں گا ۔ "
( آہ و بکا کا شور بلند ہوتا ہے اور کافی دیر رہتا ہے )
حاضرین ، اب آپ خود ہی فیصلہ کر سکتے ہیں ، کہ جو شخص اِس طرح کا وعدہ کر چکا ہو ، اُسے سفر تنہائی  کیوں نہ کرنا پڑے وہ کیسے کر سکتا ہے ؟ میرا تو ایمان جاتا ہے ، ۔ ۔  ایمان کا مسئلہ ہے ،  اور یہ جو کچھ پاکستان میں ہو گیا ہے دین کے ساتھ ، یہ کیا ؟ ۔ ۔ ۔ ۔
 سب  اس اَمر کی طرف اشارہ نہیں سمجھتے ؟ سب اہل پاکستان ۔ ۔ ۔ ۔  سب کچھ آقا نے فرمایا ۔ ۔ ۔ اللہ نے مجھے موقع دیا ہے ۔

دوستو ! مبارک ہو آپ کو ،  (خیر مبارک کی آواز بلند ہوتی ہے )

  کہ ، اِن سب کے اِس    (کسی گمنام طرف اشارہ  کرتے ہوئے ) کے بعد میزبانی حضور نے آپ کے سپرد کی تھی ،
منہاج القرآن کے سپرد کی ہے میزبانی اور وعدہ لیا ہے آپ کی طرف سے وعدہ لیا ہے ، کہ میزبانی ،
۔ ۔ ۔ ۔ایام آگئے میزبانی ۔ ۔ ۔کیا اسلام کا نفاذ ، مراد نہیں ہے ؟ ۔۔۔
یا اِس  سے مراد اسلام کا نفاذ نہیں ہے ؟
اسلامی انقلاب نہیں ہے ؟
یا اِس کے علاوہ کچھ ،۔۔۔۔
اس لئے دوستو  ، ہم اپنا تن من دھن اسلامی انقلاب کے لئے نہیں لُٹاتے تو ہمارا ایمان جاتا ہے  ،

 (رونا مچتا ہے )
سب کچھ لُٹا دینا ہے ۔   میں تو آقا سے وعدہ کر چکا ہوں آپ وعدہ کرتے ہیں ؟
(رونا مچتا ہے )

دوستو ! یہ سات دن کا اشارہ ،  اِس کا مفہوم واضح طور پر تو ، ۔ ۔ ۔ ۔ 
میں نہیں کہ سکتا کہ اس سے مراد کتنی مدت ہے ؟
 
مگر یہ قیام مشروط ہے ۔  یہ قیام مشروط فرمایا ہے سات دنوں سے ،  چاہیں تو بڑھا دیں چاھیں گھٹا دیں ۔ 
کیا معلوم میزبانی بھی پسند آئے نہ آئے ۔۔۔۔۔۔
ڈر لگتا ہے کہ  اتنا اونچا مہمان ہے کہیں ناراض نہ ہو جائے ۔
یہ مشروط وعدہ ہے ،  اِس لئے ہم طویل وقت کے انتظار کے متحمل نہیں ہوسکتے ۔
کہیں ایسا نہ ہو کہ اِس کرم سے بھی ہاتھ دھو بیٹھیں ۔ کرم سے بھی ہاتھ دھو بیٹھیں ،
پھر منہ دکھانے کے قابل نہیں رہیں گے ۔
اب ہمیں اُٹھ کھڑا ہونا چاھئیے ۔ اُٹھ کھڑا ہونا چاھئیے ۔   اسلامی انقلاب لانے کے لئے ۔
  باطل ، طاغوتی اور مفاد پرست منافق قوتوں کے خلاف ، سینہ سپر ہو جانے کے لئے ۔
سیاسی انقلاب کے لئے اُٹھ کھڑا ہونا چاھئیے ۔ 














٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 قارئین !
اُوپر ، دی گئی وڈیو کو بہ ہوش و ھواس سن کر، میں نے اِسے لفظوں میں تحریر کیا ہے ، ہوسکتا ہے کہ ایک آدھ ، لفظ آگے پیچھے ہو گیا ہو ، لیکن فقروں کی تبدیلی ، میں نے کوئی نہیں کی ۔
'
خواب کیا ہوتا ہے ، اِس بارے میں میں کیا کہوں آپ سب خواب دیکھتے ہیں۔
ہم بھی اپنی طویل عمری  کے اِس  22,222   دنوں  کے سفر میں   اتنے تو نہیں غالباً ،   تین چوتھائی خواب تو ضرور دیکھے ہوں گے۔جن میں۔

 وقت کے لحاظ سے :
بچپن کے خواب ، نوخیزگی کے خواب ،نوجوانی   کے خواب ، جوانی کے خواب ، بھرپور جوانی کے خواب ، ادھیڑ عمری کے خواب ، بُڑھاپے کے خواب ۔

حالت کے لحاظ سے :
طالبعلمانہ خواب ، فوجیانہ خواب، بزنسیانہ خواب ، ریٹائرڈیانہ خواب ۔

ضرورت کے لحاظ: پیٹے جانے اور بچنے کے خواب ، مٹھائیوں اور دیگر لذیذ اشیاء کے خواب ،  سائیکل ، موٹر سائیکل ، کار کے خواب ،  نوخیزاؤں، دوشیزاؤں  اور مشکیزاؤں کی صورت میں شرعی بیویوں کے خواب ۔

مذہب کے لحاظ سے، کبھی دوزخ کا خواب نہیں آیا ۔ جنت کے بے تحاشا خواب آئے ،

ہاں مجھے ایک ، ایسا سچا خواب  مکہ میں  آیا جو ہوبہو صرف چار دن بعد جاگتی آنکھوں سے کوئیٹہ میں دیکھا     اور دو ایسے خواب دیکھے ، کہ جن کی تعبیر نہ جانے ویسی ہوتی یا ویسی نہ ہوتی۔

اِن میں سے ایک خواب میں ، ایک ایسی ہستی کی زیارت ، چلے کے دوران ہوئی ۔ لیکن میں ڈرپوک یا کم عقیدہ تیسرے دن چلہ چھوڑ کر بھاگ گیا ۔

ورنہ قاضی کا ہم عصر شیخ الاسلام تو نہیں غالباً اِس سے کوئی بڑا لقب اختیار کرتا ، اور ایک خلق کثیر کو گمراہ کردیتا 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔