تاریخِ انسانی کے مطابق ، غارِ حرا میں اللہ کی آیات
ناز ل ہوتے ہی محمد بن عبداللہ ، آپ ﷺ کی نبوت کا آغاز ہو گیا ، نبوت سے صرف نبی کو آگاہی
ہوتی ہے کوئی دوسرا انسان اِس نہیں سمجھ سکتا ، خواہ وہ اپنے تئیں ، زُہد و تقویٰ کے
کمال کی بلندیوں پر ہی کیوں نہ ہو ۔
انسانی تاریخ کے مطابق ، پہلی وحی القرآن :
انسانی تاریخ کے مطابق ، پہلی وحی القرآن :
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ ﴿1﴾ خَلَقَ الْإِنسَانَ مِنْ عَلَقٍ ﴿2﴾ اقْرَأْ وَرَبُّكَ الْأَكْرَمُ ﴿3﴾ الَّذِي عَلَّمَ بِالْقَلَمِ ﴿4﴾ عَلَّمَ الْإِنسَانَ مَا لَمْ يَعْلَمْ ﴿5﴾ سورة العلق
اور اِس نزول وحی کا سفر برائے ، کل انسان کرہ الارض ۔۔ ۔ ۔ ۔ الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا ۚ ۔ ۔
پر
مکمل ہوا۔ جو 114 سورتوں میں 6،236 آیات ( کئی معلوماتی کتابوں میں
6،666 آیات بھی لکھا ہوا ہے ) اور تیس سیپاروں پر مشتمل ہیں اور القرآن
کا حصہ ہیں۔یہ سب تقسیم انسانی ہے ۔وگرنہ ۔
رکوع ایک پیراگراف ہے جس میں
اللہ نےعربی میں ۔ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سے مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ تک ،کرہءِ ارض پر انسانوں کی ہدایت کے لئے ، بذریعہ روح القدّس ، مُحَمَّد رَّسُولَ اللَّـهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّين (القرآن کے پہلے حافظ ) کو الکتاب سے وحی کیا ۔
قُلْ نَزَّلَهُ رُوحُ الْقُدُسِ مِن رَّبِّكَ بِالْحَقِّ لِيُثَبِّتَ الَّذِينَ آمَنُوا وَهُدًى وَبُشْرَىٰ لِلْمُسْلِمِينَ [16:102]
جسے سے
سننے والوں نے ، عربی میں ۔ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سے مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ مُحَمَّد رَّسُولَ اللَّـهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّين (القرآن کے پہلے حافظ ) تک ایک تسلسل میں ، حفظ کیا ۔اور مسلسل حفظ کرتے آرہے ہیں ۔
کسی ایک نے بھی، جی ہاں کسی ایک نے بھی، تاریخ کی کتابوں سے نزول القرآن ۔اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ سے الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ تک حفظ نہیں کیا ۔
یہ اللہ کے کلام کا حفظ، جی ہاں ، عربی میں ۔ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سے مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ تک ،کرہءِ
ارض پر انسانوں کے لئے
القرآن کہلایا جاتا رہا ۔القرآن کہا جاتا ہے اور القرآن کہلایا جاتا رہے
گا ۔اور ہمیشہ حفّاظ ( اللہ کے منتخب انسانوں کے دماغ کی ھارڈ ڈسک
میں ) ناقابلِ تبدیل رہے گا کیوں کہ یہ ۔۔ ۔ ۔ هُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدَىٰ وَالْفُرْقَانِ ۚ ۔ ۔ ۔ [2:185]
جودھانِ مبارک سے تلاوت ہوتا رہا ۔جس کے بارے میں الذین آمنوا کی دو رائے نہیں ہیں ۔
اور اِس کے ساتھ ہی ، تاریخ کے مطابق ، انسانوں کی ہدایت کے لئے ، آپ کے دروس کا آغاز القرآن کی آیات سے شروع ہو گیا۔کیوں کہ ،
روح القدّس نے مُحَمَّد رَّسُولَ اللَّـهِ کو اللہ کی طرف سے نباء الغیب دی : وَمَا أَرْسَلْنَا مِن رَّسُولٍ إِلَّا بِلِسَانِ قَوْمِهِ لِيُبَيِّنَ لَهُمْ ۖ فَيُضِلُّ اللَّـهُ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي مَن يَشَاءُ ۚ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ﴿4﴾ ابراهيم
اللہ کی آیات کے ساتھ قوم کی زُبان میں مُحَمَّد رَّسُولَ اللَّـهِ نے تبلیغ شروع کر دی تاکہ نفسِ انسانی کی تربیت اللہ کے بتائے ہوئے نظام کے مطابق کی جائے ۔
مہاجر زادہ کے فہم کے مطابق ۔
مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّهِ وَالَّذِينَ مَعَهُ نے یہ تبلیغ سننے کے بعد اُس پر عمل کیا ۔اور اُن کے بارے میں نے ، مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّهِتلاوت کرکے بتایا ۔
وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنصَارِ
وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُم بِإِحْسَانٍ رَّضِيَ اللّهُ عَنْهُمْ وَرَضُواْ
عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الْأَنْهَارُ
خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ [9:100]
یوں
اللہ کی آیات وحی متلو اور تبلیغی بیان وحی غیر متلو ، اِس لئے کہلایا
کہ کہ آیات القرآن اور تبلیغی بیان ، سننے والوں کے آگے بیان کرنے پر
القرآن نہ بن جائے ، یہی وجہ ہے کہ کہ القرآن کے حفّاظ کے ذریعے آگے تلاوت
ہونے پر صدیوں سے بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سے مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ تک ،کوئی تبدیلی نہیں آئی ۔
۔۔ السَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنصَارِ
وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُم بِإِحْسَانٍ ۔ ۔ ۔ نے ، اپنی کسی بھی تبلیغ میں اپنا انسانی فہم شامل نہیں کیا، جبھی اللہ نے اُن کا رتبہ ، یومِ حساب تک ، رَّضِيَ اللّهُ عَنْهُمْ وَرَضُواْ عَنْهُ حکم دے کر مخصوص کردیا ہے ۔
لیکن
انسانی تبلیغ کی خواہش میں ، انسان کے نفس کو اللہ کے نظام کے مطابق بہتر سے
بہترین بنانے پر اور شیخ الکلام کہلوانے پر ، ایک شہر (کوفہ ) کے خطیب سے دوسرے شہر(بغداد) کے خطیب کے ،تبلیغی بیان و کلام میں اُس کی فصاحت و بلاغت نے تبدیلی کرنا شروع
کر دیں ۔ یوں 6،236 آیات ، مُحَمَّد رَّسُولَ اللَّـه سے منسوب، انسانی اضافے کے ساتھ ، 6 لاکھ وحی غیر متلو میں تبدیل ہوگئیں ۔
وحی متلو محمد رسول اللہ پر اللہ کی جانب سے القرآن کی صورت میں تلاوت کی جاتی رہیں ۔ کوئی لکھا ہوا ورق نہیں ، کسی کی شہادت نہیں ،بس اپنی زُبانِ مبارک سے ادا ہونے والے الفاظ کو اللہ کی آیات کہا۔
ایمان والوں نے تسلیم کیا ۔مُحَمَّد رَّسُولَ اللَّـه کی زبان مبارک سے ادا ہونے والے الفاظ ، جنہیں وہ وحی کہہ رہے ہیں ، اللہ کی طرف سے ہیں ۔ مانیں تو اُن کا فائدہ نہ مانیں تو اُن کا نقصان !
مُحَمَّد رَّسُولَ اللَّـه کے مطابق اللہ نے اپنی آیات لوگوں کو سنانے کے لئے ، مختلف طریقوں سے، اُن پر نازل کیں-
وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ أَن يُكَلِّمَهُ اللَّـهُ إِلَّا وَحْيًا
أَوْ مِن وَرَاءِ حِجَابٍ أَوْ يُرْسِلَ رَسُولًا
فَيُوحِيَ بِإِذْنِهِ مَا يَشَاءُ إِنَّهُ عَلِيٌّ حَكِيمٌ ﴿42:51﴾
قُلْ إِنَّمَا أَعِظُكُم بِوَاحِدَةٍ أَن تَقُومُوا لِلَّهِ مَثْنَى
وَفُرَادَى ثُمَّ تَتَفَكَّرُوا مَا بِصَاحِبِكُم مِّن جِنَّةٍ إِنْ هُوَ
إِلَّا نَذِيرٌ لَّكُم بَيْنَ يَدَيْ عَذَابٍ شَدِيدٍ [34:46]
٭٭٭٭٭٭٭٭
تاریخ کے مطابق ۔۔ السَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنصَارِ
وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُم بِإِحْسَانٍ ۔ ۔ ۔ کی وفات کے بعد، القرآن کا سفر حفّاظ کے ذریعے کرہ ارض پر پھیلنا شروع ہوا ۔ لیکن وحی غیر متلو کا سفر کوفہ ، دمشق ، بصرہ ، بغداد ، بخارا، نیشا پور ، ترمذ ، سیستان ، قزوین تک پھیلتا گیا اور ساتھ ہی اِس میں القرآن کے تراجم کے متشدد کھلاڑیوں نے حدیث کہہ کر اِس اضافہ کرنا شروع کر دیا ۔
اور انسانوں نے اپنے خطیب کے تشدد یا الزامات سے بچنے کے لئے اُسے ، اپنے ایمان کا حصہ ماننا شروع کر دیا ۔ کیوں کہ وہ اُنہیں ۔
اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ
سےالْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ ، تک
اللہ کی عملی اور فعلی وضاحت سمجھتے تھے ، اور آج بھی سمجھی جاتی ہیں ۔
جس کی وجہ سے مختلف افعال اور اعمال کو رسول اللہ کی طرف منسوب کیا جانے
لگا ، یوں افعال اور اعمال کی بنیاد پر مختلف ، مذہب وجود میں آنے لگے ۔جنہیں مسالک کا نام دے کر اُن کی منکریت کو کم کیا گیا ۔لیکن یہ سب فرقے ہیں ۔ جِس کا فیصلہ مُحَمَّد رَّسُولَ اللَّـه نے القرآن کی آیات کی تلاوت سے کردیا ہے ۔
کیوں کہ الحاد ،
٭
پہلا فرقہ شیعاً :
کوفہ اور بصرہ میں وجود میں آیا ۔جو غالباًحضرت ابوبکر ؓ کی خلافت 11
ہجری (جون 632 عیسوی) کی وجہ سے حزبِ اختلاف نے بنایا ، اور حزبِ اختلاف
کے امام علی ابنِ ابوطالب (پیدائش 600 وفات 661)قرار پائے ۔ اور شیعاً کے
نام سے مشہور ہوئے ، محمدﷺ کی اِ س وارننگ کے باوجود:
٭٭
دوسرا فرقہ حنفی: 80 ہجری کے بعد نعمان بن ثابت المعروف امام ابو حنیفہ(پیدائش 699 وفات 767) نے بغداد میں بنایا ۔ جسے حنفی مذہب کہا جاتا ہے۔ جس میں وحی غیر متلو
کو صرف عبادات کے لئے استعمال کیا گیا ۔ قانونی مسائل کے لئے اسلامی
فقہہ کا لفظ ایجاد ، جس میں اللہ کے احکام کی تشریح اُس وقت کے امام کی
صوابدید پر رکھ دی گئی ۔
٭٭٭
تیسرا فرقہ مالکی : 93 ہجری یعنی محمد بن قاسم کے 711 عیسوی میں ہندوستان پر حملے ،کے بعد مدینہ میں بنایا جب ، وحی غیر متلو اور کچھ
حصے وحی متلو ملا کر ، امام مالک(پیدائش 699 وفات 767)نے موطاء لکھی جن میں کم و بیش 2400 قول منسوب الی الرسول شامل کی گئیں۔وحی متلویعنی الکتاب کی آیات کتنی ہیں ، وہ صرف حوالہ جات کے لئے استعمال کی گئیں ۔
چونکہ اِس میں" حدثنا
" کے بعد ، قول منسوب (ایسا قول جو راوی منسوب کر کہ یہ کہا گیا ہے ) بتایا گیا ،
لہذا یہ بطور حدیث مشہور ہوگئیں ۔
جیسے حدثنا ابنِ عمر ، قالا رسول اللہ ، یا قالا ۔ اورقالا ابنِ عمر ،
جو اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ
سےالْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ ، تککی
وضاحت کے لئے رسول اللہ سے منسوب کئے ، تاکہ سند بن جائیں اور رسول اللہ
نے اللہ کے احکام پر عمل کرتے ہوئے جو افعال کئے وہ سنت کہلائے ،
حقیقت میں جنہیں أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ ہنا چاھئیے تھا، جو وحی غیر متلو ، کا حصہ بن گئے ۔
لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّـهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن كَانَ يَرْجُو اللَّـهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّـهَ كَثِيرًا ﴿33:21﴾
لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّـهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن كَانَ يَرْجُو اللَّـهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّـهَ كَثِيرًا ﴿33:21﴾
٭٭٭٭
چوتھا فرقہ شافی : 149 ہجری کے بعدمحمد بن ادریس شافی (پیدائش 767 وفات 819) نے مصر میں بنایا ۔
٭٭٭٭٭
پانچواںفرقہ حنبلی: 163 ہجری کے بعداحمد بن حنبل (پیدائش 780 وفات 855) نے بغداد میں بنایا ۔
٭٭٭٭٭
پانچوں
فرقے ، اپنے دعوے کے مطابق ، اللہ کی آیات کے ساتھ اسوہءِ رسول اللہ پر
گامزن تھے ۔ اور رسول اللہ سے منسوب اعمال و افعال کی تشریحات 200 ہجری
تک 6 لاکھ تک جا پہنچیں ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
وحی
غیر متلو میں اضافہ جاری رہا ، کیوں اِس کا علم اللہ ہی کو ہے ، پھر لگ بھگ 200
ہجری میں مکہ یا مدینہ نہیں بلکہ ، بغداد کے علما ء کو خیال آیا کہ ، محمدﷺ کے اقوال میں کچھ ایسے
اقوال بھی شامل ہوگئے ہیں ، جو کسی بھی طور پر ایک ایسے دین کے شایانِ شان نہیں ،
جو تاقیامت رہے گا اور پھر قرآن کی چونکہ ابھی تک اتنی کثرت سے چھپائی نہیں ہوئی
تھی ، زیادہ تر حفاظ کے سینوں میں تھا لہذا وحی غیر متلو نے مقبولیت حاصل کر لی
اور اں کی تعداد 200 ہجری کے لگ بھگ چھ لاکھ تک جا پہنچی ،
لہذا
بخاری، نیشاپوری ، ترمذی ، سیستانی ، قزوینی وغیرہ کے دل میں خیال آیا کہ دین
اسلام کے لئے کچھ کرنا چاھئیے (جیسے آج کل کئی دیندار لوگ کر رہے ہیں، کتابوں پر
کتابیں لکھ رہے ہیں وحی غیر متلو کو اپنے اسلوب میں بیان کر رہے ہیں)
چنانچہ اِن بغداد و کوفہ کے مقیم عالموں نے پورے فہم و دانش ، فکر و تدبر ، ایمان و تقویٰ اورپیدل
سفر کرکے اِن وحی غیر متلو کو تلاش کیا تو اُنہیں چھ لاکھ وحی
غیر متلو ملیں ، بطریق منادلہ
انہوں نے ، ایک لاکھ کو قبول کیا ، اُس کے بعد اُنہوں نے کئی سال اِن ایک لاکھ وحی
غیر متلو کو ، خوب چھانا اور پھٹکا ، قرآن کے سامنے پیش کیا ۔
٭ - نیشاپوری (مسلم- 206-261 ہجری )، روایات 7563 صحیح
٭-قزوینی (ابنِ ماجہ- 209-273 ہجری ) ، روایات 1222 صحیح
٭ - ترمذی (ابوداؤد- 209-279 ہجری )، روایات 1948 صحیح
٭ - نسائی (ابوداؤد- 214-303 ہجری ) ، روایات 2060 صحیح
کل تعداد روایات 24،569 صحیح
اُن چھ عالموں نے بغداد میں جمع ہو کر ایک دوسرے سے بطریق منادلہ ، متفقہ طور پر 24،569 کو اپنی تصنیف میں شامل کر کے چھ صحیح تصانیف بنائی اور ساتویں موطاء امام مالک کو شامل کرنے کے بعد اَنہوں نے ، متفق علیہ ہو کر اُنہیں صحاح ستہ کا ٹائیٹل دے کر دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے ایک گراں قدروحی غیر متلو ،علم کا خزانہ تیار کیا ۔جس کے بغیر قرآن کو سمجھنا ، صحاح ستہ کے مؤلفین کے نزدیک بہت مشکل تھا کہ اَن پڑھ یا عجمی ، عوام الناس اِس کو سمجھ پائیں ۔ لیکن پھر مزید تصانیف کا اضافہ ہوا ۔
لیکن یہ سنّی فرقے کے لئے تھا ، لیکن شیعہ فرقے والوں کی الگ کُتُب ہیں ۔
وحی غیر متلو کے مؤلفین نے اپنی اپنی " صحیح " مرتب کیں :-
٭- مدنی (194-90 مالک ھجری) ، روایات 2400 صحیح
٭- بخاری ( بخاری 194-256 ھجری) ، روایات 7563 صحیح
٭ - خراسانی (ابوداؤد- 202-275 ہجری )، روایات 1813 صحیح٭ - نیشاپوری (مسلم- 206-261 ہجری )، روایات 7563 صحیح
٭-قزوینی (ابنِ ماجہ- 209-273 ہجری ) ، روایات 1222 صحیح
٭ - ترمذی (ابوداؤد- 209-279 ہجری )، روایات 1948 صحیح
٭ - نسائی (ابوداؤد- 214-303 ہجری ) ، روایات 2060 صحیح
کل تعداد روایات 24،569 صحیح
اُن چھ عالموں نے بغداد میں جمع ہو کر ایک دوسرے سے بطریق منادلہ ، متفقہ طور پر 24،569 کو اپنی تصنیف میں شامل کر کے چھ صحیح تصانیف بنائی اور ساتویں موطاء امام مالک کو شامل کرنے کے بعد اَنہوں نے ، متفق علیہ ہو کر اُنہیں صحاح ستہ کا ٹائیٹل دے کر دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے ایک گراں قدروحی غیر متلو ،علم کا خزانہ تیار کیا ۔جس کے بغیر قرآن کو سمجھنا ، صحاح ستہ کے مؤلفین کے نزدیک بہت مشکل تھا کہ اَن پڑھ یا عجمی ، عوام الناس اِس کو سمجھ پائیں ۔ لیکن پھر مزید تصانیف کا اضافہ ہوا ۔
لیکن یہ سنّی فرقے کے لئے تھا ، لیکن شیعہ فرقے والوں کی الگ کُتُب ہیں ۔
مہاجرزادہ کے فہم کے مطابق ۔ الکتاب ، کتاب اللہ کا دیباچہ ہے ۔بشمول اللہ تمام کائینات کتاب اللہ میں شامل ہے ، جو، ڈے ون سے ، اللہ کے کلمہ کُن سے آیات اللہ بن کرتسلسل سے وجود میں آنا شروع ہوئی ۔ کائینات اور کرہ ءِ ارض جب بشر کے رہنے کے لئے مکمل تیار ہوگئی ۔تو جنت سے الارض پر بشر کا ھبوط کیا ۔بحیثیت سُپر مین نہیں بلکہ ضیعف انسان کئی بنیادی کمزوریوں کے ساتھ ۔ مگر مکمل ہدایت کے ساتھ ۔ تاکہ وہ خوف و حزن سے آزاد رہے ۔
قُلْنَا اهْبِطُواْ مِنْهَا جَمِيعاً فَإِمَّا يَأْتِيَنَّكُم مِّنِّيْ
هُدًى فَمَنْ تَبِعَ هُدَايَ فَلاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ
يَحْزَنُونَ [2:38]
٭٭٭٭
آئیے
بغیر کسی ، جھگڑے کے ، انسانی فہم کے مطابق انسانی ہدایت کے لئے لکھی جانے والی کُتب سے ، وحی غیر متلو اور اُس میں شامل وحی متلو سے ، محمد ﷺکے احکامات ، افعال کو سمجھتے ہیں ۔
آپ
کے ریمارکس ہمارے لئے قابلِ قدر ہوں گے ۔ فی الحال ہم آپ کی پوسٹ کو شائع نہیں
کریں گے ۔
جس
کے لئے پیشگی معذرت ۔ شکریہ
٭٭٭٭٭واپس ٭٭٭٭٭٭
مزید مضامین پڑھنے کے لئے لنک پر جائیں :
٭۔ انسان کے مطابق کائینات اور زمین کی تخلیق ۔
٭۔ انسان کے مطابق کائینات اور زمین کی تخلیق ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں