بشری کمزوریاں جو آدم اور بنی آدم میں تخلیق کے وقت سے موجود ہیں ۔
إِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَائِكَةِ إِنِّي خَالِقٌ بَشَرًا مِّن طِينٍ [38:71]
بشر کی تخلیق سے لے کر اُسے کرہ ارض کی طرف روانہ کرنے کی آیات پر اگر ہم غور کریں تو قصص ِ آدم کے مطابق اُس کی تخلیق سے بنی آدم کے ارتقائی دور سے القرآن کے پہلے حافظ تک انسان کی تمام بشری کمزوریوں کی وجہ سے ہونے والی خطاؤں اور اُن کی سزاؤں کے بارے میں سب کی مستند نباء بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سے مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ تک، مُحَمَّد رَّسُولَ اللَّـهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّين کو القرآن کی صورت میں حفظ کروا کر انسانوں کے لئےهُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ کا اصول بنا دیا ۔
آدم سے جو خطاء ہوئیں۔ وہ ابلیس( اللہ کے لئے ) اور الشیطان (انسان کے لئے ) وہ اُس اجازت کے نتیجے میں تھیں جواُس نے اللہ سے انسان کو بہکانے کے لئے مانگیں ۔
وَقُلْنَا يَا آدَمُ اسْكُنْ أَنتَ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ وَكُلاَ مِنْهَا
رَغَداً حَيْثُ شِئْتُمَا وَلاَ تَقْرَبَا هَـذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا
مِنَ الْظَّالِمِينَ [2:35]
فَأَزَلَّهُمَا الشَّيْطَانُ عَنْهَا فَأَخْرَجَهُمَا مِمَّا كَانَا فِيهِ وَقُلْنَا اهْبِطُواْ بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ وَّلَكُمْ فِي الْأَرْضِ مُسْتَقَرٌّ وَّمَتَاعٌ إِلَى حِينٍ [2:36]
وَلَقَدْ عَهِدْنَا إِلَى آدَمَ مِنْ قَبْلُ فَنَسِیَ وَلَمْ نَجِدْ لَهُ عَزْمًا۔(20:15)
وہ بشری کمزوریاں اور خطائیں ، اللہ نے القرآن میں تفصیلاً حفظ کروادیں اوریہی خطائیں ابن آدم میں موجود ہیں ، جن کو رفع کرنے کے لئے اللہ نے ایک بنیادی قانون ابنِ آدم کو بتایا :۔
قُلْنَا اهْبِطُواْ مِنْهَا جَمِيعاً فَإِمَّا يَأْتِيَنَّكُم مِّنِّيْ
هُدًى فَمَنْ تَبِعَ هُدَايَ فَلاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ
يَحْزَنُونَ [2:38]
وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ مِن سُلَالَةٍ مِّن طِينٍ[23:12]
لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِیْ كَبَدٍ (90:4)
خُلِقَ الْإِنسَانُ مِنْ عَجَلٍ سَأُوْرِيكُمْ آيَاتِي فَلَا تَسْتَعْجِلُونِ(21:37)
یُرِیْدُ اللّٰهُ اَنْ یُّخَفِّفَ عَنْكُمْ ۚ وَخُلِقَ الْاِنْسَانُ ضَعِیْفًا ۔(4:28)
ضعیف انسان کو اُس کے خالق نے مکمل صوابدیدی اختیار(كُلاَ مِنْهَا
رَغَداً حَيْثُ شِئْتُمَا وَلاَ تَقْرَبَا) دے دیا کہ وہ اُس کی هُدًى پر عمل پیرا ہو یا نہ ہو !۔ اُس کے افعال کے نتائج اُس کے نفس پر اثر انداز ہوں گے ۔
وَنَفْسٍ وَمَا سَوَّاهَا فَأَلْهَمَهَا فُجُورَهَا وَتَقْوَاهَا قَدْ أَفْلَحَ مَن زَكَّاهَا
وَقَدْ خَابَ مَن دَسَّاهَا (91)
انسانی تمام اچھائیاں اور برائیاں ، اُس کے دماغ اور ذہن کا کھیل ہے۔دماغ میں حواسِ خمسہ سے وصول ہونے والی تمام معلومات ذخیرہ ہوجاتی ہیں۔ پھر وہ ذہن میں سوچوں کے کھٹولے پر آوارہ گردی کرتی ہیں ۔ مثبت سوچ مثبت سے جڑتی ہیں اور منفی سوچ منفی سے جڑتی ہیں ۔ لیکن پریشانی اُس وقت پیدا ہوتی ہے کہ جب منفی سوچیں مثبت سوچوں پر حاوی ہو کر اعمال کا روپ دھار کر دوسرے انسان یا خود کے لئے مصیبت بنتی ہیں ۔
وَمَا أَصَابَكُم مِّن مُّصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُواْ عَن كَثِيرٍ ۔[42:30]
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں