قسط نمبر 11
شہادت ابو ایوب انصاری اور نمازِ جنازہ !
حضرت شاہ ولی الله محدث دہلوی:
اسی جہاد کے دوران ابو ایوب انصاری کی وفات ہوئی اور اس وقت ان کی عمر 80 سال سے بھی زیادہ تھی.اتنے عمر میں اس دور دراز مقام پر جہاد میں شرکت انہوں نے اس بشارت مغفرت کی وجہ سے کی تھی.اور آپ نے وصیت کی کہ اے یزید میرا جنازہ دشمنوں کی سر زمین کے اندر دور تک لے جا کے دفن کرنا.
ابو ایوب انصاری یزید بن معاویہ کے لشکر میں شامل تھے اور آپ نے اپنے معاملات کی وصیت بھی ان سے کی تھی .اور یزید ہی نے ان کے جنازہ کی نماز پڑھائی (البدایه و النہایه جلد 8 صفہ 58 .)
شیطان:
ظاہر ہے کہ تمام مسلمانوں نے جو امیر یزید کے لشکر میں شامل تھے جس میں حضرت حسین بھی شامل تھے یزید کے پیچھے ان کے جنازہ کی نماز پڑھی .
طبری:
جیسے شیعہ مورخ کا بیان ہے کہ میزبان رسول کی وفات اس سال ہوئی جب یزید بن معاویہ نے اپنے والد کی خلافت کے زمانہ میں قسطنطنیہ پر حملہ کیا(طبری جلد 13 صفہ 16.)
( مُفت پور کے مُفتی نے پہلی قسط میں صحیح تجزیہ کیا ۔ مہاجر زادہ)
ایک دوسرا شیعہ مورخ مولف ناسخ التواریخ لکھتا ہے کہ امیر یزید نے ان کی تدفین سے فارغ ہونے کے بعد رومی عیسائیوں کو خطاب کرتے ہوے فرمایا
اے اہل قسطنطنیہ یہ ہمارے نبی کے ایک بڑے صحابی کا جنازہ ہے جن کو ہم نے یہاں دفن کیا ہے خدا کی قسم ان کی قبر کو اگر ذرا بھی نقصان پہنچا تو پورے عرب میں تمھاری عبادت گاہوں کو جڑ سے اکھاڑ دیا جائے گا اور سر زمین عرب میں پھر کبھی ناقوس کی آواز سنائی نہیں دے گی .
(ناسخ التواریخ جلد 2 صفہ 66)
( تو گیٹی یہاں سے آئی ہے ۔ مُفتی)
امیر شکیب ارسلان نے کتاب " حاضر العالم الاسلامی " کے تعلیقات زیر عنوان " محاضرات العرب میں طبقات ابن سعد کے حوالے سے کہا ہے .
جب حضرت ایوب انصاری بیمار پڑےتو یزید بن معاویہ ان کی عیادت کو آئے اور پوچھا آپ کی جو خواہش ہو فرمائیے انہوں نے کہا ہاں میری خواہش ہے کہ جب میں مر جاؤں تو میرا جنازہ دشمن کی سر زمین میں لے جانا جہاں تک تمہیں راہ ملے اور جب راہ نہ پاؤ تو دفن کر دینا پھر لوٹ آنا ،جب وہ فوت ہو گئے تو امیر یزید ان کا جنازہ لے کر عدو میں گئے جب آگے راہ نہ پائی تو ان کو دفن کر دیا اور لوٹ آے .
ابو ایوب انصاری نے اس وقت جب یزید ان کے پاس آے تھے ان سے کہا تھا کہ جب میں مر جاؤں تو میرا سلام لوگوں کو پہنچا دینا اور لوگوں کو وہ حدیث سنا دینا جو میں نے رسول الله سے سنی تھی
" جو شخص اس حالت میں فوت ہو کہ الله کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرتا ہو تو وہ جنت میں داخل ہو گا،"
پس امیر یزید نے لوگوں سے وہ باتیں بیان کیں جو ابو ایوب نے فرمائیں . ان کی وفات اس سال میں ہوئی جب امیر یزید بن معاویہ نے قسطنطنیہ پر اپنے والد ماجد کے زمانہ خلافت میں جہاد کیا ہجری 52 میں .یزید بن معاویہ نے ہی ان کے جنازہ کی نماز پڑھائی.
ان کی قبر قسطنطنیہ کے قلعہ کی فصیل کے پاس موجود ہے اور رومی ان کی قبر پر جا کر عہد کرتے ان کی زیارت کرتے اور زمانہ قحط میں ان کے وسیلہ سے بارش کی دعائیں مانگتے تھے.
جہاد قسطنطنیہ میں سپہ سالار امیر یزید نے حسن انتظام اور ذاتی شجاعت کا ثبوت دیا اور امتیازی درجہ حاصل کیا جس کی بنا پر ملت کی طرف سے فتی العرب " عرب کے سورما " کا خطاب حاصل کیا اور وہ پہلے شخص تھے جنھیں عرب میں یہ خطاب دیا گیا.
صفحہ 201 ہسٹری آف عربس
قَالُوا سَمِعْنَا فَتًى يَذْكُرُهُمْ يُقَالُ لَهُ إِبْرَاهِيمُ ﴿الأنبياء: 60﴾ - مُفتی ۔
وہ بولے: ہم نے ایک فتی کو اُس کا ذکر کرتے سنا ہے ۔ وہ اُسے ابراھیم کہتے ہیں ۔
شہادت ابو ایوب انصاری اور نمازِ جنازہ !
حضرت شاہ ولی الله محدث دہلوی:
اسی جہاد کے دوران ابو ایوب انصاری کی وفات ہوئی اور اس وقت ان کی عمر 80 سال سے بھی زیادہ تھی.اتنے عمر میں اس دور دراز مقام پر جہاد میں شرکت انہوں نے اس بشارت مغفرت کی وجہ سے کی تھی.اور آپ نے وصیت کی کہ اے یزید میرا جنازہ دشمنوں کی سر زمین کے اندر دور تک لے جا کے دفن کرنا.
ابو ایوب انصاری یزید بن معاویہ کے لشکر میں شامل تھے اور آپ نے اپنے معاملات کی وصیت بھی ان سے کی تھی .اور یزید ہی نے ان کے جنازہ کی نماز پڑھائی (البدایه و النہایه جلد 8 صفہ 58 .)
شیطان:
ظاہر ہے کہ تمام مسلمانوں نے جو امیر یزید کے لشکر میں شامل تھے جس میں حضرت حسین بھی شامل تھے یزید کے پیچھے ان کے جنازہ کی نماز پڑھی .
طبری:
جیسے شیعہ مورخ کا بیان ہے کہ میزبان رسول کی وفات اس سال ہوئی جب یزید بن معاویہ نے اپنے والد کی خلافت کے زمانہ میں قسطنطنیہ پر حملہ کیا(طبری جلد 13 صفہ 16.)
( مُفت پور کے مُفتی نے پہلی قسط میں صحیح تجزیہ کیا ۔ مہاجر زادہ)
ایک دوسرا شیعہ مورخ مولف ناسخ التواریخ لکھتا ہے کہ امیر یزید نے ان کی تدفین سے فارغ ہونے کے بعد رومی عیسائیوں کو خطاب کرتے ہوے فرمایا
اے اہل قسطنطنیہ یہ ہمارے نبی کے ایک بڑے صحابی کا جنازہ ہے جن کو ہم نے یہاں دفن کیا ہے خدا کی قسم ان کی قبر کو اگر ذرا بھی نقصان پہنچا تو پورے عرب میں تمھاری عبادت گاہوں کو جڑ سے اکھاڑ دیا جائے گا اور سر زمین عرب میں پھر کبھی ناقوس کی آواز سنائی نہیں دے گی .
(ناسخ التواریخ جلد 2 صفہ 66)
( تو گیٹی یہاں سے آئی ہے ۔ مُفتی)
امیر شکیب ارسلان نے کتاب " حاضر العالم الاسلامی " کے تعلیقات زیر عنوان " محاضرات العرب میں طبقات ابن سعد کے حوالے سے کہا ہے .
جب حضرت ایوب انصاری بیمار پڑےتو یزید بن معاویہ ان کی عیادت کو آئے اور پوچھا آپ کی جو خواہش ہو فرمائیے انہوں نے کہا ہاں میری خواہش ہے کہ جب میں مر جاؤں تو میرا جنازہ دشمن کی سر زمین میں لے جانا جہاں تک تمہیں راہ ملے اور جب راہ نہ پاؤ تو دفن کر دینا پھر لوٹ آنا ،جب وہ فوت ہو گئے تو امیر یزید ان کا جنازہ لے کر عدو میں گئے جب آگے راہ نہ پائی تو ان کو دفن کر دیا اور لوٹ آے .
ابو ایوب انصاری نے اس وقت جب یزید ان کے پاس آے تھے ان سے کہا تھا کہ جب میں مر جاؤں تو میرا سلام لوگوں کو پہنچا دینا اور لوگوں کو وہ حدیث سنا دینا جو میں نے رسول الله سے سنی تھی
" جو شخص اس حالت میں فوت ہو کہ الله کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرتا ہو تو وہ جنت میں داخل ہو گا،"
پس امیر یزید نے لوگوں سے وہ باتیں بیان کیں جو ابو ایوب نے فرمائیں . ان کی وفات اس سال میں ہوئی جب امیر یزید بن معاویہ نے قسطنطنیہ پر اپنے والد ماجد کے زمانہ خلافت میں جہاد کیا ہجری 52 میں .یزید بن معاویہ نے ہی ان کے جنازہ کی نماز پڑھائی.
ان کی قبر قسطنطنیہ کے قلعہ کی فصیل کے پاس موجود ہے اور رومی ان کی قبر پر جا کر عہد کرتے ان کی زیارت کرتے اور زمانہ قحط میں ان کے وسیلہ سے بارش کی دعائیں مانگتے تھے.
جہاد قسطنطنیہ میں سپہ سالار امیر یزید نے حسن انتظام اور ذاتی شجاعت کا ثبوت دیا اور امتیازی درجہ حاصل کیا جس کی بنا پر ملت کی طرف سے فتی العرب " عرب کے سورما " کا خطاب حاصل کیا اور وہ پہلے شخص تھے جنھیں عرب میں یہ خطاب دیا گیا.
صفحہ 201 ہسٹری آف عربس
قَالُوا سَمِعْنَا فَتًى يَذْكُرُهُمْ يُقَالُ لَهُ إِبْرَاهِيمُ ﴿الأنبياء: 60﴾ - مُفتی ۔
وہ بولے: ہم نے ایک فتی کو اُس کا ذکر کرتے سنا ہے ۔ وہ اُسے ابراھیم کہتے ہیں ۔
امیر یزید نے متواتر کئی سال عیسائیوں
کے خلاف جہادوں میں کارہائے نمایاں انجام دیے-
حضرت مولانا حسین احمد مدنی اپنے مکتوب میں لکھتے ہیں کہ.
یزید کو متعد بار جہاد میں بھیجنے اور جزائر بحر ابیض ، اور اشیا ے کوچک کو فتح کرنے حتیٰ کہ خود استنبول پر بری فوج سے حملہ کرنے میں آزمایا جا چکا تھا تاریخ شاہد ہے ان عظیم جنگی معرکوں میں یزید نے کار ہائے نما یاں انجام دیے تھے .اور خود یزید کے متعلق بھی تاریخی روایات آپس میں مبالغہ اور جھوٹی روایات سے خالی نہیں ہیں،
مکتبوبات جلد 1 صفہ 242 سے صفہ 252 .
( تو پھر سچ کیا ہے شیطان ؟ اِن سب نے چھاپے لکھے ہیں ۔ جھوٹ کے پلندوں میں پلندات کا اضعافہ - مُفتی )
نوٹ: صحابی، خالد نام۔ ابوایوب کنیت۔ مدینہ منورہ کے قبیلہ بنو نجار سے تھے۔ ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کا شمار اسلام کے جانباز مجاہدین میں ہوتا ہے۔ آپ اکثر غزوات میں شریک ہوئے۔ امیر معاویہ کے زمانے میں قسطنطنیہ کی مہم پیش آئی تو اس میں نمایاں حصہ لیا اور وہیں وفات پائی۔ مرتے وقت وصیت فرمائی کہ شہر پناہ کے متصل دفن کیا جائے۔ آپ کو وہیں دفن کیاگیا۔ آپ کی قبر کے پاس بطور یادگار ایک مسجد تعمیر کی گئی جو ترکی کی قدیم ترین مساجد میں سے ہے۔
حضرت مولانا حسین احمد مدنی اپنے مکتوب میں لکھتے ہیں کہ.
یزید کو متعد بار جہاد میں بھیجنے اور جزائر بحر ابیض ، اور اشیا ے کوچک کو فتح کرنے حتیٰ کہ خود استنبول پر بری فوج سے حملہ کرنے میں آزمایا جا چکا تھا تاریخ شاہد ہے ان عظیم جنگی معرکوں میں یزید نے کار ہائے نما یاں انجام دیے تھے .اور خود یزید کے متعلق بھی تاریخی روایات آپس میں مبالغہ اور جھوٹی روایات سے خالی نہیں ہیں،
مکتبوبات جلد 1 صفہ 242 سے صفہ 252 .
( تو پھر سچ کیا ہے شیطان ؟ اِن سب نے چھاپے لکھے ہیں ۔ جھوٹ کے پلندوں میں پلندات کا اضعافہ - مُفتی )
نوٹ: صحابی، خالد نام۔ ابوایوب کنیت۔ مدینہ منورہ کے قبیلہ بنو نجار سے تھے۔ ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کا شمار اسلام کے جانباز مجاہدین میں ہوتا ہے۔ آپ اکثر غزوات میں شریک ہوئے۔ امیر معاویہ کے زمانے میں قسطنطنیہ کی مہم پیش آئی تو اس میں نمایاں حصہ لیا اور وہیں وفات پائی۔ مرتے وقت وصیت فرمائی کہ شہر پناہ کے متصل دفن کیا جائے۔ آپ کو وہیں دفن کیاگیا۔ آپ کی قبر کے پاس بطور یادگار ایک مسجد تعمیر کی گئی جو ترکی کی قدیم ترین مساجد میں سے ہے۔
٭٭٭واپس ۔شیطان نامہ ۔ فہرست ٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں