Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

اتوار، 17 اپریل، 2016

بوڑھا اور حافظہ

آج بوڑھے نے سونے کا اپنا ہی ریکارڈ توڑا ، سو کر جب 6:30 پر اُٹھا تو بڑھیا نے کہا ، آج ڈنر پر جانا ہے کب نکلنا ہے ؟
بوڑھے نے کہا 7:00 بجے ۔ یا 7:15 پر ۔
اور لیٹا رہا ، چائے پی تو توانائی آئی ۔
موبائل دیکھا ، تو معلوم ہوا کہ بیٹری مر چکی ہے ، چارج پر لگایا ، جو موبائل میں تھوڑی گرمی پیدا ہوئی تو ، کرنل زاہد کو فون کیا ،
" سر کتنے بجے تک پہنچنا ہے "
" یار میں نے 7:30 کا وقت دیا ہے ۔ لیکن آج کسی اور کا بھی ڈنر ہے کیا ،کہیں ہمیں باہر نہ بیٹھنا "
" اور یہ مسئلہ تو ہوگا میں جلد پہنچ کر دیکھتا ہوں " بوڑھے نے فون بند کردیا ۔ اور چھلانگ مار کر بستر سے نکلا ،بڑھیا کو کہا
" جلدی کرو، آج ایک یونٹ کا بھی ڈنر ہے " باتھ روم میں گھسا ، نہاکر کپڑے پہن باہر نکلا ، ببڑھیا بھی تقریباً تیار تھی ،
" لڑکیاں اور چم چم کہاں ہے ؟" بوڑھے نے پوچھا ۔
" وہ آجائیں گی " بڑھیا نے کہا ۔
تیز گاڑی چلا کر بوڑھا ، گالف کلب پہنچا ، لوگ آنا شروع ہو گئے تھے ۔ بوڑھا لاونج میں گیا ، دوسرے گروپ نے " اینٹی روم " میں کرسیاں لگا کر اپنا انتظام کیا ،
" نوجوان آپ کے کتنے گیسٹ ہیں " بوڑھے نے ایک سمارٹ نوجوان سے پوچھا ۔
" سر پینتیس ہیں " اُس نے معلومات دیں ۔
" اور ، میرے بھی تیس گیسٹ ہیں " بوڑھے کہا اور پوچھا " یہ باہر آپ کا کھانے کا انتظام ہے ؟"
" جی سر " نوجوان آفیسر نے کہا
" آپ نے بکنگ کب کروائی " بوڑھے نے بوچھا
" سر پرسوں " نوجوان نے کہا ،
بوڑھے نے مینیجمنٹ کو ھاتھوں ھاتھ لیا ،
" میں نے مہینہ پہلے بگنگ کروائی تھی ، تو یہاں بیٹھنے کا انتظام بھی میرے مہمانوں کو ہونا چاھئیے ۔ " بوڑھے نے مینیجر کو کہا ۔
" آپ کے کتنے گیسٹ ہیں " مینیجر نے پوچھا ۔
" تیس " بوڑھے نے کہا ۔
" سر ، آج کی میرے پاس 35 اور 15 افراد کی ہے ، آپ پریشان نہ ہوں ، آپ اپنے گیسٹ کو بٹھائیں ، انتظام ہوجائے گا " مینیجر نے کہا " میں دیکھتا ہوں "
" میں نے خود ایڈیشنل ڈائیکٹر کو میسج کیا اور جمعرات کو اٗن سے ملاقات بھی ہوئی ۔ اُنہوں نے بتایا ، کسی یونٹ کے آفیسروں کا فنکشن بھی ہے ۔ لیکن انتظام ہو جائے گا " بوڑھے نے کہا ۔
بوڑھا " اینٹی روم " میں گیا بڑھیا کو سمجھایا ۔ کہ خواتین کو دوسری طرف بٹھانا اور مرد اِس حصے میں بیٹھیں گے "
اتنے میں ، کلب ریسٹورینٹ مینیجر ، اپنے دو نوجوانوں کے ساتھ آیا ۔
" سر آپ نے جو ایس ایم ایس بھیجا تھا اُس کے مطابق ، آپ کے 30 مہمانوں کی بکنگ 24 اپریل کو ہے " منیجر نے اپنے اسسٹنٹ کا موبائل بوڑھے کو دکھایا ۔ بوڑھے نے پڑھا ،
My 30 guests intend to enjoy the Dinner on Sunday 24th April 2016.

Thanks
Maj NUK
" 24 اپریل ! آج کیا تاریخ ہے ؟ " بوڑھے نے پوچھا ۔
بوڑھے نے اپنا موبائل نکالنے کئے لئے جیب میں ہاتھ ڈالا ، تو یاد آیا کہ موبائل تو گھر بھول آیا ۔
بوڑھا تھوڑی دیر سوچتا رہا ۔ پھر بولا ، " مجھ سے بھول ہو گئی ہے ۔ جانا اسلام آباد تھا ، مس میچ غلطی کی وجہ سے یہاں آگیا ہوں ۔ اب ہم دونوں یہاں ڈنر کریں گے "
بوڑھا ، " اینٹی روم " میں گیا " آؤ " بڑھیا اٹھ کر " اینٹی روم " سے باہر آگئی ، دونوں ڈائینگ روم میں داخل ہوئے اور ایک ٹیبل پر بیٹھ گئے ۔
" آج صرف ہم دونوں یہاں ڈنر کریں گے " بوڑھے نے کہا
" کیا ہوا ؟ یونٹ والا پروگرام کینسل ہو گیا ! " بڑھیا نے پوچھا
" کونسا یونٹ والا ؟ " بوڑھے نے پوچھا
" گھر میں آپ نے کہا تھا کہ، جلدی کرو، آج یونٹ کا بھی ڈنر ہے " بڑھیا نے بتایا ۔ لہذا اسلام آباد جانے کے بجائے یہاں آگئے "
" مجھ سے غلطی ہو گئی ، کرنل زاہد والا پروگرام 24 اپریل کو ہے ۔ میں جب اُٹھا تو یاد آیا ڈنر میں جانا ہے ، تو میں نے کرنل زاہد سے ٹائم پوچھا ، بس پھر " مرفی لاء " نے اپنا کام کرنا شروع کر دیا "
چھوٹی بیٹی کا فون آیا ، ماں سے پوچھا آپ لوگ کہاں ہیں ؟

بڑھیا نے کہانی بتائی ۔ اور کہا کہ
" اب ہم تو نہیں آرہے ، تم ہماری طرف سے لوگ معذرت بھی کر لو اور ھاں پپا موبائل گھر بھول آئے ہیں ، نہیں میں بھی اُنہیں ٹیبلٹس دینا بھول گئی سارا دن تو سوئے رھے تھے ۔"
گھر واپس آتے ہی بڑھیا نے ، مٹھی بھر ٹیبلٹس لا کر دیں اور بولی ،
" کھائیں ، کہیں مجھے بھول کر کسی اور کے پیچھے نہ چلے جانا "
" آہ تو یہ وجہ ہے ۔ مجھے یاد سے ٹیبلیٹس کھلانے کی ؟ اور اپنی ٹیبلیٹس کھانا بھول جاتی ہو !" بوڑھے نے دوائیاں پھانکتے ہوئے کہا !

" ڈاکٹر نے یہ ٹیبلیٹس ، صبح دو پہر شام کھانے کے لئے دی ہیں ، آپ ایک ہی وقت میں کھاتے ہیں ، ٹھیک بھلا خاک ہونا ہے ؟ " بڑھیا نے پُرانی ٹیپ چلائی ۔

" یہ گولیاں ایک دن کی ہیں نا ؟ "
بوڑھے نے اپنی لاجک پیش کی
" صبح کھاؤ یا دوپہر کو ، اگر نہیں کھائیں تو ، قضاء نماز کی طرح سب شام کو کھا لو ، دن کا ٹوٹل پورا ہوجائے گا !
کیا سمجھیں َ؟ "

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔