آج بوڑھے نے سونے کا اپنا ہی ریکارڈ توڑا ، سو کر جب 6:30 پر اُٹھا تو بڑھیا نے کہا ، آج ڈنر پر جانا ہے کب نکلنا ہے ؟
بوڑھے نے کہا 7:00 بجے ۔ یا 7:15 پر ۔
اور لیٹا رہا ، چائے پی تو توانائی آئی ۔
موبائل دیکھا ، تو معلوم ہوا کہ بیٹری مر چکی ہے ، چارج پر لگایا ، جو موبائل میں تھوڑی گرمی پیدا ہوئی تو ، کرنل زاہد کو فون کیا ،
" سر کتنے بجے تک پہنچنا ہے "
" یار میں نے 7:30 کا وقت دیا ہے ۔ لیکن آج کسی اور کا بھی ڈنر ہے کیا ،کہیں ہمیں باہر نہ بیٹھنا "
" اور یہ مسئلہ تو ہوگا میں جلد پہنچ کر دیکھتا ہوں " بوڑھے نے فون بند کردیا ۔ اور چھلانگ مار کر بستر سے نکلا ،بڑھیا کو کہا
" جلدی کرو، آج ایک یونٹ کا بھی ڈنر ہے " باتھ روم میں گھسا ، نہاکر کپڑے پہن باہر نکلا ، ببڑھیا بھی تقریباً تیار تھی ،
" لڑکیاں اور چم چم کہاں ہے ؟" بوڑھے نے پوچھا ۔
" وہ آجائیں گی " بڑھیا نے کہا ۔
تیز گاڑی چلا کر بوڑھا ، گالف کلب پہنچا ، لوگ آنا شروع ہو گئے تھے ۔ بوڑھا لاونج میں گیا ، دوسرے گروپ نے " اینٹی روم " میں کرسیاں لگا کر اپنا انتظام کیا ،
" نوجوان آپ کے کتنے گیسٹ ہیں " بوڑھے نے ایک سمارٹ نوجوان سے پوچھا ۔
" سر پینتیس ہیں " اُس نے معلومات دیں ۔
" اور ، میرے بھی تیس گیسٹ ہیں " بوڑھے کہا اور پوچھا " یہ باہر آپ کا کھانے کا انتظام ہے ؟"
" جی سر " نوجوان آفیسر نے کہا
" آپ نے بکنگ کب کروائی " بوڑھے نے بوچھا
" سر پرسوں " نوجوان نے کہا ،
بوڑھے نے مینیجمنٹ کو ھاتھوں ھاتھ لیا ،
" میں نے مہینہ پہلے بگنگ کروائی تھی ، تو یہاں بیٹھنے کا انتظام بھی میرے مہمانوں کو ہونا چاھئیے ۔ " بوڑھے نے مینیجر کو کہا ۔
" آپ کے کتنے گیسٹ ہیں " مینیجر نے پوچھا ۔
" تیس " بوڑھے نے کہا ۔
" سر ، آج کی میرے پاس 35 اور 15 افراد کی ہے ، آپ پریشان نہ ہوں ، آپ اپنے گیسٹ کو بٹھائیں ، انتظام ہوجائے گا " مینیجر نے کہا " میں دیکھتا ہوں "
" میں نے خود ایڈیشنل ڈائیکٹر کو میسج کیا اور جمعرات کو اٗن سے ملاقات بھی ہوئی ۔ اُنہوں نے بتایا ، کسی یونٹ کے آفیسروں کا فنکشن بھی ہے ۔ لیکن انتظام ہو جائے گا " بوڑھے نے کہا ۔
بوڑھا " اینٹی روم " میں گیا بڑھیا کو سمجھایا ۔ کہ خواتین کو دوسری طرف بٹھانا اور مرد اِس حصے میں بیٹھیں گے "
اتنے میں ، کلب ریسٹورینٹ مینیجر ، اپنے دو نوجوانوں کے ساتھ آیا ۔
" سر آپ نے جو ایس ایم ایس بھیجا تھا اُس کے مطابق ، آپ کے 30 مہمانوں کی بکنگ 24 اپریل کو ہے " منیجر نے اپنے اسسٹنٹ کا موبائل بوڑھے کو دکھایا ۔ بوڑھے نے پڑھا ،
My 30 guests intend to enjoy the Dinner on Sunday 24th April 2016.
Thanks
Maj NUK
Thanks
Maj NUK
" 24 اپریل ! آج کیا تاریخ ہے ؟ " بوڑھے نے پوچھا ۔
بوڑھے نے اپنا موبائل نکالنے کئے لئے جیب میں ہاتھ ڈالا ، تو یاد آیا کہ موبائل تو گھر بھول آیا ۔
بوڑھا تھوڑی دیر سوچتا رہا ۔ پھر بولا ، " مجھ سے بھول ہو گئی ہے ۔ جانا اسلام آباد تھا ، مس میچ غلطی کی وجہ سے یہاں آگیا ہوں ۔ اب ہم دونوں یہاں ڈنر کریں گے "
بوڑھا ، " اینٹی روم " میں گیا " آؤ " بڑھیا اٹھ کر " اینٹی روم " سے باہر آگئی ، دونوں ڈائینگ روم میں داخل ہوئے اور ایک ٹیبل پر بیٹھ گئے ۔
" آج صرف ہم دونوں یہاں ڈنر کریں گے " بوڑھے نے کہا
" کیا ہوا ؟ یونٹ والا پروگرام کینسل ہو گیا ! " بڑھیا نے پوچھا
" کونسا یونٹ والا ؟ " بوڑھے نے پوچھا
" گھر میں آپ نے کہا تھا کہ، جلدی کرو، آج یونٹ کا بھی ڈنر ہے " بڑھیا نے بتایا ۔ لہذا اسلام آباد جانے کے بجائے یہاں آگئے "
" مجھ سے غلطی ہو گئی ، کرنل زاہد والا پروگرام 24 اپریل کو ہے ۔ میں جب اُٹھا تو یاد آیا ڈنر میں جانا ہے ، تو میں نے کرنل زاہد سے ٹائم پوچھا ، بس پھر " مرفی لاء " نے اپنا کام کرنا شروع کر دیا "
چھوٹی بیٹی کا فون آیا ، ماں سے پوچھا آپ لوگ کہاں ہیں ؟
بڑھیا نے کہانی بتائی ۔ اور کہا کہ
" اب ہم تو نہیں آرہے ، تم ہماری طرف سے لوگ معذرت بھی کر لو اور ھاں پپا موبائل گھر بھول آئے ہیں ، نہیں میں بھی اُنہیں ٹیبلٹس دینا بھول گئی سارا دن تو سوئے رھے تھے ۔"
بڑھیا نے کہانی بتائی ۔ اور کہا کہ
" اب ہم تو نہیں آرہے ، تم ہماری طرف سے لوگ معذرت بھی کر لو اور ھاں پپا موبائل گھر بھول آئے ہیں ، نہیں میں بھی اُنہیں ٹیبلٹس دینا بھول گئی سارا دن تو سوئے رھے تھے ۔"
گھر واپس آتے ہی بڑھیا نے ، مٹھی بھر ٹیبلٹس لا کر دیں اور بولی ،
" کھائیں ، کہیں مجھے بھول کر کسی اور کے پیچھے نہ چلے جانا "
" کھائیں ، کہیں مجھے بھول کر کسی اور کے پیچھے نہ چلے جانا "
" آہ تو یہ وجہ ہے ۔ مجھے یاد سے ٹیبلیٹس کھلانے کی ؟ اور اپنی ٹیبلیٹس کھانا بھول جاتی ہو !" بوڑھے نے دوائیاں پھانکتے ہوئے کہا !
" ڈاکٹر نے یہ ٹیبلیٹس ، صبح دو پہر شام کھانے کے لئے دی ہیں ، آپ ایک ہی وقت میں کھاتے ہیں ، ٹھیک بھلا خاک ہونا ہے ؟ " بڑھیا نے پُرانی ٹیپ چلائی ۔
" یہ گولیاں ایک دن کی ہیں نا ؟ "
بوڑھے نے اپنی لاجک پیش کی
" صبح کھاؤ یا دوپہر کو ، اگر نہیں کھائیں تو ، قضاء نماز کی طرح سب شام کو کھا لو ، دن کا ٹوٹل پورا ہوجائے گا !
کیا سمجھیں َ؟ "
" ڈاکٹر نے یہ ٹیبلیٹس ، صبح دو پہر شام کھانے کے لئے دی ہیں ، آپ ایک ہی وقت میں کھاتے ہیں ، ٹھیک بھلا خاک ہونا ہے ؟ " بڑھیا نے پُرانی ٹیپ چلائی ۔
" یہ گولیاں ایک دن کی ہیں نا ؟ "
بوڑھے نے اپنی لاجک پیش کی
" صبح کھاؤ یا دوپہر کو ، اگر نہیں کھائیں تو ، قضاء نماز کی طرح سب شام کو کھا لو ، دن کا ٹوٹل پورا ہوجائے گا !
کیا سمجھیں َ؟ "
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں