.قسط نمبر 9 . کڑوی گولیاں ہیں پر نگلنی پڑیں گی
حضرت معاویہ کا حسن
سلوک اور شخصیت .حضرت عمر فاروق انتظامی قابلیت میں ہمیشہ حضرت امیر
معاویہ کی بہت تعریف کیا کرتے تھے ،
حضرت شاہ ولی الله محدث دہلوی ایک
واقعہ لکھتے ہیں کہ.
ایک دن حضرت عمر کے سامنے حضرت معاویہ کی برائی کی
گئی تو حضرت عمر نے فرمایا کہ قریش کے اس نوجوان کی عیب جوئی سے مجھے معاف
رکھو وہ ایسا جوان مرد ہے کہ غصے میں ہنستا ہے اور اس سے کچھ نہیں حاصل
کیا جا سکتا بغیر اس کی رضا کے جو جو کچھ اس کے سر پر ہو وہ صرف اس کے قدموں ہی کہ نیچے حاصل ہو سکتا ہے یعنی اسکی تکریم و رضا ہی کے ساتھ. (البدیہہ والنہایہ جلد 2 صفحہ 75 .)
حضرت شاہ ولی الله محدث دہلوی:
جب حضرت معاویہ کی خلافت قائم ہو گئی تو حسین اپنے بھائی حسن کے ساتھ ان
کے پاس اکثر جایا کرتے تھے اور وہ ان دونوں کی بہت عزت کرتے اور مرحبا کہتے
،اور عطیات دیتے ، ایک ہی دن میں ان کو بیس لاکھ درہم عطا کیے.
(البدایہ و النہایہ جلد 8 صفحہ 150 )
علامہ ابن کثیر نے معتد جگہ ان گراں قدر وظائف اور عطیات کا ذکر کیا ہے جو عمر معاویہ حضرت حسن و حسین اور دیگر بنو ہاشم کو دیا کرتے تھے.
حسن بن علی ایک دفعہ امیر معاویہ کی خدمت میں دمشق حاضر ہوے تو آپ نے چالیس لاکھ کی رقم ان کو بطور عطیہ عنایت فرمائی پھر ایک دن حسن و حسین جب آپ کی خدمت میں حاضر ہوے تو ان دونوں کو بیس بیس لاکھ فی الفور عطا فرماۓ .( صفحہ 137 جلد 8 البدایہ و النہایہ )
ابن ابی الحدید:
اور معاویہ دنیا میں وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے دس دس لاکھ درہم عطا کیے اور ان کے فرزند یزید پہلے شخص تھے جنہوں نے اس کو دوگنا کر دیا. اور یہ عطیات حضرت علی کے ان دونوں بیٹوں حسن اور حسین کو ہر سال دیۓ جاتے تھے اور اسی طرح عبدللہ بن عباس اور عبدللہ بن جعفر کو بھی دیے جاتے تھے. ( جلد 2 صفحہ 823 شرح ابن ابی الحدید .شرح نہج البلاغہ .)
حضرت شاہ ولی الله محدث دہلوی:
یہ وظائف و عطیات یا تو خمس اور فے میں سے ہوتے تھے یا اس مال میں سے جو ملت کی ضروریات سے زائدہوتا تھا اور حق والوں کو حق دیا جا چکا ہوتا تھا .
جب حسن کا انتقال ہو گیا تو حسین ہر سال معاویہ کے پاس آتے اور وہ ان کو عطیہ دیتے اور ان کی عزت اور اکرام کرتے .
(جلد 8 صفحہ 151 البدایه و النہایه )
( البدایه و النہایه حافظ ابنِ کثیر کی تالیف ہے ، جو شاہ جی نے حوالہ جات کے لئے استعمال کی ہے ۔ لہذا انہی کے نام کو اوپ لکھا ہے ۔ ویسے لنک سے دیکھ لیں کہ جلد 8 صفحہ 151 ۔ مہاجر زادہ)
مقتل ابی مخنف:
اور تو اور ابو مخنف جیسے جھوٹے مورخ نے بھی لکھا ہے کہ معاویہ ہر سال حسین کو دس لاکھ دینار بھیجا کرتے تھے اور اسکے علاوہ اور بھی. (مقتل ابی مخنف صفحہ 7 .)
(أبو مِخنف لوط بن يحيى بن سعيد بن مخنف بن سليم بن الحارث بن عوف بن ثعلبة بن عامر بن ذهل بن مازن بن ذبيان بن ثعلبة الأزدي الغامدي الأزدي، كان جده مخنف بن سليم صحابياً)
(البدایہ و النہایہ جلد 8 صفحہ 150 )
علامہ ابن کثیر نے معتد جگہ ان گراں قدر وظائف اور عطیات کا ذکر کیا ہے جو عمر معاویہ حضرت حسن و حسین اور دیگر بنو ہاشم کو دیا کرتے تھے.
حسن بن علی ایک دفعہ امیر معاویہ کی خدمت میں دمشق حاضر ہوے تو آپ نے چالیس لاکھ کی رقم ان کو بطور عطیہ عنایت فرمائی پھر ایک دن حسن و حسین جب آپ کی خدمت میں حاضر ہوے تو ان دونوں کو بیس بیس لاکھ فی الفور عطا فرماۓ .( صفحہ 137 جلد 8 البدایہ و النہایہ )
ابن ابی الحدید:
اور معاویہ دنیا میں وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے دس دس لاکھ درہم عطا کیے اور ان کے فرزند یزید پہلے شخص تھے جنہوں نے اس کو دوگنا کر دیا. اور یہ عطیات حضرت علی کے ان دونوں بیٹوں حسن اور حسین کو ہر سال دیۓ جاتے تھے اور اسی طرح عبدللہ بن عباس اور عبدللہ بن جعفر کو بھی دیے جاتے تھے. ( جلد 2 صفحہ 823 شرح ابن ابی الحدید .شرح نہج البلاغہ .)
حضرت شاہ ولی الله محدث دہلوی:
یہ وظائف و عطیات یا تو خمس اور فے میں سے ہوتے تھے یا اس مال میں سے جو ملت کی ضروریات سے زائدہوتا تھا اور حق والوں کو حق دیا جا چکا ہوتا تھا .
جب حسن کا انتقال ہو گیا تو حسین ہر سال معاویہ کے پاس آتے اور وہ ان کو عطیہ دیتے اور ان کی عزت اور اکرام کرتے .
(جلد 8 صفحہ 151 البدایه و النہایه )
( البدایه و النہایه حافظ ابنِ کثیر کی تالیف ہے ، جو شاہ جی نے حوالہ جات کے لئے استعمال کی ہے ۔ لہذا انہی کے نام کو اوپ لکھا ہے ۔ ویسے لنک سے دیکھ لیں کہ جلد 8 صفحہ 151 ۔ مہاجر زادہ)
مقتل ابی مخنف:
اور تو اور ابو مخنف جیسے جھوٹے مورخ نے بھی لکھا ہے کہ معاویہ ہر سال حسین کو دس لاکھ دینار بھیجا کرتے تھے اور اسکے علاوہ اور بھی. (مقتل ابی مخنف صفحہ 7 .)
(أبو مِخنف لوط بن يحيى بن سعيد بن مخنف بن سليم بن الحارث بن عوف بن ثعلبة بن عامر بن ذهل بن مازن بن ذبيان بن ثعلبة الأزدي الغامدي الأزدي، كان جده مخنف بن سليم صحابياً)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں