ابنِ سباء نے جو دعویٰ ، کیا اُس پر شیطان کے دکھ کا عالم کیا ہوگا۔ جب وہ اور 70 دیگر مفتیان کو آگ میں روسٹ کیا ہوگا ۔
یہ تحریر کچھ نہیں صرف لوگوں کو مسحور کرنے کا شیطانی نسخہ ہے ۔ کہ اُن پر الزام کی آڑ میں سزا کا فسانہ گھڑا جائے تاکہ ، آئیندہ مفتیانِ وقت ، اِس فقہی امور کے لئے حوالہ میں شامل کر لیں ۔
"مُفت پُور کے مُفتی " کے فرمود میں ، جو اُس نے خود
مہاجر زادہ کو بتائی ، کہ اُس کے وجدان کے مطابق
" حضر ت علی نام کے کئی لوگ گذرے ہیں ۔
ہوسکتا ہے ۔ اُن میں سے کسی نے یہ فسانہ گھڑا ہو ! "
مہاجر زادہ ، کو ذرا تامل ہوا ،
تو انہوں نے ، اپنا بہت ہی سمارٹ موبائل نکالا اور فیس بک کھولی
، اور کچھ لکھا ، اور اُس کو سمارٹ موبائل کی چمکتی ہوئی سکرین ، دکھاتے
ہوئے کہا ،
" یہ دیکھو ،آج کے دور کے حضرت علی
"
مہاجر زادہ نے ، قہہ ، قہہ ، قہہ ، قہقہہ لگایا ۔
" حضرت ، آپ بھی بڑے حضرت ہیں !
ھا ھا ھا ، یہ حضرت علی ، پٹھان ہیں "
مُفتی نے گرہ لگائی
" تمہیں شیطان بجا طور پر احمق کہتا ہے ، تو کیا وہ جلانے والے حضرت علی پنجابی تھے ؟ "
مہاجر زادے کا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا ۔
واقعی ، حضرت علی بھی پٹھان ہو گا اور حسن بن صباح بھی اور اُس کا ساتھی عبد رسول ، عبد نعیم اور امیرمعاویہ بھی ۔ کیوں ؟
" حضرت ، آپ بھی بڑے حضرت ہیں !
ھا ھا ھا ، یہ حضرت علی ، پٹھان ہیں "
مُفتی نے گرہ لگائی
" تمہیں شیطان بجا طور پر احمق کہتا ہے ، تو کیا وہ جلانے والے حضرت علی پنجابی تھے ؟ "
مہاجر زادے کا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا ۔
واقعی ، حضرت علی بھی پٹھان ہو گا اور حسن بن صباح بھی اور اُس کا ساتھی عبد رسول ، عبد نعیم اور امیرمعاویہ بھی ۔ کیوں ؟
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں