Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

بدھ، 13 اپریل، 2016

ملاؤں کے خطبات ، مفسرین کی یاوہ گویائیاں!

ایک نوجوان مبلّغ نے لکھا :
عورت کی اصل خوبی
ہ عورت کی اصل خوبی ہے کہ وہ شرم اور بیباک نہ ہو بلکہ نظر میں حیا رکھتی ہو۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے جنت کی نعمتوں کے درمیان عورتوں کا ذکر کرتے ہوئے سب سے پہلے ان کے حسن و جمال کی نہیں بلکہ ان کی حیا داری اور عفت مآبی کی تعریف فرمائی ہے۔ حسین عورتیں تو مخلوط کلبوں اور فلمی نگار خانوں میں بھی جمع ہو جاتی ہیں، اور حسن کے مقابلوں میں تو چھانٹ چھانٹ کر ایک سے ایک حسین عورت لائی جاتی ہے، مگر صرف ایک بد ذوق اور بد قوِارہ آدمی ہی ان سے دلچسپی لے سکتا ہے۔ کسی شریف آدمی کو وہ حسن اپیل نہیں کر سکتا جو ہر بد نظر کو دعوت نظارہ دے اور ہر آغوش کی زینت بننے لیے تیار ہو۔
تشریح تفہیم القران، سورۃ رحمٰن، آیت ۵۶
مُفت پور کے مُفتی نے پھڑک کر  سوال کیا :

// اسی لیے اللہ تعالیٰ نے جنت کی نعمتوں کے درمیان عورتوں کا ذکر کرتے ہوئے سب سے پہلے ان کے حسن و جمال کی نہیں بلکہ ان کی حیا داری اور عفت مآبی کی تعریف فرمائی ہے۔ //
نوجوان مبلغ ! آیت بتاؤ ؟
نوجوان مبلغ نے جوابی اشارہ کیا :
Surah Rehman aayah 56
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭ 
مُفت پور کا مُفتی
پہلے تو پریشان ہوا اور بھر حیران ،
اور پھر" صوفے " پر براجمان کے بجائے قالین نشین ہو کر
پورے اتقان سے " فرمود " کیا
جو " فرموداتِ مفتی " بننے کے مراحل سے گذرا !
ہمہ تن گوش ہو جائیے !

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
الرَّحْمَـٰنُ ﴿1 عَلَّمَ الْقُرْآنَ ﴿2 خَلَقَ الْإِنسَانَ ﴿3 عَلَّمَهُ الْبَيَانَ ﴿4﴾ 55
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

يَوْمَئِذٍ لَّا يُسْأَلُ عَن ذَنبِهِ إِنسٌ وَلَا جَانٌّ ﴿55/39﴾
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿55/40﴾
کیوں ؟
عجیب بات ہے اللہ کسی کو سوال ہی نہیں کر رہا ، بتاؤ بھئی کتنے جرم کر کے اليَوْمَ آچکے ہو ، جبکہ ملاؤں کے خطبات ، مفسرین کی یاوہ گویائیاں تو سوالات سے بھری ہوئی ہیں ؟
وَكُلَّ إِنسَانٍ أَلْزَمْنَاهُ طَائِرَهُ فِي عُنُقِهِ وَنُخْرِجُ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كِتَابًا يَلْقَاهُ مَنشُورًا ﴿الإسراء: ١٣﴾
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اللہ نے جھنم کی وضاحت ، رسول اللہ کو کرتے ہوئے وحی کی ۔
هَـٰذِهِ جَهَنَّمُ الَّتِي يُكَذِّبُ بِهَا الْمُجْرِمُونَ ﴿55/43﴾
يُعْرَفُ الْمُجْرِمُونَ بِسِيمَاهُمْ فَيُؤْخَذُ بِالنَّوَاصِي وَالْأَقْدَامِ ﴿55/41﴾
يَطُوفُونَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ حَمِيمٍ آنٍ ﴿55/44﴾

جھنم سے کیسے بچا جائے اور کیا ملے گا ؟
وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ جَنَّتَانِ ﴿55/46﴾

اللہ نے جنت کی وضاحت ، رسول اللہ کو کرتے ہوئے وحی کی ۔
ذَوَاتَا أَفْنَانٍ ﴿55/48﴾
فِيهِمَا عَيْنَانِ تَجْرِيَانِ ﴿55/50﴾

فِيهِمَا مِن كُلِّ فَاكِهَةٍ زَوْجَانِ ﴿55/52﴾
كُلِّ فَاكِهَةٍ زَوْجَانِ کی وضاحت کی :
مُتَّكِئِينَ عَلَىٰ فُرُشٍ بَطَائِنُهَا مِنْ إِسْتَبْرَقٍ ۚ وَجَنَى الْجَنَّتَيْنِ دَانٍ ﴿55/54﴾
فِيهِنَّ قَاصِرَاتُ الطَّرْفِ لَمْ يَطْمِثْهُنَّ إِنسٌ قَبْلَهُمْ وَلَا جَانٌّ ﴿55/56﴾
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿55/57﴾
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
نوجوان مبلغ !
مجھے اِن آیات میں كُلِّ فَاكِهَةٍ نظر آرہے ہیں ،
آپ کو عورتیں کیسے نظر آگئیں ۔
یا آپ بھی جنوں کے عورتوں پر عشق کے قائل ہیں ؟
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔