Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

ہفتہ، 23 اپریل، 2016

ابن العربی – اور – ابنِ عربی

۔بن العربی – اور – ابنِ عربی ماضی کے دو انسان۔   ابن العربی (ال سے) سے ہے جبکہ دوسری کی شہرت ابنِ عربی سے ہے۔

 گو کہ دونوں کا ملک و وطن ایک ہی ہے یعنی اندلس؛ اسی لیے ابن العربی الاندلسی اور ابن عربی اندلسی سے معروف ہیں اور دونوں کا مذھب  مالکی ہے ، کیوں کہ اندلس میں طارق بن زیاد اور اُس کے ساتھی جنگجو  یہی مسلک لے کر سپین گئے ۔ 

 لیکن ، اُن  دونوں کی تحریروں  میں  کافی فرق ہے۔ 

٭۔   اول الذکر کا نام نامی ابو بکر محمد بن عبد اللہ ابن العربی الاندلسی (1077-1148 عیسوی)ہے ۔

  ٭ -  ثانی الذکر کا اسم گرامی محی الدین محمد بن علی ابنِ عربی الاندلسی(1165-1240 عیسوی)  ہے۔

 ابنِ عربی کی پیدائش ابن العربی کی وفات کے 17/سال بعد ہوئی۔

 ابن العربی (متوفی 1148 عیسوی ) کی تصانیف:

 أحكام القرآن، الناسخ والمنسوخ، القبس في شرح موطأ الإمام مالك، العواصم من القواصم، عارضة الأحوذي في شرح الترمذي، المسالك على موطأ مالك، الإنصاف في مسائل الخلاف، أعيان الأعيان، المحصول في أصول الفقه ان کے مذھب  کو ظاہر کرتی ہیں-

چنانچہ  وہ مورخ و فقیہ، مفسر و محدث اور قاضی کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں۔ اور شیخ اصغر  کے طور پر متعارف  کیا جاسکتا ہے ۔

اور ابن ِعربی (متوفی  1240عیسوی )    کی تصانیف۔

  ہیں۔ کتاب الیقین، الاعلام باشارات أہل الالہام ، فصوص الحکم اور الفتوحات المکیہ 

  ۔علم کلام، فلسفہ و تزکیہ باطن اور تصوف و سلوک کی وجہ سے، باطنی  ، انہیں "الکبریت الاحمر ” (نادر روزگار) اور "شیخ اکبر” کہا جاتا ہے۔

  شیخ اکبر ،محی الدین ابن عربی کی کتابیں اہل ظاہر اور بعض دیگر طبقات کے نزدیک غیر معتبر ہیں، بلکہ الفتوحات المکیہ اور فصوص الحکم کو یہ حضرات زندقہ و الحاد پر مبنی سمجھتے ہیں، بعض عرب آج بھی ان کے بارے میں کافی بدظن ہیں اور ملحد و زندیق تک انہیں گردانتے ہیں۔

 شیخ اصغر      یعنی ابن العربی الاندلسی کی وفات ان کے شہر فاس یعنی اندلس ہی میں ہوئی۔ 

جبکہ شیخ اکبر ابن عربی کی وفات شہر دمشق یعنی ملک شام میں ہوئی۔

اُن دنوں ، یہودی ڈالروں سے عیسائیوں نے کیمرہ ایجاد نہیں کیا تھا ، لہذا تمام تصاویر فرضی ہیں ۔

٭٭ ٭٭٭

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔