مہاجر زادہ نے ، شیطان کی یہ تحریر مُفتی کے سامنے رکھی تو
پہلے کھل کھلا کر ہنسا اور پھر اُس کا چہرہ ڈھلک کر سینے سے جا لگا ، آنسو اُس کی آنکھوں سے بہنے لگے ،اُس نے پوچھا ۔
" مہاجر زادے ، یہ فسادی کہاں رہتا ہے "
" آقا و مرشد! سویڈن میں " مہاجر زادے نے جواب دیا !
" ابے او ! مہاجر ابنِ مہاجرابنِ مہاجرابنِ مہاجرابنِ مہاجر!" مُفت پُور کے مُفتی کا چہرہ غصے سے نیلا پڑھ گیا ، آنکھوں کانوں اور ناک سے دھواں نکلنے لگا ۔ اور دھاڑا
" خبردار مجھے ،آقا و مرشد کہا ، ماں کی طرف سے پٹھان ہوں ، طالبان بن کر زندہ جلوا دوں گا "
مہاجر زادہ دم بخود ، اوپر کا سانس اوپر اور نیچے کا ۔ ۔ ۔ ۔ !
ساڑھے چار گھنٹے دم سادھے چپ رہا ۔ اور مُفتی اپنا کمبل اوڑھ کر مہاجر زادہ کی نظروں سے اوجھل ہو گیا ۔
کمبل میں ہلچل ہوئی ، مُفتی پردہءِ کمبل سے جانبِ ظہور ہوا ۔ اور خود سے ہم کلام ہوا ۔
"مُفتی ابھی ابھی اِس شیطان کے پیچھے گیا تھا ، وہ سویڈن میں نہیں بلکہ ہندوستان میں بیٹھا قّولیاں سُن رہا تھا "
" قّولیاں ، یا قوالیاں " مہاجر زادہ نے تصحیح کرتے ہوئے کہا
جب توندل قوال ، گلا پھاڑ رہے ہوں تو وہ ، چوّلیاں کے وزن پر قّولیاں ہوتی ہیں ۔
خیر چھوڑ ، یہ شیطان ہے بڑا خطرناک ، ہاتھ جھاڑ کر اکابرین و سلف صالحین کے پیچھے پڑھ گیا ہے !
٭٭٭واپس ۔شیطان نامہ ۔ فہرست ٭٭٭
٭٭٭واپس ۔شیطان نامہ ۔ فہرست ٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں