نور بخشیوں کا سلسلہ کبرویۃ ،
صوفی طریقت (جو سنّی و علویت کا امتزاج ہے ) کا شاگرد بنا، جو
سید محمد نور بخشی شاہ کوہستانی ،سرینگر کے مرید وں کے امام سے خپلو ،
میں سیکھا ۔
مجھے جو سب سے زیادہ چیز پسند آئی وہ اُن کا عملِ خود
احتسابی ہے ، جو جماعتِ اسلامی کے عملِ خود سراہی کا متضاد ہے ۔
عملِ خود
احتسابی انسان رات کو سونے سے پہلے
اپنے دن بھر کی کوتاہیوں کا احتساب کرتا ہے ، اللہ سے معافی مانگتا ہے اور دوسرے دن اُن کوتاہیوں کی درستگی کے عمل کا اللہ سے وعدہ کرتا ہے ۔ عملِ خود سراہی میں ، میں کہ آج میں نے کیا اچھے کام کئے۔اور کل کیا کرنے ہیں ۔
اگر آپ غور کریں تو معلوم ہوتا کہ اللہ کو ہمارے اچھے کاموں کی خواہش نہیں ، وہ ہمیں بُرے کاموں سے منع کرنے کے لئے اپنے نبی اور رسول بھیجتا ہے ۔
اگر آپ غور کریں تو معلوم ہوتا کہ اللہ کو ہمارے اچھے کاموں کی خواہش نہیں ، وہ ہمیں بُرے کاموں سے منع کرنے کے لئے اپنے نبی اور رسول بھیجتا ہے ۔
مجھے نوربخشیوں کا خود
احتسابی کا عمل بہت پسند آیا ۔ اور میں اپنی ایک بہت بڑی خطا سے پیچھا چھڑا
پایا ۔
خطا یہ تھی کہ میں ، اپنے بچوں کی تقریریں ، اتفاق اور اختلاف کی تقریریں خود لکھتا تھا ، بڑھیا تیاری کرواتی ۔ اور بچے پوزیشن لیتے ، 1993 میں بچوں نے تقریری مقابلے پہلی اور دوسری پوزیشن لی ، جس کا عنوان تھا
خطا یہ تھی کہ میں ، اپنے بچوں کی تقریریں ، اتفاق اور اختلاف کی تقریریں خود لکھتا تھا ، بڑھیا تیاری کرواتی ۔ اور بچے پوزیشن لیتے ، 1993 میں بچوں نے تقریری مقابلے پہلی اور دوسری پوزیشن لی ، جس کا عنوان تھا
”دولت انسانی اقدار کی قاتل ہے“ یہ عروضہ اور ارمغان کے
لئے اور
" عورتیں بہترین ٹیچر ہوتی ہیں " ارسلان اور سائرہ کے لئے ، لکھوا دیا۔
میں نے فوراً دو موافقت میں اور دومخالفت میں تقریر یں لکھیں۔اُس سال چاروں بچے بوری میں بھر کر اپنے کپ لائے ۔
مجھے اطلاع ملی تو یکم کو جوانوں کی تنخواہ لینے خپلو جانے سے پہلے جلیبی شاپ سے جلیبی اور گلاب جامن لئے اور خپلو میں اما م صاحب کے لئے ، مٹھائی لے کر گیا ، امام صاحب نے مبارکباد دی۔
" عورتیں بہترین ٹیچر ہوتی ہیں " ارسلان اور سائرہ کے لئے ، لکھوا دیا۔
میں نے فوراً دو موافقت میں اور دومخالفت میں تقریر یں لکھیں۔اُس سال چاروں بچے بوری میں بھر کر اپنے کپ لائے ۔
مجھے اطلاع ملی تو یکم کو جوانوں کی تنخواہ لینے خپلو جانے سے پہلے جلیبی شاپ سے جلیبی اور گلاب جامن لئے اور خپلو میں اما م صاحب کے لئے ، مٹھائی لے کر گیا ، امام صاحب نے مبارکباد دی۔
" میجر صاحب آپ کے دو بچے حق پر مقابلہ جیتے ہیں اور دو بچے ناحق "
میں اما م صاحب کے چہرے کی طرف دیکھا ، اور اُن کی بات سمجھ کر مسکرایا ۔ وہ دوبارہ گویا ہوئے ۔
" لیکن میں اُن بچوں کی جیت کی مٹھائی ضرور کھاؤں جو حق پر تھے "
" لیکن میں اُن بچوں کی جیت کی مٹھائی ضرور کھاؤں جو حق پر تھے "
یہ
کہہ کر اُنہوں نے جلیبی منہ میں رکھی اور مجھے طریقت کا عمدہ درس دے
دیا ، چنانچہ اُس کے بعد میں بھی ہر کھانے والی حلال کھانے والی چیز کسی
کے ہاں سے بھی آئے ، اُسے پہلے مسلمان کرتااور پھر یہ کہہ کر کھا لیتا -
" اے اللہ ، اگر یہ جائز ہے تو اِسے میرے بدن کا جزو بنا اور اگر ناجائز تو اِسے میرے بدن سے بغیر فائدہ پہنچائے خارج کر دینا "
اُن کی ماہانہ ہم نشینی میں کئی اچھی اور اصولی باتیں سیکھیں ، لیکن جو اہم بات سیکھی -
" میجر صاحب آپ نے اپنے خدا کو اپنا جواب دینا ہے اور میں نے اپنے خدا کو ! تو پھر ہم کیوں ایک دوسرے سے جھگڑیں ؟ "
نور بخشیوں کو ختم کرنے کے لئے ، اُن کا بے تحاشا قتل کیا گیا ، لیکن وہ اب بھی بلتستان میں موجود ہیں ۔
" اے اللہ ، اگر یہ جائز ہے تو اِسے میرے بدن کا جزو بنا اور اگر ناجائز تو اِسے میرے بدن سے بغیر فائدہ پہنچائے خارج کر دینا "
اُن کی ماہانہ ہم نشینی میں کئی اچھی اور اصولی باتیں سیکھیں ، لیکن جو اہم بات سیکھی -
" میجر صاحب آپ نے اپنے خدا کو اپنا جواب دینا ہے اور میں نے اپنے خدا کو ! تو پھر ہم کیوں ایک دوسرے سے جھگڑیں ؟ "
نور بخشیوں کو ختم کرنے کے لئے ، اُن کا بے تحاشا قتل کیا گیا ، لیکن وہ اب بھی بلتستان میں موجود ہیں ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
كسقدر عقلمند جرواهاتها جو وسي بادامي كي مانند معصومانه سوال كر كي هم سب كو تكليف مين دالتا
جواب دیںحذف کریں