Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

پیر، 16 جون، 2014

تربت کے ذاکرینِ مذہب


بے نظیر کی حکومت کی برطرفی کے بعد  فروری 1997  کو  الیکشن کروانے، ہمارا بریگیڈ  تربت گیا میں بھی  اپنی یونٹ کے ساتھ تھا  ، جہاں آج کل  بلوچ رجمنٹل سینٹر ہے ، وہاں ہماری رہائش  گاہ ، غالباً اریگیشن ھاؤس کے ساتھ ہی  کوئی تین سو گز پر ، ذکریوں کےعبادت خانہ کی بہت بڑی باونڈری وال تھی جس کے اندر موامیوں کے مطابق ذکریوں کا  کعبہ   تھا ۔
جس کے بارے میں عجیب عجیب باتیں مشہور تھیں ۔
ہائی  سکول کے ٹیچر نے جو ہمارے ساتھ تعینات تھا ،  نے  میری کہنے پر ذکریوں کے بارے میں لکھی ہوئی ، تربت کے کسی مصنف کی کتاب دی ۔
جس میں زیادہ تر اُن کے مذھب و عقائد کے بارے اور اُن کی مذھبی جنسیات کے متعلق زیادہ لکھا تھا ۔
 اُس وقت میری رائے تھی ، 
" جنسی زندگی میں مذھب کو شامل کرنا ، انسانی مذھبی عقیدت کی انتہا ہے ۔ " 
پڑھیں :   جنسی فعل اللہ کی آیت ہے ۔
 آپ جنسی زندگی سے مذھب کو نکال دیں ، تو وہ حیوانیت کی گھاٹی سرگرداں رہتی ہے ؟ 

میں ، کوہ مراد (خانہ کعبہ ) دیکھنے کی غرض سے وہاں پہنچا  ، گو اُنہوں نے مجھے وہ نہیں دکھایا ، کیوں کہ ایک گیٹ سے آگے ذکریوں کو جانے کی اجازت نہیں تھی ۔
لیکن میری ذکری عالم سے تفصیلاً باتیں ہوئیں ۔  اُن کے کلمہ میں مجھے   کوئی کُفر نظر نہیں آیا ۔ جو  اِن الفاظ پر مشتمل ہے

لا الہ الااللہ الملک الحق المبین نور محمد  رسول اللہ مہدی صادق الوعد اللہ

  مجھے اُس کا عقیدہ ، اور خپلو (بلتستان) کے نوربخشی  امام کا عقیدہ ملتے جلتے لگے ، شاید یہ فرق فاصلوں (دو ہزار میل) کا ہو ۔ دونوں کے مذہب میں جہادِ بالسیف کی ممانعت ہے ۔ سلیف ڈیفنس پر انتہائی مجبور ہو کر ھتیار اٹھانا ۔ خدا فطرت ہے ۔ کیوں کہ سزا دینے پر مقابل ، حملہ آوروحشی نے تمھیں مجبور کیا ہے ، تو اُس کو سزا ملنا چاھئیے ۔
 لیکن حملہ آور کے  جرم کے مطابق:

   ا فہم مہاجرزادہ :- او ر ہم نے اُن کے لئے  (تورات) میں لکھ دیا  کہ ۔ جان کے بدلے جان اور آنکھ کےبدلے  آنکھ ،اور ناک کے بدلے ناک ،اور کان کے بدلے  کان،اور دانت کے بدلے دانت،
اور زخموں  کا قصاص ،
تو جو شخص اس (قصاص) کے ساتھ (عمل کر کے ) تصدیق  کر دے،  تو یہ اس (مجرم کے گناہوں) کے لئے کفارہ ہوگا، 

اور جو شخص اللہ کے نازل کردہ( تورات میں )  حکم کے مطابق فیصلہ  نہ کرے ، تو وہی لوگ ظالم ہیں۔
 مسلمان التوراۃ کے مطابق فیصلہ کیوں کریں ؟؟

کیا ہم تورات کے مطابق اپنی کفاروں کی تصدیق (بھگتنے  ) کرتے ہیں  ۔ یا الکفار کی صف میں شامل ہوتے ہیں ؟؟
کیا  رحمت للعالمین ، التوراۃ کے ہوتے ہوئے۔ اپنے فہم کے مطابق  کسی اور قانون پر عمل کر واسکتے ہیں ؟ 
اُفق کے پار بسنے والے میرے نیک دل دوستو !
ہمارےالغیب سے ،   بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سے مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ تک عربی کے الفاظ  رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ نے ۔ ہمارے  جیسے انسانوں کے لئے تلاوت کئے ۔ جس وجہ سے اُنہیں مُحَمَّد رَّسُولَ اللَّـهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ کی صفت رَبِّ الْعَالَمِينَ نے عطا  کی ۔
 
 ٭٭٭٭٭٭٭اگر موقع ملا تو شاید تفصیل لکھوں ٭٭٭٭٭٭٭

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔