Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

جمعرات، 25 اگست، 2022

القرآن ، انسانی نطق اور روایات

٭ - القرآن کے پہلے حافظﷺ نے ۔ *بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ* سے *مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ* تک ، عربی آیات کی تلاوت میں صدیوں پہلے یہ آیت بطورمنطق بھی چار بار تلاوت کی :۔

*وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ* [54:17]۔[54:22]۔[54:32]۔[54:40]


لیکن انسانی منطق کے مطابق ،آپ القرآن حدیث کے بغیر نہیں سمجھ سکتے۔؟ اور حدیث کو سمجھنے کیلئے مندرجہ ذیل علوم سیکھنے ہونگے ۔ورنہ قرآن توبعد کی بات ہے ،حدیث بھی سمجھ نہیں آئیگی!۔

٭- محدث کی صداقت کا علم۔

٭۔اسناد حدیث کا علم۔

٭۔ حدیث عالی کا علم۔

٭۔ حدیث نازل کا علم۔

٭۔روایات موقوفہ کا علم۔

ان اسناد کا علم جس کی سند پیغمبر اسلام سے ذکر نہ ہو۔ گویا کہ القرآن پہلے حافظ کہ طرف سے مصدق سند نہیں !!۔اور یہ سند تلاش کرنے کے لئے ۔

٭۔صحابہ کے مراتب کا علم۔


٭۔ اولاد اصحاب کے مراتب کا علم۔

اِس کے بعد احادیث مرسلہ اور ان کے سلسلے میں پیش کی جانے والی دلیلوں کے مراتب مزید برآں:۔

٭۔ تابعین سے نقل کی گئی احادیث کا علم۔

٭۔ اسناد مسلسل کا علم۔

٭۔ احادیث معنعنہ کا علم۔

٭۔ روایات معضل کا علم۔

٭۔ احادیث مدرج کی پہچان کا علم۔

٭۔ تابعین کی شناخت کا علم۔

٭۔تبع تابعین کی معرفت۔


تابعین کی شناخت کے بعد اُن کےسلسلہءِ

٭۔ ان صحابہ تابعین اور ان کے پیرویان میں سے جو راوی ہیں عصر حاضر تک ان کے قبائل کی معرفت۔

٭۔ صحابہ، تابعین اور ان کے بھائیوں،بہنوں کی عصر حاضر تک معرفت۔

٭۔ ان صحابہ، تابعین،تباع تابعین کی معرفت جن میں سے بس ایک راوی نے روایت کی ہو۔

٭۔ صحابہ، تابعین، تباع تابعین اور عصر حاضر تک ان کے پیرئوں کی نیت کا جاننا۔

٭۔ صحابہ، تابعین، تباع تابعین کی اولاد اور ان کے غلاموں کی معرفت۔


اصحاب رسول میں محدثین کی اہمیت ۔

٭۔ محدثین کے ناموں کا علم۔

٭۔ محدثین کی عمر کی اطلاع۔ولادت سے وفات تک۔

٭۔ محدثین کے القابات کی معرفت۔

٭۔ محدیثین کے مذہب کی اطلاع۔

محدثین سے راویانِ مرویات۔

٭۔ روایان حدیث کے وطن کی پہچان۔

٭۔ ان راویوں کی معرفت جو ایک دوسرے سے قریب ہیں۔

٭۔ راویوں کے قبائل، وطن، نام، کنیت اور ان کے پیشوں میں متشابہات کی پہچان۔


٭۔ اکابر و اصاغر کی معرفت۔

علم جرح و تعدیل کی معرفت کے بعد صحیح و سقیم کی پہچان کے لئے علوم :۔

٭۔ فقہ الحدیث کا علم۔

٭۔ ناسخ و منسوخ احادیث کا علم۔

٭۔ متن میں جو غریب (نامانوس) الفاظ استعمال ہوں ان کا علم۔

٭۔ احادیث مشہور کا علم۔

٭۔ غریب اور نامانوس احادیث کا علم۔

٭۔ احادیث مفرد کی پہچان کا علم۔

٭۔ ان لوگوں کی معرفت جو حدیث میں تدلیس کر دیتے ہیں۔

٭۔ حدیث کی علّتوں کا پہچاننا۔

٭۔ شاذ روایات کا علم۔

٭۔ پیغمبر کی ان حدیثوں کا جانچنا جو دوسری احادیث سے معارض نہ ہو۔

٭۔ ان حدیثوں کی معرفت جن کا کوئی رخ کسی رخ سے معارض نہ ہو۔

٭۔ احادیث میں الفاظ زائد کی معرفت۔

٭۔ متون کی تحری غلطیوں سے آگاہی۔

٭۔ مذاکرہ حدیث کا جانچنا اور مذاکرہ کرتے ہوئے راست گو کی معرفت۔

٭۔ اسناد میں محدثین کی تحریری غلطیوں کی اطلاع۔

٭۔ صحابہ سے عصر حاضر تک کے محدثین کے انساب کا علم۔

٭۔ غزوات پیغمبر ان کے ان خطوط وغیرہ کا علم جو انہوں نے بادشاہوں کو تحریر فرمائے

٭۔ اصحاب حدیث نے جن ابواب کو جمع کیا ہے ان کی معرفت اور اس بات کی جستجو کہ ان میں سے کون سا حصہ ضائع ہو گیا ہے

٭۔ اس کے علاوہ احادیث کی مندرجہ ذیل اقسام کا علم بھی ہونا چاہئیے۔

٭۔صحیح

٭۔ حسن

٭۔ ضعیف

٭۔ مسند

٭۔ متصل

٭۔ مرفوع

٭۔ موقوف

٭۔ مقطوع

٭۔ مرسل

٭۔ معضل

٭۔ تدلیس

٭۔ شاذ

٭۔ غریب

٭۔ معنعن

٭۔ معلق

٭۔ مفرد

٭۔ مدرج

٭۔ مشہور

٭۔ مصحف

٭۔ عالی

٭۔ نازل

٭۔ مسلسل

٭۔ معروف

٭۔ منکر

٭۔ مزید

٭۔ ناسخ

٭۔ منسوخ

٭۔ مقبول

٭۔ مشکل

٭۔ مشترک

٭۔ موتلف

٭۔ مختلف

٭۔ مطروح

٭۔ متروک

٭۔ مول

٭۔ مبین

٭۔ مجمل

٭۔ معلل

٭۔ مضطرب

٭۔ مہمل

٭۔مجہول

٭۔ موضوع

٭۔ مقلوب

٭۔ حدیث ماثور

٭۔ قدسی

٭۔ عزیز

٭۔ زائد الثقہ

٭۔ موثوق

٭۔ متواتر

مندرجہ بالا علوم سیکھنے کے بعد میں حدیثیں سمجھ کر پھر احادیث کے ذریعے قرآن کی سمجھ اب بھی ممکن نہیں ۔ کیوں کہ بھٹکنے کا امکان اب بھی ممکن ہے لہذا قرآن کو صرف ثواب کی نیت سے ناظرہ پڑھتے رہو دین کو سمجھنا ہے تو ہمارے اکابرین نے قرآن کی تفاسير لکھی ہوئی ہیں۔بس وہ پڑھ لو۔تفاسیر کے انبار میں سے اب آپ کی ہمت ہے کہ کِس تفسیر کا آپ انتخاب کرتے ہیں یا آپ سے کروایا جاتا ہے ۔

٭۔اُم ِ تفسیر ابنِ جریر الطبری (224-310ھ)کی 30 جِلدیں ہیں۔

٭۔تفسیر امام غزالی (450-505ھ)کی 20 جِلدیں ہیں۔

٭۔تفسیر امام جوزی 40 جلدیں ہیں۔

٭۔تفسیر ابن النقیب 50 جلدیں ہیں۔

٭۔تفسير الافودی 120 جلدیں ہیں۔

٭۔تفسیر حدائق ذات بہجتہ 500 جلدیں ہیں۔

٭۔تفسیر مدارک التنزيل کی 7 جلدیں ہیں۔

٭۔معالم التنزيل کی 8 جلدیں ہیں۔

٭۔تفسير کبیر کی 8 جلدیں ہیں۔

٭۔روح المعانی کی 9 جلدیں ہیں۔

٭۔تفسیر مریسی کی 24 جلدیں ہیں۔

٭۔کتاب الجامع فی التفسير کی 30 جلدیں ہیں۔

٭۔کتاب التحرير و التجیر کی 50 سے زائد جلدیں ہیں۔

گھبرا گئے نا !!!۔ابھی ٹہریں۔

يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ کے الذِّكْرِ کی وساطت سے مُّدَّكِرٍ،نہیں بنا جاسکتا ۔کیوں کہ پانچ پانچ اور سات سات جلدوں پر مشتمل ، طلابی (1035وفات ) بغوی (وفات 1122) ، بیضاوی، کشاف، سخاوی، بلقینی، بقاعی، فراحی ، شوکانی، مہائمی،. ابنِ تمیمہ ، مادردی، ابنِ منذر، ابنِ حیان، ابنِ فورک اور ابنِ طالب مکی کی تفسیریں مزید ہیں۔

اس کے علاؤہ معتزلہ تفاسیر ۔ تشیع تفاسیر ،و دیگر فرقہ و مذہب کی تفاسیر کے انبار لگے ہوئے ہیں ۔ متقدمین کی تفسیروں کے بعد متأخرين کی تفسیریں موجود ہیں جن میں شاہ عبدالقادر، شاہ اشرف علی، شاہ عبدالعزیز، شاہ محمود الحسن، ابوالکلام آزاد،ڈپٹی نذیر احمد، مولوی فیروز الدین، مولوی احمد علی لاھوری ،مولوی ثناءاللہ امرتسری وغیرہ وغیرہ۔ 

Sunni

Mu'tazili

Shi'a 

Ahmadi

Others 


أبو جعفر محمد بن جرير بن يزيد بن كثير بن غالب الشهير بالإمام الطَّبَرِي (224-310ھ)کی تفسیر ابنِ جریر کو چونکہ ام التفسير مانا گیا ہےلہذا اِس کا چھاپہ ہیں مگر تضادات سے بھری پڑی ہیں۔اور تفسیر ابنِ جریر کا مآخذ 10 ھجری کے بعد سے 310 ھجری تک کی روایات ہیں۔


گویا اللہ کی منطق ، القرآن کے پہلے حافظﷺ کےذریعے تلاوت کردہ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سے مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ تک ، عربی آیات مھجور کر کے انسانی نطق کےپیچھےدھکیل دی گئی ہیں۔


وَقَالَ الرَّسُولُ يَا رَبِّ إِنَّ قَوْمِي اتَّخَذُوا هَذَا الْقُرْآنَ مَهْجُورًا[25:30]


پریشان نہ ہو یہی تو الرسول کا اپنی قوم کے سیاسی اکابرین کے مْكُرُ کا گلہ ہے ۔ جو قریہ قریہ پھیلے ہوئے ہیں۔


وَكَذَلِكَ جَعَلْنَا فِي كُلِّ قَرْيَةٍ أَكَابِرَ مُجْرِمِيهَا لِيَمْكُرُواْ فِيهَا وَمَا يَمْكُرُونَ إِلاَّ بِأَنفُسِهِمْ وَمَا يَشْعُرُونَ [6:123]


اِنہیں آپ مروّج زبا ن میں سلفِ صالحین بھی کہہ سکتے ہیں۔

٭٭٭٭ 

اتوار، 21 اگست، 2022

تربت میں ذکریوں کی عبادت گاہ

 ٭21 اگست 2022 ۔ بوڑھے کی ڈائری ۔ 

کوئٹہ کی سرد بارش زدہ صبح اور ذکریوں کی ایک مذہبی رسم ۔ کی معلوماتی وڈیو ، وٹس ایپ پر موصول ہوئی ۔

Travel: Baluchistan's Zikri community and their pilgrimage to Koh-e-Murad - BBC Urdu

چنانچہ ، فیس بک پر ایک مضمون ڈال دیا ۔ 1997 کےانتخاب کے وقت میں تربت میں تھا وہاں اِن کے خلاف کتاب مجھے ایک بلوچ نے دی جو میرے فہم کے مطابق واہیات پر مشمل تھی - اتوار کے دن اِن کے مرکز گیا اور وہاں اُن کے ایک امام سے بات ہوئی اور ذکری مذہب کے مطابق تمام معلومات حاصل کیں۔ میں چونکہ 1993 سے الکتاب سے جڑا ہوا تھا ، کہیں ماضی بعید میں کسی نیک دل انسان نے حج کے سفر میں تربت کے ڈاکوؤں کے ہاتھوں لوٹے جانے پر یہیں پڑاؤ کیا اور ۔ ۔ ۔ اپنے فہم کے مطابق ، رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ کی تلاوت کردہ ، آیت سے مکمل استنباط کیا ۔ میرا فہم بھی یہی بنتا تھا ۔ ۔ ۔ 

اور بعد میں یہاں سے واپس اینے علاقوں میں جانے والوں نے اِس جگہ کو اپنے اپنے خطبوں میں بیت اللہ کا متبادل قرار دیا ( جو درست نہیں ) ۔ اُس وقت سے بلوچستان کے تمام غریب ذکری بلوچ اپنے رسول کی ہدایت کے مطابق اپنے خالق کو منانے اور اُس کا قُرب حاصل کرنے کے لئے یہاں آتے ہیں ۔ یہاں قبریں بھی ہیں ، کوہ مراد (جبل نور) بھی ہے زمزم تالاب بھی ہے اور طوافِ بیت بھی کیا جاتا ہے۔ یہاں نوجوان جوڑوں کی شادیاں بھی ہوتی ہیں۔


٭٭٭٭٭٭٭اگر موقع ملا تو شاید تفصیل لکھوں ٭٭٭٭٭٭٭٭

 

اتوار، 7 اگست، 2022

خرگوش کی خوراک

ربّ العالمین  کے عطا کردہ ، حواسِ خمسہ ( آنکھ ، ناک ، کان ، زُبان اور جسم  پر موجود حس  ) ، جہاں ترقی کی منازل کی طرف لے جاتے ہیں وہی تنزلّی کے غار میں بھی داخل کرنے کا سبب بنتے ہیں  فرموداتِ مہاجرزادہ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭  
خیر الرازقین   کی  تمام  عطا کردہ خوراک، احسن الخالقین  کے تخلیق کردہ  ، حیوانی  جسم کو توانا اور مضبوط  کے علاوہ، خودکار حفاظتی نظام(امیون سسٹم)  کے جال کو  بھی  مضبوط بناتی ہے  -
 کسی بھی ،حیوان  (بشمول انسان)   کا  جسم یا حفاظتی نظام کا جال اُس وقت کمزور پڑتا ہے ، جب بیرونی حملہ آورجسم میں داخل ہونے میں کامیاب ہو جائیں ۔
یہ بیرونی   حملہ آور    آنکھ ، ناک اور منہ سے   جسم میں داخل ہونے والے راستے ، حلق سے گذر کر  پیٹ یا پھیپھڑوں میں جاتے ہیں ۔
 اگرحیوانی جسم میں   خودکار حفاظتی نظام(امیون سسٹم)  بہتر ہو تو یہ جراثیم معمولی نقصان  بیماری کی صورت میں پہنچاتے ہیں  اور اگر یہ کمزور ہو تو ، جسم میں داخل ہونے والا  مرض کئی د ن چلتا ہے -
  لہذا قدرتی غذائیں ، حفاظتی نظام کو  طاقتور بناتی ہیں ، حیوانی خوبی ہے کہ ، اُن  کی قوتِ شامعہ  یعنی سونگھنے کی قوت ، اُن کو  طیب اور نقصان سے پاک غذاؤں   کے انتخاب میں مدد دیتی ہے ۔
 زمین پر خیر الرازقین کی پلاننگ کے مطابق اُگنے والے ، درخت ، پودے ،جھاڑیا ں  ، بیلیں  اور گھاس ، میں سے خرگوش اپنی پسند کے مطابق ، اپنے رزق کا انتخاب کرتا  ہے اور اُن پر اُگنے والے بیج اُن کی بہت کم خوراک ہوتی ہے ۔
بوڑھے نے اپنے کچن گارڈن میں کافی سبزیاں  ، اُگائی ہیں  ۔ جن سے وہ کچن کے لئے  تازہ رزق  ، حاصل کرتا ہے ۔بوڑھے کو جب غیرملکی خرگوش پالنے کا شوق ہوا تو اُس نے ، مبلغ ، 30 ہزار کے بنّیز خریدے ، جن میں نیوزی لینڈ وھائیٹ  (6)، فلیمش (4)  اور انگورا  (4) شامل تھے۔  پہلے تو وہ پنجروں میں رکھے ، پھر اُنہیں آزاد چھوڑ دیا ، جو مقامی خرگوشوں کے ساتھ ، حفاظتی لان میں قلانچیں بھرتے ، مرغیوں ، بطخوں  اور تیتریوں کو ڈراتے ۔ برفی (پوتی)  سے   ریس لگاتے ۔ 
 پھر یوں ہوا !
آہ۔ ۔ ۔۔ ۔   اُفق کے پار بسنے والے دوستو ، بہت بُرا ہوا ۔  14 خرگوشوں میں سے صرف  5 غیر ملکی خرگوش رہ گئے ، باقی اپھارے سے ، داغِ مفارقت دے گئے ۔ 
 بوڑھے نے پانچوں کو الگ الگ پنجروں میں رکھا اور کنٹرولڈ خوراک دینے لگا ۔ بوڑھے کے پاس اب بھی 5 ہی  امپورٹڈ خرگوش ہیں ۔ 
بوڑھے کے کچن گارڈن ، میں ۔
میتھی ، پالک ، مولی ، شلجم ، بندھ گوبھی ، پھول گوبھی ، نمائشی گوبھی ، ٹماٹر ، مرچیں ، پودینہ ، دھنیا ، سونف،مکئی اور نیاز بو ، تلسی ، تیز پات ۔
 خود رو   پودوں میں۔ بھنگ  ، کیکٹس ،گھاس ، جنگلی پھول ۔
درختوں میں ۔     ارنڈی ۔  Castor، انجیر  ، آم ، جامن ، شہتوت ، آلو بخارا ، سیب ،  لوکاٹ ، خوبانی ،  ربڑ درخت  ، سفیدہ ، پاپولر و دیگراں ۔
مقامی خرگوش ، ہر پتے اور ہر سبزی کو سونگتے ، پودے کے تنے پر دانت مارتے، سوکھے پتوں کو چباتے ، مرغیوں اور پرندوں کی خوراک میں حصہ بٹاتے ،  کچن گارڈن کی سبزیوں اور پھلوں کے چھلکوںکو مزے سے کھاتے ، گرنے والے  کچے آم ، یا   درخت پر ہی پکنے والے  آم جو طوطے اور دیگر پرندے گراتے ، اُنہیں کھاتے ۔ لیکن ڈھیروں  سے زمین پر گری  ہوئی میٹھی جامنوں کو سونگھتے تک نہیں ۔
گھاس کوسارا دن  کھاتے رہتے ،  مالی خوامخواہ گھاس کاٹنے کی مشین چلاتا ہے ۔ 
اب چونکہ یہ دیسی یعنی مقامی خرگوش تھے ، مکمل  خودکار طاقت ور  حفاظتی نظام(امیون سسٹم)    کے ساتھ ، جو  بیمار ہوکر مرے وہ صرف  ، فنگس کا شکار زمین میں سرنگ بنا بنا کر ہوئے ۔ جب بوڑھے کو معلوم ہوا تو وقت گذر چکا تھا ۔
خرگوش فارمنگ پر تجربہ کرتے کرتے ، غیر ملکی و ملکی یوٹیوب کی وڈیو دیکھتے   بوڑھا بھی تجربہ کار ہو گیا ۔  لہذا خرگوش کی مصنوعی خوراک  ونڈوں پر تجربے کرتے ، بوڑھے کے مطابق  ، اپنی خوراک اور ونڈے کی خوراک سے خرگوش کے وزن میں چندگرام کا اضافہ ہوتا ہے ۔
برائلر (فارم کے چکن) کی طرح  وزن بے تحاشہ نہیں بڑھتا ۔
بوڑھے کے خرگوشوں کی خوراک۔
صبح: دھوئی ہوئی تازہ بھنگ  کے پتے اور دانت تیز کرنے کے لئے شاخیں ،  باجرے کے پودے کے پتے  ، بمع  ٹانڈے ، لان  اور  کچن گارڈن میں اُگنے  والی   گھاس  ۔
رات:
نوٹ: بوڑھے کے خرگوش زندہ ہیں اور پائیندہ ہیں ۔


٭٭٭٭جاری ٭٭٭٭

  مزید مضامین

 فہرست ۔ خرگوشیات  

اگلا مضمون ۔ خرگوش کی بیماریاں
٭٭٭٭ ٭٭٭٭٭

 


 

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔